settings icon
share icon

عبدیاہ کی کتاب

مصنف: عبدیاہ کی پہلی آیت ہی ہمیں بتاتی ہے کہ اِس کتاب کا مصنف عبدیاہ نبی خود ہے۔

سنِ تحریر: عبدیاہ کی کتاب غالباً 848 قبل از مسیح اور 840 قبل از مسیح کے درمیانی عرصے میں لکھی گئی تھی۔

تحریر کا مقصد: عبدیاہ کی کتاب پرانے عہد نامے کی سب سے چھوٹی کتاب ہے، اور یہ کل 21 آیات پر مشتمل ہے۔ عبدیاہ جو کہ خُدا کا نبی ہے وہ اِس موقعے کو ادوؔم کی ملامت کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے کیونکہ ادوؔم نےخُدا اور اسرائیل قوم کے خلاف گناہ کیا ہے۔ ادومی عیسو کی اولاد تھے اور اسرائیلی عیسو کے جڑواں بھائی یعقوب کی اولاد تھے۔ اِن دونوں بھائیوں کے درمیان پائے جانے والے جھگڑے نے اُن کی اولادوں کے درمیان قریباً 1000 سال تک جھگڑے کو جاری رکھا اور اُن کو بہت بڑے پیمانے پر متاثر کیا۔ یہی وجہ تھی کہ جس وقت اسرائیلی مصر کی غلامی سے نکل کر وعدے کی سرزمین کی طرف آ رہے تھے تو ادومیوں نے اُنہیں اپنی سرزمین میں سے گزرنےسے منع کر دیا تھا۔ ادوؔم کا تکبرانہ گناہ اب اِس بات کا تقاضا کر رہا تھا کہ اُسے خُدا کی طرف سے عدالت کا سخت پیغام ملے۔

کلیدی آیات: عبدیاہ 4آیت: "خُداوند فرماتا ہے اگرچہ تُو عقاب کی مانند بلند پرواز ہو اور ستاروں میں اپنا آشیانہ بنائے تو بھی مَیں تجھے وہاں سے نیچے اُتارونگا۔"

عبدیاہ 12 آیت: "تجھے لازم نہ تھا کہ تُو اُس روز اپنے بھائی کی جلا وطنی کو کھڑا دیکھتا رہتا اور بنی یہوداہ کی ہلاکت کے روز شادمان ہوتا اور مصیبت کے روز لافزنی کرتا۔"

عبدیاہ 15 آیت: "کیونکہ سب قوموں پر خُداوند کا دن آ پہنچا ہے جیسا تُو نے کیا ویسا ہی تجھ سے کیا جائے گا۔ تیرا کِیا تیرے سر پر آئے گا ۔"

مختصر خلاصہ: عبدیاہ کا پیغام حتمی اور یقینی ہے کہ ادوؔم کی سلطنت مکمل طور پر تباہ کر دی جائے گی۔ ادوؔم کا رویہ ہمیشہ ہی متکبرانہ رہا اور وہ بنی اسرائیل کی کمزوریوں اور مسائل کو پُر شوق نگاہوں سے دیکھتا تھا۔ اور جس وقت دشمنوں نے اسرائیل پر حملہ کیا اور اسرائیلیوں نے ادوؔم سے مدد کی درخواست کی تو نہ صرف ادوؔم نے اُن کی مدد کرنے سے انکار کر دیا بلکہ اُن کے دشمنوں کے ساتھ لڑنے کی بجائے اسرائیلیوں کے خلاف ہی لڑائی شروع کر دی۔ عبدیاہ نبی کے مطابق تکبر آمیز اِن گناہوں کو ابھی مزید نظراندا ز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اِس کتاب کا اختتام اِس وعدےکے ساتھ ہوتا ہے کہ آخری دِنوں میں صیون کو مخلصی ملے گی اور خُدا کے لوگوں کی سرزمین بحال کی جائے گی اور خُداوند اُن پر بادشاہی کرے گا۔

پیشن گوئیاں: عبدیاہ کی کتاب کی 21 آیت کے اندر مسیح اور اُس کی کلیسیا کی ایک جھلک نظر آتی ہے "اور رہائی دینے والے کوہِ صیون پر چڑھیں گے تاکہ کوہستانِ عیسو کی عدالت کریں اور سلطنت خُداوند کی ہوگی۔"یہ رہائی دینے والے یسوع مسیح کے رسول (پیامبر/پیروکار) ہیں جو اُس کے کلام کی خدمت کرتے ہیں، خصوصی طور پر وہ جو اخیر زمانے میں انجیل کے وسیلے نجات کی منادی کرتے ہیں۔ اُن کو رہائی دینے والے اِس لیے نہیں کہا گیا کہ لوگوں کی نجات اُن کے ہاتھ میں ہے بلکہ اِس لیے کہ وہ یسوع مسیح کی انجیل کی منادی کے وسیلے سے نجات کا پیغام دیتے ہیں اورہمیں نجات حاصل کرنے کی راہ دکھاتے ہیں۔ وہ خود اور خُدا کا کلام وہ ذرائع ہیں جن کے وسیلے سے نجات کی خوشخبری کی منادی تمام انسانوں کے درمیان ہوتی ہے۔ اگرچہ خُداوند یسوع مسیح واحد نجات دہندہ ہے جس نے اپنے خون کے وسیلے سے ہماری نجات کو خریدا، اورصرف وہی ہماری نجات کا بانی ہے، لیکن جوں جوں اخیر زمانہ نزدیک آتا جاتا ہے یسوع کے وسیلے نجات کی گواہی دینے کے لیے رہائی دینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔

عملی اطلاق: اگر ہم سچائی کے ساتھ خُدا سے وفادار رہیں تو وہ ہماری جگہ پر ہمارے تمام دشمنوں پر فتح پائے گا۔ ادوؔم کے لوگوں کے رویے کے برعکس ہمیں ہمیشہ ہی ضرورتمند لوگوں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ غرور اور تکبر گناہ ہے۔ ہمارے پاس یسوع مسیح اور اُس کے صلیب پر مکمل کئے ہوئے کام کے علاوہ کچھ بھی اور نہیں جس پر ہم فخر کر سکیں۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

عبدیاہ کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries