سوال
یسوع/عیسیٰ کے لیے مرنا کیوں ضروری تھا؟
جواب
یسوع نے ایمانداروں کے گناہوں کی سزا کو اپنے اوپر لینے کی خاطر صلیب پر اپنی جان دی۔ بہت سارے لوگوں نے تمام تاریخی شواہد کے ہوتے ہوئے بھی صلیب پر یسوع مسیح کی موت اور مُردوں میں سے اُس کے جی اُٹھنے پر شک کیا ہے۔ مسلمان یہ سوال کرتے ہیں کہ "خُدا اپنے نبی عیسیٰ سے اِس طرح کی موت مرنے کا تقاضا کیوں کرے گا؟"
کلامِ مُقدس وضاحت کرتا ہے کہ خُداوند یسوع ہمارے گناہوں کی خاطر مرا۔ " ۔۔۔مسیح کِتابِ مُقدّس کے مطابق ہمارے گُناہوں کے لئے مُؤا۔اور دفن ہُؤا اور تیسرے دِن کِتابِ مُقدّس کے مُطابق جی اُٹھا" (1 کرنتھیوں 15باب3-4 آیات)
کلامِ مُقدس اِس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ گناہ سے مبّرہ یسوع نے صلیب پر اپنا خون بہایا اور اپنی جان دی تاکہ وہ ایمان لانے والے گناہگاروں کی سزا کی قیمت ادا کر سکے۔ آئیے کلام مُقدس یعنی بائبل کا مطالعہ کریں کہ خُداوند یسوع مسیح کی موت اور اُس کا مُردوں میں سے جی اُٹھنا ہی کیوں کسی گناہگار کے لیے آسمان پر جانے کی واحد راہ مہیا کرتا ہے۔
گناہ کی مزدوری موت ہے
بائبل بیان کرتی ہے کہ خُدا نے انسان اور اِس زمین کو بالکل کامل حالت میں تخلیق کیا تھا۔ لیکن آدم اور حوا شیطان کے بہکاوے میں آکر آزمائش میں پڑ گئے اور اُنہیں نے خُدا کے حکم کی نا فرمانی کی ۔ آدم کے اُس پہلے گناہ کے وقت سے لیکر گناہ نے انسانی نسل کو بُری طرح سے متاثر کیا ہے۔ ہر ایک انسان گناہ کرنے کا مرتکب ہے" اِس لئے کہ سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محروم ہیں" (رومیوں 3باب23 آیت)۔
گناہ بہت بڑے بڑے بُرے فعل جیسے کہ قتل، کفر وغیرہ ہی نہیں بلکہ اِس میں جھوٹ بولنا ، شہوت پرستی اور چوری کرنا بھی شامل ہے۔ حتیٰ کہ دولت سے پیار کرنا اور اپنے دشمنوں تک سے نفرت کرنا بھی بائبل کے مطابق گناہ ہے۔ ہمارے اچھے کام پاک ترین خُدا کے خلاف کئے گئے گناہ کا کفارہ ادا نہیں کر سکتے۔ اگر اُس کی پاکیزگی کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو "ہماری تمام راست بازی ناپاک لِباس کی مانِند ہے" (یسعیاہ 64باب6آیت)
خُدا کے خلاف گناہ کرنے کی بدولت ہم اُس کی طرف سے سزا پانے کے مستحق ہیں۔ وہ قاضی یا منصف جو قانون کو توڑنے والے کو معاف کر دیتا ہے وہ کوئی اچھا منصف نہیں ہوتا۔ بالکل اِسی طرح خُدا بھی کسی گناہ کو نظر انداز نہیں کرے گا کیونکہ وہ راست منصف ہے۔ وہ اپنے راست قہر کو گناہگاروں کے خلاف انڈیلتا ہے (رومیوں 2باب1-11آیات)۔ ایمان نہ لانے والے گناہگار اپنے گناہوں کی قیمت جہنم میں ابدی سزا پا کر ادا کریں گے۔" کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے" (رومیوں 6باب23آیت)۔
خُدا کا وعدہ ایک بے گناہ/گناہ سے مبّرہ ذات کی موت کا تقاضا کرتا تھا
اگرچہ خدا نے آدم اور حوا کو باغِ عدن سے باہر نکال دیا تھا لیکن اُس نے اُنہیں نجات اور آسمان کی اُمید دی تھی۔ اُس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ عورت کی نسل - یسوع – کو بھیجے گا جو ابلیس پر فتح پائے گا (پیدایش 3باب15آیت)۔ اُس وقت تک انسان بے گناہ برّوں کواپنی اُس سزا کی قربانی کے نعم البدل کے طور پر قربان کریں گے۔ انسان کی طرف سے جانوروں کی قربانی ایک حلیم اقرار کو ظاہر کرتی ہے کہ انسان کا گناہ موت کا تقاضا کرتا ہے اور یوں انسان مستقبل میں خُدا کےبیٹے یسوع پر اپنے ایمان کا اظہار بھی کرتا ہے جو ایمانداروں کے گناہوں کی قیمت ایک ہی بار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ادا کر دے گا۔
نبیوں نے یسوع کی موت کے بارے میں پیشن گوئیاں کی تھیں
" ہمارے پیغام پر کون اِیمان لایا؟ اور خُداوند کابازُو کس پر ظاہر ہُؤا؟۔پر وہ اُس کے آگے کونپل کی طرح اور خشک زمین سے جڑکی مانند پُھوٹ نکلا ہے ۔ نہ اُس کی کوئی شکل و صورت ہے نہ خُوبصورتی اور جب ہم اُس پر نگاہ کریں تو کچھ حسن و جمال نہیں کہ ہم اُس کے مُشتاق ہوں۔وہ آدمیوں میں حقیر و مردُود ۔ مَردِ غمناک اور رنج کا آشنا تھا ۔ لوگ اُس سے گویا روپوش تھے اُس کی تحقیرکی گئی اور ہم نے اُس کی کچھ قدر نہ جانی۔تَو بھی اُس نے ہماری مشقّتیں اُٹھا لیں اور ہمارے غموں کو برداشت کِیا ۔ پر ہم نے اُسے خُدا کا مارا کوٹااور ستایا ہؤا سمجھا۔حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھایل کِیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا ۔ ہماری ہی سلامتی کے لئے اُس پر سیاست ہُوئی تاکہ اُس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔ہم سب بھیڑوں کی مانِند بھٹک گئے ۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پِھرا پر خُداوند نے ہم سب کی بدکرداری اُس پر لادی۔وہ ستایا گیا تَو بھی اُس نے برداشت کی اور مُنہ نہ کھولا ۔ جس طرح برّہ جِسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اورجس طرح بھیڑ اپنے بال کترنے والوں کے سامنے بے زُبان ہے اُسی طرح وہ خاموش رہا۔ وہ ظلم کر کے اور فتویٰ لگا کر اُسے لے گئے پر اُس کے زمانہ کے لوگوں میں سے کس نے خیال کِیا کہ وہ زِندوں کی زمین سے کاٹ ڈالا گیا؟ میرے لوگوں کی خطاؤں کے سبب سے اُس پر مار پڑی۔اُس کی قبر بھی شرِیروں کے درمیان ٹھہرائی گئی اوروہ اپنی مَوت میں دَولت مندوں کے ساتھ مُؤا حالانکہ اُس نےکسی طرح کا ظُلم نہ کِیا اور اُس کے مُنہ میں ہرگزچھل نہ تھا۔لیکن خُداوند کو پسند آیا کہ اُسے کچلے ۔ اُس نے اُسے غمگین کِیا ۔ جب اُس کی جان گُناہ کی قُربانی کے لئے گذرانی جائے گی تو وہ اپنی نسل کو دیکھے گا ۔ اُس کی عُمر دراز ہو گی اور خُداوند کی مرضی اُس کے ہاتھ کے وسیلہ سے پُوری ہو گی۔اپنی جان ہی کا دُکھ اُٹھا کر وہ اُسے دیکھے گا اور سیر ہو گا ۔ اپنے ہی عرفان سے میرا صادِق خادِم بُہتوں کو راست باز ٹھہرائے گا کیونکہ وہ اُن کی بدکرداری خُوداُٹھا لے گا۔اِس لئے مَیں اُسے بزُرگوں کے ساتھ حصّہ دُوں گا اوروہ لُوٹ کا مال زورآوروں کے ساتھ بانٹ لے گا کیونکہ اُس نے اپنی جان مَوت کے لئے اُنڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شُمار کِیا گیا تَو بھی اُس نے بُہتوں کے گُناہ اُٹھا لئے اور خطاکاروں کی شفاعت کی۔" (یسعیاہ 53 باب 1-12 آیات)
نبی نے آنے والے مسیحا کو ایک ایسے برّے کے ساتھ تشبیہ دی تھی جو دوسروں کے گناہوں کی خاطر ذبح کیا گیا ہو۔ کئی صدیوں کے بعد خُداوند یسوع نے یسعیاہ نبی کی اِس نبوت کو پورا کر دیا۔ اگرچہ خُداوند یسوع ا بدیت سے خُدا باپ کے ساتھ تھا ، لیکن خُدا نے بیٹے کو اِس زمین پر بھیجا (یوحنا 3باب16آیت)۔ یسوع وہ موعودہ مسیحا ہے جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ عورت کی نسل میں سے آئے گا (پیدایش 3باب 15آیت)؛ وہ انسانی جسم میں ایک کنواری کے ہاں پیدا ہوا۔ خُدا نے خود اِس بات کی گواہی دی کہ یسوع اُس کا اکلوتا بیٹا ہے (متی 17باب5آیت)۔ یسوع کو دیکھ کر یوحنا اصطباغی جو کہ خُدا کا نبی تھا اُس نے کہا ، " دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔" (یوحنا 1باب29 آیت)۔
کفارے کے برّے کے طور پر جہاں کا گناہ اُٹھا لے جانے کے لیے یسوع کے لیے مرنا ضروری تھا۔ وہ گناہ کی سزا – موت کو اپنے اوپر لینے کے لیے اِس دُنیا میں آیا۔
یسوع نے خود بہت دفعہ اپنی موت کے بارے میں پیشن گوئیاں کی تھیں: " پِھر اُس نے اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن سے کہا کہ دیکھو ہم یروشلیم کو جاتے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کی معرفت لکھی گئی ہیں اِبنِ آدم کے حق میں پُوری ہوں گی۔کیونکہ وہ غیر قوم والوں کے حوالہ کِیا جائے گااور لوگ اُس کو ٹھٹھوں میں اُڑائیں گے اور بے عزت کریں گے اور اُس پر تھوکیں گے۔اور اُس کو کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور وہ تیسرے دِن جی اُٹھے گا۔"(لوقا 18 باب 31-33آیات)
خُدا نے یسوع کو گناہ کے لیے قربان کیا
خُداوند یسوع مسیح کی زمینی خدمت کے دوران بہت بڑے بڑے ہجوم شفا اور تعلیم پانے کے لیے اُس کے پیچھے پیچھے آتے تھے، لیکن مذہبی قیادت اُس سےکینہ رکھتی تھی۔ اُنہوں نے اُس کو گرفتار کیا اور اُس پر اِس وجہ سے کفر کا الزام لگایا کیونکہ وہ اپنے آپ کو خُدا کا بیٹا کہتا تھا (لوقا 22باب70آیت)۔ پھر ہجوم نے اُس کے بارے میں چیخ چیخ کر کہا کہ "اِسے صلیب دو!" سپاہیوں نے اُسے پکڑ کر مارا پیٹا، اُس کو ٹھٹھوں میں اُڑایا اور پھر اُس کو مصلوب کیا۔
صلیب پر یسوع نے گناہ کی سزا کو اپنے اوپر لیا۔اپنی موت کے وقت اُس نے اونچی آواز میں پکار کر کہا کہ "تمام ہوا!"(یوحنا 19 باب 30 آیت)۔ یسوع نے خُدا کے کامل برّے کے طور پر اپنی جان دیتے ہوئے گناہ کی سزا کی ادائیگی ایک ہی بار مکمل طور پر کر دی۔ جس طرح یسعیاہ نے نبوت کی تھی یسوع کو دو بدکاروں کے درمیان مصلوب کیا گیا اور اُس کو ایک امیر شخص کی قبر میں دفن کیا گیا۔ لیکن یسوع اُس قبر کے اندر ہی نہیں رہا۔ اُس کے بارے میں نبوت کی گئی تھی، وہ موت اور قبر پر اپنی فتح کا شادیانہ بجاتے ہوئے مُردوں میں سے جی اُٹھا۔
یسوع کے لیے مرنا کیوں ضروری تھا؟
یسوع نے ایمان لانے والے گناہگاروں کے لیے اپنی جان دی۔ ہم اپنے کسی کام کی بدولت فردوس یعنی خُدا کی حضوری میں نہیں جا سکتے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ خُدا پاکترین ذات ہے اور وہ کبھی بھی گناہ کو بے سزا جانے نہیں دے گا۔ اگر ہم خود اپنی سزا بھگتیں تو ہم اپنی ابدیت جہنم کے شعلوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جلتے ہوئے گزاریں گے۔ لیکن خُدا نے ایمانداروں کے کامل نعم البدل کے طور پر یسوع کو قربان کیا۔
کلامِ مُقدس فرماتا ہے کہ " کیونکہ جب ہم کمزور ہی تھے تو عین وقت پر مسیح بے دِینوں کی خاطر مُؤا۔کسی راست باز کی خاطر بھی مُشکل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کسی نیک آدمی کے لئے کوئی اپنی جان تک دے دینے کی جُرأت کرے۔لیکن خُدا اپنی مُحبّت کی خوبی ہم پر یُوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گناہگارہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُؤا۔پس جب ہم اُس کے خُون کے باعث اب راست باز ٹھہرے تو اُس کے وسیلہ سے غضبِ اِلٰہی سے ضرُور ہی بچیں گے۔کیونکہ جب باوُجود دُشمن ہونے کے خُدا سے اُس کے بیٹے کی مَوت کے وسیلہ سے ہمارا میل ہو گیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زِندگی کے سبب سے ضرُور ہی بچیں گے۔اور صرف یہی نہیں بلکہ اپنے خُداوند یسو ع مسیح کے طُفیل سے جس کے وسیلہ سے اب ہمارا خُدا کے ساتھ میل ہو گیا خُدا پر فخر بھی کرتے ہیں۔"
" غرض جیسا ایک گناہ کے سبب سے وہ فیصلہ ہُؤا جس کا نتیجہ سب آدمیوں کی سزا کا حکم تھا ویسا ہی راست بازی کے ایک کام کے وسیلہ سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جس سے راست باز ٹھہر کر زِندگی پائیں۔کیونکہ جس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گناہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راست باز ٹھہریں گے۔اور بیچ میں شرِیعت آ مَوجُود ہُوئی تاکہ گُناہ زِیادہ ہو جائے مگر جہاں گُناہ زِیادہ ہُؤا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہُؤا۔تاکہ جس طرح گُناہ نے مَوت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی ہمارے خُداوند یسو ع مسیح کے وسیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی کے لئے راست بازی کے ذرِیعہ سے بادشاہی کرے۔" (رومیوں 5باب6-12 آیات؛ 18-21آیات
یسوع ابدی زندگی کے حصول کے واحد راستے کی فراہمی کے لیے قربان ہوا۔ اگر خُدا آپ پر آپکے گناہوں کو ظاہر کر رہا ہے اور آپ پر خُداوند یسوع مسیح کی ضرورت کو بھی عیاں کر رہا ہے تو پھر توبہ کریں، اپنےگناہوں کو ترک کریں اور اپنے طریقے سے خُدا کو راضی کرنے کی کوششوں کو بھی ترک کریں۔ آپ خود سے نجات کے معاملے میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ بائبل کی اِس سچائی پر ایمان لائیں جو آپ کو بتاتی ہے کہ یسوع کون ہے اور اُس نے ایمانداروں کی نجات کے لیے کیا کِیا ہے۔گناہوں سے نجات پانے کے لیے یسوع پر اپنے شخصی نجات دہندہ اور اپنی زندگی کے مالک کے طور پر ایمان لائیں۔ وہ اپنے کلام یعنی بائبل مُقدس کے وسیلے سے آپ کی رہنمائی کرے گا اور آپ کو قوت بھی بخشے گا۔
کیا اِس مضمون کو پڑھنے کی بدولت آپ نے خُداوند یسوع مسیح کو اپنے نجات دہندہ اور خُداوند کے طور پر قبول کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو نیچے دیئے ہوئے "آج مَیں نے مسیح کو قبول کر لیا ہے" بٹن پر کلک کیجئے۔
English
جو کچھ آپ نے یہاں پر پڑھا ہے کیا اُس کی روشنی میں آپ نے خُداوند یسوع کی پیروی میں چلنے کا فیصلہ کیا ہے؟اگر ایسا ہے تو براہِ مہربانی نیچے دئیے ہوئے اُس بٹن پر کلک کیجئےجس پر لکھا ہوا ہے کہ "آج مَیں نے مسیح کو قبول کرلیا ہے۔"