سوال
بائبل ناخوشگوار ازدواجی زندگی کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟
جواب
ایک بات جو ہم یقینی طور پر جانتے ہیں وہ یہ ہے ناخوشگوار ازدواجی حالت طلاق کے لیے بائبلی بنیاد نہیں ہے۔ مرقس 10باب 11-12 آیات میں خداوند یسوع نے فرمایا ہے کہ" جو کوئی اپنی بیوی کو چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ اُس پہلی کے برخِلاف زِنا کرتا ہے۔ اور اگر عَورت اپنے شوہر کو چھوڑ دے اور دُوسرے سے بیاہ کرے تو زِنا کرتی ہے۔"بائبلی بنیاد پر ہم دیکھتے ہیں کہ لوگوں کو ناخوشگوار ازدواجی رشتے کو ختم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ خدا چاہتا ہے کہ شادی عمر بھر کے لیے ہو۔
افسیوں 5باب شادی کو خدا کے اُس تعلق کی تصویر کے طور پر پیش کرتا ہے جو وہ ہمارے ساتھ رکھتا ہے ۔ یہ ایک وجہ ہے کہ خدا شادیوں کو برقرار رکھنے میں اتنی دلچسپی کیوں رکھتا ہے۔ ناکام شادیاں اور ٹوٹے ہوئے گھرانے خاوند اور بیوی کے ساتھ ساتھ اس حالت میں مبتلا بچّوں کے لیے بھی تباہ کن ہیں۔ مالیاتی تباہ حالی طلاق کے ناخوشگوار نتائج میں سے محض ایک ہے۔ خاندان کسی بھی معاشرے کی تعمیر کی بنیادی اکائی ہے اورطلاق کی کثر ت نے تمام ثقافت پر ایک المناک اثر ڈالا ہے۔
اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ خُدا ہمیں مجبور کرنا چاہتا ہے کہ ہم ناخوشگوار ازدواجی رشتے میں ہمیشہ قائم رہیں۔ وہ ہم سے محض دانت پیسنے اور اس میں دُکھ اُٹھانے کے لیے نہیں کہتا۔ جب خُدا ازدواجی مسائل کے بارے میں بات کرتا ہےتو وہ اِس نقطہ نظر سے ایسا کرتا ہے کہ مسائل کا حل کیسے کیا جائے نہ کہ شادی کو ختم کیسے کیا جائے۔ مثال کے طور پر پولس رسول ازدواجی رشتوں میں شیطانی اثرات کے بارے میں لکھتا ہے (1کرنتھیوں 7باب 5 آیت)۔ وہ کہتا ہے کہ جوڑے کو جنسی تعلقات میں سرگرم رہنا چاہیے تاکہ شیطان انہیں آزمایش میں نہ ڈال سکے۔ پطرس رسول شوہروں کی اپنی بیویوں سے عقل مندی سے پیش آنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ اُن کی "دعائیں رُک نہ جائیں"(1پطرس 3باب 7آیت )۔ ان حوالہ جات سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ شادی ایک رُوحانی میدان جنگ ہے۔ یہ رشتےکے خلاف لڑنے کی بجائے اس کی مضبوطی کے واسطے لڑنے کا تقاضا کرتی ہے ۔
خُدا باہمی ملاپ کے لیے ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ متی 18باب 15-16آیات ایسی واضح اور دیانتدار گفتگو کا مطالبہ کرتی ہیں جو گناہ کی وجہ سے ہونے والی تکلیفوں اور مایوسیوں کا تدارک کرتی ہو۔ حتی ٰ کہ یہ ہمیں مسائل کو حل کرنے کے لیے مدد حاصل کرنے کی ترغیب بھی دیتی ہیں۔ خُدا ہمیں اِس لیے بھی بُلاتا ہے کہ ہم اپنی خوشی اور راحت کو اُس میں تلاش کریں (فلپیوں 4باب 4آیت )۔ خُداوند کی خوشی ایک ایسی چیز ہے جو آپ حالات سے قطع نظر حاصل کر سکتے ہیں۔ خدا کے تمام رہنما اصولوں میں سے کوئی بھی خوشی کا تجربہ کرنے کے لیے کسی شریک حیات کے تعاون کا تقاضا نہیں کرتا۔ کوئی شریک حیات خوشی یا اطمینان حاصل کرنے کی ہماری صلاحیت پر اختیار نہیں رکھتا ۔ یعقوب 1باب 3-4آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ جب ہم خداوند کی مدد سے آزمایشوں میں ثابت قدم رہتے اور اپنے ایمان میں پختہ اور مضبوط ہوتے جاتے ہیں تو ہم گہر ی اور دائمی خوشی کا تجربہ کرتے ہیں۔
فلپی کی کلیسیا کے نام خط خوشی اور اطمینان کے درمیان فرق کے تعلق سے ایک اہم مطالعہ ہے۔ پولس رسول کی طرف سے روم میں قید کے دوران لکھا گیا یہ خط 15 بار خوشی، خوش ہونے اور خوش رہنے کے الفاظ استعمال کرتا اور ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنے حالات کے برعکس یسوع مسیح میں حقیقی اطمینان کیسے حاصل کیا جائے۔ زنجیروں میں قید ہونے کی حالت میں پولس رسول مسیح میں اپنے ایمان اور اعتماد کے بارے میں بات کرتا ہےا ور یہ بھی کہ اُس ایمان نے کس طرح مصائب کے بارے میں اُس کا تمام نقطہ نظر بدل دیا ہے۔
خُدا نے اِفسیوں 5باب 25-28آیات میں شوہروں کو واضح ہدایات کی ہیں :"اَے شَوہرو! اپنی بیویوں سے محبّت رکھّو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے مُحبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔۔۔۔اِسی طرح شَوہروں کو لازِم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند مُحبّت رکھّیں۔ جو اپنی بیوی سے محبّت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے مُحبّت رکھتا ہے" ۔ بیویوں کے لیے خدا کی نصیحت یہ ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی قیادت کے تابع رہیں (22آیت) اور اپنے شوہروں سے ڈرتی رہیں (33آیت)۔ مسیح کے خوف میں دونوں کو ایک دوسرے کے تابع رہنا ہے (افسیوں 5باب 21آیت )۔ اگر خاوند اور بیوی دونوں بائبل کے مطابق اپنی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں تو ازدواجی رشتے میں خوشی اوراطمینان ہو گا۔ ایسی کون سی بیوی ہے جو ایسے خاوند کی عزت اور تابعداری نہیں کرے گی جو اُس سے اِس طرح محبت رکھتا ہے جیسے مسیح اپنی کلیسیا سے محبت رکھتا ہے ؟ اور کون سا خاوند ایسی بیوی سے محبت نہیں رکھے گا جو اُس کی عزت کرتی اور اس کے تابع رہتی ہے ۔ وہ نا خوشگواری جو بہت سے ازدواجی رشتوں میں رونما ہوتی ہے وہ اکثر ایک یا دونوں شریکِ حیات کے خُدا کے تابع ہونے اور شادی کے لیے اُس کی عیاں کردہ مرضی کو ماننے سے انکار کا نتیجہ ہوتی ہے۔ بعض اوقات کسی ایک شریکِ حیا ت کے ایسے نہ حل ہونے والے مسائل کی وجہ سے ناخوشگواری بڑھ جاتی ہے جو شادی میں رونما ہو چکے ہوتے ہیں ۔ اِن صورتوں میں ازدواجی صلاح کاری کے ساتھ ساتھ انفرادی صلاح کاری حاصل کرنا مددگار ثابت ہو سکتاہے۔
یہاں تک کہ اگر کسی ایماندار کی ازدواجی زندگی کسی غیر ایماندار سے شادی کی وجہ سے ناخوشگوار ہے تو بھی اس بات کا ہمیشہ امکان ہوتا ہے کہ ایماندار شریک حیات اپنے نیک چال چلن اور مہربان برتاؤ کے ذریعے غیر ایماندار شریک حیات کو خداوند کے پاس لانے کا باعث ہو سکتا/سکتی ہے۔ " اَے بیویو! تُم بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہو۔ اِس لئے کہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں تَو بھی تمہارے پاکیزہ چال چلن اور خَوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی اپنی بیوی کے چال چلن سے خُدا کی طرف کھنچ جائیں "(1پطرس 3باب 1آیت )۔ بائبل1 کرنتھیوں 7باب 12-14آیا ت میں خاص طور پر اُن لوگوں سے مخاطب ہوتی ہے جو غیر ایمانداروں ں کے ساتھ شادی کی حالت میں ہیں :"اگر کسی بھائی کی بیوی بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اُس کو نہ چھوڑے۔ اور جس عَورت کا شوہر بااِیمان نہ ہو اور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شوہر کو نہ چھوڑے۔ کیونکہ جو شوہر بااِیمان نہیں وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہرتا ہے اور جو بیوی بااِیمان نہیں وہ مسیحی شوہر کے باعث پاک ٹھہرتی ہے۔"
آخر میں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ " خُداوند کی نظر راست بازوں کی طرف ہے اور اُس کے کان اُن کی دُعا پر لگے ہیں۔ مگر بدکار خُداوند کی نِگاہ میں ہیں " ( 1پطرس 3باب12آیت )۔ خدا ناخوشگوار ازدواجی زندگی کے درد کو جانتا اور جسمانی خواہشات کو سمجھتا ہے لیکن اس معاملے میں اُس نے ہمیں اپنا کلام دیا ہے اور وہ فرمانبرداری کا تقاضا کرتا ہے۔ خدا کی فرمانبرداری ہمیشہ خوشی لاتی ہے (رومیوں 16باب 19آیت)۔
English
بائبل ناخوشگوار ازدواجی زندگی کے بارے میں کیا فرماتی ہے ؟