settings icon
share icon
سوال

کیا یہ بات بائبلی طور پر درست ہے کہ 'آپ جو کچھ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہی'"؟

جواب


بائبل کی تعلیمات کے مطابق کیا آپ جو کچھ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں؟ پوری بائبل کے اندر بونے اور کاٹنے کا اصول بہت زیادہ عام ہے کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو انسانی زندگی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ فصل حاصل کرنے کے لیے زمین پر کام کرنے کا رواج تقریباً اُتنا ہی پرانا ہے جتنا پرانا اِس زمین پر انسانوں کا وجود ہے۔ آدم کی طرف سے گناہ کی بدولت آنے والی لعنت کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ زمین اُس کے کام کے جواب میں اُس کے لیے کانٹے اور اونٹ کٹارے اُگائے گی اور اُسے کہا گیا تھا کہ " تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائے گا " (پیدایش 3باب19 آیت)۔ پس اِس سارے معاملے میں آدم نے حقیقی اور مجازی طور پر اِس بات کا مطلب سمجھا کہ "جو کچھ آپ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں۔"

یہ محاورہ کہ آپ جو بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں نئے عہد نامے کی دو آیات میں سے ایک کا براہِ راست حوالہ پیش کرتا ہے۔ ایک حوالہ 2 کرنتھیوں 9باب6 آیت کا ہے جہاں پر لکھا ہے کہ " لیکن بات یہ ہے کہ جو تھوڑا بوتا ہے وہ تھوڑا کاٹے گا اور جو بہت بوتا ہے وہ بہت کاٹے گا۔ " دوسرا حوالہ گلتیوں 6 باب7 آیت ہے، " فریب نہ کھاؤ ۔ خُدا ٹھٹّھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کُچھ بوتا ہے وُہی کاٹے گا۔ " ایک عمومی اصول کے طور پر یہ سچ ہے کہ جو کچھ بویا جاتا ہے وہی کاٹا جاتا ہے۔ یہ زرعی لحاظ سے سچ ہے اور یہ زندگی کے فیصلوں کے لحاظ سے بھی سچ ہے۔ پس "آپ جو کچھ بوتے ہیں آپ وہی کاٹیں گے " اور یہ بائبل کے مطابق بالکل درست بات ہے۔

پرانے عہد نامے کے اندر بھی ایسی کئی ایک آیات ہیں جوبونے اور کاٹنے کے اِس اصول کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔سلیمان بادشاہ کہتا ہے کہ " جو بدی بوتا ہے مصیبت کاٹے گااور اُس کے قہر کی لاٹھی ٹُوٹ جائے گی" (امثال 22باب8 آیت)۔ " تُم نے شرارت کا ہل چلایا ۔ بدکرداری کی فصل کاٹی اور جھوٹ کا پھل کھایا کیونکہ تُو نے اپنی روِش میں اپنے بہادروں کے انبوہ پر تکیہ کِیا " (ہوسیع10باب13 آیت)۔امثال 1باب31 آیت کے اندر حکمت کہتی ہے کہ " پس وہ اپنی ہی روِش کا پھل کھائیں گے اور اپنے ہی منصوبوں سے پیٹ بھریں گے۔ " اِن میں سے ہر ایک معاملے میں بونے اور کاٹنے کا یہ اصول خُدا کے انصاف کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔

اگرچہ یہاں پر ایک حقیقی رُوحانی اصول کارفرماہے کہ اگر ہم بدی بوئیں گے تو ہم بُری چیزیں ہی کاٹیں گے، لیکن خُدا کا رحم بھی موجود ہے۔ اکثر خُدا کی مہربانی اور رحم کی بدولت ہم ہمیشہ وہ نہیں کاٹتے جو کچھ ہم بوتے ہیں۔ اور یہ حق صرف خُدا کے پاس ہے کہ وہ جس پر چاہے رحم کرے جیسا کہ اُس نے موسیٰ سے کہا تھا کہ "جس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جس پر ترس کھانا منظور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا " (رومیوں 9باب15 آیت)۔ یہ خُدا کے رحم اور ترس ہی کی بدولت ہے کہ ہم گناہگار ہونے کے باوجود آسمان پر گھر حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم نے بدی اور بدعنوانی کا بیج بویا اور خُداوند یسوع نے صلیب پر اُس کا پھل کاٹ لیا۔ اُس کی تعریف اور تمجید ہمیشہ ہوتی رہے۔

بعض اوقات جو کچھ فصل کی مانند نظر آتا ہے وہ اصل میں ویسا نہیں ہوتا۔ جس وقت ایوب سخت تکلیف کی حالت میں تھا تو اُس کے دوست سمجھ رہے تھے کہ ایوب کو اُس کے کچھ پوشیدہ گناہوں کی وجہ سے خاص سزا ملی ہے۔ ایوب کے دوست الیفز نے کہا کہ " میرے دیکھنے میں تو جو گُناہ کو جوتتے اور دُکھ بوتے ہیں وُہی اُس کو کاٹتے ہیں "(ایوب 4باب8 آیت)۔ لیکن الیفز غلط تھا۔ ایوب اپنی بوئی ہوئی کوئی چیز نہیں کاٹ رہا تھا۔ اُس کی فصل تو ابھی اُگی ہی نہیں تھی – اور یہ ایوب کی کتاب کے آخر تک نہیں اگتی (ایوب 42باب10-17 آیات)۔ منفی حالات کا سامنا کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم نے اپنی زندگی میں منفی چیزیں بوئی ہیں۔ بونے اور کاٹنے کا اصول عام طور پر سچ ہے لیکن یہ ہر ایک صورتحال میں بالکل اُسی طرح کام نہیں کرتا جیسے کہ ہم اِس سے توقع کرتے ہیں۔

"آپ جو کچھ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں"یہ بات منفی اور مثبت دونوں لحاظ سے سچ ہے۔ " جو کوئی اپنے جسم کے لئے بوتا ہے وہ جسم سے ہلاکت کی فصل کاٹے گا اور جو رُوح کے لئے بوتا ہے وہ رُوح سے ہمیشہ کی زِندگی کی فصل کاٹے گا" (گلتیوں 6باب8 آیت) ۔اِس آیت میں اِس اصول کا خلاصہ بہت اچھی طرح بیان کیا گیا ہے۔ جب ہم خود غرض، حاسد، نا انصافی کرنے والے ، گناہگار ہوتے ہیں اور اپنی قابلیت پر اپنی نجات کے لیے بھروسہ کرتے ہیں تو ہم "جسم میں بو "ر ہے ہوتے ہیں اور ہماری تباہی ہمارا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ لیکن جب ہم بے لوث ، فیاض اور مہربان ہوتے ہیں اور خُدا کی دستگیری اور اُس کی طرف سے نجات پر انحصار کرتے ہیں تو اُس وقت ہم "رُوح میں بو" رہے ہوتے ہیں اور اِس کے جواب میں ہم ابدی زندگی کی فصل کاٹیں گے۔

خُداوند یسوع پر ایمان اور خُدا پرستی کے لیے کوشش "رُوح میں بونے " کا عمل ہے۔ اپنے آپ پر انحصار کرنا اور خُدا کی مدد کے بغیر خود راستہ تلاش کرنے کی اپنی قابلیت پر بھروسہ کرنا "جسم میں بونے" کا عمل ہے، اِس طرح کی کوشش کی صورت میں ہم کچھ بھی نہیں کاٹیں گے سوائے مُردگی کے۔ لیکن جب ہم اپنا بھروسہ یسوع مسیح پر رکھتے ہیں تو ہم ابدی زندگی کی فصل کاٹیں گے۔ خُداوند یسوع کی محبت زرخیز زمین ہے۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا یہ بات بائبلی طور پر درست ہے کہ 'آپ جو کچھ بوتے ہیں وہی کاٹتے ہی'"؟"
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries