سوال
کیا ہمیں رُوح القدس کی پرستش کرنی چاہیے؟
جواب
ہم جانتے ہیں کہ صرف خدا ہی کی عبادت کی جانی چاہیے (خروج 34باب 14آیت اور مکاشفہ 22باب 9آیت)۔ صرف خدا ہی عبادت کا حقدار ہے۔ کیا ہمیں رُوح القدس کی عبادت کرنی چاہیے اس سوال کا جواب صرف اس بات کے تعین کی بناء پر دیا جاسکتا ہے کہ آیا رُوح القدس خدا ہے۔ اگر رُوح القدس خدا ہے تو اُس کی عبادت کی جا سکتی ہے اور ایسا کیا بھی جانا چاہیے ۔
کلام مقدس رُوح القدس کو محض ایک " قوت" کے طور نہیں بلکہ ایک شخصیت کے طور پر پیش کرتا ہے ۔ رُوح القدس کی طرف اشارہ اُن اصطلاحات کے ذریعے سے کیا جاتا ہے جو کسی شخصیت کےلیے استعمال ہوتی ہیں ( یوحنا 15باب 26آیت؛ 16باب 7-8اور 13-14آیات)۔ وہ بولتا /کلام کرتاہے (1تیمتھیس 4باب 1آیت)، وہ محبت کرتا ہے (رومیوں 15باب 30آیت)،وہ چناؤ کرتا ہے (اعمال 13باب 2آیت)، وہ سکھاتا ہے (یوحنا 14باب 26آیت) اور وہ رہنمائی کرتا ہے (اعمال 16باب 7آیت)۔ اُس سے جھوٹ بولا جا سکتا ہے ( اعمال 5باب 3-4آیات) اور وہ رنجیدہ ہو سکتا ہے (افسیوں 4باب 30آیت)۔
رُوح القدس الٰہی فطرت کا مالک ہے۔ وہ خدا کی صفات میں شریک ہے۔ وہ ابدی ہے (عبرانیوں 9باب 14آیت)۔ وہ ہر جگہ حاظرو ناظر (139زبور 7-10آیات) اور علیم ِ کُل ہے (1 کرنتھیوں2باب 10-11آیات )۔ وہ دنیا کی تخلیق کے عمل میں شامل تھا (پیدایش 1باب 2آیت) ۔ رُوح القدس خدا باپ اور خدا بیٹے دونوں کے ساتھ گہری رفاقت رکھتا ہے (متی 28باب 19آیت؛ یوحنا 14باب 16آیت )۔ جب ہم خروج 16باب 7آیت کا عبرانیوں 3باب 7-9آیات کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ رُوح القدس اور یہواہ خدا ایک ہی ہیں ( یسعیاہ 6باب 8 آیت کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے اعمال 28باب 25 آیت کو بھی دیکھیں)۔
چونکہ رُوح القدس خدا ہے اور خدا "ستایش کے لائق ہے " (18زبور 3آیت) لہذا رُوح القدس عبادت کے لائق ہے۔ یسوع نے جو کہ خدا کا بیٹا ہے عبادت قبول کی تھی ( متی 28باب 9آیت) پس یہ منطقی بات ہے کہ خدا کا رُوح بھی عبادت قبول کرے گا ۔ فلپیوں 3باب 3آیت ہمیں بتاتی ہے کہ ایماندار " خُدا کے رُوح کی ہدایت سے عبادت کرتے ہیں اور مسیح یسو ع پر فخر کرتے ہیں"۔ خدا ایک ہے اور اُس کی ذات ابدیت سے تین شخصیات پر مشتمل ہے ۔ جب ہم خدا کی عبادت کرتے ہیں تو فطری طور پر ہم قادرِ مطلق خدا کے تینوں اقانیم (ثالوث خُدا ) کی عبادت کرتے ہیں۔
ہم رُوح القدس کی کس طر ح سے عبادت کرتے ہیں؟ ہم رُوح القدس کی بالکل ایسے ہی عبادت کرتے ہیں جیسے ہم خدا باپ اور خدا بیٹے کی عبادت کرتے ہیں۔ مسیحی پرستش کی نوعیت رُوحانی ہے ، جو ہمارے اندر رُوح القدس کے گہرے کام کی وجہ سے جاری ہوتی ہے اور ہم اپنی زندگیوں کو زندہ اور پاک قربانی کے طور پر پیش کرتے ہوئے رُوح کی اُس تحریک کا جواب دیتے ہیں (رومیوں12باب 1آیت)۔ ہم رُوح کےاحکامات کی پیروی کرنے کے ذریعے سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔ مسیح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یوحنا رسول وضاحت کرتا ہے کہ " جو اُس کے حکموں پر عمل کرتا ہے وہ اِس میں اور یہ اُس میں قائم رہتا ہے اور اِسی سے یعنی اُس رُوح سے جو اُس نے ہمیں دِیا ہے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں قائم رہتا ہے " ( 1یوحنا 3باب 24 آیت)۔ یہاں پر ہم مسیح کی فرمانبرداری کرنے اور رُوح القدس کے درمیان تعلق کو دیکھتے ہیں جو ہمارے اندر بسا ہوا ہے اور ہمیں فرمانبرداری اور عبادت کےلیے قوت بخشنے کے وسیلہ سےخُداکی عبادت کرنے کی ہماری ضرورت کو ہم پر واضح کرتا ہے ۔
English
کیا ہمیں رُوح القدس کی پرستش کرنی چاہیے؟