settings icon
share icon

گلتیوں کی کتاب

مصنف: گلتیوں کی کلیسیا کے نام خط کے 1 باب کی 1آیت اس کتاب کے مصنف کے طور پر پولس رسول کی نشاندہی کرتی ہے ۔

سِن تحریر: یہ کتاب یعنی گلتیوں کے نام پولس رسول کا خط نئے عہد نامے کی غالباً سب سے پہلے تحریر ہونے والی کتابوں میں سے ہے جو 49بعد از مسیح کے فوراً بعد مرتب کی گئی تھی ۔

تحریر کا مقصد: گلتیہ کی کلیسیائیں ایسے ایمانداروں پر مشتمل تھیں جو یہودیت اور غیر اقوام سے مسیحیت میں آئے تھے ۔ ان کلیسیا ؤں کے نام خط لکھنے کے پیچھے پولس رسول کا مقصد اُ ن کوایمان میں مستحکم کرنا اور خصوصاً یہ واضح کرنا تھا کہ راستبازی موسوی شریعت کی بجائے صرف ایمان ہی سے ممکن ہے۔

گلتیہ کی کلیسیاؤں کو اس لیے لکھا گیا تھاچونکہ اس علاقے کی کلیسیاؤں کو ایک مذہبی بحران کا سامنا تھا ۔ انسانی کاموں کی بجائے صرف ایمان کے وسیلے سے راستباز ٹھہرائے جانے کی بنیادی سچائی کو یہودی مائل ایماندار مسترد کر رہے تھے اور اس بات پر اصرار کرتے تھے کہ مسیحیوں کےلیے موسوی شریعت کی پیروی کرنا ضروری ہے ۔ اور یہودی مائل ایماندار خصوصاً اس با ت پر زور دے رہے تھے کہ نجات کے خواہشمند غیر اقوام کے لوگوں کےلیے ختنہ کروانا لازمی ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو مسیحی بننے کےلیے آپ کو پہلے یہودیت کو قبول کرنا ہو گا ۔ جب پولس رسول کو معلوم ہوا کہ گلتیہ کی کلیسیاؤں میں اس بدعت کی تعلیم دی جا رہی ہے تو اُس نے مسیح میں ہماری آزادی پر روز دینے اور اس گمراہ کن خوشخبری کو روکنے کےلیے ایک خط لکھا جسے یہودی مائل ایماندار فروغ دینے کی کوشش کر رہے تھے۔

کلیدی آیات: گلتیوں 2باب 16آیت: " تو بھی یہ جان کر کہ آدمی شرِیعت کے اَعمال سے نہیں بلکہ صرف یسو ع مسیح پر اِیمان لانے سے راست باز ٹھہرتا ہے خود بھی مسیح یسو ع پر اِیمان لائے تاکہ ہم مسیح پر اِیمان لانے سے راست باز ٹھہریں نہ کہ شرِیعت کے اَعمال سے ۔ کیونکہ شرِیعت کے اَعمال سے کوئی بشر راست باز نہ ٹھہرے گا۔"

گلتیوں 2باب 20آیت: " مَیں مسیح کے ساتھ مصلوب ہوا ہوں اور اب مَیں زِندہ نہ رہا بلکہ مسیح مجھ میں زِندہ ہے اور مَیں جو اَب جسم میں زِندگی گذارتا ہُوں تو خُدا کے بیٹے پر اِیمان لانے سے گذارتا ہوں جس نے مجھ سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو میرے لئے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔"

گلتیوں 3باب 11آیت: "اور یہ بات ظاہر ہے کہ شرِیعت کے وسیلہ سے کوئی شخص خُدا کے نزدِیک راست باز نہیں ٹھہرتا کیونکہ لکھا ہے کہ راست باز اِیمان سے جیتا رہے گا۔"

گلتیوں 4باب 5-6آیات: " تاکہ شرِیعت کے ماتحتوں کو مول لے کر چھڑا لے اور ہم کو لے پالک ہونے کا درجہ ملے۔ اور چونکہ تم بیٹے ہو اِس لئے خُدا نے اپنے بیٹے کا رُوح ہمارے دِلوں میں بھیجا جو ابّا یعنی اَے باپ! کہہ کر پکارتا ہے۔"

گلتیوں 5باب 22-23آیات: "مگر رُوح کا پھل محبت ۔ خوشی ۔ اِطمینان ۔ تحمل ۔ مہربانی ۔ نیکی ۔ اِیمان داری۔ حلم ۔ پرہیزگاری ہے ۔ اَیسے کاموں کی کوئی شرِیعت مخالف نہیں۔"

گلتیوں 6باب 7آیت: "فریب نہ کھاؤ ۔ خُدا ٹھٹھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔"

مختصر خلاصہ: یہ حقیقت کہ ہم ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے راستباز ٹھہرائے گئے ہیں کا مطلب یہ ہے کہ روحانی اعتبار سے ہم آزاد ہیں ۔ ہم پرانے عہد نامے کی شریعت کے قوانین کے پابند نہیں ہیں ۔ پولس ہر اُس شخص کی سختی سے مذمت کرتا ہے جو خدا کے فضل کی اہمیت کو کم کرتا اور انجیل کی خوشخبری کو تبدیل کرنے کو کوشش کرتا ہے ( گلتیوں 1باب 8- 10آیات)۔ وہ اپنا رسولی تصدیق نامہ پیش کرتا ( گلتیوں 1باب 11 آیت تا 2باب 14آیت) اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ راستبازی شریعت کے کاموں کی بجائے مسیح پر ایمان کے وسیلہ سےملتی ہے ( گلتیوں 2باب 21 آیت)۔ گلتیہ کے ایمانداروں کو اپنی مسیحی آزاد ی پر قائم رہنا اور"دوبارہ غلامی کے جو ئے ( جو کہ موسوی شریعت ہے ) میں " نہیں جُتنا چاہیے (گلتیوں 5باب 1آیت)۔ مسیحی آزادی کسی بھی انسان کی گناہ آلودہ فطرت کی تسکین کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ آزادی ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے ( گلتیوں 5 باب 13آیت ؛ 6باب 7- 10آیات)۔ مسیحی زندگی جسم کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ رُوح القدس کی قوت میں بسر کی جانی چاہیے ( گلتیوں 5باب 16-18آیات)۔ کیونکہ جسم صلیب پر مصلوب کر دیا گیا ہے ( گلتیوں 2باب 20 آیت) اور اس کے نتیجے میں رُوح القدس ایماندار کی زندگی میں اپنا پھل پیدا کرتا ہے ( گلتیوں 5باب 22-23آیات)۔

لہذا اصل معاملہ یہ نہیں کہ کسی شخص کا ختنہ ہوا ہے یا نہیں بلکہ اصل معاملہ یہ ہے آیا وہ " نیا مخلوق" ہے یا نہیں (گلتیوں 6باب 15آیت) ۔ نجا ت رُوح القدس کا کام ہے اور ہمیں نئے سرے سے پیدا ہونا چاہیے ( دیکھیں یوحنا 3باب 3آیت)۔ رُوحانی اعتبارسے ختنے جیسی ظاہری مذہبی رسوم کی کچھ اہمیت نہیں ہے۔

پرانے عہد نامے کیساتھ ربط: پولس رسول کے گلتیوں کی کلیسیا کے نام اِس خط کے اندر نجات بخش فضل جوکہ خدا کا تحفہ ہے اُس موسوی شریعت کے مد مقابل کھڑا ہے جو نجات نہیں دے سکتی ۔ یہودی مائل ایماندار جو ابتدائی کلیسیا میں نمایاں تھے وہ راستبازی کے حصول کے وسیلے کے طور پر موسوی شریعت کو اپنانے پر زُور دیتے تھے۔ حتی ٰ کہ پطرس رسول بھی عارضی طور پر اُن کے فریب کے جال میں پھنس گیا تھا ( گلتیوں 2باب 11-13آیات)۔ شریعت بمقابلہ فضل کے عنوان پر مبنی موضوعات جو گلتیوں کے نام خط کو پرانے عہد نامے سے جوڑتے ہیں درج ذیل ہیں : راستبازی مہیا کرنے میں شریعت کی ناکامی (2باب 16آیت)؛شریعت کے اعتبار سے ایمان دار کی موت (2باب 19آیت)؛ ایمان کے وسیلہ سے ابرہام کا راستباز ٹھہرایا جانا ( 3باب 6آیت)؛ شریعت کا خدا کی نجات کی بجائے خُدا کے غضب کا اظہار کرنا (3باب 10آیت) اور محبت بطورِ شریعت کی تکمیل ( 5باب 14آیت)۔ تمام مسیحی ایماندار سارہ کی رُوحانی اولاد ہیں نہ کہ ہاجرہ کی جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک لونڈی کی بجائے ایک آزادی عورت کی اولاد ہیں ؛ اس لحاظ سے ہم اسمٰعیل جو انسانی کاوش کا نتیجہ ہے کی بجائے وعدے کے فرزند اضحاق کے زیادہ قریب ہیں( 4باب 21-31 آیت)۔

گلتیوں اور یعقوب کا خط مسیحیت کو سمجھنے کے دوبہت امدادی پہلوؤں سے متعلق ہیں ۔ گلتیوں کے نام خط راستباز زندگی کو جنم دینی والی فضل کی خوشخبری پر روشنی ڈالتا ہے (گلتیوں 3باب 13-14آیات)۔ یعقوب کا خط ایمان کی تصدیق کرنے والی راستباز زندگی پر روشنی ڈالتا ہے ۔ اس میں کچھ تضاد نہیں ہے کہ یعقوب کا خط بھی انجیل کے وسیلہ سے نئی پیدایش پر زور دیتا ہے ( یعقوب 1باب 18آیت) اور گلتیوں کے نام خط اپنے آخری دو ابواب میں مسیحی عملی زندگی پر "صرف فضل" کے عقیدے کا اطلاق کرتا ہے ۔

عملی اطلاق: گلتیوں کی کلیسیا کے نام خط کا مرکزی موضوع 3باب 11آیت میں پایا جاتا ہے "راستباز ایمان سے جیتا رہے گا"۔ہمیں اس سچائی پر قائم رہنا چاہیے ۔ شریعت سے کسی طرح کا سمجھوتا یا نجات کے حصول کےلیے خدا کے فضل کے ساتھ انسانی کوششوں کی آمیزش کرنا بدعت کا باعث بنتاہے ۔ اگر شریعت کی پیروی سے ہمارے لیے نجات ممکن ہوتی تو یسوع کو صلیب پر جان دینے کی کچھ ضرورت نہیں تھی (گلتیوں 2باب 21 آیت)۔ اپنے کاموں کے وسیلہ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرنا فضل کو بے اثر کر دیتا ہے۔

ہم نہ صرف ایمان کے وسیلہ سے نجات پاتے ہیں ( یوحنا 3باب 16آیت؛ افسیوں 2باب 8- 9آیات) بلکہ مسیح میں ایمان دار کی زندگی – دن بدن، لمحہ بہ لمحہ – اسی ایمان کے وسیلہ سے گزرتی ہے ( گلتیوں 2باب 20آیت)۔ا ور یہ ایمان ہم اپنے طور پر بھی پیدا نہیں کر سکتے کیونکہ یہ کاموں کا نتیجہ نہیں بلکہ خدا کا تحفہ ہے ( دیکھیں افسیوں 2باب 8- 9آیات) تاہم یہ ہماری ذمہ داری اور خوشی ہے کہ ہم اپنے ایمان کا مظاہرہ کریں تاکہ دوسرے لوگ روحانی اُصولوں ( بائبل کے مطالعہ ، دُعا ، فرمانبرداری ، وغیرہ ) کے وسیلہ سے ایمان میں بڑھنے کےلیے ہماری زندگی میں مسیح کے کاموں کو دیکھ پائیں ۔

یسوع نے فرمایا ہے کہ ہم اپنی زندگی کےاُس پھل سے پہچانے جاتے ہیں ( متی 7باب 16آیت) جو ہمارے اندر موجود ایمان کا ثبوت ہے ۔تمام مسیحیوں کواُس نجات بخش ایمان میں بڑھتے رہنے کی بھر پور کوشش کرتے رہنا چاہیے جو ہمارے اندر موجود ہے تاکہ ہماری زندگی سے مسیح کی عکاسی ہو، اِس طرح دوسرے لوگ آپ کے"باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید" کریں گے ( متی 5باب 15آیت)۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

نئے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

گلتیوں کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries