settings icon
share icon

1سموئیل کی کتاب

مصنف: اس کتا ب کےمصنف کے بارے میں حتمی طور پر کچھ معلوم نہیں ہے۔ہم جانتے ہیں کہ سموئیل نے ایک کتاب لکھی تھی (1سموئیل 10باب 25آیت)لہذا عین ممکن ہے کہ اس نے اس کتاب کا کچھ حصہ بھی لکھا ہو۔ اس کتاب کے دیگر ممکنہ مصنفین میں نبی اور تاریخ دان ناتن اور غیب بین اورتاریخ دان جد شامل ہو سکتے ہیں(1تورایخ 29باب 29آیت)۔

سنِ تحریر: درحقیقت 1 اور 2سموئیل کی دونوں کتابیں پہلے ایک کتاب کی صورت میں تھیں ۔سپتواجنتا کے مترجمین نے ان کو الگ الگ کر دیا تھا اور اُس وقت سے ہم اس علیحدگی کو برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ 1سموئیل کے واقعات قریباً 100 سال کے عرصہ پر محیط ہیں جن کا دورانیہ 1100 سے 1000 قبل از مسیح تھا ۔ اور 2سموئیل کی کتاب اگلے 40 سالوں کا احاطہ کرتی ہے ۔ لہذا اِس کی سنِ تحریر کچھ 960 قبل از مسیح کے بعد کی ہوگی ۔

تحریر کا مقصد: 1سموئیل کی کتاب بنی اسرائیل کی ملکِ کنعان کے اندر اُس تاریخ کو قلم بند کرتی ہے جب قاضیوں کے دور کے بعد اُنہوں نے مختلف بادشاہوں کے ماتحت ایک متحد قوم کی حیثیت اختیار کی تھی ۔ سموئیل آخری قاضی کے طور پر ظاہر ہوتا ہے اور پہلے دو بادشاہوں ؛ ساؤل اور داؤد کو مسّح کرتا ہے ۔

کلیدی آیات: 1سموئیل 8باب 6-7آیات: "لیکن جب اُنہوں نے کہا کہ ہم کو کوئی بادشاہ دے جو ہماری عدالت کرے تو یہ بات سموئیل کو بُری لگی اور سموئیل نے خُداوند سے دُعا کی۔ اور خُداوند نے سموئیل سے کہا کہ جو کچھ یہ لوگ تجھ سے کہتے ہیں تُو اُس کو مان کیونکہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ مَیں اُن کا بادشاہ نہ رہُوں۔"

1سموئیل 13باب 13-14آیات: "سموئیل نے ساؤُل سے کہا تُو نے بیوقوفی کی ۔ تُو نے خُداوند اپنے خُدا کے حکم کو جو اُس نے تجھے دِیا نہیں مانا ورنہ خُداوند تیری سلطنت بنی اِسرائیل میں ہمیشہ تک قائم رکھتا۔ لیکن اب تیری سلطنت قائم نہ رہے گی کیونکہ خُداوند نے ایک شخص کو جو اُس کے دِل کے مُطابق ہے تلاش کر لیا ہے اور خُداوند نے اُسے اپنی قوم کا پیشوا ٹھہرایا ہے اِس لئے کہ تُو نے وہ بات نہیں مانی جس کا حکم خُداوند نے تجھے دِیا تھا۔"

1سموئیل 15باب 22-23آیات: "سموئیل نے کہا کیا خُداوند سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے اِتنا ہی خُوش ہوتا ہے جتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حکم مانا جائے؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے۔ کیونکہ بغاوت اور جادُوگری برابر ہیں اور سرکشی اَیسی ہی ہے جیسی مورتوں اور بتوں کی پرستش ۔ سو چونکہ تُو نے خُداوند کے حکم کو ردّ کیا ہے اِس لئے اُس نے بھی تجھے ردّ کیا ہے کہ بادشاہ نہ رہے"۔

مختصر خلاصہ: 1سموئیل کی کتاب کوواضح طور پر دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: سموئیل کی زندگی (1-12ابواب ) اور ساؤل کی زندگی (13-31ابواب)۔

اس کتاب کی ابتداسموئیل کی ماں کی دِلی دعا کے جواب میں سموئیل کی معجزانہ پیدائش سے ہوتی ہے۔ بچپن میں سموئیل ہیکل میں رہتا اور خدمت کرتا تھا۔ خدا نے اسے ایک نبی کی حیثیت سے چُن لیا ( 3باب 19-21آیات) اور اس بچّے کی پہلی پیشن گوئی بد اطوار کاہنوں کے بارے میں ایک سزا تھی ۔

بنی اسرائیل جب اپنے دیر ینہ دشمن یعنی فلستیوں کےساتھ جنگ کرنے جاتے ہیں تو فلستی عہد کے صندوق پر قابض ہو جاتے ہیں ۔ وہ عہد کے صندوق کو کچھ وقت کے لیے اپنے پاس ہی رکھتے ہیں مگر جب خداوند اُن پر اپنے غضب کو بھیجتا ہے تو فلستی عہد کے صندوق کو اسرائیل واپس بھیج دیتے ہیں ۔ سموئیل اسرائیلیوں کو توبہ کرنے کی تلقین کرتا ہے( 7باب 3- 6آیات) اور پھر فلستیوں پر فتح پانے کو کہتا ہے۔

دوسری قوموں کی طرح بننے کے خواہاں اسرائیلی لوگ بادشاہ کی خواہش کرتے ہیں ۔ بادشاہ کے لیے لوگوں کے تقاضے سے سموئیل ناراض ہو جاتا ہے لیکن خداوند سموئیل کو بتاتا ہے کہ لوگ بطورِ قاضی سموئیل کی قیادت سے نہیں بلکہ خدا کی قیادت سے انکار کر رہے تھےاِس لیے وہ ناراض نہ ہو۔ لوگوں کو اس بارے میں خبردار کرنے کے بعد کہ بادشاہ اُن کے ساتھ کیسا سلو ک کرےگا سموئیل بنیمین کے قبیلے کے ساؤل نامی ایک شخص کو بادشاہ ہونے کےلیے مسّح کرتا ہے جس کی مصفاہ میں تاج پوشی کی جاتی ہے ( 10باب 17- 25آیات)۔

ساؤل اپنی بادشاہی کی ابتدا ئی کامیابی عمونیوں کو جنگ میں شکست دینے کی صورت میں حاصل کرتا ہے ۔ مگر پھر وہ یکے بعد دیگرے کئی ایک غلط اقدامات اُٹھاتا ہے : وہ سموئیل کی بجائے خود قربانی گزرانتا ہے ( 13باب )، وہ ایک ایسی بیوقوفانہ مَنت ماننا ہے جس کی قیمت اُس کے اپنے بیٹےیونتن کی جان دیکرچکائی جاتی ( 14باب)، وہ خدا کے براہ راست حکم کی نافرمانی کرتا ہے (15باب)۔ ساؤل کی بغاوت کے نتیجے میں خدابطور بادشاہ اُسکی جگہ لینے کے لیے ایک اور شخص کا انتخاب کرتا ہے ۔ اسی اثناء میں خدا وند ساؤل سے اپنی برکت واپس لے لیتا ہے اور ایک بُری رُوح اُسے ستانے لگتی ہے ۔ (16باب 14آیت)۔

سموئیل داؤد نامی ایک نوجوان کو اگلے بادشاہ کی حیثیت سے مسّح کرنے کےلیے بیت لحم جاتا ہے (16باب) ۔ اس کے بعد داؤد کا فلستی پہلوان جاتی جولیت کے ساتھ مقبولِ عام مقابلہ ہوتا ہے اوریہ مقابلہ جیتنے کی وجہ سے داؤد ایک قومی سورما بن جاتا ہے ( 17باب)۔ داؤد ساؤل کے دربار میں کام کرتا، اُس کی بیٹی سے شادی کرتا اور اُن کے بیٹے کا دوست بن جاتا ہے ۔ ساؤل داؤد کی کامیابی اور شہرت کے باعث اُس سے حسد کرنے لگ جاتا ہے اور اُسے قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ داؤد وہاں سے بھاگ جاتا ہے اور اس طرح مہم جوئی ،سازش اور رومانویت کے ایک غیر معمولی دُور کی شروعات ہوتی ہے ۔ مافوق الفطرت مدد کے باعث داؤد اپنے خون کے پیاسے ساؤل بادشاہ کے چُنگل سے بمشکل بچ جاتا ہے ۔ اس سب کے دوران داؤد یونتن کے ساتھ اپنی دیانتداری اوردوستی کو برقرار رکھتا ہے۔

کتاب کے اختتام کے قریب سموئیل کی موت ہو جاتی ہے اور ساؤل خدا سے دُور ہو جاتا ہے ۔ فلستیوں کے ساتھ جنگ کے موقع پر ساؤل کسی طرح سے خُدا سے رہنمائی طلب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ خدا کو مسترد کرنے کے بعد ، اسےآسمان سے کوئی مدد نہیں ملتی ہے۔ اور پھر خُدا سے براہِ راست مدد مانگنے کی بجائے وہ ایک جادوگرنی کی مدد حاصل کرتا ہے۔ اِس دورِ کشف میں سموئیل کی رُوح ظاہر ہوتی ہے کہ وہ ایک آخری پیشن گوئی کرے کہ اگلے دن ساؤل جنگ میں مرجائے گا۔ پیشن گوئی پوری ہوتی ہے۔ ساؤل کے تین بیٹے ، بشمول یونتن ، لڑائی میں مارے جاتے ہیں ، اور ساؤل خودکشی کر لیتا ہے۔

پیشن گوئیاں: 1سموئیل 2باب 1- 10آیات میں حنّہ کی مسیح کے بارے میں کئی پیشن گوئیوں کا حوالہ ملتا ہے ۔ وہ اپنی مضبوط چٹان کی حیثیت سے خدا کی تعریف کرتی ہے (2آیت)۔ اور اناجیل کے بیانا ت سے ہم جانتے ہیں کہ یسوع ہماری وہ چٹان ہے جس پر ہمیں اپنے رُوحانی گھروں کو تعمیر کرنا چاہیے۔ پولس رسول یسوع کو یہودیوں کےلیے " ٹھوکر کھانے کی چٹان " کے طور پر پیش کرتا ہے (رومیوں 9 باب 33آیت)۔ مسیح وہ "رُوحانی چٹان" کہلاتا ہے جس نے بیابان میں اسرائیلیوں کو رُوحانی پانی پلایا تھا بالکل ایسے ہی وہ ہماری رُوحوں کو "آبِ حیات " بخشتا ہے ( 1کرنتھیوں 10باب 4آیت؛ یوحنا 4باب 10 آیت)۔ حنّہ کی دُعا خداکی ذات کے تعلق سے یہ اشارہ بھی کرتی ہے کہ وہ زمین کےکناروں کا انصاف کرےگا (2 باب 10 آیت)، جبکہ متی 25باب 31-32آیات یسوع مسیح کا حوالہ ابنِ آدم کے طور پر دیتی ہیں جو جلال کے ساتھ آئے گا اور ہر ایک کا انصاف کرے گا ۔

عملی اطلاق: ساؤل کی زندگی کی المناک کہانی دراصل خوبصورت اور قیمتی مواقع کو گنوانے یا ضائع کرنے کا بہت اچھا مطالعہ ہے۔اس کہانی میں ایک ایسا شخص تھا جسکے پاس سب کچھ یعنی عزت ، اختیار، دولت ، حسن اور بہت کچھ تھا ۔ تاہم وہ اپنے دشمنوں کے خوف اور اس خیال کے باعث مایوسی کی حالت میں مرا کہ اُس نے اپنی قوم ، گھرانے اور خدا کو ناکام اور مایوس کر دیا ہے ۔

ساؤل نے یہ سوچنے کی غلطی کی تھی کہ وہ نافرمانی کے باوجود خدا کو خوش کر سکتا ہے ۔ آج کل بہت سے لوگوں کی طرح اُس نے بھی یہ خیا ل کیا تھا کہ اچھی نیت بُرے کردار کی تلافی کر دے گی ۔ شاید طاقت کا بُھوت اُس کے سر چڑھ گیا تھا اور اُس نے یہ سوچنا شروع کر دیا تھا کہ وہ قوانین سے بالا تر ہے ۔ ساؤل نے کسی حد تک خدا کے احکام کے بارے میں کمتر اور اپنے بارے میں اعلیٰ رائے قائم کر لی تھی۔ یہاں تک کہ جب اُسے اپنے غلط کاموں کا سامنا کرنا پڑا تو تب بھی اُس نے خود کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی تھی اور اسی موقع پر خدا نے اُسے مسترد کر دیا تھا (15باب 16-28آیات)۔

ساؤل کو درپیش مسئلے کا تعلق اُس کے دل کے ساتھ تھااور ہم سب کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کامیابی اور خدا کی فرمانبرداری لازم و ملزوم ہیں اور اگر ہم غرور کے باعث خُدا کے خلاف سرکشی کرتے ہیں تو ہم حقیقت میں اپنے آپ کا نقصان کرتے اور خود کو مسائل میں ڈالتے ہیں۔

دوسری جانب داؤد پہلے پہل زیادہ بہتر دکھائی نہیں دیتا تھا ۔ حتیٰ کہ سموئیل بھی اُسے نظرانداز کرنے کی آزمایش کا شکار ہو گیا تھا (16باب 6-7 آیات)۔ لیکن خدا دل پر نظر کرتا ہے اور داؤد میں ایک ایسے انسان کو دیکھتا ہے جو اُس کی مرضی کے موافق تھا(13باب 14آیت)۔ داؤد کی عاجزی اور دیانتداری کے ساتھ ساتھ خدا کےلیے اُس کی غیرت، دلیری اور دُعا میں اُس کی مستقل مزاجی ہم سب کے لیےعمدہ مثال ہے۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

پُرانے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

1سموئیل کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries