settings icon
share icon
سوال

ناہموار جُوئے میں جتنے سے کیا مُراد ہے؟

جواب


یہ جزو جملہ "ناہموار جوئے میں جُتنا"کنگ جیمز ورژن ترجمے میں 2 کرنتھیوں 6باب14آیت کا حصہ ہے : "بے اِیمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جُتو کیونکہ راست بازی اور بے دِینی میں کیا میل جول؟ یا رَوشنی اور تارِیکی میں کیا شراکت؟۔ "نیو امریکن سٹینڈرڈ ورژن کو دیکھا جائے تو وہاں پر کچھ یوں بیان کیا گیا ہے کہ "بے ایمانوں کے ساتھ میل جول نہ رکھو کیونکہ صداقت اور لاقانونیت میں کیا ہم آہنگی ہے اور روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟ "

جُوا لکڑی کی بنی ہوئی ایک ایسی چیز ہوتی ہے جو دو بیلوں کواُس میں باہمی طور پر جوڑ کر کھیت میں ہل چلانے یا کوئی بوجھ کھینچنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ناہموار جُوا وہ ہوگا جس میں ایک بیل تو بہت زیادہ طاقتور ہو اور ایک کافی کمزور ہو یا پھر ایک بیل تو قد کاٹھ والا ہو جبکہ دوسرا چھوٹے قد کا ہو۔ ابھی اُس جُوئے میں جُتا ہوا کمزور یا چھوٹے قدکا بیل بڑے اور زیادہ طاقتو ر بیل سے ہمیشہ ہی آہستہ یا کم چلے گا۔ جب کسی جوئے میں دو ایک جیسے بیل نہ جُتے ہوں یعنی وہ جُوا ناہموار ہو تو وہ بیل جس کام کے لیے اُس جوئے میں جُتے ہیں اُسے ٹھیک طور پر نہیں کر پائیں گے۔ ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنے کی بجائے وہ ایک دوسرے کے لیے پریشانی کا سبب بنیں گے۔

2 کرنتھیوں 6باب14آیت پولس رسول کی طرف سے کی جانے والی ایک لمبی بات کا حصہ ہے جس میں پولس رسول کرنتھس کی کلیسیا کو مسیحی زندگی گزارنے کے حوالے سے ملامتی نصیحت کرتا ہے۔ وہ ایمانداروں کی بے ایمانوں کے ساتھ کسی طرح کی شراکت داری کرنے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، کیونکہ ایماندار اور بے ایمان رُوحانی طور پر ایک دوسرے کے متضاد ہیں بالکل اُسی طرح جیسے روشنی تاریکی کی متضاد ہے۔ اُن میں باہمی طور پر کوئی بھی موافقت نہیں بالکل ویسے ہی جیسے مسیح اور بلیعال(بمعنی بے وقعتی، نا اہلیت) میں کسی طرح کی کوئی موافقت نہیں ہے(آیت 15)۔ یہاں پر پولس رسول بلیعال لفظ شیطان کی طرف اشارہ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ یہاں پر تصور یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ غیر اقوام پر مشتمل ناراست، غیر ایماندار دُنیا شیطانی کی حکمرانی کے اصولوں کے ماتحت ہے اور مسیحیوں کو ناراست دُنیا سے علیحدہ ہونا چاہیے بالکل اُسی طرح جیسے مسیح شیطان کے سبھی طور طریقوں، سارے مقاصد اور منصوبوں سے دور اور علیحدہ ہے۔ اُس کا اُن میں کچھ حصہ نہیں ہے، اُس کی اُن کے ساتھ کوئی موافقت نہیں ہے اور بالکل اِسی طرح مسیح کے پیروکاروں اور شیطان کے پیروکاروں میں بھی کسی طرح کی کوئی موافقت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہم مسیحی ہوتے ہوئے کسی غیر مسیحی کے ساتھ ایک قریبی دوست یا اتحادی کے طور پر زندگی گزارنے کی کوشش کریں تو ہم بھی اپنی زندگی میں گول گول دائرے میں ہی گھومتے رہیں گے۔

"نا ہموار جوئے" کو اکثر کاروباری شراکت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ ایک مسیحی کا کسی غیر ایماندار کے ساتھ ایسی شراکت داری میں جانا بہت سارے بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ غیر مسیحی کا نظریہ حیات بالکل مختلف ہوگا اور اُس کے اخلاقی معیار بھی مختلف ہونگے، اور جب روز مرّہ کے کاروباری فیصلے کئے جائیں گے تو غیر مسیحی اور مسیحی شراکت داروں میں سے کسی ایک کے اخلاقی معیار اور اُس کا نقطہ نظر اُس کاروبار یا شراکت داری میں نمایاں ہوگا۔ ایسے کسی تعلق کی کامیابی کے لیے دونوں میں سے کسی ایک کو اپنے اخلاقی معیار اور نظریہ حیات کو خیرباد کہنا ہوگا ۔ زیادہ تر دیکھا یہ گیا ہے کہ مسیحی ایمانداروں پر ہی اِس بات کا زیادہ دباؤ ہوتا ہے کہ وہ اپنے اچھے تعلق کے لیے اور اپنے کاروبار کی بڑھوتری اور منافع کے لیے اپنے مسیحی اصولوں کو پسِ پشت ڈال دیں۔

اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سب سے زیادہ قریب ترین اتحاد شادی کے بندھن میں ہوتا ہے، اور اِس حوالے کی تفسیر اکثر اِس بندھن کے حوالے سے بھی کی جاتی ہے۔ شادی کے حوالے سے خُدا کا یہ منصوبہ ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت اِس رشتے میں بندھنے کے بعد ایک بدن ہو جائیں (پیدایش 2باب24آیت)، یہ رشتہ ایسا قریبی ہوتا ہے کہ دو لوگ حقیقت میں اور مجازی لحاظ سے ایک دوسرے کا اٹوٹ انگ بن جاتے ہیں۔ جب اِس طرح کے رشتے میں ایک ایماندار اور غیر ایماندار کا اتحاد ہوتا ہے تو یہ دراصل دو ایسے لوگوں کا اتحاد ہے جو ایک دوسرے کےمتضاد ہیں ، اور ایسا اتحاد شادی کے اِس تعلق کو بہت ہی مشکل بنا دیتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ناہموار جُوئے میں جتنے سے کیا مُراد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries