سوال
کیا خُداوندیسوع کی پیدایش درحقیقت ستمبر میں ہوئی تھی ؟
جواب
خُداوند یسوع کی پیدایش سال کے کس مہینے میں ہوئی تھی یہ موضوع بہت سارے لوگوں کے درمیان زیر بحث اور وجہ ِ بحث ہے۔ لیکن اس موضوع کے حوالے سے بائبلی تفصیل کے پیشِ نظر یسوع کی پیدایش کے صحیح وقت کے متعلق کٹر رویہ رکھنے کی قطعی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ خُداوند یسوع کی پیدایش کا جشن منانے کی روایتی تاریخ یقیناً 25 دسمبر ہے لیکن بائبل کہیں بھی اشارہ نہیں کرتی کہ اُس کی پیدایش موسم سرما میں ہوئی تھی ۔ ایک متبادل تصور یہ ہے کہ یسوع ستمبر کے مہینے میں کسی دن پیدا ہوا تھا۔
ایسے لوگ جو یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ یسوع کی پیدایش ستمبر میں ہوئی تھی وہ درج ذیل نکات کو استعمال کرتے ہوئے اپنے موقف کو مضبوط بناتے ہیں: پہلا یہ کہ یسوع کی پیدایش کے وقت چرواہے میدان میں اپنے گلہ کی نگہبانی کر رہے تھے (لوقا 2باب 8آیت)۔ کچھ ذرائع کے مطابق دسمبر میں چونکہ بہت سردی ہوتی ہے اور ہوا میں بہت زیادہ نمی بھی پائی جاتی ہے اِس لیے ایسے موسم میں چرواہے اپنی بھیڑوں کے ساتھ میدان میں نہیں رہ سکتے تھے۔ لہٰذا لوقا کا بیان واضح کرتا ہے کہ یسوع کی پیدایش گرمیوں کے آخر یا موسم خزاں کے شروع میں ہوئی ہو گی (یعنی ستمبر میں)۔ اس دلیل کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ دسمبر میں بیت لحم کا اوسط کم درجہ حرارت تقریباً ویسا ہی ہے جیسا کہ جیکسن ویل، فلوریڈا میں ہوتا ہے ، یعنی °40 ڈگری کا نصف۔
دوسرایہ کہ ستمبر میں یسوع کی پیدایش کے تصور میں اُس مردم شماری پر غور و خوص کرنا بھی شامل ہے جس سے مریم اور یوسف متاثر ہوئے تھے (لوقا 2باب 1-4آیات)۔ کچھ لوگ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ رومی مردم شماریاں سردیوں میں نہیں کی جاتی ہوں گی کیونکہ سرد درجہ حرارت اور راستوں کی خراب حالت مردم شماری میں شمولیت کے عمل کو مشکل بنا دیتی ہوگی ۔ تاہم دوسرے لوگ رائے دیتے ہیں کہ رومی حکام شہریوں پر ڈالے جانے والے بوجھ کے بارے میں اتنے فکر مند نہیں ہوتے تھے ۔اُن کو سب سے زیادہ فکر قیصر اور اعلیٰ حکام کے حکموں کی تعمیل کرنے کی ہوتی تھی۔ اِس لیے قوانین اور احکامات کے اطلاق کے لیے آسانی اور سہولت کا عنصر سامنے نہیں رکھا جاتا تھا۔
خُداوند یسوع کے ستمبر میں پیدا ہونے کے نظریے کے حامیوں کی طرف سےپیش کیا جانے والا تیسرا اور سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ یسوع کی پیدایش کے وقت کے تعین کے لیے یوحنا اصطباغی کی پیدایش کے وقت کو بھی مدِ نظر رکھنا ضروری ہے۔ اُن کے مطابق یہ بائبلی حقائق اصل بنیاد کو تشکیل دیتے ہیں: یوحنا کا باپ زکریا کاہن تھا جو اپنی باری کے مطابق ہیکل میں خدمت سر انجام دے رہا تھا اور اُس وقت جبرائیل فرشتہ اُس پر ظاہر ہوا اور اُس نے یہ اعلان کیا تھا کہ اُس کی بیوی الیشبع ایک بیٹے کو جنم دے گی (لوقا1باب 8-13آیات۔ )۔ زکریا کے گھر واپس آنے کے بعد اس کی بیوی حاملہ ہوئی جیسا کہ فرشتہ نے بتایا تھا (لوقا 1باب 23-24آیات)۔ اس کے بعد جبرائیل یسوع کی معجزانہ پیدایش کی بشارت دینے کے لیےمُقدسہ مریم کے پاس گیاتھا اور یہ بشارت الیشبع کے حمل کے چھٹے مہینے میں دی گئی تھی (لوقا 1باب 26، 36آیت)۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ زکریاہ:"ابیاہ کے فریق میں سے ۔۔۔ ایک کاہن تھا" (لوقا 1باب 5آیت)۔
مندرجہ بالا معلومات کا استعمال کرتے ہوئے کچھ اس طرح سے حساب کیا جاتا ہےکہ ابیاہ کے فریق میں کاہنوں نے 13 سے 19 جون تک خدمات سرانجام دیں تھیں۔ یہ خیال کرتے ہوئے کہ الیشبع زکریاہ کے سامنے کئے گئے جبرائیل کے اعلان کے فوراً بعد حاملہ ہوئی تھی تواس کے حمل کا چھٹا مہینہ –وہ مہینہ جس میں جبرائیل مُقدسہ مریم کے پاس آتا ہے - دسمبر یا جنوری ہوگا۔ اور اِس کے بعد یہ فرض کرتے ہوئے کہ مُقدسہ مریم جبرائیل کے اعلان کے فوراً بعدحاملہ ہوئی تھی اور یوں خُداوندیسوع نو ماہ بعد اگست یا ستمبر میں پیدا ہوا ہوگا۔
ستمبر میں یسوع کی پیدایش کے نتیجے پر پہنچنے کے لیے اِس سارے حساب و کتاب کو استعمال کرنے میں اب بھی ایک مسئلہ ہے۔ ہمیں اس بات کاپختہ یقین نہیں ہے کہ ابیاہ کے فریق کے کاہنوں نے کب خدمات سر انجام دی تھیں۔ کاہنوں کی تقسیم داؤد کی طرف سے کی گئی تھی اور سلیمان کے دور ِحکومت میں قائم کی گئی تھی (1تواریخ 24باب 7-18آیات) لیکن بابل کی اسیر ی کے بعد کاہنوں کی تقسیم اور اُن کی خدمت کے تسلسل کو "دوبارہ ترتیب" دینے کی ضرورت تھی (عزرا 2باب)۔ زکریاہ کی باری جون کے وسط میں ہو سکتی تھی لیکن دیگر ذرائع کا اندازہ ہے کہ ابیاہ کے فریق کا سلسلہ اسی سال کے 9اکتوبر کو ختم ہوا ہے ۔اِس صورت میں الیشبع غالباً اکتوبر میں حاملہ ہوئی تھی اور مُقدسہ مریم کو اِس کے چھ مہینے بعد یعنی مارچ کے مہینےمیں جبرائیل فرشتے کی طرف سے مسیح یسوع کی پیدایش کی خوشخبری ملی تھی اور اگر اِس حساب کو مدِ نظر رکھا جائے تو خُداوند یسوع کی پیدایش دسمبر یا جنوری میں چلی جائے گا۔
آخری تجزیہ یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتا کہ خُداوند یسوع کس مہینے میں پیدا ہوا تھا۔ یہ دسمبر ہو سکتا تھا۔ یہ ستمبر یا کوئی اور مہینہ بھی ہو سکتا تھا۔ عام طور پرستمبر کی تاریخ کے حامی اس حقیقت کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہیں کہ رومی دُنیا کے اندر دسمبر کے آخر میں کچھ قدیم بُت پرستانہ تہوار منائے جاتے تھے ۔ لیکن واضح رہے کہ 25 دسمبر کو منانے والے مسیحیوں کا آج بُت پرستانہ مذاہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر اِس تاریخ کو کچھ ایسے تہوار منائے جاتے بھی تھے تو مسیحی عمل نے اس خاص تاریخ کو بُت پرستانہ مذاہب سے "آزاد" کر دیا ہے اور اِ سے ہمارے نجات دہندہ کی تعریف سے بھرپور ایک نیا معنی دیا ہے۔
English
کیا خُداوندیسوع کی پیدایش درحقیقت ستمبر میں ہوئی تھی ؟