سوال
یسوع کی صلیبی موت کے وقت ہیکل کے پردے کے دو حصوں میں پھٹنے کی کیا اہمیت تھی؟
جواب
یسوع کی زمینی زندگی کے دوران، یروشلیم کی مقدس ہیکل یہودی مذہبی زندگی کا مرکز تھی۔ ہیکل وہ جگہ تھی جہاں موسیٰ کی شریعت کے مطابق جانوروں کی قربانیاں گذرانی جاتیں اور نہایت عقیدت سے پرستش کی جاتی تھی۔ عبرانیوں 9باب 1- 9 آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ ہیکل میں ایک پردہ تھا جو خُداوند کی حضوری کی زمینی جگہ یعنی پاک ترین مقام کو ہیکل کےاُس باقی حصے سے جُدا کرتا تھا جہاں عام لوگ رہتے تھے۔ یہ اِس بات کی علامت تھی کہ انسان گناہ کی وجہ سے خُدا سے جُدا ہے (یسعیاہ 59باب 1-2 آیات)۔ صرف سردار کاہن کو سال میں ایک دفعہ تمام اسرائیل کے گناہوں کا کفارہ دینے کے لئے (احبار 16باب) خُداوند کی حضوری میں پردے کے پار جانے کی اجازت تھی (خروج30 باب 10 آیت؛ عبرانیوں9 باب 7 آیت)۔
سلیمانی ہیکل کی اُونچائی تیس ہاتھ تھی (1 سلاطین6 باب 2 آیت)، لیکن پہلی صدی کے تاریخ دان یوسیفس کی تحریروں کے مطابق ہیرودیس نے نئی ہیکل کی اُونچائی بڑھا کر تیس سے چالیس ہاتھ کر دی تھی۔ ایک ہاتھ کی درُست پیمائش کا بالکل صحیح تعین کرنا محال ہے ، لیکن یہ فرض کرنا قدرے معقول ہے کہ اِس پردے کی اُونچائی تقریباً 60 فٹ تھی۔ یوسیفس یہ بھی بتاتا ہے کہ پردہ چار انچ موٹا تھا اور اِس پردے کی دونوں طرف اگر دو گھوڑوں کو باندھ کر اُن کا زور لگوایا جاتا تو بھی وہ اُسے پھاڑ نہیں سکتے تھے۔ خروج کی کتاب سکھاتی ہے کہ یہ موٹا پردہ آسمانی، ارغوانی، اور سُرخ رنگ کے باریک بُنے ہوئے کتان کے مواد سے تیار کیا گیا تھا۔
پردے کا حجم اور موٹائی اُن واقعات کو اور بھی یادگار اور اہم بنا دیتی ہے جو یسوع مسیح کی صلیبی موت کے لمحے واقع ہوئے تھے۔ "یسوع نے پھر بڑی آواز سے چِلّا کر جان دے دی۔ اور مَقدس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکڑے ہو گیا اور زمین لرزی اور چٹانیں تڑک گئیں"(متی27 باب50-51 آیات)۔
پس ہمارے لئے اِس کا کیا مطلب ہے؟ آج ہمارے لئے اِس پردے کے پھٹنے کی کیا اہمیت ہے؟ سب باتوں سے بڑھ کر یسوع مسیح کی موت کے وقت اِس پردے کا پھٹناڈرامائی انداز میں ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی قُربانی اور اُس کا خون بہانا گناہوں کے لئے کامل اور کافی کفارہ ہے۔اور یہ چیز اِس بات کو بھی ظاہر کرتی ہے کہ پاک ترین مقام کا راستہ اب یہودیوں اور غیر اقوام سب کے لئےہر وقت کھلا ہوا ہے۔
جب یسوع مر گیا تو پردہ پھٹ گیا، اور خُدا کی مستقل حضوری اُس مقام سے تبدیل ہو گئی اور اب وہ دوبارہ ہاتھ کی بنائی ہوئی ہیکل میں نہیں رہے گا (اعمال17 باب 24 آیت)۔ خُدا اُس ہیکل اور اُسکے مذہبی نظام کے ساتھ تھا، لیکن ہیکل اور یروشلیم کو سن 70 میں بالکل ویسے ہی جیسے یسوع نے لوقا 13باب 35 آیت میں پیشن گوئی کی تھی رومیوں کی طرف سے "ویران" (تباہ ) کر دیا گیا۔ جتنی دیر ہیکل کھڑی رہی، یہ پُرانے عہد کے جاری رہنے کی علامت تھی۔ عبرانیوں 9باب 8- 9 آیات اُس دور کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو نئے عہد کے قائم ہونے کی بدولت جا رہا تھا (عبرانیوں 8باب13آیت)۔
ایک مفہوم میں پردہ اِس بات کی علامت بھی تھاکہ مسیح یسوع ایمانداروں کو باپ کے پاس پہنچانے کا واحد راستہ ہے (یوحنا14 باب 6 آیت)۔ اِس کا اشارہ اِس حقیقت سے ملتا ہے کہ سردار کاہن کو پاک ترین مقام میں جانے کے لئے پردے میں سے گزرنا پڑتا تھا۔ اب مسیح یسوع ہمارا افضل سردار کاہن ہے، اور اُس کے نجات کے لیے مکمل کردہ کام پر ایمان لانے والے ایمانداروں کے طور پر ہم اُس کی بہتر کہانت کا حصہ بنتے ہیں۔ اب ہم اُس کے وسیلہ سے پاک ترین مقام میں داخل ہو سکتے ہیں۔ عبرانیوں10 باب 19- 20آیات فرماتی ہیں کہ ایمانداروں کو "یسوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زندہ راہ سے پاک مکان میں داخل ہونے کی دلیری ہے جو اُس نے پردہ یعنی اپنے جسم میں ہو کر ہمارے واسطے مخصوص کی ہے"۔ یہاں ہم اپنے لئے یسوع کے بدن کے چاک ہونے کی تصویر ویسے ہی دیکھتے ہیں جیسے وہ ہمارے لئے پردے کو چاک کر رہا تھا۔
پردے کا اُوپر سے نیچے تک پھٹنا تاریخی حقیقت ہے۔ اِس واقعے کی شاندار اہمیت عبرانیوں کے نام خط کی جلالی تفصیلات میں بیان کی گئی ہے۔ ہیکل کی سب چیزیں آنے والی چیزوں کا سایہ تھیں، اور وہ سب حتمی طور پر یسوع مسیح کی طرف اشارہ کرتی تھیں۔ یسوع ہی پاک ترین مقام کا پردہ تھا، اور اُس کی موت کے وسیلہ سے ایماندار اب خُدا تک آزاد رسائی رکھتے ہیں۔
ہیکل کا پردہ مستقل یاد دہانی تھی کہ گناہ انسان کو خُدا کی حضوری سے جُدا کرتا ہے۔ یہ حقیقت کہ خطا کی قُربانی ہر سال گذرانی جاتی تھی اور روزانہ بار بار ادا ہونے والی دوسری بے شُمار قُربانیاں واضح طور پرظاہر کرتی تھیں کہ صرف جانوروں کی قُربانیوں سے گناہ نہیں مِٹ سکتے یاپھر یہ کہ گناہ کے لیے عارضی طور پر کفارہ ادا کرنا ممکن نہیں ہے۔ یسوع مسیح نے اپنی موت کے وسیلہ سے خُدا اور انسان کے درمیان رکاوٹ کو ختم کر دیا ہے، اور اب ہم اعتماد اور دلیری کے ساتھ اُس کے پاس آ سکتے ہیں (عبرانیوں4 باب 14- 16 آیات)۔
English
یسوع کی صلیبی موت کے وقت ہیکل کے پردے کے دو حصوں میں پھٹنے کی کیا اہمیت تھی؟