settings icon
share icon

قضاۃ کی کتاب

مصنف: قضاۃ کی کتاب اپنے مصنف کے نام کا ذکر نہیں کرتی ۔ روایت ہے کہ قضاۃ کی کتاب کا مصنف سموئیل نبی تھا ۔ کتاب کے اندرونی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ قضاۃ کی کتاب کا مصنف اس کتاب میں بیان کردہ دور کے بعد بھی کچھ عرصہ تک جیتا رہا تھا اور سموئیل نبی اس تقاضے کو پورا کرتا ہے۔

سنِ تحریر: قضاۃ کی کتاب غالباً 1045 سے 1000 قبل از مسیح کے درمیان لکھی گئی تھی۔

تحریر کا مقصد: قضاہ کی کتاب کو دو حصو ں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے : (الف) 1- 6ابواب اُن جنگوں کا بیان کرتے ہیں جن کی شروعات اسرائیلیوں کی کنعانیوں پر فتحیابی سے ہوتی ہے اور جن کا اختتام فلستیوں کی ناکامی اور سمسون کی موت پر ہوتا ہے؛ (ب) 17-21ابواب کا حوالہ ایک ضمیمے کے طور پر دیا جاتا ہے اور اُس کا پچھلے ابواب سے کچھ تعلق نہیں ۔ یہ ابواب ایک ایسے دُور کے بارے میں بیان کرتے ہیں جب " اِسرا ئیل میں کوئی بادشاہ نہ تھا" ( قضاۃ 17باب 6آیت؛ 18باب 1آیت؛ 19باب 1آیت؛ 21باب 25آیت)۔رُوت کی کتاب اصل میں قضاۃ کی کتاب کا ہی ایک حصہ تھی مگر 450 بعد از مسیح میں اس کو ایک علیحدہ کتاب کی حیثیت سے اس سے جُدا کر دیا گیا ۔

کلیدی آیات: قضاۃ 2باب 16- 19آیات: "پھر خُداوند نے اُن کے لیے ایسے قاضی برپا کئے جنہوں نے اُن کو اُن کے غارت گروں کے ہاتھ سے چھڑایا۔ لیکن اُنہوں نے اپنے قاضیوں کی بھی نہ سنی بلکہ اَور معبودوں کی پیروی میں زِنا کرتے اور اُن کو سجدہ کرتے تھے اور وہ اُس راہ سے جس پر اُن کے باپ دادا چلتے اور خُداوند کی فرمانبرداری کرتے تھے بہت جلد پھر گئے اور اُنہوں نے اُن کے سے کام نہ کئے۔ اور جب خُداوند اُن کے لئے قاضیوں کو برپا کرتا تو خُداوند اُس قاضی کے ساتھ ہوتا اور اُس قاضی کے جیتے جی اُن کو اُن کے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا کرتا تھا ۔ اِس لیے کہ جب وہ اپنے ستانے والوں اور دُکھ دینے والوں کے باعث کڑھتے تھے تو خُداوند ملُول ہوتا تھا۔ لیکن جب وہ قاضی مَر جاتا تو وہ برگشتہ ہو کر اَور معبودوں کی پیروی میں اپنے باپ دادا سے بھی زِیادہ بگڑ جاتے اور اُن کی پرستش کرتے اور اُن کو سجدہ کرتے تھے ۔ وہ نہ تو اپنے کاموں سے اور نہ اپنی خُودسری کی روِش سے باز آئے"۔

قضاۃ 10باب 15آیت: "بنی اِسرائیل نے خُداوند سے کہا ہم نے تو گناہ کیا سو جو کچھ تیری نظر میں اچھا ہو ہم سے کر پر آج ہم کو چھڑا ہی لے۔"

قضاۃ 21باب 25آیت: "اور اُن دِنوں اِسرا ئیل میں کوئی بادشاہ نہ تھا ۔ ہر ایک شخص جو کچھ اُس کی نظر میں اچھا معلوم ہوتا تھا وُہی کرتا تھا۔"

مختصر خلاصہ: قضا ۃ کی کتاب اس بات کا دُکھ بھرا بیان ہے کہ کیسے بنی اسرائیل نے سال بہ سال صدیوں تک یہواہ ( خدا) کو نظرانداز کیا اور اُسے اہمیت نہ دی ۔ قضاۃ کی کتاب کے اندر بیان کردہ واقعات یشوع کی کتاب کے حالات و واقعات کے بالکل برعکس ہیں۔ یشوع کی کتاب میں ہم نے دیکھا کہ خُدا نے اُن کی فرمانبرداری کے بدلے میں اُنہیں وعدے کی سرزمین پر قابض ہونے کی برکت عطا کی تھی۔ قضاۃ کی کتاب کے دور میں بنی اسرائیلی نافرمان اور بُت پرست ہو گئے تھےاور یہی عوامل اُن کی متعدد ناکامیوں کا باعث بنے ۔ لیکن اسرائیلی جب بھی اپنے بُرے کاموں سے باز آتے اور خدا کی طرف رجوع لاتے تو وہ اپنے لوگوں کو اپنی محبت بھری آغوش میں لینے سے کبھی باز نہ آتا (قضاۃ 2باب 18آیت)۔ اسرائیل کے 15 قاضیوں کے وسیلہ سے خدا نے ابرہام کے ساتھ اپنے اُس وعدے کو پورا کیا کہ وہ اُس کی نسل کی حفاظت کرے گا اور اُسے برکت بخشے گا (پیدایش 12باب 2- 3 آیات)۔

یشوع اور اُ س کی نسل کے لوگوں کی موت کے بعد اسرائیلی بعل اور عستارات کی پرستش کرنے لگے ۔ خدا نے بنی اسرائیل کو جھوٹے معبودوں کی پرستش کرنے کے نتائج بھگتنے کےلیے چھوڑ دیا ۔ تب خدا کے لوگ مدد کےلیے اُس سے فریاد کرنے لگے۔ خدا نے اپنے لوگوں کی راستبازی کی زندگی گزارنے میں رہنمائی کی خاطر قاضی برپا کئے ۔ لیکن وقتاً فوقتاً اسرائیلی پھر خدا سے منہ پھیر لیتے اور اپنی گناہوں بھری زندگی کی طرف واپس لوٹ جاتے تھے ۔ تاہم ابرہام سے کئے ہوئے وعدے کو نبھاتے ہوئے خدا قضاۃ کی کتاب کے 480 سالہ دور میں اپنے لوگوں کو اُن پر ظلم کرنے والوں سے بچاتا رہا۔

غالباً سب سے مشہور ترین قاضی سمسون تھا جو بنی اسرائیل کا بارہواں قاضی ہوا، جو کہ فلستیوں کی 40 سالہ بے رحم حکمرانی کے بعد اسرائیلیوں کی رہنمائی کےلیے برپا کیا گیا تھا ۔ سمسون نے خدا کے لوگوں کی فلستیوں پر فتح یاب ہونے میں رہنمائی کی ۔ فلستین ہی کے علاقے میں20 سال کے بعد وہ اسرائیل کے قاضی کی حیثیت سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

پیشن گوئیاں: سمسون کی ماں کا یہ اعلان کہ وہ اسرائیل کی قیادت کے لیے ایک بیٹا پیدا کرے گی درحقیقت مریم کے بارے میں پیشن گوئی ہے جو مسیحا کو جنم دے گی ۔ خدا نے دونوں عورتوں کےپاس اپنافرشتہ بھیجا اور اُن کو بتایا کہ "تیرے بیٹا ہوگا "( قضاۃ 13باب 7آیت؛ لوقا 1باب 31آیت) جو خدا کے لوگوں کی رہنمائی کرے گا ۔

لوگوں کی طرف سے گناہ کے کئے جانے اور خُدا کو رَد کرنے کے باوجود خُدا کی طرف سے ترس کھا کر اپنے لوگوں کو رہائی دینا ہمارے سامنے مسیح کی صلیب کی تصویر پیش کرتا ہے۔ یسوع اُن تمام لوگوں کو اُن کے گناہوں سے مخلصی دینے کےلیے مواء تھا جو اُس پر ایمان لائیں گے ۔ اگرچہ اُس کی پیروی کرنے والے بیشتر لوگ اُس کی خدمت کے دوران اُس سے دُور ہو گئے تھے اور اُس کا انکار کردیا تھا مگر اس کے باوجود وہ اپنے وعدے پر قائم ر ہا اور ہماری خاطر صلیب جان دے کر ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کیا ۔

عملی اطلاق: نافرمانی ہمیشہ غضب کا باعث بنتی ہے ۔ بنی اسرائیل قوم بہت ساری اُن باتوں کی بہترین مثال پیش کرتی ہے جو ہمیں نہیں کرنی چاہییں ۔ اس با ت سے سبق سیکھنے کی بجائے کہ خدا اپنے خلاف بغاوت کرنے والوں کو ہمیشہ سزا دیتا ہے وہ مسلسل نافرمانی کے باعث خدا کی ناپسندیدگی اور تنبیہ کا سامنا کرتے رہے ۔ اگر ہم نافرمانی کرتے رہیں تو ہم خُدا کی طرف سے سرزنش اور عدالت کو دعوت دیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ ہماری تکلیف سے خوش ہوتا ہے بلکہ اس لیے کہ "جس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے اور جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اُس کے کوڑے بھی لگاتا ہے" (عبرانیوں 12باب 6آیت)۔

قضاۃ کی کتاب خدا کی وفاداری کا عہد نامہ ہے ۔ "اگر ہم بے وفا ہو جائیں گے تو بھی وہ وفادار رہے گا کیونکہ وہ آپ اپنا اِنکار نہیں کر سکتا۔"(2 تیمتھیس 2 باب 13آیت)۔ اگرچہ ہم اُس سے بے وفا ہو سکتے ہیں جیسے کہ اسرائیلی ہو گئے تھے مگر اس کے باوجود وہ ہمیں بچانے اور ہماری حفاظت کرنے (1تھسلنیکیوں 5باب 24آیت) اور ہمارے معافی مانگنے پر ہمیں معاف کرنے میں وفادار رہتا ہے ( 1یوحنا 1باب 9آیت)۔ "جو تم کو آخر تک قائم بھی رکھّے گا تاکہ تم ہمارے خُداوند یسو ع مسیح کے دِن بے اِلزام ٹھہرو۔ خُدا سچّا ہے جس نے تمہیں اپنے بیٹے ہمارے خُداوند یسو ع مسیح کی شراکت کے لئے بلایا ہے"(1کرنتھیوں 1باب 8- 9آیات)۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

قضاۃ کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries