settings icon
share icon
سوال

متی 16باب 18آیت میں بیان کردہ پتھر سے کیا مُراد ہے ؟

جواب


اس با ت پر شدید بحث ہوتی ہے کہ آیا وہ " پتھر" جس پر مسیح اپنی کلیسیا تعمیر کرے گا پطرس رسول ہے یا پطرس رسول کا ایمانی دعویٰ ہے کہ "تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے " ( متی 16باب 16آیت )۔ سچ کہیں تو ہمارے پاس اس بات کی 100 فیصد یقین دہانی کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اِ ن دونوں طرح کے نقطہ ِ نظر میں سے کون سا درست ہے ۔ صرفی و نحوی بناوٹ دونوں نقطہ نظر کے بامعنی ہونے کی اجازت دیتی ہے ۔ پہلا نقطہ ِ نظر یہ ہے کہ یسوع دعویٰ کر رہا تھا کہ پطرس رسول وہ "پتھر" ہوگا جس پر وہ اپنی کلیسیا کو قائم کرے گا۔ یسوع یہاں ذومعنی الفاظ کا استعمال کرتا نظر آرہا ہے ۔ "اور مَیں بھی تجھ سے کہتا ہوں کہ تُو پطر س ہے اور مَیں اِس پتھرپر اپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِ ارواح کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے"۔ چونکہ پطرس کے نام کا مطلب چٹان/پتھر ہے اور یسوع ایک پتھر/چٹان پر اپنی کلیسیا کو قائم کرنے جار ہا ہے – ایسا لگتا ہے کہ یسوع ان دونوں معنوں کو آپس میں جوڑ رہا ہے ۔ خدا نے کلیسیا کی بنیاد میں پطرس رسول کو بہت زیادہ استعمال کیا تھا ۔ یہ پطرس رسول ہی تھا جس نے سب سے پہلے پنتیکست کے دن انجیل کی منادی کی تھی ( اعمال 2باب 14-47آیات)۔پطرس ہی نے پہلی مرتبہ غیر اقوام میں انجیل کی منادی کی تھی ( اعمال 10باب 1-48 آیات)۔ ایک لحاظ سے پطرس رسول وہ چٹا ن ہے جس پر کلیسیا کی " بنیاد " رکھی گئی تھی ۔

اِس پتھر/چٹان کے تعلق سے دوسری مقبول عام تشریح یہ ہے کہ یسوع پطر س کا نہیں بلکہ 16آیت میں درج اُس کے ایمان کے اقرار کا ذکر کر رہا تھا : " تُو زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے ۔" یسوع نے پطرس اور دوسرے شاگردوں کو اپنی شناخت کے بارےمیں کبھی بھی واضح طور پر مکمل تعلیم نہیں دی تھی اور یسوع جان گیا تھا کہ خدا نے خود پطر س کی آنکھیں کھولی تھیں اور یہ بات اُس پر عیاں کی ہے کہ یسوع اصل میں کون ہے ۔ پطر س کے بحیثیت مسیحا یسوع کے بارےمیں اقرار نے یسوع پر اُس کے ذاتی ایمان کے دلی دعوے کو نمایاں کر دیا تھا ۔ یہ مسیح پر ذاتی ایمان ہی ہے جو ایک حقیقی مسیحی کی پہچان ہے ۔ وہ لوگ جو پطرس رسول کی طرح مسیح پر ایمان لاچکے ہیں کلیسیا کو تشکیل دیتے ہیں ۔ پطرس رسول اس بات کو 1پطرس 2باب 4-5آیات میں اُس وقت بیان کرتا ہے جب وہ اُن ایمانداروں سے مخاطب تھا جو قدیم دنیا میں پھیلے ہوئے تھے : "اُس کے یعنی آدمیوں کے ردّ کئے ہُوئے پر خُدا کے چنے ہُوئے اور قیمتی زندہ پتھر کے پاس آکر۔ تم بھی زندہ پتھروں کی طرح رُوحانی گھر بنتے جاتے ہو تاکہ کاہنوں کا مُقدس فرقہ بن کر اَیسی رُوحانی قربانیاں چڑھاؤ جو یسو ع مسیح کے وسیلہ سے خُدا کے نزدِیک مقبول ہوتی ہیں۔ "

اس موقعہ پر یسوع اعلان کرتا ہے کہ یہ سچائی خدا نے پطرس پر ظاہر کی تھی ۔"پطرس "کے لیے جو اصل لفظ " پَٹروس Petros " استعمال ہوا ہےاُس کا مطلب چھوٹا پتھر ہے ( یوحنا 1باب 42آیت)۔ یسوع نےکلیسیا کی بنیاد کے تعلق سے بات کرتے ہوئے یہاں "پیٹرا Petra " ( " اس پتھر پر " ) کا استعمال کیا ہے جس کے معنی ہیں بنیاد کا پتھر ، بالکل ویسا پتھر جس پر متی 7باب 24، 25آیات بیان کردہ کہانی کے اندر عقلمند شخص اپنا گھر تعمیر کرتا ہے۔ پطرس خود اپنے پہلےخط میں اس تشبیہ کو استعمال کرتا ہے کہ کلیسیا چھوٹے چھوٹے بہت سے پَٹروس "زندہ پتھروں" ( 1پطرس 2 باب 5آیت) سے مل کر بنی ہے جنہوں نے پطرس کی طرح اقرار کیا ہے کہ یسوع ہی زندہ خدا کا بیٹا مسیح ہے اور یہ اقرار کلیسیا کے سنگِ بنیاد ہیں ۔

اس کے علاوہ نیا عہد نامہ اس بات کو کثرت سے واضح کرتا ہے کہ مسیح خود کلیسیا کی بنیاد ( اعمال 4باب 11، 12آیات؛ 1کرنتھیوں 3باب 11آیت) ہے اور وہی اِس کا سر بھی ہے (افسیوں 5باب 23آیت) ۔لہذا یہ سوچنا غلط ہے کہ یسوع اپنے اِن شخصی کرداروں میں سے ایک کردار پطر س کو دے رہا ہے۔ ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو سبھی رسولوں نے کلیسیا کی تعمیر میں بنیادی کر دار ادا کیا ہے ( افسیوں 2باب 20 آیت) مگر افضل ترین کردار پطرس رسول سے منسوب نہیں کیا جاتا بلکہ یہ کردار صرف اور صرف یسوع مسیح کے لیے مخصوص ہے ۔ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ یسوع کے الفاظ کے ایک طرح سے ذومعنی ہونے کی وجہ سے یہاں پر تھوڑا سا تذبذب پیدا ہوا ہے ، لیکن غور کریں کہ اِس گفتگو کے دوران ایک چھوٹے سے پتھریعنی پطرس کے منہ سے ایک بہت بڑے بنیادی پتھر جیسی سچائی نکلی تھی۔ اور مسیح بذات ِ خود " کونے کے سرے کا پتھر " کہلاتا ہے ( 1پطرس 2باب 6اور 7آیات)۔ کسی بھی عمارت کے کونے کے سرے کا پتھر وہ پتھر ہوتا تھا جس پر تمام عمارت ٹِکی ہوتی تھی ۔ اگر یسوع مسیح نے خود کو کونے کے سرے کا پتھر قرار دیا ہے تو پطرس وہ پتھر کیسے ہو سکتا ہے جس پر کلیسیا تعمیر کی گئی تھی ؟زیادہ امکان یہی ہے کہ ایماندار جن میں پطر س بھی شامل ہے کونے کے سرےکے پتھر کے اوپرٹکے وہ پتھر ہیں جو کلیسیا کو تعمیر کرتے ہیں "جو اُس پر اِیمان لائے گا ہرگز شرمندہ نہ ہو گا" ( 1پطرس 2باب 6آیت)

رومن کیتھولک کلیسیا اس دلیل کو استعمال کرتی ہے کہ پطرس رسول وہ پتھر ہے جس کی جانب یسوع نے اس ثبوت کے طور پر اشارہ کیا تھا کہ رومن کیتھولک ہی حقیقی کلیسیا ہے ۔ جیسا کہ ہم دیکھ چکے ہیں کہ اس آیت کی واحد درست تشریح یہی نہیں کہ پطرس رسول وہ پتھر ہے جس پر کلیسیا تعمیر کی گئی تھی ۔ یہاں تک کہ اگر متی 16باب 18آیت میں پطرس رسول ہی وہ پتھر ہے بھی تو اس صورت میں بھی رومن کیتھولک کلیسیا کو کسی طرح کا اختیار دینابے معنی ہے ۔ بائبل پطرس کے دوسرے رسولوں سے افضل ہونے کے بارےمیں کہیں ذکر نہیں کرتی ۔ نیا عہد نامہ پطرس رسول کو ابتدائی مسیحی کلیسیا کے " تمام اختیار کے حامل رہنما" کی حیثیت سے بیان نہیں کرتا ۔ پطرس رسول پہلا پوپ نہیں تھا اور نہ ہی پطر س رسو ل نے رومن کیتھولک کلیسیا کی بنیاد رکھی تھی ۔ اگر پطرس رسول واقعی رومن کیتھولک کلیسیا کا بانی تھا تو یہ کلیسیا پطرس رسول کی تعلیمات کے ساتھ لازمی طور پر پوری طرح متفق ہو گی ( اعمال 2باب، پطرس کا 1 اور 2 خطوط)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

متی 16باب 18آیت میں بیان کردہ پتھر سے کیا مُراد ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries