settings icon
share icon
سوال

بیلزبوب کون تھا ؟

جواب


بیلزبوب /Beelzebubدراصل بعل زبوب / Baal-zebubکے نام کی یونانی شکل ہے جو کہ غیر ایماندار فلستی قوم کا دیوتا تھا، جس کی پرانے عہد نامے کے دور میں قدیم فلستی شہر عقرون میں پوجا کی جاتی تھی۔ یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جس کے معنی "مکھیوں کا دیوتا " ہے۔ علمِ آثارِ قدیمہ کی طرف سے قدیم فلستی مقامات سے مکھیوں کی سنہری شبیہات دریافت ہوئی ہیں۔ فلستیوں کے دور کے بعد یہودیوں نے بعل زبوب کے نام کو تبدیل کر کے "بعل زبول/Beelzeboul" کر دیا جیسا کہ نئے عہد نامے کے اندر استعمال کیاگیا ہے جس کا مطلب ہے "گوبر کا دیوتا"۔ یہ نام اُس مکھی کے دیوتا کی طرف اشارہ کرتا ہے جسکی حشرات کی طرف سے پیدا کردہ زخموں سے نجات حاصل کرنے کے لیے پوجا کی جاتی ہے۔ بائبل کے بعض علماء کا خیال ہے کہ بیلزبوب دراصل "گندگی کا دیوتا" تھاجو بعد میں فریسیوں کے نزدیک تلخ تحقیر آمیز نام بن گیا۔ پس نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیلزبوب خاص طور پر ایک بہت حقیر دیوتا تھا اور یہودی اُس کا نام شیطان کو ایک خاص گالی دینے کے لیے بھی استعمال کرتے تھے۔


اِس لفظ کے دوحصے ہیں: بعل جو پرانے عہد نامے کے اندر زرخیزی کے کنعانی دیوتاؤں کا نام ہے؛ اور زبول جس کا مطلب ہے "بلند پایہ رہائش"۔ اِن دونوں حصوں کو اکٹھا کرتے ہوئے اُنہوں نے خود شیطان کا ایک نام تخلیق کیا جس کے معنی تھے "بدرُوحوں کا شہزادہ/سردار" یہ اصطلاح سب سے پہلے فریسیوں اور فقیہوں نے متی 10باب24-25 آیات کے اندر استعمال کی۔ اِس سے پہلے وہ یسوع پر یہ الزام لگا چکے تھے کہ وہ "بدرُوحوں کے سردار" کی مدد سے بدرُوحوں کو نکالتا ہے، اور یہ کہتے ہوئے وہ بیلزبوب کا حوالہ دے رہے ہوتے تھے (مرقس 3باب22 آیت؛ متی 12باب24 آیت)۔

متی 12باب 22 آیت کے اندر خُداوند یسوع نے ایک ایسے بد رُوح گرفتہ شخص کو شفا بخشی جو اندھا اور گونگا تھا۔ وہ شخص شفا پا کر دیکھنے اور بولنے لگا اور ساری بھیڑ حیران ہو کر کہنے لگی کہ کیا یہ ابنِ داؤد ہے؟ جب فریسیوں نے یہ سُنا تو اُنہوں نے اِس بات کو رَد کیا کہ یہ خُد ا کا کام ہو سکتا ہے، اِس کی بجائے اُنہوں نے اعلان کیا کہ :"یہ بدرُوحوں کے سردار بعل زبول کی مدد کے بغیر بد رُوحوں کو نہیں نکالتا"(متی 12باب23-24 آیات)۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ فریسیوں نے ناقابلِ یقین معجزے پرلوگوں کےاُس ہجوم کےبالکل برعکس رَد عمل ظاہر کیا جو یہ خیال کر رہا کہ یسوع نے وہ معجزہ خُدا کی مدد سے کیا تھا۔ درحقیقت یہ فریسیوں کی طرف سے اِس بات کا اعتراف تھا کہ یسوع معجزات یا ایسے کام کرتا تھا جو کسی بھی اور انسان کی طاقت سے باہر تھے، اِس لیے اُنہوں نے یہ کہنے کی بجائے کہ یسوع نے خُدا کی مدد یا قدرت سے وہ کام کئے تھے اُنہیں بعل زبول سے منسوب کر دیا۔ اُنہیں تو حقیقت میں اِس بات کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ شیطان خالص نیکی کے کام نہیں کرتا۔ تاہم اِن فریسیوں کو اپنے خود ساختہ تکبر میں معلوم تھا کہ اگریسوع کی تعلیما ت لوگوں میں عام ہو گئی اور اُن پر غالب آ گئی تو لوگوں کے درمیان فریسیوں کا اثر ختم ہو جائے گا۔ پس اُنہوں نے معجزے کے وقوع پذیر ہونے کا انکار تو نہ کیا، اِس کے برعکس اُنہوں نے اُسے "بدرُوحوں کے سردار" بعل زبول سے منسوب کر دیا۔

پس یہاں پر بڑا سوال یہ ہے کہ آج مسیحیوں کی حیثیت سے اِس سب کی ہمارے ساتھ کیا مطابقت ہے؟ متی 10 باب میں خُداوند یسوع ہمیں اِس بات کا نچوڑ فراہم کرتا ہے کہ اُس کا شاگرد ہونے کا کیا مطلب ہے۔ یہاں پر ہم سیکھتے ہیں کہ وہ اپنے رسولوں کو دُنیا کے اندر انجیل کی منادی کرنے کے لیے بھیجنے والا ہے (متی 10باب7 آیت)۔ وہ اُنہیں مخصوص ہدایات دیتا ہے کہ اُنہوں نے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ وہ اُنہیں خبردار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ "مگر آدمیوں سے خبردار رہو کیونکہ وہ تم کو عدالتوں کے حوالہ کریں گے اور اپنے عبادت خانوں میں تم کو کوڑے ماریں گے ۔۔۔ اور میرے نام کے باعث سے سب لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے "(متی 10باب17، 22 آیات) ۔ پھر وہ مزید کہتا ہے کہ "شاگرد اپنے اُستاد سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ نَوکر اپنے مالِک سے۔شاگرد کے لئے یہ کافی ہے کہ اپنے اُستاد کی مانند ہو ۔ اور نَوکر کے لئے یہ کہ اپنے مالِک کی مانند ۔ جب اُنہوں نے گھر کے مالِک کو بَعلز بُول کہا تو اُس کے گھرانے کے لوگوں کو کیوں نہ کہیں گے؟ " (متی 10باب24-25 آیات)۔

یہاں پر یسوع ہمارے سامنے جو نکتہ بیان کر رہا ہے وہ یہ ہے کہ اگر لوگ اُسے شیطان کہہ رہے تھے جیسے کہ اُس دور کے فریسیوں نے کیا تھا تو وہ یقینی طور پر اُس کے شاگردوں کو بھی ایسے ہی کہیں گے۔ یوحنا 15باب میں خُداوند یسوع اعلان کرتا ہے کہ "اگر دُنیا تم سے عداوت رکھتی ہے تو تم جانتے ہو کہ اُس نے تم سے پہلے مجھ سے بھی عداوت رکھّی ہے۔اگر تم دُنیا کے ہوتے تو دُنیا اپنوں کو عزِیز رکھتی لیکن چُونکہ تم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تم کو دُنیا میں سے چُن لِیا ہے اِس واسطے دُنیا تم سے عداوت رکھتی ہے۔جو بات مَیں نے تم سے کہی تھی اُسے یاد رکھّو کہ نَوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا ۔ اگر اُنہوں نے مجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائیں گے ۔ اگر اُنہوں نے میری بات پر عمل کِیا تو تمہاری بات پر بھی عمل کریں گے۔لیکن یہ سب کچھ وہ میرے نام کے سبب سے تمہارے ساتھ کریں گے کیونکہ وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں جانتے " (یوحنا 15باب18-21 آیات)۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بیلزبوب کون تھا ؟"
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries