سوال
بائبل جب 82 زبور 6 آیت اور یوحنا 10 باب 34 آیت میں کہتی ہے کہ "تم خُدا ہو" تو اِس کا کیا مطلب ہے؟
جواب
آئیے زبور 82پر غور کرتے ہیں جس کا یسوع یوحنا 10باب 34آیت میں ذکر کرتا ہے ۔ 82زبور 6آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ "خُدا" کیا گیا ہے وہ لفظ "ایلوہیم" ہے۔ یہ لفظ عام طور پر واحد حقیقی خدا کی جانب اشارہ کرتا ہے مگر یہ دیگر اور معنوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ 82باب 1آیت بیان کرتی ہے "خُدا کی جماعت میں خُدا موجُود ہے۔ وہ اِلہٰوں کے درمیان عدالت کرتا ہے"۔ اگلی تین آیات سے واضح ہوتا ہے کہ لفظ "خُدا" حاکموں، قاضیوں اور دوسرے لوگوں کو پیش کرتا ہے جو اختیارات اور حکمرانی کے منصب پر فائز ہیں ۔ کسی انسانی حاکم کو "خُدا" کہنا تین باتوں کی نشاندہی کرتا ہے:
أ. وہ دوسرے انسانوں پر اختیار رکھتا ہے؛
ب. جو معاشرتی اختیارات اُس کے پاس ہیں اُن کی وجہ سے اُس کا خوف مانا جاتا ہےاور
ج. وہ شخص اپنا اختیار اور قدرت خُدا سے حاصل کرتا ہے، جسکی 8آیت میں تمام دنیا کی عدالت کرنے والے کے طور پرتصویر کشی کی گئی ہے ۔
انسانوں کے حوالے سے لفظ "خُدا" کا استعمال کافی شاذونادر ہے تاہم پرانے عہد نامے میں یہ لفظ کئی اور حوالہ جات میں بھی پایا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پرجب خُدا نے موسیٰ کو فرعون کے پاس بھیجاتو اُس نے فرمایا"دیکھ مَیں نے تجھے فرعون کے لئے گویا خُدا ٹھہرایا" (خروج 7باب 1آیت )۔ اِس کا محض یہ مطلب ہے کہ موسیٰ خُدا کے پیغمبر کی حیثیت سے اُس کا پیغام بیان رہا تھا اور اِس لئے بادشاہ کے لئے وہ خُدا کا نمائندہ تھا۔ خروج 21باب 6آیت اور 22باب 9،8اور 28آیت میں عبرانی لفظ ایلوہیم کا ترجمہ "قاضی/حاکم" کیا جاتا ہے۔
82زبور کا مکمل مفہوم یہ ہے کہ زمینی قاضیوں /حکمرانوں کو غیر جانبداری سے درست انصاف کرنا چاہیےکیونکہ قاضیوں کو بھی ایک دن حقیقی منصف کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔ 6اور 7آیات انسانی حکمرانوں کو خبردار کرتی ہیں کہ اُن کا بھی انصاف ہو گا: "مَیں نے کہا تم اِلٰہ ہو اور تم سب حق تعالیٰ کے فرزند ہو۔ تو بھی تم آدمیوں کی طرح مَرو گے اور اُمرا میں سے کسی کی طرح گِر جاؤ گے"۔ یہ حوالہ بیان کر رہا ہے کہ اصل میں خُدا نے انسانوں کو اختیار بخشا ہے جس کے باعث وہ آدمیوں کے درمیان خُدا ؤں کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اُنہیں یہ یاد رکھنا ہے کہ اگرچہ وہ اِس دُنیا میں خُدا کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن وہ فانی ہیں اور اُنہیں بھی آخر کار خُدا کے سامنے جوابدہ ہونا ہو گا کہ جو اختیار خُدا نے اُنہیں دیا تھا اُنہوں نے اُسے کیسے استعمال کیا ہے ۔
آئیں اب اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یسوع نے اس حوالے کو کیسے استعمال کیا ہے ۔ یسوع نے صرف ابنِ خُدا ہونے کا دعویٰ کیا ہے (یوحنا 10باب 25- 30آیات )۔ اور چونکہ وہ خُدا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس لیے غیر ایماندار یہودی اُس پر کفر کا الزام لگاتے ہیں(33آیت)۔ تب یسوع 82زبور 6آیت کا حوالہ دیتا ہے اور یہودیوں کو یاد دِلاتا ہے کہ شریعت صرف انسانوں- صاحب اختیار اور نامور لوگوں کو" خُدا" کے طور پر پیش کرتی ہے۔ اس حوالے کے پیچھے یسوع کا اصل نقطہ یہ تھا کہ:تم میری طرف سے" ابنِ خُدا "کے لقب کو استعمال کرنے کی بنیاد پر مجھ پر کفر کا الزام کیوں لگاتے ہو؛ حالانکہ تمہاری اپنی کتابِ مُقدس اِسی اصطلاح کو عام حاکموں کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اگر وہ لوگ جو الٰہی منصب کے لئے مُقرر ہوئے ہیں "خُدا"سمجھے جا سکتے ہیں تو وہ شخص کس قدر زیادہ خدا سمجھا جا سکتا ہے جسے اُس نے چُنا اور بھیجا ہے ( 34-36آیات )؟
اِس کے موازنے میں ہمارے پاس سانپ کا جھوٹ بھی موجود ہے جو اُس نے باغِ عدن میں بولا تھا ۔ اُس کابیان ہے کہ "تمہاری آنکھیں کھُل جائیں گی اور تُم خُدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے"(پیدایش3باب 5آیت ) ، لیکن یہ آدھا سچ تھا ۔ اُن کی آنکھیں کھل گئیں ( 7آیت )لیکن وہ خُدا کی مانند نہیں بنے تھے۔ درحقیقت اُنہوں نے اختیار حاصل کرنے کی بجائے اُسے کھو دیا تھا۔ شیطان نے حوا کو دھوکا دیا کہ وہ حقیقی خُد اکی مانند بننے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس طرح شیطان نے حوا کو جھوٹ میں مبتلا کر دیا۔ یسوع مسیح بائبل اورعلمِ المعانی کی بنیاد پر ابنِ خُدا ہونے کے اپنے دعوئے کا دفاع کرتا ہے – یہ وہی مفہوم ہے جس میں بااثر لوگوں کو "خُدا" سمجھا جا سکتا ہے ؛ لہذا مسیح درست طور پر اِس اصطلاح کا اطلاق اپنے اُوپر کر سکتا ہے ۔ انسان "خُدا" یا "چھوٹے خُدا" نہیں ہیں۔ ہم خُدا نہیں ہیں۔ خُدا ہی خُدا ہے اور ہم جو مسیح سے واقف ہیں خُدا کے فرزند ہیں۔
English
بائبل جب 82 زبور 6 آیت اور یوحنا 10 باب 34 آیت میں کہتی ہے کہ "تم خُدا ہو" تو اِس کا کیا مطلب ہے؟