سوال
یسوع کے یروشلیم میں شاہانہ داخلے کی کیا اہمیت ہے ؟
جواب
یسوع کے یروشلیم میں شاہانہ داخلے کو ہم کھجوروں کے اتوار والے دِن یسوع کی یروشلیم میں آمد کے طور پر جانتے ہیں، جو کہ یسوع کی مصلوبیت سے پہلے کا اتوار تھا (یوحنا 12باب1، 12آیات)۔ یروشلیم میں شاہانہ داخلے کی کہانی خُداوند یسوع مسیح کی زندگی کی اُن چند ایک کہانیوں میں سے ایک ہے جسے چاروں اناجیل کے اندر درج کیا گیا ہے (متی 21باب1-17آیات؛ مرقس 11باب1-11آیات؛ لوقا 19باب29-40آیات؛ یوحنا 12 باب12-19آیات)۔ اگر چاروں بیانات کو اکٹھا کیا جائے تو یہ بات ہم پر بڑی واضح ہو جاتی ہے کہ یروشلیم میں خُداوند یسوع کا شاہانہ داخلہ خاطر خواہ اہمیت کا حامل واقعہ تھا، نہ صرف یسوع کے دور کے لوگوں کے لیے بلکہ پوری تاریخ میں سبھی مسیحیوں کے لیے بھی۔ ہم اُس بہت ہی اہم واقعے کو یاد کرنے کے لیے کھجوروں کے اتوار کو مناتے ہیں۔
اُس دن یسوع اُدھار لئے ہوئے گدھے کے ایک ایسے بچّے پر بیٹھ کر یروشلیم شہر میں داخل ہوا، جس پر پہلے کبھی کوئی سوار نہیں ہوا تھا۔شاگردوں نے گدھے پراپنے کپڑے رکھے تاکہ یسوع اُس پر بیٹھے اور اُسےخوش آمدید کہنے کےلیے لوگوں کا ہجوم نکل آیا ، لوگوں نے اُس کے راستےمیں اپنے کپڑے اور مختلف درختوں اور کھجور کی ڈالیاں بچھائیں۔ لوگوں نے اُس کے حق میں نعرے لگائے ، اُس کی تعریف کی ۔ اور جب وہ گدھے پر سوار ہیکل کی طرف جا رہا تھا تو اُنہوں نے اُسے "خُداوند کے نام سے آنے والا بادشاہ" کہا۔ وہ ہیکل میں گیا اور وہاں اُس نے کاروبار کرنے والوں کو باہر نکالا اور کہا کہ اُنہوں نے اُس کے باپ کے گھر کو "ڈاکوؤں کی کھوہ بنا دیا ہے"(مرقس 11باب17آیت)۔
یروشلیم میں گدھے پر سوار ہو کر داخل ہونے سے یسوع کا مقصد یہ تھا کہ وہ پرانے عہد نامے کی تمام پیشین گوئیوں کو پورا کرتے ہوئے اسرائیل کا بادشاہ یعنی مسیحا ہونے کا واضح اعلان کرے۔ متی بیان کرتا ہے کہ گدھے پر سوار ہو کر ایک بادشاہ کا آنا زکریاہ 9باب9آیت میں کی گئی پیشین گوئی کی واضح تکمیل تھی، جہاں پر مرقوم ہے کہ"اَے بِنتِ صِیُّون تُو نہایت شادمان ہو ۔ اَے دُخترِ یروشلیم خُوب للکار کیونکہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ صادِق ہے اور نجات اُس کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے۔ " یسوع اپنےملک کے دارلحکومت میں ایک فتح مند بادشاہ کی طرح داخل ہوا اور اُس کے دور کے مطابق لوگوں نے اُس کا استقبال بھی اُسی انداز سے کیا تھا۔ اُس دن یروشلیم کی گلیاں او ر اُس شہر کے شاہی دیوان خانے اُس کے لیے کھلے ہوئے تھے اور وہ ایک بادشاہ کی طرح اپنے محل میں داخل ہوتا ہے، کسی عارضی و مادی محل میں نہیں بلکہ رُوحانی محل میں جو کہ ہیکل تھی، کیونکہ اُس کی بادشاہی رُوحانی ہے۔ اُس نے لوگوں کی طرف سے پرستش اور عزت و تکریم وصول کی کیونکہ وہی واحد ایسی ذات ہے جو یہ سب کچھ قبول کرنے کے قابل ہے۔ اب وہ اپنے شاگردوں کو خاموش رہنے کے لیے نہیں کہہ رہا تھا (متی 12باب16آیت؛ 16باب20آیت)، بلکہ اُس نے اُنہیں کھلے عام اپنی تعریف اور پرستش کرنے کی اجازت دی۔ یسوع کے راستے میں اپنے کپڑے بچھانا اُس دور میں شاہی خاندان کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک خاص انداز تھا (دیکھیں 2 سلاطین 9باب13آیت)۔ یسوع لوگوں کے سامنے کھلے عام یہ اعلان کر رہا تھا کہ وہی اُن کا بادشاہ اور مسیح ہے جس کا وہ بہت زیادہ انتظار کر رہے تھے۔
بدقسمتی سے لوگوں نے یسوع کی جو تعریف کی اُس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ انہوں نے اُسے گناہوں سے نجات بخشنے والے نجات دہندہ کے طور پر قبول کر لیا تھا۔ اُنہوں نے اُس کا اِستقبال اِس لیے کیا کیونکہ اُن کے دِل میں ایک ایسے مسیح کی خواہش تھی جو اُس مصیبت کے دور میں روم کے خلاف بغاوت میں اُن کی قیادت کرے ۔ بہت سارے ایسے لوگ تھے جو اگرچہ خُداوند یسوع پر اپنے نجات دہندہ کے طور پر ایمان نہیں رکھتے تھے لیکن اِس کے باوجود اُنہیں اُمید تھی کہ شایدہ وہ اُنکے لیے وقتی طور پر نجات دہندہ ثابت ہو سکتا تھا۔ یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے ہوشعنا کے بہت سارے نعرے لگا کر اِس بات کا اعلان کیا کہ وہ اُن کا بادشاہ ہے اور اُس بات کو تسلیم کیا تھا کہ وہ داؤد کی نسل سے ہے اور خُدا کے نام سے آتا ہے۔ لیکن جب یسوع اُن کی دنیاوی توقعات پر پورا نہ اُترا، جب اُس نے روم کی طرف سے اسرائیل پر قبضے کے خلاف بغاوت میں اُن کی قیادت کرنے سے انکار کر دیا تو وہی ہجوم بہت جلد اُس کے خلاف ہو گیا۔ پھر چند ہی دِنوں کے بعد اُن کے ہوشعنا کے نعرے "اِسے صلیب دے" کے نعروں میں تبدیل ہونے والے تھے (لوقا 23 باب20-21آیات)۔ وہ سب لوگ جو ایک ہیرو کے طور پر اُس کی تعریف میں نعرے لگا رہے تھے جلد ہی اُسے مسترد کر کے چھوڑ دینے والے تھے۔
یروشلیم کے اندر یسوع کے شاہانہ داخلے میں واضح تقابل پایا جاتا ہے اور اِس تقابل میں ایمانداروں کے لیے خاص اطلاق بھی موجود ہے۔ یہ ایک ایسے بادشاہ کی کہانی ہے جوشاندار شاہی پوشاک پہن کر بہت زیادہ جوش و خروش میں شور و غل کرتے ہوئے ہجوم کے ساتھ نہیں بلکہ بڑی حلیمی کے ساتھ ایک گدھے پر ڈالے گئے غریب غرباء کے کپڑوں پر بیٹھ کر شہر میں داخل ہوا تھا ۔ یسوع مسیح زمینی بادشاہ کے طور پر اپنی طاقت کے بل بوتے پر کسی چیز کو فتح کرنے کے لیے نہیں آیا تھا بلکہ اپنی محبت، رحم اور فضل کے ساتھ اپنے لوگوں کے لیے قربان ہونے کے لیے آیا تھا۔ اُس کی بادشاہی دُنیاوی شان و شوکت اور فوجی قوت پر مبنی نہیں تھی بلکہ اُس کی بادشاہی حلیمی اور خدمت گزاری کی تھی ۔ اُس نے اپنے زورِ بازو سے اقوام کو فتح نہیں کیا بلکہ اُس نے لوگوں کے دِلوں اور ذہنوں کو فتح کیا ہے۔ اُس کا پیغام عارضی امن و سلامتی کا نہیں بلکہ خُدا کے ساتھ ہمیشہ کے لیے صلح کا ہے۔ اگر یسوع نے آپ کے دِل کے اندر شاہانہ داخلہ کیا ہے تو وہ سلامتی اور محبت کے ساتھ وہاں پر سلطنت کرتا ہے۔ اُس کے پیروکار ہونے کے ناطے ہم بھی اُنہی خوبیوں کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور دُنیا ایک سچے اور زندہ بادشاہ کو بڑے شاہانہ اندا ز سے ہماری زندگیوں میں بادشاہی کرتے ہوئے دیکھ سکتی ہے۔
English
یسوع کے یروشلیم میں شاہانہ داخلے کی کیا اہمیت ہے ؟