سوال
"مولک کون تھا؟
جواب
قدیم تاریخ میں بہت سی ملتی جلتی تفصیلات کے باعث مولاک/ مولک/ مولیک کی عبادت کا اصل نقطہ آغاز غیر واضح ہے ۔ مانا جاتا ہے کہ مولاک کی اصطلاح کا آغاز فونیشیائی ایم ایل کے(mlk) سے ہوا ہے جو کہ کسی عہد کی تصدیق یا اُس سے بَری ہونے کے لیے دی گئی ایک طرح کی قربانی کی جانب اشارہ کرتا ہے ۔ ملخ "بادشاہ" کے لیے استعمال ہونے والا ایک عبرانی لفظ ہے۔ اسرائیلیوں کے لیے غیر قوموں کے دیوتاؤں کے نام کے عبرانی زبان میں شرمناک ہونے کی بناء اُس کے ساتھ حروفِ علت (a, e, i, o, u) کا اضافہ کر کے اِسے لفظ باشتھ(bosheth) بمعنی شرم لکھا جاتا تھا۔ اس طرح زرخیزی اور جنگ کی دیوی آسٹارٹی(عستارات-Astarte) اشٹورتھ(Ashtoreth) بن جاتی ہے ۔ mlk ، melekh اور bosheth کے امتزاج کا نتیجہ "Moloch" کی صورت میں نکلا جسے "شرمناک قربانی کا متجسم حکمران" کہا جا سکتا ہے۔ اسے ملِکام ، ملِکِم اور ملِک (Milcom, Milkim, اور Malik)بھی لکھا جاتا رہا ہے ۔۔ اشٹورتھ اس کی بیوی تھا اور رسمی زناکاری کو اِسکی عبادت کی ایک اہم شکل سمجھا جاتا تھا۔
فونیشیائی دراصل ایسے لوگوں کا اکٹھ تھا جو 1550قبل از مسیح اور 300 قبل از مسیح کے درمیان کنعان ( حالیہ دور کے لبنان ، شام اور اسرائیل) میں آباد ہوئے تھے ۔ جنسی عوامل کی حامل رسومات کے علاوہ مولک کی عبادت میں بچّوں کی قربانی یا " بچّوں کو آگ میں سے گزارنا" ( احبار 18باب 21 آیت)شامل تھا ۔ مانا جاتا ہے کہ مولک کا بُت ایک بڑا دھاتی مجسمہ ہوتا تھا جس کا سر بیل کا ہوتا تھا۔ہر مورت کے پیٹ میں ایک سوراخ اور ممکنہ طور پر پھیلائے ہوئے بازو ہوتے جو سوراخ کی طر ف لے جانے والی ایک طرح کی ڈھلوان کا کام دیتے ۔ مجسمے کے اندر یا اس کے ارد گرد آگ جلائی جاتی اور بچّوں کو مجسمے کے بازؤوں یا سوراخ میں رکھا جاتا ۔ جب کوئی جوڑااپنے پہلوٹھے کی قربانی دیتا تو وہ خیال کرتے کہ مولک خاندان اور مستقبل کے بچّوں کے لیے مالی خوشحالی کو یقینی بنائے گا۔
مولوک/مولک کی عبادت صرف کنعان تک محدود نہیں تھی۔ شمالی افریقہ میں"mlk" پتھر کے عمودی ستوں پر کندہ ہوا ملا ہے۔ اِن ستونوں پر اکثر "mlk'mr" اور "mlk'dm" لکھا ہوا ہے جس کا مطلب "برّے کی قربانی" اور "انسان کی قربانی" ہو سکتا ہے ۔ شمالی افریقہ میں مولک کا نام "کرونوس"( Kronos) تھا ۔ کرونوس کا تصور جب یونان کے شہر کارتھیج تک پہنچا تو وہاں اس کے افسانوی قصے میں مزید اضافہ ہوگیا جس کے مطابق یہ ایک طیطان تھااور یہی اصل میں زیوس کا باپ تھا۔ حالانکہ لفظ بعل کسی بھی معبود یا حکمران کو نامزد کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا، مولک کو بعض اوقات بعل سے منسلک کیا جاتا ہے اور کئی دفعہ اُس سے تشبیہ دی جاتی ہے ۔
پیدایش 12باب میں ابرہام نے کنعان جانے کےلیے خدا کی آواز کی پیروی کی تھی ۔ اگرچہ ابر ہام کے آبائی علاقے اُر میں انسانی قربانی عام نہیں تھی لیکن یہ عمل اُس نئی سر زمین میں اچھی طرح رائج تھا ۔ بعد میں خدا نے ابر ہام سے کہا کہ وہ اپنے بیٹے اضحا ق کو قربانی کے طور پر پیش کرے ( پیدایش 22باب 2آیت)۔ مگر پھر خدا نے خود کو مولک جیسے دیوتاؤں سےممتاز ٹھہرایا ۔ کنعان کے آبائی دیوتاؤں کے برعکس ابرہام کا خدا انسانی قربانی سے نفرت کرتا تھا ۔ خدا نے اضحاق کو چھوڑ دینے کا حکم دیا اور اُس نے اضحاق کی جگہ قربان کرنے کے لیے ایک مینڈھا مہیا کیا ( پیدایش 22باب 13 آیت)۔ خدا نے اُس واقعے کو اس تصویر کشی کے طور پر استعمال کیا کہ وہ کس طرح بعد میں اپنے بیٹے کو ہماری جگہ قربانی ہونےکے لیے مہیا کرے گا۔
ابرہام کے پانچ سو سال بعد یشوع نے اسرائیلیوں کی بیابان سے نکل کر وعدے کی سر زمین کا وارث بننے میں قیادت کی ۔ خدا جانتا تھا کہ اسرائیلی اپنے ایمان میں پختہ نہیں ہیں اور ایک حقیقی خدا کی عبادت سے بڑی آسانی سے دور ہو جائیں گے ( خروج 32باب)۔ اس سے پہلے کہ اسرائیلی کنعان میں داخل ہوتے خدانے اُنہیں مولک کی عبادت میں شامل نہ ہونے کے بارے میں خبردار کیا ( احبار 18باب 21آیت) اور اُنہیں بار بار اُن ثقافتوں کو تباہ کرنے کا حکم دیا جو مولک کی عبادت کرتی تھیں ۔ اسرائیلیوں نے خدا کی انتباہات پر توجہ نہ دی ۔ اس کے برعکس اُنہوں نے مولک کی عبادت کو اپنی روایات میں شامل کر لیا۔ حتی ٰ کہ سب سے عقل مند بادشاہ سلیمان بھی اِس بدعت کی طرف مائل ہو گیا اور اُس نے مولک اور دیگر دیوتاؤں کے لیے عبادت گاہیں بنائی (1سلاطین 11باب 1-8آیات)۔ مولک کی عبادت" اونچے مقاموں" ( 1سلاطین 12باب 31آیت) کے ساتھ ساتھ یروشلیم سے باہر ہنوم کی وادی کہلانے والی ایک تنگ گھاٹی میں بھی ہوتی تھی ( 2سلاطین 23باب 10آیت)۔
خُدا پرست بادشاہوں کی کئی کوششوں کے باوجود ملک میں مولک کی عبادت اسرائیلیوں کی بابل کی اسیر ی میں جانے تک موقوف نہ ہوئی ۔ (بابلی مذہب اگرچہ مظاہر پرست تھا اوراپنے اندر علم نجوم اور جادو کی خصوصیت رکھتا تھا لیکن اِس میں انسانی قربانی کا عمل شامل نہیں تھی۔) اسرائیلیوں کا کسی طرح ایک بڑی غیر مذہب تہذیب میں منتشر ہونا بالآخر انہیں اُن کے جھوٹے معبودوں سے پاک کرنے میں کامیاب رہا۔ جب یہودی لوگ اپنی سرزمین میں واپس آئے تو انہوں نے پھر سے اپنے آپ کو خدا وند کے لیے وقف کیا اور وادی ہنوم کو کچرا جلانے اور سزائے موت کے حامل مجرموں کی لاشوں کو ٹھکانے لگانے کی جگہ بنا دیا گیا۔ ابدی آگ اور بے شمار انسانوں کو بھسم کرنے والی اس جگہ کی تصویر کشی کو یسوع نے جہنم کے متعلق بیان کرنے کے لیے استعمال کیا تھا جہاں خدا کو رَد کرنے والے ہمیشہ کے لیے جلیں گے ( متی 10باب 28آیت)۔
English
"مولک کون تھا؟