settings icon
share icon
سوال

اِس کا کیا مطلب ہے کہ بچّے کی اُس راہ پر تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے ؟

جواب


والدین کے لیے سلیمان نبی کی نصیحت یہ ہے کہ"لڑکے کی اُس راہ میں تربِیّت کر جس پر اُسے جانا ہے۔ وہ بُوڑھا ہو کر بھی اُس سے نہیں مُڑے گا"(امثال 22باب 6آیت )۔ کسی بچّے کی اس ضرب ِ المثل کے سیاق و سباق کی روشنی میں پرورش اور تربیت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اِس کا آغاز بائبل کے ساتھ ہوتا ہے جو " خُدا کا اِلہام ہے اور " تعلِیم اور اِلزام اور اِصلاح اور راست بازی میں تربِیّت کرنے کے لئے فائِدہ مند بھی ہے" (2تیمتھیس3باب 16آیت ) ۔ بچّوں کو کلام پاک کی سچائیوں کی تعلیم دینا انہیں نجات کے تعلق سےعقلمند بنائے گا(2 تیمتھیس 3باب 15آیت)؛ انہیں نیک کام کرنے کے لیے پوری طرح سےلیس کرے گا (2تیمتھیس 3باب 17آیت )؛ اُنہیں ہر اُس شخص کو جواب دینے کے لیے تیار کرے گا جو اُن سے اُن کی امید کی وجہ دریافت کرتاہے (1پطرس 3باب 15آیت )؛ اور اُنہیں اُن ثقافتوں کے حملے کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرے گا جو نوجوانوں کو بے دین اقدار کی طرف مائل کرنے کا رجحان رکھتی ہیں۔

بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ بچّے خدا کی طرف سے اجر ہیں (127زبورباب 3آیت )۔ اس طرح یہ پوری طرح موزوں معلوم ہوگا کہ ہم اُن کی مناسب طریقے سے تربیت کرنے کے لیے سلیمان کی دانشمندانہ صلاح پر توجہ دیں ۔ درحقیقت، خدا نے بچّوں کو سچائی کی تعلیم دینے کے عمل کو جو اہمیت دی ہے موسیٰ نے اُس کے بارے میں بڑے واضح انداز میں بات کی ہے۔ اور اُسکی تعلیم نے اپنے لوگوں کے سامنے بچّوں کو خُدا اور اُس کے احکام اور قوانین کے بارے میں تعلیم دینے کی اہمیت پر زور دیا تھا "تُو اِن کو اپنی اَولاد کے ذِہن نشِین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت اِن کا ذِکر کِیا کرنا۔ اور تُو نِشان کے طَور پر اِن کو اپنے ہاتھ پر باندھنا اور وہ تیری پیشانی پر ٹیکوں کی مانِند ہوں۔ اور تُو اُن کو اپنے گھر کی چوکھٹوں اور اپنے پھاٹکوں پر لکھنا" (استثنا 6 باب7-9آیات)۔ موسیٰ کا تفضیلی بیان اُس کی گہری فکرمند ی کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والی نسلیں خدا کی شریعت کی فرمانبرداری کو قائم رکھیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وہ "اُس ملک میں امن کے ساتھ بسے" رہیں (احبار 25باب 18آیت )،اُن سب کا "بھلا ہو" (استثنا 12باب 28آیت ) اور خُدا موعودہ ملک میں انہیں برکت دے (استثنا 30باب 16آیت )۔

کلامِ مقدس واضح طور پر سکھا تا ہے کہ بچّوں کو خُدا کو جاننے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کی تربیت دینا اُس کی خوشنودی حاصل کرنے اور اُس کے فضل میں کامیابی کے ساتھ زندگی بسرکرنے کی بنیاد ہے۔ خُدا اور اُس کی سچائیوں کو جاننے کا آغاز بچّے میں گناہ کے بارے میں سمجھ اور ایک نجات دہندہ کے لیے اُس کی ضرورت کے ساتھ ہوتا ہے۔ حتی ٰ کہ بہت کم عمر بچّے بھی سمجھتے ہیں کہ وہ کامل نہیں ہیں اور معافی کی ضرورت کو ابتدائی عمر میں ہی سمجھ سکتے ہیں۔ محبت کرنے والے والدین اُس محبت کرنے والے خدا کا نمونہ پیش کرتے ہیں جو نہ صرف معاف کرتا بلکہ یسوع مسیح میں گناہ کے لیے کامل قربانی بھی فراہم کرتا ہے۔جس راہ پر بچّوں نے جانا ہے اُ س راہ میں اُن کی تربیت کرنے کا مطلب اُن کی سب سے پہلے نجات دہند ہ کی طرف رہنمائی کرنا ہے۔

تربیت کرنا بچّوں کی خدا پرستانہ پرورش کا ایک لازمی حصہ ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ "خُداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اُسے مُحبّت ہے" (امثال 3باب 12آیت )۔ لہٰذا، ہمیں نہ تو تربیت کو ہلکا لینا چاہیے اور نہ ہی اس بات سے نااُمید ہونا چاہیے کہ خُداوند "جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اُس کے کوڑے بھی لگاتا ہے" (عبرانیوں 12باب 5-6آیات ) ۔اور ہم جانتے ہیں کہ خُدا ہماری بھلائی کے لیے ہماری تربیت کرتا ہے تاکہ ہم اُس کی پاکیزگی میں شریک ہوں (عبرانیوں 12باب 10آیت )۔ اسی طرح جب ہم اپنے بچّوں کی تربیت کرتے ہیں تو وہ حکمت پاتے (امثال 29باب 15آیت ) اور ہمارے آرام (امثال 29باب 17آیت) اور تعظیم کا باعث بنتے ہیں (عبرانیوں 12باب 9آیت )۔ بچّے اصل میں چھوٹی عمر میں ہی یہ سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں کہ تربیت محبت پر مبنی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جو بچّے گھروں میں بغیر تربیت نشو ونما پاتے ہیں وہ اکثر محسوس کرتے ہیں کہ اُن سے محبت نہیں رکھی جاتی اور بڑے ہونے پر اُن کے حوالے سے زیادہ امکان ہوتا ہے کہ وہ نافرمانی کی زندگی گزاریں گے۔ اب تربیت اور تنبیہ غلطی کے مطابق ہونی چاہیے اور جسمانی سرزنش جیسا کہ ( نیک ارادہ کے ساتھ ) چھڑی کے استعمال کی بائبل کی طرف سے چشم پوشی کی گئی ہے (امثال 13باب 24آیت ؛ 22باب 15آیت ؛ 23باب 13-14آیات)۔ گوکہ جب تنبیہ کی جاتی ہے تو یہ حقیقت میں ناگوار معلوم ہو سکتی ہے" مگر جو اُس کو سہتے سہتے پختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پھل بخشتی ہے" (عبرانیوں 12باب 11آیت )۔

والدین میں اپنے بچّوں کو تعلیم دینے کا وہی جذبہ ہونا چاہیے جیسا موسیٰ میں تھا۔ اگرچہ والدین کو اپنے بچّوں کی زندگیوں کے منتظم بننے کا استحقاق بہت کم وقت کے لیے حاصل ہوتا ہے لیکن اُن کی دی گئی تعلیم و تربیت ہمیشہ قائم رہتی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس کا کیا مطلب ہے کہ بچّے کی اُس راہ پر تربیت کر جس پر اُسے جانا ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries