settings icon
share icon

نوحہ کی کتاب

مصنف: نوحہ کی کتاب اپنے مصنف کا ذکر نہیں کرتی ۔ روایت ہے کہ نوحہ کی کتاب یرمیاہ نبی نے قلمبند کی تھی۔ غالباً اِس روایت کی رَو سے اِس بات کو مانا جاتا ہے کہ مصنف بابل کے ہاتھوں یروشلیم کی تباہی کا عینی شاہد تھا۔ اِس لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ یرمیاہ ہی وہ شخص تھا جس نے اِس کتاب کو قلمبند کیا کیونکہ وہ یروشلیم کی تباہی کا عینی شاہد تھا(2تواریخ 35باب 25آیت؛ 36باب 21-22 )۔

تحریر کا مقصد: یہوداہ کی لگاتاربُت پرستی کے باعث خدا نے بابلی فوجوں کویروشلیم کامحاصرے کرنے ، اسے لوٹنے ، جلانے اور تباہ کرنے سے نہ روکا ۔ سلیمان کی تعمیر کردہ خوبصورت ہیکل کو جو قریبا ً 400 سالوں سے قائم تھی جلا کر مسمار کردیا گیا ۔ یرمیاہ نبی نے جو اِن واقعات کا عینی شاہد تھا یہوداہ اور یروشلیم میں پیش آنے والے ان واقعات پر اپنے غم اور ماتم کے اظہار کے طور پر اس کتاب کو لکھا۔

کلیدی آیات: نوحہ 2باب 17آیت: " خُداوند نے جو ٹھانا وہی کیا ۔ اُس نے اپنے کلام کو جو ایّام قدیم میں فرمایا تھا پُورا کیا۔ اُس نے گرا دِیا اور رحم نہ کیا اور اُس نے دُشمن کو تجھ پرشادمان کیا۔ اُس نے تیرے مخالفوں کا سینگ بلند کیا۔"

نوحہ 3باب 22-23آیات: "یہ خُداوند کی شفقت ہے کہ ہم فنا نہیں ہوئے کیونکہ اُس کی رحمت لازوال ہے۔ وہ ہر صبح تازہ ہے ۔ تیری وفاداری عظیم ہے۔"

نوحہ 5باب 19-22آیات: " پر تُو اَے خُداوند ابد تک قائم ہے اور تیرا تخت پشت در پشت۔ پھر تُو کیوں ہم کو ہمیشہ کے لئے فراموش کرتا ہے ۔ اور ہم کو مُدتِ دراز تک ترک کرتا ہے؟ اَے خُداوند ہم کو اپنی طرف پھرا تو ہم پھریں گے ۔ ہمارے دِن بدل دے جَیسے قدیم سے تھے۔ کیا تُو نے ہم کو بالکل ردّ کر دِیا ہے؟ کیا تُو ہم سے سخت ناراض ہے؟"

مختصر خلاصہ: نوحہ کی کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے اور اِسے پانچ ہی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ہر باب ایک منفرد نظم کو پیش کرتا ۔ اصل عبرانی بائبل میں اِن نظموں کی آیات موشحہ کی صورت میں ہیں (یہ ایک ایسی نظم ہوتی ہے جس کے ایمار کے ابتدائی ،درمیانی یا آخری حروف سے کوئی نام یا جزو کلام کا کوئی خاص لفظ بنے ) ، یعنی ہر ایک آیت کا آغاز عبرانی حرفِ تہجی کے سلسلہ وار حروف کے ساتھ ہوتا ہے ۔ نوحہ کی کتاب میں یرمیاہ نبی خیال کرتا ہے کہ بابلی لوگ یروشلیم پر عدالت کے نزول کےلیے خدا کا آلہ کار ہیں ( نوحہ 1باب 12-15آیات؛ 2باب 1-8آیات؛ 4باب 11آیت)۔ نوحہ کی کتاب واضح کرتی ہے کہ گناہ اور سرکشی خدا کے قہر کا باعث بنتے ہیں(1باب 8- 9آیات؛ 4باب 13آیت؛ 5باب 16آیت)۔ غم کے وقت نوحہ کرنا مناسب ہے لیکن یہ ندامت اور توبہ کا باعث ہونا چاہیے ( نوحہ 3باب 40-42آیات؛ 5باب 21-22آیات)۔

پیشن گوئیاں: اپنے لوگوں او ران کے شہر کےلیے گہرے اورمستقل جذبے کے باعث یرمیاہ کو " رونے والے نبی " کے طور پر جانا جاتا ہے (نوحہ 3باب 48- 49آیات)۔ لوگوں کے گناہ میں ملوث ہونےاور خدا کو مسترد کرنے کے باعث غم کا ایسا اظہار ہم یسوع کی ذات میں بھی اُس وقت دیکھتے ہیں جب وہ یروشلیم کے نزدیک آتا اور رومیوں کے ہاتھوں آنے والے وقت میں اس کی تباہی کے منظر کو دیکھتا ہے ( لوقا 19باب 41-44آیات)۔ یہودیوں کی طرف سے اپنے مسیحا کو مسترد کرنے کے باعث خدا اپنے لوگوں کو سزا دینے کےلیے رومی محاصرے کو استعمال کرتا ہے ۔ لیکن اپنے بچّوں کو سزا دینے میں خدا خوش نہیں ہوتا اور ہمارے گناہوں کی قیمت چُکانے کےلیےیسوع کی پیش کش اپنے لوگوں کےلیے اُس کی عظیم شفقت کوظاہر کرتی ہے ۔ مسیح کے وسیلہ سے خداایک دن ہمارے تمام آنسوؤں کو پونچھ ڈالے گا ( مکاشفہ 7باب 17آیات)۔

عملی اطلاق: حتی ٰ کہ شدید غضب میں بھی ہمارا خدا ُمید کا خدا ہے (نوحہ 3باب 24-25آیات)۔ اس بات سے قطع ِ نظر کہ ہم اُس سے کتنے دُور جا چکے ہیں ہمیں اُمید ہے کہ ہم اُس کی طرف رجوع لاسکتے ہیں اور اُسکی ذات میں شفقت اور معافی حاصل کر سکتے ہیں(1یوحنا1باب 9آیت)۔ ہمارا خدا محبت کرنے والا خدا ہے ( نوحہ 3باب 32آیت)اور اپنی بڑی محبت اور شفقت کے باعت اُس نے اپنے بیٹے کو بھیجا تاکہ ہم اپنے گناہوں میں ہلاک نہ ہوں بلکہ اُس میں ہمیشہ کی زندگی پا ئیں(یوحنا 3 باب 16آیت)۔ خدا کی وفاداری( نوحہ 3باب 23آیت) اور رہائی ( نوحہ 3باب 26آیت) ایسی صفات ہیں جو ہمیں بڑی اُمید اور اطمینان بخشتی ہیں ۔ ہمارا آسمانی باپ بے فکر اور من موجی خدا نہیں بلکہ وہ ایک ایسا خدا ہے جو اپنے پاس آنے والے اُن لوگوں کو نجات بخشے گا جو اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اپنی کسی لیاقت کی وجہ سے وہ اُس کی توجہ حاصل کرنے کےلیے کچھ نہیں کرسکتے بلکہ ہمیشہ اُس کے رحم کے خواہاں ہیں تاکہ وہ فنا نہ ہوجائیں( نوحہ 3باب 22آیت)۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

نوحہ کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries