settings icon
share icon

زبور/مزامیر کی کتاب

مُصنف: مزامیر یا زبور کی کتاب کا اختصار کے ساتھ جو تعارف پیش کیا جاتا ہے اُس کے مطابق اِس کتاب میں 73 مقامات پر داؤد کو بطورِ مُصنف پیش کیا گیا ہے۔ اِس فہرست کے بہت سارے مزامیر پر داؤد کی شخصیت کی مہر ثبت ہے جسکی بڑی آسانی کے ساتھ شناخت کی جا سکتی ہے۔ اگرچہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اِس کتاب کے بہت سارے زبوروں کو داؤد نے لکھا تھا لیکن مزامیر کے اِس سارے مجموعے کا مصنف صرف داؤد اکیلا ہی نہیں ہے۔ اِس کتاب میں دو زبوروں یعنی 72 اور 127 کو داؤد کے بیٹے اور جانشین سلیمان بادشاہ کیساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔ اِس کتاب میں زبور 90 ایک دُعا پر مشتمل ہے اور اِسے موسیٰ نبی سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اِس کتاب میں 12 زبوروں یعنی زبور نمبر 50 اور 73-83 کو آسف کے خاندان کیساتھ منسوب کیا جاتا ہے۔بنی قورح نے 11 مزامیر تحریر کئے(42، 44-49، 84-85، 87-88)۔ زبور 88 کو ہیمان ازراخی سے منسوب کیا جاتا ہے جبکہ زبور 89 کو ایتان ازراخی سے منسوب کیا جاتا ہے۔ موسیٰ اور سلیمان کے علاوہ مزامیر کے جتنے بھی اضافی مصنفین کا ذکر ملتا ہے وہ سبھی کے سبھی یا تو کاہن تھے یا پھر لاوی تھے اور داؤد کے دورِ حکومت میں خُداوند کی پرستش کے لیے موسیقی اور مزامیر کا انتظام کرنا اُن کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ اِس کتاب میں 50 زبور ایسے ہیں جن کے مصنف کے بارے میں خصوصی طور پر کچھ بھی بیان نہیں کیا گیا۔

سنِ تحریر: اگر مزامیر کی تصنیف کے اوقات کار اور اُس سارے مواد کا جو اِن کے اندر ہے احتیاط کے ساتھ جائزہ لیا جائے تو اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کئی صدیوں کے دورانیے میں قلمبند ہوئے تھے۔ اِس سارے مجموعے میں سب سے پرانا غالبا 90 زبور ہے جس میں انسانی ذات اور زندگی کی کمزوری کا موازنہ خُدا کی ابدیت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اِس مجموعے میں سب سے بعد میں تحریر کیا جانےو الا زبور غالبا ً 137 ہے جو دراصل اسیر اسرائیلیوں کا نوحہ ہے اور یہ زبور ممکنہ طور پر 586 تا 538 قبل از مسیح کے دور انیے میں لکھا گیا اور یہ وہ دور تھا جس میں یہودیوں کو اسیر بنا کر بابل لے جایا گیا تھا۔

پس یہ بات بالکل واضح ہے کہ 150 مزامیر کے اِس مجموعے کو اسرائیل کی تاریخ کے 1000 ہزار سال کے دورانیے میں کئی ایک مصنفین نے قلمبند کیا تھا۔ اور اِن سب مزامیر کی حالیہ ترتیب و تدوین کی خدمت غالباً کسی نامعلوم شخص نے قریباً 537 قبل از مسیح میں اسیری کے دور کے خاتمے کے بعد کی ہوگی۔

تحریر کا مقصد: زبوروں کی کتاب میں 150 مزامیر ہیں اور یہ بائبل مُقدس کی سب سے لمبی کتاب ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ اِس میں بائبل کی کسی بھی دوسری کتاب سے زیادہ اور مختلف موضوعات پر بات کی گئی ہے جیسے کہ خُدا اور اُسکی مخلوقات، جنگیں، پرستش، حکمت، گناہ اور بدی، عدالت، انصاف اور مسیحا کی آمد۔

کُلیدی آیات: 19 زبور 1 آیت: "آسمان خُدا کا جلال ظاہِر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دِکھاتی ہے۔"

22 زبور 16- 19 آیات: "کیونکہ کتوں نے مجھے گھیر لیا ہے ۔ بدکاروں کی گروہ مجھے گھیرے ہُوئے ہے۔ وہ میرے ہاتھ اور میرے پاؤں چھیدتے ہیں ۔مَیں اپنی سب ہڈیاں گن سکتا ہوں۔ وہ مجھے تاکتے اور گھورتے ہیں۔وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔ لیکن تُو اَے خُداوند! دُور نہ رہ ۔ اَے میرے چارہ ساز! میری مدد کے لیے جلدی کر۔"

23زبور 1آیت: "خُداوند میراچوپان ہے ۔ مجھے کمی نہ ہو گی۔"

29 زبور 1-2آیات: "اَے فرشتگان خُداوند کی۔ خُداوند ہی کی تمجید و تعظیم کرو۔خُداوند کی اَیسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایاں ہے۔ پاک آرایش کے ساتھ خُداوند کو سجدہ کرو۔"

51 زبور 10آیت: "اَے خُدا! میرے اندر پاک دِل پیداکر اور میرے باطن میں از سرِنو مستقیم رُوح ڈال ۔"

119 زبور 1-2آیات: "( الف) مُبارک ہیں وہ جو کامِل رفتار ہیں۔ جو خُداوند کی شریعت پر عمل کرتے ہیں۔مُبارک ہیں وہ جو اُس کی شہادتوں کو مانتے ہیں اور پورے دِل سے اُس کے طالب ہیں۔"

مختصر خلاصہ: زبوروں کی کتاب بہت ساری دُعاؤں، نظموں اور گیتوں کا مجموعہ ہےجس میں پرستش کرنے والے لوگ خُدا کی حمدوستائش کرتے ہوئے اور اُسے سجدہ کرتے ہوئے اپنا دھیان اُسکی ذات پر لگاتے ہیں۔ قدیم اسرائیل میں اِس کتاب کے بہت سارے گیتوں کو عبادات میں استعمال کیا جاتا تھا۔ مزامیر کی موسیقانہ میراث اِس کتاب کے عنوان سے ظاہر ہوتی ہے۔ یہ عنوان ایک یونانی لفظ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں "موسیقی کے آلات کے ساتھ گایا گیا گیت۔"

پیشن گوئیاں: خُدا کی طرف سے اُسکے لوگوں کو نجات دہندہ کا دیا جانا مزامیر کی کتاب میں بار بار دہرایا جانے والا عنوان ہے۔ بہت سارے مزامیر میں مسیحا کی نبوتی تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 2 زبور 1-12آیات مسیحا کی فتح اور اُسکی بادشاہی کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ 16 زبور 8-11 آیات مسیحا کی موت اور اُسکے جی اُٹھنے کی پیشن گوئی کرتی ہیں۔ 22 زبور مصلوب ہو کر دُکھ اُٹھانے والے مسیحا کو پیش کرتا ہےاور اُسکی مصلوبیت کے بارے میں تفصیلات پیش کرتا ہے جو اِس پیشن گوئی کے مطابق پوری بھی ہوئی تھیں۔ مسیحا اور اُسکی دلہن کا جلال 45 زبور 6-7آیات کے اندر پیش کیاگیا ہے، جبکہ 72 زبور 6-17آیات ، 89 زبور 3-37آیات، 110 زبور 1-7آیات اور 132 زبور 12-18آیات مسیحا کی بادشاہی کا جلال اور اُسکی بادشاہی کی عالمگیریت کو ظاہر کرتی ہیں۔

عملی اطلاق: رُوح القدس یا خُدا کےکلام سے بھرے ہونے کا ایک نتیجہ خُدا کی حمدو ستائش گانا بھی ہوتا ہے۔ زبوروں کی کتاب کلیسیا میں اُن کے گیتوں کی کتاب ہے اور یہ مسیح کی ذات میں نئی سچائی کو ظاہر کرتی ہے۔

تمام زبوروں کے اندر خُدا وہی ایک خُداوند ہے جو اسرائیل کا حقیقی اور واحد خُدا ہے، لیکن ہم اپنی زندگی کے مختلف حالات میں خُدا کی ذات کے سامنے اپنا مختلف ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ زبور نویس بیان کرتا ہے کہ ہم ایک ایسے حیرت انگیز خُدا کی پرستش کرتے ہیں جو سربلند اور تمام انسانی تجربات سے بالا ہے ، لیکن وہ ہمارے انتہائی قریب بھی ہے اور اِس زندگی کے سفر میں ہمارے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔

ہم اپنے ہر طرح کے احساسات کو خُداوند کی حضوری میں لا سکتے ہیں، اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ احساسات کیسے منفی یا شکایات سے پُر ہوتے ہیں۔ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ہماری بات اور فریاد سُنے گا اور ہماری صورتحال کو سمجھے گا بھی۔ زبور نویس ہمیں سکھاتا ہے کہ جب ہم ہر طرح کے مسائل میں گھرے ہوئے ہوں تو ایسی صورتحال میں سب سے اہم اور موثر دُعا خُدا سے مدد کے لیے فریاد کرنا ہے۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

زبور/مزامیر کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries