settings icon
share icon
سوال

غشی کا نظریہ کیا ہے؟کیا یسوع مصلوبیت کے دوران زندہ بچ گیا تھا؟

جواب


غشی کا نظریہ دراصل یہ قیاس آرائی ہے کہ یسوع اصل میں اپنے مصلوبیت کے عمل کے دوران مرا نہیں تھا بلکہ وہ محض بے ہوشی کی حالت میں تھا جب اُسے قبر میں رکھا گیا تو وہاں وہ دوبارہ ہوش میں آگیا تھا ۔چنانچہ قبر میں تین دِن گزارنے کے بعد اُس کے ظہور کو محض یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے ۔ یہ نظریہ بے بنیاد کیوں ہے اس کی کئی وجوہات ہیں اور اسے بڑی آسانی سے غلط ثابت کیا جا سکتا ہے ۔ یسوع کی مصلوبیت میں تین مختلف طرح کے لوگ اور گروہ ملوث تھے جو سب کےسب اُس کی صلیبی موت کی سچائی کے بارے میں مطمئن تھے ۔ اِن تینوں گروہ میں رومی سپاہی ، پیلاطس اور یہودی مذہبی مجلس سین ہیڈرین سے وابستہ یہودی عالمین شامل ہیں۔

رومی پہرے دار:- رومی سپاہیوں کے دو الگ الگ گروہوں: یسوع کو مصلوب کرنے اور قبر پر پہرہ دینے والوں کو یسوع کی موت کی یقین دہانی کرنے کا کام سونپا گیا تھا ۔ سزائے موت دینے والےسپاہی اپنے اس کام میں پوری طرح ماہر تھے ۔ صلیب دینا تاریخ میں قتل کرنے کی وحشیانہ اشکال میں سے ایک تھا ۔ موت کے اِن ماہر سوداگروں کے ہاتھوں خوفناک تشدد کا نشانہ بننے کے بعد یسوع کو کیلوں کی مدد سے صلیب پر چڑھا دیا گیا تھا ۔ ہر شخص جسے مصلوبیت کے ذریعے موت کے گھاٹ اُتارا جاتا تھا اُسے انہی سپاہوں کا سامنا کرنا ہوتا تھا ۔ اس بات کی یقین دہانی کرنا اُن کے پیشے کا حصہ تھا کہ کام تمام ہو گیا ہے ۔ یسوع مصلوبیت کے عمل سے زندہ نہیں بچ سکا تھا ۔ اس سے پہلے کہ وہ یسوع کے بدن کواُتارنے کی اجازت دیتے اِن سپاہیوں نے اس بات کی تصدیق کر لی تھی کہ یسوع مر گیا ہے ۔وہ پوری طرح مطمئن تھے کہ یسوع واقعی مرچکا تھا۔ سپاہیوں کے دوسرے گروہ کو یسوع کی قبر کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا کیونکہ یہودی مجلس سین ہیڈرن کی طرف سے پیلاطس سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ قبر پر پہرہ لگوائے۔

متی 27باب 62-66آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ "دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہنوں اور فریسیوں نے پیلاطُسؔ کے پاس جمع ہو کر کہا۔ خُداوند! ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جیتے جی کہا تھا مَیں تین دِن کے بعد جی اُٹھوں گا۔ پس حکم دے کہ تیسرے دِن تک قبر کی نگہبانی کی جائے۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔ پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تم سے ہو سکے اُس کی نگہبانی کرو۔ پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتّھر پر مُہر کر کے قبر کی نگہبانی کی"۔ ان پہرے والوں نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ قبر محفوظ رہے کیونکہ کسی بھی طرح کی لا پرواہی کی بدولت اُن کی اپنی زندگیاں داؤ پر لگ سکتی تھیں۔ صرف خدا کے بیٹے کا جی اُٹھنا ہی اُنہیں اُس پہرے داری کی ذمہ داری سے ہٹا سکتا تھا ۔

پیلاطس: - پیلاطس نے حکم دیا کہ یسوع کو صلیب دیا جائے اور اس کام کو اُس نے ایک رومی صوبہ دار کے سپرد کیا تھا جو 100 رومی فوجیوں کا ایک قابل اعتماد اور آزمودہ سپہ سالار تھا ۔ مصلوبیت کے بعد ارمتیاہ کے یوسف کی طرف سے یسوع کی لاش کے لیے درخواست کی گئی تاکہ اُس کی لاش کو ایک قبر میں رکھا جا سکے۔ اپنے صوبہ دار سے تصدیق کئے جانے کے بعد ہی پیلاطس نے یسوع کی لاش کو یوسف کے حوالے کیا تھا ۔ مرقس 15باب 42-45 آیات میں مرقوم ہے کہ "جب شام ہو گئی تو اِس لئے کہ تیّاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے۔ اَرِمتیہ کا رہنے والا یُوسفؔ آیا جو عزّت دار مُشِیر اور خُود بھی خُدا کی بادشاہی کا منتظرتھا اور اُس نے جُرأت سے پِیلاطُسؔ کے پاس جا کر یسوعؔ کی لاش مانگی۔ اور پِیلاطُسؔ نے تعجب کِیا کہ وہ اَیسا جلد مَر گیا اور صُوبہ دار کو بُلا کر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مَرے ہُوئے دیر ہو گئی؟ جب صُوبہ دار سے حال معلُوم کر لِیا تو لاش یُوسف کو دِلا دی"۔پیلاطس پوری طرح مطمئن تھا کہ یسوع واقعی مر گیا ہے۔

سین ہیڈرن :- سین ہیڈرن یہودی لوگوں کی حکمران کونسل تھی ۔ اس کے اراکین نے درخواست کی تھی کہ یسوع سمیت مصلوب ہونے والوں کی لاشوں کو اُن کی موت کے بعد صلیب سے اتار دیا جائے کیونکہ سبت کا دن شروع ہونے کو تھا ۔ یوحنا 19باب 31-37آیات میں لکھا ہے کہ "پس چونکہ تیّاری کا دِن تھا یہودِیوں نے پیلاطُسؔ سے درخواست کی کہ اُن کی ٹانگیں توڑ دی جائیں اور لاشیں اُتار لی جائیں تاکہ سبت کے دِن صلیب پر نہ رہیں کیونکہ وہ سبت ایک خاص دِن تھا۔ پس سپاہِیوں نے آ کر پہلے اور دُوسرے شخص کی ٹانگیں توڑِیں جو اُس کے ساتھ مصلوب ہُوئے تھے۔ لیکن جب اُنہوں نے یِسُوعؔ کے پاس آ کر دیکھا کہ وہ مَر چُکا ہے تو اُس کی ٹانگیں نہ توڑِیں۔ مگر اُن میں سے ایک سپاہی نے بھالے سے اُس کی پَسلی چھیدی اور فی الفَور اُس سے خُون اور پانی بہہ نکلا۔ جس نے یہ دیکھا ہے اُسی نے گواہی دی ہے اور اُس کی گواہی سچّی ہے اور وہ جانتا ہے کہ سچ کہتا ہے تاکہ تُم بھی اِیمان لاؤ۔ یہ باتیں اِس لئے ہُوئیں کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ اُس کی کوئی ہڈّی نہ توڑی جائے گی۔ پھر ایک اَور نوِشتہ کہتا ہے کہ جسے اُنہوں نے چھیدا اُس پر نظر کریں گے"۔

وہ یہودی جنہوں نے مصلوب کرنے کا مطالبہ کیا اور حتیٰ کہ اُن کا یہ منصوبہ تھا کہ اگر یسوع کو مصلوب نہ کیا گیا تو وہ بغاوت کو ہوا دیں گے ، وہ یسوع کی لاش کے اُتارے جانے کی کبھی اجازت نہ دیتے اگر وہ پہلے ہی مر نہ گیا ہوتا ۔ یہ لوگ پوری طرح مطمئن تھے کہ یسوع واقعی مر گیا ہے۔

جی اُٹھنے کے بعد یسوع کی جسمانی حالت جیسے کئی اور بھی شواہد موجود ہیں کہ غشی کا نظریہ بے بنیاد ہے۔ ظہور کے ہر موقع پر یسوع کے بدن کو جلالی حالت میں دیکھا گیا تھا اور اُس کی مصلوبیت کے ثبوت کے طور پر اُس کے بدن پر صرف کیلوں کے نشان ہی باقی تھے ۔اُس نے اِس بات کا ثبوت دینے کے لیے کہ وہی جی اُٹھا مسیح ہے توما سے کہا کہ وہ اُس کے زخموں میں ہاتھ ڈال کر دیکھ لے۔ جس شدید تشدد کا یسوع نے تجربہ کیا تھا ایسے تجربے میں سے گزرنے والے کسی شخص کو جسمانی طور پر صحت یاب ہونے کےلیے کئی مہینے درکا ر ہونے تھے ۔ یسوع کے ہاتھوں اور پاؤں پر صرف کیلوں کے نشان تھے ۔ مصلوبیت کے بعد یسوع کا بدن جس طور سے ٹھیک ہوا تھا یہ بات اِس نظریے کو رد کرنے کےلیے ایک اور ثبوت ہے ۔ اگر یسوع محض بے ہوش ہوتا تو محض ایک عام آدمی ہوتے ہوئے جس مہین چادر میں اُسے لپیٹا گیا تھا اُس سے باہر نکلنا اُسے کےلیے ناممکن ہوتا ۔ عورتیں یسوع کے بدن کے بارے میں جو تصور رکھتی تھیں یہ اُس کی موت کا ایک اور ثبوت ہے ۔ وہ یسوع کی لاش پر مزید خوشبو دار چیزیں لگانے کےلیے ہفتے کے پہلے دن قبر پر آئی تھیں کیونکہ اُسکی مصلوبیت کے بعد، سبت کے شروع ہونے سے پہلے اُس کے بدن کو تیار کرنے کے لیے اُن کے پاس بہت کم وقت تھا ۔ اس نظریے کے مطابق، اگر وہ صرف بے ہوش تھا تو اُس کو ہوش میں لانے کےلیے یہ لوگ طبعی آلات و ادویات کا بھی انتظام کر سکتے تھے۔

غشی کے نظریے کا مقصد اُس کی موت کی تردید کرنا نہیں ہے بلکہ یہ نظریہ اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کوغلط ثابت کرنا چاہتا ہے ۔ اگر یسوع دوبارہ زندہ نہیں ہوا تو وہ خدا نہیں ہے ۔ اگر یسوع واقعی مرا اور مردوں میں سے جی اُٹھا تھا تو موت پر اُس کا اختیارثابت کرتا ہے کہ وہ خدا کا بیٹا ہے ۔ یہ تمام شواہد اس فیصلے کا تقاضا کرتے ہیں کہ : یسوع واقعی صلیب پر مرا اور مرُدوں میں سے جی اُٹھا تھا ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

غشی کا نظریہ کیا ہے؟کیا یسوع مصلوبیت کے دوران زندہ بچ گیا تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries