سوال
بائبل معاف نہ کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
جواب
بائبل نے معاف کرنے اور معاف نہ کرنے کے بارے میں کثرت سے بات کی ہے ۔ خُداوند یسوع کی طرف سے پیش کی جانے والی بے رحم نوکر کی تمثیل جو متی 18باب 21-35آیات میں درج ہے غالباً معاف نہ کرنے کے حوالے سب سےزیادہ مشہور تعلیم ہے ۔ اس تمثیل میں ایک بادشاہ اپنے نوکروں میں سے ایک نوکر کا بہت بڑا قرض (جو اصل میں کبھی ادا نہیں کیا جا سکتا تھا ) معاف کر تا ہے۔ تاہم بعد میں وہی شخص دوسرے شخص کا تھوڑا سا قرض معاف کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ جب بادشاہ اس بارے میں سُنتا ہے تو وہ اپنی پہلی معافی کو واپس لے لیتا ہے ۔خُداوند یسوع اس سب کا اِ ن الفاظ کے ساتھ خلاصہ کرتا ہے کہ " میرا آسمانی باپ بھی تمہارے ساتھ اِسی طرح کرے گا اگر تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کو دِل سے مُعاف نہ کرے" ( متی 18باب 35آیت۔ دیگر حوالہ جات ہمیں بتاتے ہیں کہ ہمیں اُسی قدر معاف کیا جائے گا جس قدر ہم دوسروں کو معاف کریں گے (مثال کے طور پر دیکھیں متی 6باب 14آیت؛ 7باب 2آیت؛ اور لوقا 6باب 37آیت )۔
یہاں متذبذب نہ ہوں ؛ خدا کی معافی کا انحصار ہمارے کاموں پر نہیں ہے۔ معافی اور نجات مکمل طور پر خدا کی ذات اور صلیب پرخُداوند یسوع کے مخلصی بخش کام پر منحصر ہے۔ تاہم ہمارے اعمال ہمارے ایمان اور اس بات کی وضاحت پیش کرتے ہیں کہ ہم خدا کے فضل کو کس حد تک سمجھتے ہیں (دیکھیں یعقوب 2باب 14-26آیات اور لوقا 7باب 47آیت)۔ ہم مکمل طور پر غیر مستحق ہیں مگر اس کے با وجودخُداوند یسوع نے ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کرنے اور ہمیں معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے (رومیوں 5باب 8آیت )۔ جب ہم خدا کی بخشش کی عظمت کو حقیقی طور پر سمجھیں گے تو ہم اِس بخشش کو دوسروں تک بھی منتقل کریں گے۔ ہم پر فضل کیا گیا ہے اور اِس کے جواب میں ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ اس فضل کو بانٹنا چاہیے۔ ہم تمثیل میں مذکور اُس نوکر سےنہایت حیران ہیں جس نے اپنے ناقابلِ ادا قرض کے معاف کئے جانے کے باوجود ایک معمولی سا قرض معاف نہ کیا تھا ۔ تاہم جب ہم معاف نہیں کرتے ہیں تو ہم تمثیل میں درج نوکر کی طرح پیش آتے ہیں۔
معاف نہ کرنا ہم سے اُس بھر پور زندگی کو بھی چھین لیتا ہے جو خدا ہمارے لیے چاہتا ہے۔ انصاف کو فروغ دینے کے برعکس ہماری بے رحمی تلخی میں بدل جاتی ہے۔ عبرانیوں 12باب 14-15آیات ہمیں خبردار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ "سب کے ساتھ میل مِلاپ رکھنے اور اُس پاکیزگی کے طالِب رہو جس کے بغیر کوئی خُداوند کو نہ دیکھے گا۔ غور سے دیکھتے رہو کہ کوئی شخص خُدا کے فضل سے محرُوم نہ رہ جائے۔ اَیسا نہ ہو کہ کوئی کڑوی جڑ پُھوٹ کر تمہیں دُکھ دے اور اُس کے سبب سے اکثر لوگ ناپاک ہو جائیں۔" اسی طرح 2کرنتھیوں 2باب 5-11آیات خبردار کرتی ہیں کہ معاف نہ کرنا شیطان کی طرف سے ہمیں اصل راہ سے دُور لے جانے کا باعث ہو سکتا ہے۔
ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ جن لوگوں نے ہمارے خلاف گناہ کیا ہے - اور ممکن ہے کہ جنہیں ہم معاف نہیں کرنا چاہتے ہیں - خدا کے حضور جوابدہ ہیں (دیکھیں رومیوں 12باب 19آیت اور عبرانیوں 10باب 30آیت )۔ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ معاف کرنا کسی غلط کام کے اثر کو کم کرنا یا لازمی طور پر صلح کرنا نہیں ہے۔ جب ہم کسی شخص کو معاف کرنے کا انتخاب کرتے ہیں تو ہم اُسے آزاد کر دیتے ہیں کہ وہ ہمارا مقروض نہ رہے۔ ہم شخصی انتقام لینے کے اپنے حق کو ترک کر دیتے ہیں۔ ہم یہ کہنے کا انتخاب کرتے ہیں کہ ہم اُس کے اس غلط کام کو اُسکے خلاف استعمال نہیں کریں گے۔ بہر حال ہم اُس شخص کو لازمی طور پر اپنے ساتھ اعتماد میں بحال ہونے کی اجازت نہیں دیتے یا اُس شخص کو اُس کے گناہ کے نتائج سے پوری طرح آزاد بھی نہیں کرتے ۔ ہمیں بتایا گیا ہے کہ "گناہ کی مزدوری موت ہے " (رومیوں 6باب 23آیت)۔ جبکہ خدا کی معافی ہمیں ابدی موت سے بچاتی ہے لیکن یہ ہمیں گناہ کے موت جیسے نتائج (جیسے کہ ٹوٹے ہوئے رشتے یا نظام ِ انصاف کی طرف سے دی گئی سزا) سے ہر بار نہیں بچاتی ۔ معافی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اس طور سے پیش آئیں جیسے کوئی غلط کام نہیں کیا گیا ہےبلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ہم پر بکثر ت فضل کیا گیا ہے اور ہمیں کوئی حق نہیں ہے کہ ہم کسی دوسرے کی غلطی اُس کے سر پر برقرار رکھیں ۔
کلامِ مقدس متعد د بار ہمیں ایک دوسرے کو معاف کرنے کے لیے کہتا ہے۔ مثال کے طور پرافسیوں 4باب 32آیت فرماتی ہے کہ " ایک دُوسرے پر مِہربان اور نرم دِل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور مُعاف کئے ہیں تم بھی ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرو"۔ معافی کی راہ میں ہمیں بہت کچھ عطا کیا گیا ہے اور ردِ عمل میں ہم سے بہت کچھ کی توقع کی جاتی ہے (لوقا 12باب 48آیت دیکھیں)۔ اگرچہ معاف کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے لیکن معاف نہ کرنا خدا کی نافرمانی اور اُس کی بخشش کی عظمت کو کم کرنا ہے۔
English
بائبل معاف نہ کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟