settings icon
share icon

2 کرنتھیوں کی کتاب

مصنف: کرنتھس کی کلیسیا کے نام دوسرے خط کے1 باب کی 1آیت بیان کرتی ہے کہ اِس کتاب کا مصنف پولس رسول ہے اور اس خط کو لکھنے کے وقت اُس کے ساتھ غالباً تیمتھیس بھی تھا۔

سِن تحریر: یہ خط غالباً 55-57بعد از مسیح میں قلم بند کیا گیا تھا ۔

تحریر کا مقصد: کرنتھس میں کلیسیا کا آغاز 52بعد از مسیح میں اُس وقت ہوا تھا جب پولس رسول اپنے دوسرے مشنری سفر میں وہاں گیا تھا ۔ انجیل کے وسیلے بہت سارے کام کی تکمیل کے لیے پولس رسول نے وہاں پر ڈیڑھ سال قیام کیا۔ پولس رسول کے کرنتھس کی کلیسیا میں جانے اور وہاں پر کلیسیا کو قائم کرنے کے بارے میں اعمال 18باب 1-18آیات میں لکھا ہوا ہے۔

کرنتھس کی کلیسیا کے نام اپنے دوسرے خط میں پولس اپنی خوشی اوراطمینا ن کا اظہار اِس لیے کرتا ہے کہ کرنتھس کے ایمانداروں نے اُس کے "سخت" الفاظ کو(جو اُس نے اپنے پہلے خط میں لکھے تھے جو کہ اب کھو چکا ہے) مثبت انداز میں قبول کیا تھا ۔ یہ خط اُن معاملات کے بارے میں بات کرتا ہے جو کلیسیا میں پھوٹ کا باعث بن رہے تھے ۔ بنیادی طور پر یہ ان خود ساختہ (جھوٹے) رسولوں کی آمد ( 2کرنتھیوں 11باب 13آیت) کے بارے میں بات کرتا ہے جو پولس رسول کے کردار پر حملہ کر رہے تھے اور ایمان داروں میں اختلافات پیدا کررہے ا ور اُن کو جھوٹے عقائد کی تعلیم دے رہے تھے ۔ یہ لوگ پولس کی راست گوئی ( 2کرنتھیوں 1باب 15-17آیات) ، اُس کے کلام کرنے کی صلاحیت ( 2کرنتھیوں 10باب 10آیت؛ 11باب 6آیت) اور کرنتھس کی کلیسیا کی طرف سے مدد لینے سے انکار کرنے پر سوال اُٹھارہے تھے( 2کرنتھیوں 11باب 7- 9آیات ؛ 12باب 13 آیت)۔ کرنتھس کی کلیسیا کے نام "سخت" الفاظ سے بھرا ایک اور خط لکھنے کی دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ کرنتھس کے کچھ لوگوں نے اپنے بد اخلاقی کے رویے سے ابھی تک توبہ نہیں کی تھی ۔

پولس رسول ططس سے یہ جان کر بہت خوش ہوتا ہے کہ کرنتھس کی کلیسیا کے بیشتر لوگوں نے اس کے خلاف اپنے سرکش رویے سے توبہ کر لی تھی ( 2کرنتھیوں 2باب 12-13آیات؛ 7باب 5- 9آیات)۔ اپنی حقیقی محبت کے اظہار میں پولس رسول اُن کی اس عمل میں حوصلہ افزائی کرتا ہے (2کرنتھیوں 7باب 3-16آیات)۔ پولس رسول اُنہیں ضرورت مند ایمانداروں کے لیے خیرات اکٹھی کرنے ( 8- 9ابواب) اور جھوٹے اُستادوں کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کرنے کےلیے اُبھارتا ہے ( 10- 13ابواب)۔ آخر میں پولس رسول اپنی رسالت کی تصدیق کرتا ہے کیونکہ کلیسیا کے کچھ لوگوں نے اُس کے اختیار پر اعتراض کیا تھا ( 2کرنتھیوں 13باب 3آیت)۔

کلیدی آیات: 2کرنتھیوں 3باب 5آیت "یہ نہیں کہ بذاتِ خود ہم اِس لائق ہیں کہ اپنی طرف سے کچھ خیال بھی کر سکیں بلکہ ہماری لیاقت خُدا کی طرف سے ہے۔"

2کرنتھیوں 3باب 18آیت " مگر جب ہم سب کے بے نقاب چہروں سے خُداوند کا جلال اِس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح آئینہ میں تو اُس خُداوند کے وسیلہ سے جو رُوح ہے ہم اُسی جلالی صورت میں دَرجہ بدرجہ بدلتے جاتے ہیں۔"

2کرنتھیوں 5باب 17آیت "اِس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے ۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں ۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں۔"

2-کرنتھیوں 5 باب 21آیت "جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راست بازی ہو جائیں۔"

2کرنتھیوں 10باب 5آیت "چُنانچہ ہم تصورات اور ہر ایک اُونچی چیز کو جو خُدا کی پہچان کے برخلاف سر اُٹھائے ہُوئے ہے ڈھا دیتے ہیں اور ہر ایک خیال کو قید کر کے مسیح کا فرمانبردار بنا دیتے ہیں۔"

2کرنتھیوں 13باب 4 آیت "ہاں وہ کمزوری کے سبب سے مصلوب کیا گیالیکن خُدا کی قدرت کے سبب سے زندہ ہے اور ہم بھی اُس میں کمزور تو ہیں مگر اُس کے ساتھ خُدا کی اُس قدرت کے سبب سے زِندہ ہوں گے جو تمہارے واسطے ہے۔"

مختصر خلاصہ: کرنتھس کے ایمانداروں کو سلام کرنے اور اِس بات کی وضاحت کرنے کے بعد کہ اپنے اصل منصوبے کے مطابق وہ اُن کے پاس کیوں نہیں آپایا تھا(1باب 3آیت تا 2باب 2آیت) پولس اپنی خدمت کی نوعیت کی تفصیل پیش کرتا ہے ۔ مسیح کے وسیلہ سے فتح مندی اور خدا کے حضور نیک نیتی کلیسیاؤں میں اُس کی خدمت کی نمایاں خصوصیات تھیں ( 2باب 14-17آیات)۔ وہ " مجرم ٹھہرانے والے عہد " شریعت کا موازنہ مسیح کی راستبازی کے شاندار عہدکیساتھ کرتا اور شدید ایذارسانی کے باوجود اپنی خدمت کی صداقت پر مضبوط ایمان کا اظہار کرتا ہے ( 4باب 8- 18 آیات)۔ 5باب میں وہ مسیحی ایمان یعنی نئی پیدایش ( 17آیت)کی بنیاد اور مسیح کی راستبازی اور ہمارے گناہوں کےمابین تبادلے (21آیت) کے بارے میں بیان کرتا ہے ۔

6اور 7باب میں پولس رسول اپنا اور اپنی خدمت کا دفاع پیش کرتے ہوئے کرنتھس کے ایمانداروں کو اُس حقیقی محبت کی یقین دہانی کراتا ہے جو وہ اُن سے رکھتا ہے۔ وہ اُنہیں توبہ کرنے اور راستباز زندگی گزارنے کی نصیحت کرتا ہے ۔ 8اور 9 باب میں پولس رسول کرنتھس کے ایمانداروں کو مکدنیہ میں موجود بھائیوں کے نمونے پر عمل کرنے اور ضرورت مند مقدسوں کے لیے سخاوت کرنے کی تاکید کرتا ہے ۔ وہ اُنہیں سخاوت کے اُصولوں اور اجر کے بارے میں بھی سکھاتا ہے ۔

اپنے خط کے اختتام میں پولس رسول ایمانداروں کے درمیان اپنے اختیار کو بیان کرتا ہے اور جھوٹے رسولوں کی شدید مخالفت کے باوجود پولس کے ساتھ اُن کی وفاداری کو سراہتا ہے ۔ وہ مسیح کی خاطر اپنی تمام تکالیف بیان کرنے اور اپنی قابلیت کا ذکر کرنے یا بے جا فخر کرنے میں ہچکچا ہٹ محسوس کرتا ہے اور خود کو مسیح کی خاطر "بیوقوف"کہتا ہے ( 11باب)۔ وہ اپنے خط کے آخر ی حصے میں اُس رویا کا ذکر کرتا ہے جس میں اُس نے آسمان پر اُٹھائے جانے کا تجربہ کیا تھا اور اِسی بات میں وہ یہ بھی بیان کرتا ہے کہ اُس کے اندر عاجزی کو یقینی بنانے کے لیے اُس کے بدن میں ایک کانٹا چبھویا گیا تھا (12باب )۔ آخر ی باب کرنتھس کےایمانداروں کے لیے محبت اور اطمینان کی برکت اور اس نصیحت پر مشتمل ہے کہ وہ اپنے ایمان کو آزمائیں کہ کیا وہ اُس سچائی پر قائم ہیں جس کا وہ دعویٰ کرتے ہیں ۔

پرانے عہد نامےکیساتھ ربط: اپنے تمام تر خطوط میں پولس رسول اکثر موسوی شریعت کا ذکر کرتا ہے ۔ وہ شریعت کا موازنہ یسوع مسیح کی انجیل کی غیر معمولی عظمت اور فضل کے وسیلہ سے نجات کے ساتھ کرتا ہے ۔ شریعت جوکہ "مارڈالتی " ہے جبکہ رُوح جو کہ زندگی بخشتا ہے کا حوالہ دیتے ہوئے پولس رسول 2کرنتھیوں 3باب 4-11آیات میں پرانے عہد نامے کی شریعت کا موازنہ فضل کے نئے عہد کے ساتھ کرتا ہے ۔ شریعت " موت کا وہ عہد (ہے )جس کے حروف پتھروں پر کھودے گئے تھے " اس لیے کہ یہ گناہ اور اُس کی سزا کا علم بخشتی ہے ۔ شریعت کا جلال خدا کے جلال کو منعکس کرتا ہے مگر رُوح کا عہد شریعت کے عہد سے زیادہ جلالی ہے کیونکہ یہ خُدا کے رحم، فضل اور محبت کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ اُس نے مسیح خُداوند کو شریعت کی تکمیل کے طور پر بھیجا۔

عملی اطلاق: پولس کے خطوط میں سے یہ ایسا خط ہے جس میں عقائدی تعلیم کے مقابلے میں پولس کی شخصی زندگی کا بیان زیادہ پایا جاتا ہے ۔ دیگر خطوط کی نسبت یہ خط پولس رسول کی شخصیت اور اُس کی خدمت کے بارے میں زیادہ بتاتا ہے ۔ اس خط میں چند ایک ایسی باتیں موجود ہیں جن کا اطلاق ہم اپنی موجودہ زندگیوں پر بھی کر سکتے ہیں ۔ اُن میں سے ایک چیز"مختاری" ہےیہ مختاری صرف روپے پیسے ہی کی نہیں بلکہ وقت کی مختاری بھی ہے۔ مکدنیہ کے ایمانداروں نے نہ صرف اپنے مقدور سے بھی بڑھ کر دیا بلکہ اُنہوں نے" اپنے آپ کو پہلے خداوند کے اور پھر خداکی مرضی سے ہمارے سپرد بھی کیا"( 2کرنتھیوں 8باب 5آیت)۔اِس طرح ہمیں نہ صرف اپنا سب کچھ بلکہ اپنے آپ کو بھی خداوند کے لیے وقف کرنا چاہیے۔ خدا کو اصل میں ہمارے پیسے کی ضرورت نہیں ہے ۔ہا ں، خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنی کمائی میں سے ایک مخصوص حصہ اُس کے نام کے لیے دیں اور جب ہم اُسے دیتے ہیں تو وہ ہمیں برکت دینے کا وعدہ بھی کرتا ہے ۔مگر اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ۔ خُدا ہماری ذات کا 100 فیصد چاہتا ہے ۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنا سب کچھ اُس کے ہاتھوں میں سونپ دیں ۔یعنی وہ سب کچھ جو ہم میں ہے۔ ہمیں اپنی زندگی کو اپنے آسمانی باپ کی خدمت میں گزارنا چاہیے ۔ ہمیں نا صرف اپنی کمائی میں سے خدا کو دینا چاہیے بلکہ ہماری زندگیوں سے اُسکی ذات اور فضل کی عکاسی ہونی چاہیے ۔ سب سے پہلے ہمیں خود کو خدا کے حضور میں پیش کرنا چاہیے اور اُس کے بعد ہمیں اپنے آپ کوکلیسیا اور مسیح کی خدمت کےلیے پیش کرنا چاہیے۔

English



بائبل کا خلاصہ/جائزہ

نئے عہد نامے کا جائزہ



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

2 کرنتھیوں کی کتاب
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries