settings icon
share icon

یشوع کی کتاب

مُصنف: یشوع کی کتاب واضح طور پر اپنے مصنف کا نام پیش نہیں کرتی۔ بڑے پیمانے پر یہی خیال کیا جاتا ہے کہ نوؔن کے بیٹے اور موسیٰ کے جانشین یشوع نے ہی اِس کتاب کے بڑے حصے کو تحریر کیا ہے۔ یشوع کی وفات کے بعد اِس کتاب کے آخری حصے کو غالباً کسی اور شخص نے قلمبند کیا تھا۔ یہ بھی کسی حد تک ممکن ہے کہ اِس کتاب کے بہت سارے حصوں کی ترتیب و تدوین یشوع کی وفات کے بعد کی گئی ہو۔

سنِ تحریر: یشوع کی کتاب غالباً 1400ق م اور 1370 ق م کے درمیانی عرصے میں قلمبند کی گئی تھی۔

تحریر کا مقصد: یشوع کی کتاب ہمارے سامنے اُن ساری جنگی مہمات کا ایک جائزہ پیش کرتی ہے جو وعدے کی سر زمین کو فتح کرنے کے لیے عمل میں لائی گئیں۔ مصر سے نکل آنے کے بعد اور چالیس سالوں تک بیابان کی خاک چھاننے کے بعد نئی پیدا ہونے والی اسرائیل نسل اب وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے، وہاں آباد اقوام کو فتح کرنے اور اُس علاقے کی سرحدوں پر قابض ہونے کے لیے تیار ہے۔ یہاں اِس کتاب میں ہمارے سامنے جو جائزہ پیش کیا گیا ہے وہ انتہائی مختصر ہے اور یہ کچھ مخصوص جنگوں کی چنیدہ تفصیل ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ یہ جائزہ ہمیں صرف یہی نہیں بتاتا کہ وعدے کی سرزمین کو فتح کیسے کیا گیا تھا بلکہ یہاں ہمیں یہ بھی پتا چلتا ہے اِس زمین کے مختلف علاقہ جات مختلف قبائل کے اندر تقسیم کس انداز سے کئے گئےتھے۔

کلیدی آیات: یشوع 1 باب 6- 9 آیات:"سو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ کیونکہ تُو اِس قوم کو اُس مُلک کا وارِث کرائے گا جسے مَیں نے اُن کو دینے کی قسم اُن کے باپ دادا سے کھائی۔تُو فقط مضبوط اور نہایت دِلیر ہو جا کہ اِحتیاط رکھ کر اُس ساری شریعت پر عمل کرے جس کا حکم میرے بندہ مُوسیٰ نے تجھ کو دِیا ۔ اُس سے نہ دہنے ہاتھ مُڑنا اور نہ بائیں تاکہ جہاں کہیں تُو جائے تجھے خوب کامیابی حاصل ہو۔شرِیعت کی یہ کِتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دِن اور رات اِسی کا دھیان ہوتاکہ جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو اِحتیاط کر کے عمل کر سکے کیونکہ تب ہی تجھے اِقبال مندی کی راہ نصیب ہو گی اور تُو خوب کامیاب ہو گا۔کیا مَیں نے تجھ کو حکم نہیں دِیا؟ سو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ خَوف نہ کھا اوربے دِل نہ ہو کیونکہ خُداوند تیرا خُدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔"

یشوع 24 باب 14-15: " پس اب تم خُداوند کا خوف رکھّو اور نیک نیتی اور صداقت سے اُس کی پرستش کرو اور اُن دیوتاؤں کو دُور کر دو جن کی پرستش تمہارے باپ دادا بڑے دریا کے پار اور مصر میں کرتے تھے اور خُداوند کی پرستش کرو۔اور اگر خُداوند کی پرستش تم کو بُری معلوم ہوتی ہو تو آج ہی تم اُسے جس کی پرستش کرو گے چن لو۔ خواہ وہ وُہی دیوتا ہوں جن کی پرستش تمہارے باپ دادا بڑے دریا کے اُس پار کرتے تھے یا اموریوں کے دیوتا ہوں جن کے مُلک میں تم بسے ہو ۔ اب رہی میری اور میرے گھرانے کی بات سو ہم تو خُداوند کی پرستش کریں گے۔"

مختصر خلاصہ: یشوع کی کتاب اسرائیل کے مصر میں سے نکل آنے کے بعد کی کہانی کو جاری رکھتی ہے۔یشوع کی کتاب اُسکی قیادت کے اُن 20 سالوں کی تاریخ کو بیان کرتی ہے جو اُس نے استثنا کی کتاب کے آخر میں موسیٰ کی طرف سے اسرائیل کے سربراہ کے طور پر مسّح کئے جانے کے بعد لوگوں کی رہنمائی کرتے ہوئے گزارے۔ یشوع کی کتاب کے 24 ابواب کی مناسب تقسیم اور اُن کا خلاصہ کچھ اِس طرح سے پیش کیا جا سکتا ہے۔

ابواب 1- 12: وعدے کی سرزمین میں داخلہ اور اُس پر فتح پانا۔

ابواب 13- 22 : وعدے کی سرزمین کی مختلف قبائل میں تقسیم کے متعلق ہدایت

ابواب 23 – 24: یشوع کا الوداعی خطاب

پیشن گوئیاں: راحب نامی کسبی کی کہانی اور اسرائیل کے خُدا پر اُس کے مضبوط ایمان کی بدولت اُس نے اُن لوگوں میں جگہ پائی جن کو اُن کے ایمان کی وجہ سے سراہا گیا ہے (عبرانیوں11 باب 31 آیت)۔ یہاں پر ہم گناہگاروں کے لیے خُدا کے فضل اور نجات بالایمان کی کہانی کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ خُدا کے خاص فضل کی بدولت راحب مسیحانہ نسل کے شجرہِ نسب میں شامل ہو گئی (متی 1 باب 5 آیت)۔

یشوع 5 باب میں بیان کردہ رسومات میں سے ایک کی کامل تکمیل نئے عہد نامے کے اندر ہوتی ہے۔ اِس باب کی 1- 9 آیات خُدا کے اِس حکم کو بیان کرتی ہیں کہ وہ جو بیابان میں پیدا ہوئے ہیں، وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے کے لیے اُن کا ختنہ ہونا ضروری ہے۔ ایسا کرنے کے سبب سے خُدا نےاُن سے مصر کی ملامت و ذلت کو دور کیا ۔ کلسیوں 2 باب 10-12آیات بیان کرتی ہیں کہ مسیح کی طرف سے ایمانداروں کے دل کا ختنہ کیا گیا ہے جس کی بدولت ہم نے اپنی گناہ آلود فطرت کو اُتار پھینکا ہےا ور مسیح کے بغیر گزاری ہوئی اپنی زندگی کو خود سے دور کر دیا ہے۔

خُدا پناہ کے شہروں کے قیام کا حکم دیتا ہے تاکہ وہ لوگ جن سے نا دانستہ طور پر قتل ہو جاتا ہے وہ اُس خون کے انتقام کے خوف کے بغیر اُن شہروں میں رہ سکیں جب تک اُن کے مسئلے یا مقدمے کا کوئی مناسب فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ مسیح یسوع ہماری پناہ گاہ ہے، اور ہم "پناہ لینے کو اِس لیے دوڑے ہیں کہ اُس امُید کو جو سامنے رکھی ہوئی ہے قبضہ میں لائیں"(عبرانیوں6 باب 18آیت)۔

یشوع کی کتاب کے اندر دیگر کتابوں سے کہیں بڑھ کر الہیاتی عنوان پایا جاتا ہے۔ بنی اسرائیل قوم بیابان میں چالیس سالوں تک مارے مارے پھرنے کے بعد بالآخر اُس آرام میں داخل ہوئی جو خُدا نے اُن کے لیے کنعان کی سرزمین میں تیار کیا تھا۔ عبرانیوں کا مصنف اِس واقعے کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں خبردار کرتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اپنی بے ایمانی کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ ہمیں مسیح یسوع میں خُدا کے آرام میں داخل ہونے سے روکے رکھے (عبرانیوں3 باب 7-12آیات)۔

عملی اطلاق: یشوع کی کتاب1 باب 8 آیت کلیدی آیات میں سے ایک ہے۔ " شرِیعت کی یہ کِتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دِن اور رات اِسی کا دھیان ہوتاکہ جو کچھ اِس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو اِحتیاط کر کے عمل کر سکے کیونکہ تب ہی تجھے اِقبال مندی کی راہ نصیب ہو گی اور تُو خوب کامیاب ہو گا۔"پرانا عہد نامہ ایسی بہت ساری کہانیوں سے بھرا پڑا ہے جن میں بیان کیا گیا ہے کہ کیسے بہت سارے لوگ خُدا اور اُس کے کلام کو بھول گئے اور پھر وہ اِس وجہ سے خطرناک انجام سے دوچار ہوئے۔ مسیحیوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ خُدا کا کلام ہماری زندگیوں میں خون جیسی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر ہم اِس کو نظر انداز کرتے ہیں تو پھر اِس وجہ سے ہماری زندگیاں نقصان اُٹھائیں گی۔ لیکن اگر ہم 1 باب 8 آیت کے اِس اصول کو اپنے دل میں رکھتے ہیں تو پھر ہم رُوحانی تکمیل پائیں گےا ور خُدا کی بادشاہت میں استعمال ہونے کے قابل بنیں گے (2 تیمتھیس 3 باب 16-17آیات)، اور پھر ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ یشوع 1 باب 8- 9آیات کے اندر پائے جانے والے خُدا کے وعدے ہمارے لیے بھی سچ ثابت ہونگے۔

یشوع ایک قابل اُستاد اور قائد کے فوائد کا ایک بہت عمدہ نمونہ ہے۔ بہت سارے سالوں تک وہ موسیٰ کے بہت قریب رہا۔ جس وقت موسیٰ خُدا کے سبھی احکام کی بے خطا انداز سے پیروی کر رہا تھا تو اُس وقت یشوع موسیٰ کو بغور دیکھ رہا تھا۔ اُس نے موسیٰ سے شخصی انداز میں دُعا کرنا سیکھا۔ اُس نے موسیٰ کی ذات کی مثالوں سے خُدا کی تابعداری کرنا سیکھا۔ یشوع نے موسیٰ کی زندگی کی منفی مثالوں سے بھی بہت کچھ سیکھا، بالخصوص اُس مثال سے جس کی وجہ سے موسیٰ کو وعدے کی سرزمین میں داخل ہونے کی خوشی کو کھونا پڑا۔ اگر آپ زندہ ہیں تو آپ ایک اُستاد اور قائد ہیں۔ کوئی نہ کوئی شخص کہیں نہ کہیں پر آپ کو دیکھ رہا ہے۔ آپ سے کوئی چھوٹا شخص، یا کوئی ایسا شخص جس کی ذات پر آپ اثر انداز ہو رہے ہیں یہ دیکھ رہا ہے کہ آپ زندگی کیسے گزار رہے ہیں اور آپ مختلف باتوں اور چیزوں کے جواب میں کیسا ردِ عمل ظاہر کرتے ہیں۔ کوئی نہ کوئی شخص آپ سے سیکھ رہا ہے۔ کوئی نہ کوئی آپ کی مثال کی پیروی ضرور کرے گا۔ کسی کے لیے مثال بننا کسی اُستاد یا قائد کے منہ سے نکلنے والے الفاظ سے بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ اُستاد یا قائد کی ساری کی ساری زندگی کی دوسرےلوگوں کے سامنے نمائش ہو رہی ہوتی ہے۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

یشوع کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries