settings icon
share icon
سوال

خواتین پاسبان/مبلغین؟ بائبل مُقدس خواتین کے خدمت میں ہونے کی بابت کیا کہتی ہے ؟

جواب


آج کل کلیسیا میں شایدہی کوئی معاملہ اِس قدر بڑے پیمانے پر زیر بحث ہو جس قدر خواتین کے بطور پاسبان، واعظین یا مبلغین کلیسیا کے اندر خدمت کرنے کا معاملہ زیرِ بحث ہے۔ اِس حوالے سے بنیادی طور پر اہم بات یہ ہے کہ اِس معاملے کو مرد بمقابلہ عورت کے طور پر نہ دیکھا جائے ۔ ایسی خواتین موجود ہیں جو یہ ایمان رکھتی ہیں کہ خواتین کو کلیسیائی پاسبان کے طور پر خدمت نہیں کرنی چاہیے اور یہ کہ بائبل خواتین کی اِس نوعیت کی پاسبانی خدمت پر پابندیاں عائد کرتی ہے اور ایسے مرد بھی ہیں جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ خواتین کلیسیا میں واعظین کی حیثیت سے خدمت انجام دے سکتی ہیں اور یہ کہ خدمت میں خواتین پر کسی طرح کی پابندیا ں نہیں ہیں ۔ یہ مرد کی بالا دستی یا طرفداری کا معاملہ نہیں ہے ۔ یہ بائبل کی تفسیر کا معاملہ ہے ۔


خُداوند کا کلام اعلان کرتا ہے " عورت کو چُپ چاپ کمال تابع داری سے سیکھنا چاہیے ۔ اور مَیں اجا زت نہیں دیتا کہ عورت سکھائے یا مرد پر حکم چلائے بلکہ چُپ چاپ رہے" (1تیمتھیس 2باب 11-12آیات)۔ خُدا کلیسیا میں مرد وں اور خواتین کے ذمے مختلف کام لگاتا ہے ۔ جس انداز سے انسان کو تخلیق کیا گیا تھااور جس طرح گناہ دنیا میں داخل ہوا تھا، یہ سب اُسی انداز اور ترتیب کا نتیجہ ہے( 1-تیمتھیس 2باب 13-14آیات)۔ خُدا پولس رسول کے خط کے ذریعے خواتین کو تعلیم دینے یا مردوں پر روحانی اختیار رکھنے کے کام سے روکتا ہے ۔ یہ بات خواتین کو مردوں پر بحیثیت کلیسیائی پاسبان خدمت سرانجام دینے سے باز رکھتی ہے جس میں خواتین کی طرف سے مردوں کو واعظ کے ذریعے تعلیم دینا، عوامی اجتماعات میں مُردوں کو تعلیم دینا اور اُن پر رُوحانی اختیار رکھنا شامل ہے۔

خواتین کی پاسبانی خدمت کے بارے جب یہ بات کی جاتی ہے کہ پولس خواتین کو یہ خدمت دینے سے منع کرتا ہے تو اِس حوالے سے لوگوں میں بہت سارے اعتراضات پائے جاتے ہیں۔ ایک عام اعتراض یہ ہے کہ پولس خواتین کو تعلیم دینے سے اِس لیے روکتا ہے کیونکہ پہلی صد ی میں خواتین عام طور پر اَن پڑھ تھیں اور یہ بات شاید اُسی دور کی خواتین پر لاگو تھی۔ تاہم 1تیمتھیس 2باب 11- 14آیات کہیں بھی تعلیمی قابلیت یا حیثیت کا ذکر نہیں کرتیں۔ اگر خدمت کےلیے تعلیم ہی اصل معیار ہوتا تب تو یسوع کے شاگردوں کی اکثریت خدمت کےلیے اہل نہ ہوتی ۔ دوسرا عام اعتراض یہ ہے کہ پولس نے صرف افسس کی خواتین کو مردوں کو تعلیم دینے سے روکا تھا ( 1تیمتھیس کا خط تیمتھیس کے نام لکھا گیا تھا جو افسس کی کلیسیا کا پاسبان تھا)۔ افسس کا شہر ارتمس دیوی کے مندر کےلیے بہت مشہور تھا اور بُت پرستی کے گڑھ، اُس مندر میں خواتین اعلیٰ مقام کی حامل تھیں– لہذایہ مفروضہ بیان کرتاہے کہ پولس کا یہ کہنا در اصل افسس کے اُس بُت پرستی کے ماحول اور رسم و رواج کے خلاف ایک طرح کا ردِ عمل تھا ، وہ چاہتا تھا کہ کلیسیا کا ایسے ماحول سے مختلف ہونا ضروری ہے۔بہرحال 1تیمتھیس کی کتاب کہیں بھی ارتمس دیوی کا ذکر نہیں کرتی اور نہ ہی پولس 1تیمتھیس 2باب 11- 12 آیات میں بیان کردہ پابندیوں کی وجہ ارتمس دیوی کے پرستاروں کے طرزِ عمل کو قرار دیتا ہے۔

تیسرا اعتراض یہ ہے کہ پولس عام مردوں اور عورتوں کے بارے میں نہیں بلکہ صرف خاوندوں اور بیویوں کے حوالے سے بات کر رہا ہے۔ 1تیمتھیس 2باب میں " عورتوں " اور "مردوں " کےلیےاستعمال ہونے والے یونانی الفاظ خاوندوں اور بیویوں کے لیے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ تاہم الفاظ کا بنیادی مطلب(مرد اور عورت) خاوند اور بیوی کا مطلب نکالنے کی نسبت زیادہ جامع ہے ۔ مزید یہ کہ بالکل یہی یونانی الفاظ 8- 10آیات میں بھی استعمال کیے گے ہیں ۔ کیا صرف خاوندوں کو چا ہیے کہ ہر جگہ بغیر غصے اور تکرار کے پاک ہاتھوں کو اُٹھائیں (8آیت)؟ کیا صرف بیویاں ہی حیادار لباس کے ساتھ خود کو سنواریں ، نیک کام کریں اور خدا کی پرستش کریں (9- 10آیات)؟ یقیناً نہیں ۔ 8- 10 آیات واضح طو ر پر مردوں اور عورتوں کا حوالہ دیتی ہیں نہ کہ صرف خاوندوں اور بیویوں کا۔11- 14آیات کے سیاق و سباق میں ایسا کچھ بھی نہیں جس سےیہاں پر بیان کئے گئے مردوں اور عورتوں سے صرف خاوند وں اور بیویوں کا ہی مطلب لیا جائے۔

تاہم پاسبانی خدمت میں خواتین کے حوالے سے ایک اور اعتراض اُن عورتوں کے ساتھ جُڑا ہوا ہے جنہیں بائبل یعنی پرانے عہد نامے میں اختیار رکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے بالخصوص مریم، دبورہ، خُلدہ وغیرہ ۔ یہ سچ ہے کہ ان خواتین کا انتخاب خدا کی طرف سے اُس کی خاص خدمت کےلیے کیا گیا تھا اور یہ خواتین ایمان ،جرات اور ہاں قیادت کا اعلیٰ نمونہ پیش کرتی ہیں۔ تاہم پرانے عہد نامے میں خواتین کااختیار کلیسیا میں موجودپاسبانی اختیار کے معاملے کیساتھ تعلق نہیں رکھتا۔ نئے عہد نامے کے خطوط خدا کے لوگوں– کلیسیا ، مسیح کے بدن کےلیے ایک نیا نمونہ پیش کرتے ہیں – اور یہ نمونہ ایک منفرد اختیاراتی ڈھانچے پر مشتمل ہے جس کا تعلق صرف کلیسیا کے ساتھ ہے نہ کہ اسرائیل قوم یا پرانے عہد نامے کی کسی اور ہستی کے ساتھ۔

بالکل ایسے دلائل نئے عہدنامے میں موجود پرسکلہ اور فیبے کے حوالے سے بھی دئیے جاتے ہیں ۔ اعمال 18باب میں پرسکلہ اور اکوکہ کو مسیح کے وفادار خادموں کے طور پر پیش کیا جاتا ہے ۔اِس دلیل کو استعمال کرنے والے کہتے ہیں کہ پرسکلہ کے نام کا ذکر پہلے کیا جاتا ہے شاید یہ اِس بات کو ظاہر کرنے کےلیےہے کہ وہ اپنے خاوند کی نسبت خدمت میں زیادہ نمایاں تھی۔ کیا پرسکلہ اور اُس کے خاوند نے اپلوس کو مسیح یسوع کی انجیل کی تعلیم دی؟ہاں اپنے گھر میں اُنہوں نے " اُس کو خُدا کی راہ اور زیادہ صحت سے بتائی " (اعمال 18 باب 26آیت)۔ کیا بائبل کہیں پر بتاتی ہے کہ پرسکلہ کسی کلیسیا کی پاسبان مقر ر ہوگئی تھی یا اُس نے کھلے عام لوگوں کو تعلیم دی یا مقدسوں کی کسی جماعت کی رُوحانی رہنما بن گئی تھی؟ نہیں ،جہاں تک ہم جانتے ہیں پرسکلہ کبھی بھی کسی ایسی کلیسیائی خدمت کا حصہ نہیں رہی جو 1تیمتھیس 2باب 11- 14آیات میں دی جانے والی تعلیمات کی تردید کرتی ہو۔

رومیوں 16باب 1 آیت میں بیان کیا گیا ہے کہ فیبے کلیسیا میں ایک خادمہ تھی جس کی پولس رسول کی طرف سے بہت زیادہ تعریف کی جاتی ہے ۔ لیکن پرسکلہ کی طرح کلامِ مقدس میں کہیں بھی ظاہر نہیں کیا گیا کہ فیبے ایک پاسبان تھی یا کلیسیا میں مردوں کی اُستاد تھی ۔ "تعلیم دینے کے لائق ہونا" کلیسیا کے پاسبان کی خصوصیات میں سے ایک کے طور پر بیان کیا گیا ہے نہ کہ کلیسیاکے اندر خدمت گزار خادم (ڈیکن) کیلئے(1تیمتھیس 3باب 1- 13آیات؛ ططس 1باب 6- 9آیات)۔

1تیمتھیس 2باب 11- 14آیات کی ترتیب اُس اصل وجہ کو پوری طرح ظاہر کرتی ہےجو یہ بیان کرتی ہے کہ کلیسیا میں خواتین پاسبان کیوں نہیں بن سکتیں ۔ 13آیت لفظ "کیونکہ " کے ساتھ شروع ہوتی ہے جو کہ 11- 12 آیات میں موجود پولس کے بیان کے " جواز" کو پیش کرتا ہے ۔ خواتین کو تعلیم کیوں نہیں دینی چاہیے یا وہ مردوں پر اختیار کیوں نہ رکھیں ؟کیونکہ " پہلے آدم بنایا گیا ۔ اُس کے بعد حوّا۔ اور آدم نے فریب نہیں کھایا بلکہ عورت فریب کھا کر گناہ میں پڑ گئی (13- 14آیات)۔ خدا نے پہلے آدم کو تخلیق کیا اور اِس کے بعد حوّا کو آدم کے ایک " مددگار " کے طور بنایا۔ تخلیق کی ترتیب خاندان (افسیوں 5باب 22-23آیات) اور کلیسیا میں عالمگیر طور پر لاگو ہوتی ہے

خواتین مبلغ کے طور پر خدمت کیوں نہیں کر سکتیں یا مردوں پر رُوحانی اختیار کیوں نہیں رکھ سکتیں ، اِس کی وجہ کے طور پر 1 تیمتھیس 2باب 14 آیت میں بیان کردہ اِس حقیقت کو پیش کیا گیا ہے کہ "حوّا نے فریب کھایا۔" اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ خواتین کم فہم ہوتی ہیں یا تمام خواتین مردوں کی نسبت زیادہ آسانی سے بہک جاتی ہیں ۔ اگر تمام خواتین کو زیادہ آسانی سے دھوکا دیا جا سکتا ہے تو اُنہیں بچوں کو ( جن کو آسانی سےدھوکا دیا جا سکتا ہے ) اور دوسری عورتوں کو تعلیم دینے کی اجازت کیوں دی گئی ؟ متن صرف یہ کہتا ہے کہ خواتین کو اجازت نہیں کہ وہ مردوں کو سکھائیں یا مردوں پر رُوحانی اختیار رکھیں کیونکہ حوّا نے فریب کھایا تھا ۔ خدا نے تعلیم کا مرکزی اختیار دینے کےلیے کلیسیا میں مردوں کا انتخاب کیا ہے ۔

بہت سی خواتین میزبانی ، شفقت ، تربیت ،منادی اور تعاون کی خدمات کی نعمتوں سے لیس ہیں ۔ مقامی کلیسیا کی زیادہ تر خدمت خواتین پر منحصر ہوتی ہے ۔ صرف مردوں پر رُوحانی تعلیمی اختیار رکھنے کےسوا خواتین کے کلیسیا میں کھلے عام دُعا کرنے اور نبوت کرنے(1کرنتھیوں 11باب 5آیت ) پر پابندی نہیں ہے ۔ بائبل کہیں بھی خواتین کو رُوح کی نعمتوں کی مشق کرنے سے باز نہیں رکھتی (1کرنتھیوں 12باب)۔ مردوں کی طرح خواتین بھی دوسروں کی خدمت اور رُوح کےپھلوں کے مظاہرے (گلتیوں 5باب 22-23 آیات)کےلیے اور غیر نجات یافتہ لوگوں کے سامنے انجیل کی منادی کےلیے بُلائی جاتی ہیں (متی 28باب 18- 20؛ اعمال 1باب 8آیت؛1پطرس 3باب 15آیت)۔

خدا نے مقرر کیا ہے کہ صرف مرد ہی کلیسیا میں روحانی تعلیم دینےکا اختیار رکھنے والے عہدے پر خدمت کریں ۔ یہ اِس وجہ سے نہیں ہے کہ مرد خاص طور پر زیادہ بہتر اُستاد ہیں یا اِس وجہ سے کہ خواتین کم تر یا کم عقل ہیں ( ایسا معاملہ نہیں ہے )۔بلکہ اِس لیے کہ کیونکہ خدا نے کلیسیاکوصرف اِسی طریقے سے کام کرنے کےلیے ترتیب دیا ہے ۔ مردوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ – اپنی زندگیوں میں اپنے کلام کے وسیلے سے رُوحانی قیادت میں مثال قائم کریں ۔ خواتین کو بھی اختیار دیا جاتا ہے لیکن وہ مردوں کی نسبت کم اختیار والے عہدوں پرفائز کی جاتی ہیں ۔ خواتین کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ دوسری خواتین کو تعلیم دیں ( ططس 2باب 3- 5آیات)۔بائبل خواتین کو بچوں کی تعلیم و تربیت کرنے سے نہیں روکتی ۔ صرف ایک سرگرمی جس سے خواتین کو روکا جاتا ہےوہ یہ ہے کہ وہ مردوں کو تعلیم نہ دیں یا اُس پر روحانی اختیار نہ رکھیں۔یہ بات خواتین کو بطور پاسبان مردوں کی خدمت کرنے سے محروم رکھتی ہے ۔ یہ بات کسی بھی طرح سےخواتین کو کم اہم نہیں بناتی بلکہ اُن کےلیےاِس کے علاوہ ایک ایسا خدمتی عہد ہ پیش کرتی ہے جو خدا کے منصوبے اور اُن کےلیے خدا کی برکات سے زیادہ ہم آہنگ ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

خواتین پاسبان/مبلغین؟ بائبل مُقدس خواتین کے خدمت میں ہونے کی بابت کیا کہتی ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries