settings icon
share icon

یوحنا کی انجیل

مصنف: یوحنا 21 باب 20-24آیات یوحنا کی انجیل کے مصنف کو اُس شاگرد کے طور پر بیان کرتی ہیں "جس سے یسوع محبت رکھتا تھا ۔" اور تمام تاریخی اور کلیسیا کے اندرونی شواہد اور وجوہات کی بناء پر اِس بات کا تعین کیا جا سکتا ہے کہ یہ زبدی کے بیٹوں میں سے ایک (لوقا 5 باب 10 آیت) یوحنا رسول ہی تھا۔

سنِ تحریر: 135 بعد از مسیح میں یوحنا کی انجیل کے کچھ حصوں کی دریافت پاپائری کے کچھ ٹکڑوں کی شکل میں ہوئی۔ اِس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 135 بعد از مسیح سے پہلے یوحنا کی انجیل لکھی جا چکی تھی، اِس کی نقول تیار کی جا چکی تھیں اور یہ بہت سارے علاقوں میں پڑھی جانے کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کتاب 70 بعد از مسیح میں سقوطِ یروشلیم (یروشلیم کے تباہ ہونے) سے پہلے لکھی جا چکی تھی۔ اِس خیال کو ماننا قدرے مشکل ہے، ہاں اگرچہ اِس انجیل کی تحریر کے وقت کے حوالے سے ایک اور نظریہ قابلِ قبول ہے جس کے مطابق یہ انجیل 85 تا 90 یا اِس کے چند سال بعد قلمبند کی گئی تھی۔

تحریر کا مقصد: یوحنا کی انجیل کا مُصنف اِس انجیل کے تحریر کئے جانے کا مقصد کچھ اِس طرح سے بیان کرتا ہے: "لیکن یہ اِس لئے لکھے گئے کہ تم اِیمان لاؤ کہ یسو ع ہی خُدا کا بیٹا مسیح ہے اور اِیمان لا کر اُس کے نام سے زِندگی پاؤ" (یوحنا 20باب 31آیت)۔ اناجیلِ مماثلہ کے برعکس یوحنا کی انجیل کا مقصد یہ نہیں ہے کہ وہ خُداوند یسوع مسیح کی زندگی کے واقعات کو تاریخی ترتیب کے لحاظ سے لوگوں کے سامنے پیش کرےبلکہ وہ لوگوں کو خُداوند یسوع مسیح کی الوہیت کے بارے میں بتانا چاہتا ہے۔ یوحنا ایک طرف تو ایمان لانے والوں کی دوسری نسل کے ایمان کو مضبوط کرنا چاہتا تھا اور ایمان میں اُن کی رہنمائی کرنا چاہتا تھا لیکن اِس کے ساتھ ساتھ وہ پہلی صدی میں پھیلنے والی بہت ساری جھوٹی اور غلط تعلیمات کی بھی تردید کرنا چاہتا ہے۔ یوحنا اپنی تعلیمات میں اِس بات پر زور دیتا ہے کہ یسوع مسیح "خُدا کا بیٹا" ہے، وہ کامل خُدا اور کامل انسان" ہے۔ اور اُس کی یہ تعلیم اُس جھوٹے عقیدے کی تردید کرتی تھی جو اُس وقت یہ بیان کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ "مسیح کا رُوح" یسوع نامی ایک عام انسان پر اُس کے بپتسمے کے وقت آگیا اور یسوع کی مصلوبیت کے وقت وہ رُوح اُسے چھوڑ کر چلا گیا۔

کلیدی آیات: یوحنا 1 باب 1، 14آیات: "اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔۔۔ اور کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اَیسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اِکلوتے کا جلال۔"

یوحنا 1 باب 29آیت: " دُوسرے دِن اُس نے یسو ع کو اپنی طرف آتے دیکھ کر کہا دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔"

یوحنا 3 باب 16آیت: " کیونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔"

یوحنا 6 باب 29 آیت: " یسو ع نے جواب میں اُن سے کہا خُدا کا کام یہ ہے کہ جسے اُس نے بھیجا ہے اُس پر اِیمان لاؤ۔"

یوحنا 10 باب 10 آیت: " چور نہیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو ۔ مَیں اِس لئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔"

یوحنا 11 باب 25- 26آیات: "یسو ع نے اُس سے کہا قیامت اور زِندگی تو مَیں ہُوں ۔ جو مجھ پر اِیمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زِندہ رہے گا۔اور جو کوئی زِندہ ہے اور مجھ پر اِیمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا ۔ کیا تُو اِس پر اِیمان رکھتی ہے؟"

یوحنا 13 باب 35آیت: "اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو۔"

یوحنا 14 باب 6آیت: "یسو ع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں ۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔"

یوحنا 14 باب 9آیت: "یسوع نے اُس سے کہا اَے فلپس ! مَیں اِتنی مدت سے تمہارے ساتھ ہوں کیا تُو مجھے نہیں جانتا؟ جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا ۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ باپ کو ہمیں دِکھا؟"

یوحنا 17 باب 17آیت: " اُنہیں سچائی کے وسیلہ سے مقدس کر ۔ تیرا کلام سچائی ہے۔"

یوحنا 19 باب 30آیت: "اور پِیلا طس نے ایک کِتابہ لکھ کر صلیب پر لگا دِیا ۔ اُس میں لکھاتھا یسو ع ناصری یہودِیوں کابادشاہ۔"

یوحنا 20 باب 29آیت: "یسو ع نے اُس سے کہا تُو تو مجھے دیکھ کر اِیمان لایا ہے ۔ مبارک وہ ہیں جو بغیر دیکھے اِیمان لائے۔"

مختصر خلاصہ: یوحنا کی انجیل میں صرف سات معجزات کو شامل کیا گیا ہے اور یوحنا خُداوند یسوع مسیح کی الوہیت کے اظہار اور اُس کی خدمت کی تصویر کشی کرنے کے لیے اُنہیں "نشان" کہتا ہے۔اِن معجزات اور کہانیوں میں سے کچھ جیسے کہ لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کرنا صرف یوحنا کی انجیل میں ہی پائے جاتے ہیں۔یوحنا کی انجیل میں سب سے زیادہ الہیاتی پہلو نمایاں ہوتا ہےا ور یوحنا دوسری اناجیل کے اندر بیان کئے جانے والے واقعات کے پیچھے کی وجوہات کو بھی پیش کرتا ہے۔ یوحنا کی انجیل یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے بعد آنے والی رُوح القدس کی خدمت کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتا ہے۔ یوحنا کی انجیل کے اندر کچھ خاص الفاظ ہیں جو اِس اِس انجیل کے اندر استعمال ہونے والے اہم عنوانات کو بار بار دہراتے ہیں جیسے کہ: ایمان رکھنا، یقین رکھنا، گواہی، مددگار، زندگی موت، نور، تاریکی ، مَیں ہوں اور محبت۔

یوحنا کی انجیل جب یسوع کا تعارف کرواتی ہے تو وہ اُس کی پیدایش سے شروع نہیں کرتی بلکہ تخلیق سے بھی پہلے "ابتدا سے" شروع کرتی ہے۔ یوحنا خُداوند یسوع مسیح کو "کلام" (Logos)کے طور پر بیان کرتا ہے جو کہ خود خُدا ہونے کی وجہ سے تخلیق کے ہر ایک پہلو میں سرگرم تھا (یوحنا 1باب 1-3آیات) اور جو بعد میں مجسم ہوا (آیت 14) تاکہ وہ خُدا کے بے عیب برّے کے طور پر ہمارے گناہوں کو اُٹھا لے جائے(آیت 29)۔ یوحنا کی انجیل کے اندر بہت ساری رُوحانی گفتگو یا بات چیت بیان کی گئی ہے جیسے کہ یسوع سامری عورت سے بات چیت کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسیحا ہے (یوحنا 4 باب 26آیت)۔ اوریسوع نیکدیمس سے بھی بات چیت کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجات یسوع مسیح کے صلیب پر جان دینے کی وجہ سے ممکن ہوئی (یوحنا 3 باب 14- 16آیات)۔ یوحنا کی انجیل میں یسوع بہت دفعہ یہودی سرداروں کی تصحیح کرکے (یوحنا 2 باب 13- 16آیات)؛ سبت کے دن لوگوں کو شفا دیکر اور ایسی صفات کا دعویٰ کر کے جن کا تعلق صرف اور صرف خُدا کی ذات کے ساتھ ہے(یوحنا 5 باب 18آیت؛ 8 باب 56- 59آیات؛ 9 باب 6اور 16آیات؛ 10 باب 33آیت) اُنہیں غصہ دلاتا ہے۔

یوحنا کی انجیل کے آخری 9 ابواب خُداوند یسوع مسیح کی زمینی زندگی کے آخری ہفتے کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔ خُداوند یسوع اپنے شاگردوں کو اپنی جلد واقع ہونے والی موت ، اپنے جی اُٹھنے اور آسمان پر چلے جانے کے بعد کی خدمت کے لیے تیار کرتا ہے (یوحنا 14-17ابواب)۔ پھر وہ اپنی مرضی سے ہماری جگہ پرمصلوب ہو کر اپنی جان دیتا ہے (یوحنا 10 باب 15-18آیات)، اور یوں وہ ہمارے سبھی گناہوں کی مکمل قیمت کی ادائیگی کرتا ہے (یوحنا 19 باب 30 آیت) تا کہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے وہ نجات پا سکے (یوحنا3 باب 14- 16آیات)۔ پھر یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھ کر اپنے تمام شاگردوں میں سب سے زیادہ شک کرنے والے شاگرد کو بھی یقین دلاتا ہے (یوحنا 20 باب 24- 29آیات)۔

پرانے عہد نامے کیساتھ ربط: یوحنا کی انجیل کے اندر خُداوندیسوع مسیح کے سات "مَیں ہوں" بیانات کے اندر واضح طور پر اِس بات کی تصویر کشی دیکھی جا سکتی ہے کہ یسوع پرانے عہد نامے کا خُدا ہے۔ وہ اُس من کی طرح جو خُدا نے بیابان میں بنی اسرائیل کو سیر کرنے کے لیے مہیا کیا (خروج 16 باب 11- 16آیات) زندگی کی ایسی روٹی ہے جو خُدا باپ نے اپنے لوگوں کو سیر کرنے کے لیے مہیا کی ہے (یوحنا 6 باب 35آیت)۔ یسوع اِس دُنیا کا وہی نور ہے(یوحنا 8 باب 12آیت) جسے مہیا کرنے کا وعدہ خُدا نے پرانے عہد نامے میں اپنے لوگوں کے ساتھ کیا تھا (یسعیاہ 30 باب 26آیت؛ 60 باب 19-22آیات)، اور اِس روشنی کا عروج ہمیں نئے شہر یروشلیم میں دیکھنے کو ملے گا کیونکہ خُدا کا برّہ یسوع مسیح اُس شہر کا نور ہوگا (مکاشفہ 21 باب 23آیت)۔ یسوع کے سات "مَیں ہوں" بیانات میں سے دو ایسے ہیں جو یسوع کو اچھے چرواہے اور بھیڑوں کے دروازے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ یہاں پر وہ حوالہ جات پیش کئے جاتے ہیں جن کی روشنی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یسوع پرانے عہد نامے کا خُدا ہے، اسرائیل کا چرواہا ہے (23 زبور 1آیت؛ 80 زبور 1آیت؛ یرمیاہ 31 باب 10آیت؛ حزقی ایل 34 باب 23 آیت) اور بھیڑ خانے کا واحد دروازہ ہے ، یعنی وہ نجات کی واحد راہ ہے۔

یہودی قیامت/جی اُٹھنے پر ایمان رکھتے تھے لیکن حقیقت میں اُنہوں نے اپنے اِس عقیدے کو استعمال کرتے ہوئے یسوع کو اپنی باتوں میں پھنسانے کی کوشش کی تاکہ وہ کچھ ایسا کہے جسے یہودی قیادت اُسی کے خلاف استعمال کر سکے۔ لیکن لعزر کی قبر پر یسوع مسیح کے اِس بیان "قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں" (یوحنا 11 باب 25آیت)نے اُنہیں بہت ہی حیران و پریشان کر دیا ہوگا۔ وہ اپنے آپ کو قیامت کی وجہ کے طور پر بیان کر رہا تھا اور یہ بھی دعویٰ کر رہا تھا کہ زندگی اور موت کا اختیار اُس کے پاس ہے۔ خُدا کے علاوہ کوئی بھی اور ہستی کسی صورت میں ایسا کوئی دعویٰ نہیں کر سکتی تھی۔ اِسی طرح یسوع نے راہ اور حق اور زندگی(یوحنا 14 باب 6آیت) ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور یوں اُس نے بغیر کسی شک و شبہ کے اپنے آپ کو پرانے عہد نامے کے ساتھ جوڑا۔ وہ "راستبازی کی راہ" ہے جس کے بارے میں یسعیاہ 35 باب 8 آیت میں نبوت کی گئی ہے۔ وہ زکریاہ 8 باب 3 آیت میں بیان کردہ شہرِ صدق کو قائم کرنے والا ہے ، اور ایسا اُس نے اُس وقت کیا جب یروشلیم میں جان کر اُس نے انجیل کی سچائیوں کی منادی کی۔ بطورِ زندگی یسوع اپنی الوہیت کی تصدیق کرتا ہے، وہ زندگی کا خالق اور خود مجسم خُدا ہے (یوحنا 1 باب 1-3آیات؛ پیدایش 2 باب 7 آیت)۔ اور آخر میں خود کو "انگور کا حقیقی درخت" (یوحنا 15 باب 1، 5 آیات) کہتے ہوئے خُداوند یسوع اسرائیل قوم کے ساتھ اپنے تعلق کو ظاہر کرتا ہے، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ پرانے عہد نامے کے بہت سارے حوالہ جات میں اسرائیل کو انگور کی تاک کہا گیا ہے۔ پس انگور کی اِس تاک یعنی اسرائیل کے اندر انگور کےحقیقی درخت کے طور پر وہ "حقیقی اسرائیل" یعنی اُن سب لوگوں کا خُداوند ہے جوایمان کے وسیلے اُس کے پاس آتے ہیں(رومیوں 9 باب 6 آیت)۔

عملی اطلاق: یوحنا کی انجیل کھوئے ہوئے لوگوں کے درمیان انجیل کی منادی کرنے کے اپنے مقصد کو مسلسل طور پر پورا کر رہی ہے (یوحنا 3 باب 16آیت اِس انجیل کی بہت ہی مشہور آیت ہے) اور اِس آیت کوبائبل کی بشارتی معالعاتی رفاقتوں میں بڑی کثرت کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ یسوع کی دوسرے لوگوں کے ساتھ ملاقاتوں اور بات چیت میں جیسے کہ یسوع اور نیکدیمس اور کنویں پر ملنے والی سامری عورت (3-4 ابواب)، ہم یسوع مسیح کی طرف سے کی جانے والی منادی کے نمونے کو دیکھ سکتے ہیں۔ اپنی موت سے پہلے اُس نے اپنے شاگردوں کو تسلی دینے کے لیے جو کچھ کہا (یوحنا 14 باب 1- 6، 16 آیات؛ 16 باب 33 آیت) وہ سب آج کے دن تک کسی بھی طرح کے دُکھ کے اوقات میں بہت زیادہ تسلی کا سبب ہو تا ہے۔ یوحنا 17 باب میں یسوع نے بطورِ سردار کاہن جو دُعا کی ہے وہ بھی ایمانداروں کے لیے بہت زیادہ تسلی کا وسیلہ ہے۔ یوحنا کی طرف سے یسوع مسیح کی الوہیت کے بارے میں جو تعلیم دی گئی(یوحنا 1 باب 1-3، 14 آیات؛ 5 باب 22-23آیات؛ 8 باب 58 آیت؛ 14 باب 8- 9 آیات؛ 20 باب 28آیت) وہ علمِ دفاعِ ایمان کی رُو سے بہت ہی زیادہ مددگار ہے اور ہمیں اِس بات کا بالکل واضح مکاشفہ دیتی ہے کہ یسوع اصل میں ہے کون: کامل خُدا اور کامل انسان۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

نئے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

یوحنا کی انجیل
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries