settings icon
share icon
سوال

دُنیا کا اتنا بڑا حصہ ابھی تک انجیل کی مناد ی کے بغیر کیوں ہے؟

جواب


اپنے پیروکاروں کے لیے خداوند یسوع کی آخری نصیحت تھی کہ "پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کوباپ اور بیٹے اور رُوحُ القُدس کے نام سے بپتسمہ دو۔اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تم کو حکم دِیا اور دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں" (متی 28باب 19-20آیات )۔ ہمیں اعمال کی کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ شاگردوں نے ایسا ہی کیا۔ اُن پر رُوح القدس کے نزول کے بعد وہ اور بھی دلیری سے خُدا کے پیغام کی منادی کرنے لگے (اعمال 2باب 4آیت )۔ خُدا نے اُنہیں غیر زبانوں میں بولنے کی مافوق الفطرت صلاحیت بخشی اور یوں بہت سے غیر قوموں کے لوگوں نے انجیل کی خوشخبری سنی (اعمال 2باب 6آیت )۔ وہ لوگ ایمان لائے اور پھر خدا کے نجات کے پیغام کو لیکراپنے آبائی وطن واپس گئے اوریوں خوشخبری پھیلتی گئی۔

تمام تاریخ کے دوران مسیحیت کو مٹانے کے لیے کئے گئے حملوں کے باوجود جیسے جیسے زندگیاں خداوند یسوع کی محبت سے تبدیل ہو تی جاتی ہیں انجیل کا پیغام مسلسل پھیلتا جا تاہے ۔ مشنریوں نے مشکل علاقوں کا سفر کرنے کے لیے سب کچھ چھوڑ دیا ہے تاکہ وہاں کے باشندوں تک خوشخبری کا پیغام پہنچائیں۔ شخصی بشارت، ریڈیو، ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، ادب اور بہت سے دوسرے ذرائع سے دنیا بھر کے لوگ خداوند یسوع کے وسیلہ سے نجات کے بارے میں سن رہے ہیں اور مثبت ردّعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ ہم دنیا کےاندر انجیل کی منادی پر پابندی کے حامل ممالک میں دیگر مذاہب کے لوگوں کی طرف سے ایسی رویا اور خواب دیکھنے کے بارے میں سنتے ہیں جن میں خداوند یسوع اُن پر ظاہر ہوتا ہے اور وہ خدا کے بیٹے کی حیثیت سے اُس کی شناخت کے متعلق قائل ہو گئے ہیں۔ تاہم جیسے جیسے دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے اِسی طرح انجیل کے پیغام سے نا واقف لوگوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ کلیسیا کی کوششوں کے باوجود لاکھوں لوگوں نے ابھی تک خداوند یسوع کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ درحقیقت ترکی اور شمالی افریقہ جیسے دنیا کے کچھ علاقے جہاں ابتدا میں مسیحیوں کی اکثریت تھی اب دیگر مذاہب کے گڑھ ہیں۔

دنیا کے بیشتر حصوں میں ابھی تک انجیل کا پیغام کیوں نہیں پہنچا اس کی ایک وجہ لوگوں کے کچھ گروہوں کا بہت دور دراز علاقوں میں موجود ہونا ہے۔ تحقیق کرنے والے اب بھی ایسے قبائلی لوگوں اور دیہاتوں کو دریافت کر رہے ہیں جو نقشے کے لحاظ سے اتنی دور ہیں کہ کوئی شخص ان کے وجود کے بارے میں جانتا تک نہ تھا ۔ اسی لحاظ سے لوگوں کے کچھ گروہ ایسی زبانیں بولتے ہیں جن کو مشنری ابھی تک سمجھ نہیں پائے لہذا اُن کے ساتھ بات چیت کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ تاہم دیگر قبائل اور قومیں باہر کے لوگوں یا مسیحیوں کے اس قدر مخالف ہیں کہ اُن تک پہنچنا خطرناک ہے۔ ایسے گروہوں میں منادی کرنے کی کوشش کے عمل میں بہت سے لوگوں نے اپنی جانیں گنوا ئی ہیں اور اس سے صرف ملکی سرحدیں کے درمیان کشیدگی ہی بڑھی ہے ۔

تاہم ایک اور وجہ جس کےسبب سے دنیا کے بڑے حصے میں منادی نہیں ہو پائی وہ مغربی ثقافتوں میں موجود بہت سے مسیحیوں کی بے حسی ہے ۔ یعقوب رسول کے الفاظ کا ہم میں سے ان لوگوں پر اطلاق ہو سکتا ہے جو باقی دنیا کے مقابلے میں دولت مند ہیں: " اَے دَولت مندو ذرا سُنو تو! تم اپنی مصیبتوں پر جو آنے والی ہیں روؤ اور واوَیلا کرو۔تمہارا مال بِگڑ گیا اور تمہاری پوشاکوں کو کِیڑا کھا گیا۔تمہارے سونے چاندی کو زنگ لگ گیا اور وہ زنگ تم پر گواہی دے گااور آگ کی طرح تمہارا گوشت کھائے گا ۔ تم نے اخیر زمانہ میں خزانہ جمع کِیا ہے۔دیکھو جِن مزدُوروں نے تمہارے کھیت کاٹے اُن کی وہ مزدُوری جو تم نے دغا کر کے رکھ چھوڑی چِلاّتی ہے اور فصل کاٹنے والوں کی فریاد ربُّ الافواج کے کانوں تک پہنچ گئی ہے۔تم نے زمین پر عیش و عشرت کی اور مزے اُڑائے ۔۔۔"(یعقوب 5باب 1-5آیات)۔

ہمارے کانوں کے لیے یہ الفاظ سخت ہیں لیکن ہمیں خود کو جانچنا چاہیے کہ آیا اِن الفاظ کا ہمارے وسائل کے بارے میں ہمارے رویوں پر اطلاق ہوتا ہے یا نہیں۔ خداوند یسوع نے ہمیں سکھایا ہے کہ تم " ناراستی کی دَولت سے اپنے لئے دوست پیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تم کو ہمیشہ کے مسکنوں میں جگہ دیں" (لوقا 16باب 9آیت )۔ دوسرے الفاظ میں ہمیں اس دنیا میں اپنے وسائل کو خدا کے کام کو وسعت دینے کے لیے استعمال کرنا چاہیے؛ جس کے نتیجے میں مزید لوگ فردوس میں جائیں گے۔

کیا ہم اپنے پیسے کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں کہ اِسے صرف اپنی خوشیوں پر خرچ کریں ؟ یااِسے خدا کی فراہمی کے طور پر دیکھتے ہیں کہ اِسے اُس کی رہنمائی میں استعمال کریں؟ کیا ہم اپنے وقت کو اپنا سمجھتے ہیں کہ اِسے اپنی مرضی کے مطابق استعمال کریں ؟ یا خدا کی مرضی کے حصول میں خرچ کرنے کے لیے اُس کی نعمت کے طور پر دیکھتے ہیں ؟ کیا ہم اپنی صلاحیتوں کو صرف ذاتی فائدے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں خیال کرتے ہیں؟ یا کیا ہم اُنہیں خُدا کی طرف سے نعمت کے طور پر دیکھتے ہیں تاکہ اُس کی مرضی کے مطابق استعمال کی جائیں ؟ کیا ہم اپنے وسائل کو خرچ کرنے کا فیصلہ کرتے وقت غریبوں اور معاشی لحاظ سے کمزور قوموں کے بارے میں سوچتے ہیں؟ کیا خدا نے ہمیں غیر ممالک میں مشنری کام کرنے کے لیے بلایا ہے مگر ہم مزاحمت کر رہے ہیں؟ کیا اُس نے ہمیں دعا کے وسیلہ سے کسی مخصوص مشنری یا خدمتی کام کی تقویت کے لیے بلایا ہے مگر ہم اکثر انہیں بھول جاتے ہیں؟ کیا ہم خدا کے دئیے ہوئے وسائل کے اچھے منتظمین ہیں اور کیا ہم اُن کو اُس کی مرضی کے مطابق استعمال کرنے میں محتاط ہیں؟ کیا ہم سب سے پہلے اُس کی بادشاہی کی تلاش کر رہے اور خوشخبری کو پھیلانے میں اُس طور سے حصہ لے رہے ہیں جس طرح اُس نے ہمارےحالاتِ زندگی میں ہمیں بلایا ہے؟ بہت سے لوگوں نے خوشخبری کو ابھی تک نہیں سُنا ، اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ خُدا کے لوگ اُن کے پاس انجیل کا پیغام لے جانے سے انکار کرتے ہیں۔ آئیں ہم خوشخبری کو اتنا عام نہ لے لیں کہ ہم اِسے پھیلتے ہوئے دیکھنے کی خواہش اور اِس مقصد کے لیے ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کرنے میں ناکام ہو جائیں۔

متی 11باب 21-24آیات میں خداوند یسوع اُن شہروں سے مخاطب ہوتا ہے جہاں اُس نے خود منادی کی اور معجزے دکھائے تھے مگر اس کے باوجود انہوں نے اُس پر یقین کرنے سے انکار کر دیا تھا: " اَے خُرازِین تجھ پر افسوس! اَے بَیت صیدا تجھ پر افسوس! کیونکہ جو معجزے تم میں ظاہِر ہُوئے اگر صُور اور صَیدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بیٹھ کر کب کے تَوبہ کر لیتے۔مگر مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُور اور صَیدا کا حال تمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا۔اور اَے کفرنحُو م کیا تُو آسمان تک بلند کِیا جائے گا؟ تُو تو عالَمِ ارواح میں اُترے گا کیونکہ جو معجزے تجھ میں ظاہِر ہُوئے اگر سدُو م میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔مگر مَیں تم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُو م کے عِلاقہ کا حال تیرے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہو گا" ۔ یہ آیات ایسا کہتی معلوم ہوتی ہیں کہ خدا ہمیں اُن مواقع کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے گا جو ہمیں دئیے گئے ہیں (متی 10باب 14-15 آیات )۔ چونکہ خُدا ایک راست منصف ہے (7زبور11آیت ) لہذا ہم بھروسہ کر سکتے ہیں کہ جب عدالت کے دن وہ لوگ جن تک انجیل کا پیغام نہیں پہنچا اُس کے حضور کھڑے ہوں گئے تو وہ جو کچھ کرے گا صحیح ہو گا ۔ بہرحال ہم اس بات کے جوابدہ ہوں گے کہ آیا ہم لوگوں کو خدا کے بارے میں بتانے کے اُس کے حکم کے پابند تھے یا نہیں (متی 12باب 36آیت ؛ 2 کرنتھیوں 5باب 10آیت)۔

ہر مسیحی کے پاس انجیل کے پیغام سے نا واقف لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کے مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے مدد کے بہت سے مواقع ہیں۔ آپ کی صورتحال جس حد تک اجازت دیتی ہے آپ ذیل میں درج کاموں میں سے سے کوئی ایک یا ایک سے زیادہ کر سکتے ہیں:

• مشن کی حامل تنظیموں کی مدد کریں۔
• ایسی کسی بھی خیراتی تنظیم کے ذریعہ سے غریب بچّوں کی مدد کریں جو دنیا بھر کے بچّوں کی جسمانی اور رُوحانی ضروریات کو پورا کرتی ہیں ۔
• خداوند سے پوچھیں کہ کیا وہ چاہتا ہے کہ آپ کُل وقتی مشنری خدمت میں آئیں ۔
• ایک مختصر وقت کےلیے کسی ایسے علاقے کا مشنری سفر کریں جس تک ابھی کلام کے ساتھ نہیں پہنچا گیا ۔ لوگوں کی ضروریات کا براہ راست مشاہدہ کرنےسے ہم اکثر اُن تک پہنچنے کے جذبے سے بھر جاتے ہیں۔ بہت سی ترقی یافتہ تنظیموں کی ابتدااُس وقت ہوئی جب کسی شخص نے کچھ کرنے کی ضرورت محسوس کی تھی ۔
• اگر آپ کے پاس زبان سے متعلقہ مہارت ہے تو بائبلی مترجم بنیں۔
• خوف یا سستی کی وجہ سے بہانے بنانا چھوڑدیں۔ اگر خدا آپ کو بلا رہا ہے تو وہ آپ کو قائم بھی رکھے گا۔
• اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے اپنی صلاحیتوں، نعمتوں اور وسائل کا مشاہد ہ کریں کہ انجیل کے پیغام سے نا واقف لوگوں کے درمیان انجیل کا پیغام پھیلانے کے لیے کیا کچھ کارآمد ہو سکتا ہے ۔ (مثالیں: جہاز اُڑانے کی سند، تنظیمی مہارتیں ، مالی وسائل ، میکانیاتی مہارت، طبی علم، وغیرہ)

جب خداوند یسوع آسمان پر گیا تو اُس نے اپنے پیغام کو چند لوگوں کے سپرد کیا تھا ۔ وہ اُس سے کہیں زیادہ سفر کر سکتا تھا جو اُس نے اپنی زمینی خدمت کے دوران کیا تھا۔ وہ ایسے مشنری سفر کر سکتا تھا جیسے پولس رسول نے کئے تھے ۔ وہ ہر جگہ خوشخبری سنانے کے لیے فرشتوں کو بھیج سکتا تھا۔ لیکن اُس نے اِن میں سے کوئی کام نہیں کیا ۔ اِس کی بجائے اُس نے دنیا کا سب سے اہم ترین پیغام چند کمزور لوگوں کے سپر دکیا ۔ تاہم اس پیغام نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے کیونکہ رُوح سے معمور وہ لوگ اپنا سب کچھ دینے کو تیار تھے۔ جب مسیح کی پیروی کا دعویٰ کرنے والا ہر شخص اپنا سب کچھ دینے کے لیے تیار ہو تو ہم خُدا کے نام کو جلال دینے کے لیے انجیل سے نا واقف لوگوں تک رسائی کے مسئلے کو کم کر سکتے ہیں۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

دُنیا کا اتنا بڑا حصہ ابھی تک انجیل کی مناد ی کے بغیر کیوں ہے؟"
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries