سوال
کیا یسعیاہ 53 باب میں دُکھ اُٹھانے والے خادم کی نبوت یسوع کے بارے میں ہے؟
جواب
تناخ (کلامِ مُقدس کے عبرانی متن /پرانے عہد نامے) میں جومسیحانہ نبوتیں پائی جاتی ہیں اُن میں سے یہودی مسیحا کی آمد کے بارے میں بڑی ترین نبوتیں یسعیاہ نبی کی کتاب کے 53 باب میں پائی جاتی ہیں۔ یہودی کلام کے اندر انبیاء سے تعلق رکھنے والے اِس حصے میں بیان کردہ "دُکھ اُٹھانے والے خادم " کو ایک لمبے عرصے تک تاریخی یہودی ربیوں کی طرف سے اُس نجات دہندہ کے طور پر بھی سمجھا گیا ہے جو ایک دن صیون میں آئے گا۔ یہاں پر کچھ مثالیں پیش کی جاتی ہیں جن سےمعلوم ہوتا ہے کہ یہودی روایتی طور پر یسعیاہ 53 باب کے اندر مذکور "دُکھ اُٹھانے والے خادم" کی شناخت کس طور پر کرتے رہے ہیں:
بابلی تالمود بیان کرتی ہے کہ : "مسیحا، اُس کا کیا نام ہے؟ ربی کہتے ہیں، ایک کوڑھ زدہ عالم،جیسا کہ کہا جاتا ہے، یقینی طور پر اُس نے ہمارے غموں کو برداشت کیا ہماری مشقتیں اُٹھائیں: پھر بھی ہم نے اُسے ایک کوڑھی سمجھا، جو خُدا کا مارا کوٹا اور ستایا ہوا ہو۔۔۔" (سین ہیڈرن 98 ب)
مدراش روت راباہ میں بیان کیا گیا ہے کہ : "(روت 2 باب 14آیت) کی ایک اور تشریح: وہ مسیحا بادشاہ کے بارے میں بات کر رہا ہے؛ "یہاں آ، یعنی تخت کے قریب آ، اور روٹی، یہ بادشاہی کی روٹی ہے، ؛ اپنا نوالہ سرکہ میں بھگو، یہ اُس کی تکالیف کی طرف اشارہ ہے، جیسا کہ کہا گیا ہے وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا اور ہماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا۔ "
تارگم یونتن(جو کہ یہودیوں کے عبرانی کلام کی ارامی زبان میں تعلیمی شکل کے اندر تفسیر ہے) بیان کرتی ہے کہ "دیکھو میرا خادم مسیحا بہت بڑھے گا، وہ سربلند ہوگا، بہت زیادہ ترقی کرے گا اور انتہائی طاقتور ہوگا۔"
زوہر (جو کہ یہودیوں کے اسراری تصورات جسے قبالا کے نام سے جانا جاتا ہےکے ادب کا بنیادی کام ہے)بیان کرتا ہے کہ : "وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا ، وغیرہ۔۔۔باغِ عدن کے اندر ایک خاص مقام ہے جہاں پر ہر قسم کی بیماری کے بیٹوں کا مقام ہے، مسیحا وہاں پر داخل ہوتا ہے اور اسرائیل کی ہر ایک بیماری، ہر ایک دُکھ درد ہر ایک عذاب کو اپنی طرف بلاتا ہے اور وہ سب اُس پر آجاتے ہیں۔ اور اگر وہ اسرائیل قوم سے اُن کا بوجھ اُتار کر اپنے اوپر نہ لادتا، تو اُس صورت میں اسرائیل کے اندر کوئی بھی ایسا شخص نہ ہوتا جو شریعت کی خلاف ورزی کرنے کی بدولت اُس عذاب کو برداشت کر پاتا: اور اِسی وجہ سے یہ بات لکھی گئی ہے کہ ، "تو بھی اُس نے ہماری مشقتیں اُٹھا لیں۔"
عظیم (رامبام )ربی موزز مائیمونائیڈ کہتا ہے کہ : "مسیحا کی آمد کا طریقہ کار کیا ہے۔۔۔اچانک سے ایک ایسا شخص اُٹھ کھڑا ہوگا جسے پہلے کوئی بھی بہت زیادہ جانتا نہیں ہوگا، اور پھر وہ عجیب نشان اور معجزات جو وہ دکھائے گا اِس بات کا ثبوت دیں گے کہ وہ کہاں سے آیا ہوگا۔ کیونکہ قادرِ مطلق خُدا جس نے اِس حوالے سے اپنے خیال کو ہمارے ساتھ بانٹا ہے کہتا ہے کہ " دیکھ وہ شخص جس کا نام شاخ ہے اُس کے زیرِ سایہ خوش حالی ہو گی اور وہ خُداوند کی ہیکل کو تعمیر کرے گا" (زکریاہ 6باب 12 آیت)۔ اور یسعیاہ بھی ایسے ہی وقت کے بارے میں بات کرتا ہے جب وہ بغیر ماں باپ اور اپنے خاندان کی پہچان کے ظاہر ہوگا ۔ وہ اُن کے سامنے کونپل کی طرح اور خشک زمین سے جڑ کی مانند پھوٹ نکلا ہے، وغیرہ۔۔۔اور یسعیاہ کے الفاظ میں جو وہ اُس طریقے کو بیان کرتا ہے جس کے مطابق بادشاہ اُس کی طرف کان لگائیں گے بیان کیا گیا ہے کہ "۔۔۔اور بادشاہ اُس کے سامنے خاموش ہونگے کیونکہ جو کچھ اُن سے کہا نہ گیا تھا وہ دیکھیں گے اور جو کچھ اُنہوں نے سُنا نہ تھا وہ سمجھیں گے۔"
بدقسمتی سے جدید دور کے یہودی ربی یہ خیال کرتے ہیں کہ یسعیاہ 53 باب کا دُکھ اُٹھانے والا خادم یا تو اسرائیل قوم ہے، یا یسعیاہ خود ہے، یا حتیٰ کہ موسیٰ ہے یا پھر یہودیوں کاکوئی اور نبی ۔ لیکن یسعیاہ کی طرف سے دیا گیا حوالہ بالکل واضح ہے، وہ کسی اور کے بارے میں نہیں بلکہ مسیحا کے بارے میں بات کرتا ہے جیسا کہ بہت سارے دیگر ربیوں نے بیان کیا ہے۔
یسعیاہ 53 باب کی دوسری آیت اِس بات کی وضاحت کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ کردار "ایک کونپل کی طرح ، خشک زمین سے ایک شاخ کی مانند " پھوٹ نکلتا ہے۔ ایک کونپل کے نکل آنے کا حوالہ بغیر کسی شک و شبہ کے مسیحا کے بار ےمیں ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یسعیاہ کی کتاب کے اندر اور کئی ایک دیگر مقامات پر یہ مسیحا کے بارے میں ایک عام حوالہ ہے۔ داؤد کی حکومت خُدا کی عدالت کی وجہ سے ختم کر دی گئی اور وہ ایک کٹے ہوئے درخت کی مانند ہو گئی، لیکن اسرائیل کے ساتھ یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ اُس کے تنے سے ایک نئی کونپل پھوٹ نکلے گی۔ اور وہ کونپل مسیحا بادشاہ ہوگا۔
بغیر کسی شک و شبہ کے یسعیاہ 53 باب کا دُکھ اُٹھانے والا خادم" مسیحا ہی ہے۔ وہی سب سے زیادہ بلند مرتبہ اور عظمت کو پانے والا ہے جس کے سامنے سب بادشاہ خاموش ہونگے۔ مسیحا وہ کونپل یا وہ شاخ ہے جو داؤد کی گری ہوئی بادشاہی میں سے پھوٹ نکلی ہے۔ وہ بادشاہوں کا بادشاہ بن گیا اور اُس نے حتمی کفارہ مہیا کیا۔
یسعیاہ 53 کو داؤد کی نسل سے آنے والے بادشاہ یعنی مسیحا کی طرف اشارے کے طور پر سمجھنا چاہیے ۔ مسیحا بادشاہ کے بارے میں یہ نبوت کی گئی تھی کہ وہ دُکھ اُٹھائے گا اور ہمارے گناہوں کی قیمت ادا کرنے کی خاطر قتل کیا جائے گا اور پھر دوبارہ جی اُٹھے گا۔ وہ دُنیا کی قوموں کے لیے ایک کاہن کی ذمہ داری سرانجام دے گا اور وہ جو اُس پر ایمان لائیں گے اُن کے کفارے کے لئے اپنے خون کو استعمال کرے گا۔ اور صرف ایک ہی ایسی ذات ہے جس کی طرف یہ اشارہ ہو سکتا ہے اور وہ ذات یسوع مسیح ہے!
وہ جو اُس کا اقرار کرتے ہیں وہ اُس کے بچّے، اُس کے وعدے کے فرزند، اور اُس کی فتح کا مالِ غنیمت ہیں۔ یہودی رسولوں کی گواہی کے مطابق یسوع ہمارے گناہوں کے کفارے کی خاطر مرا، دوبارہ جی اُٹھا، آسمان پر چڑھ گیا اور خُدا باپ کی دہنی طرف بیٹھ گیاجہاں پر وہ اب ہمارے ایسے سردار کاہن کی خدمت سرانجام دے رہا ہے جو ہمیں ہمارے گناہوں سے پاک کرتا ہے (عبرانیوں 2 باب 17آیت؛ 8 باب 1آیت)۔ یسوع ہی وہ یہودی مسیحا ہے جس کے بارے میں یسعیاہ نے نبوت اوررویا کی بدولت پہلے ہی دیکھ لیا تھا۔
ربی موشے کوہن ابنِ کرسپن نے کہا ہے کہ، "یہ ربی اُن کے بارے میں بیان کرتا ہے جو یسعیاہ 53 باب کی تفسیر کرتے ہوئے اسرائیل قوم کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور یہ اُنہیں ایسے لوگوں کے طور پر بیان کرتا ہے "جنہوں نے اپنے استادوں کی تعلیم کو رَد کر دیا ہے اور اپنے دِلوں کی سرکشی اور اپنے ہی خیالات کی طرف راغب ہو گئے ہیں، مَیں اِس بات میں خوشی محسوس کرتا ہوں کہ مَیں اِس باب کی تفسیر اپنے ربیوں کی تعلیمات کے مطابق کرتا ہوں کہ یہ باب مسیحا بادشاہ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ نبوت یسعیاہ کو دی گئی تھی تاکہ وہ ہمیں آنے والے مسیحا کی ذات اور فطرت کے بارے میں کچھ بتائے، تاکہ اگر کوئی خود ہی مسیحا ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اُٹھ کھڑا ہو تو ہم اُس کی ذات پر غور کر سکیں اور اِس بات کا جائزہ لے سکیں کہ آیا اُس کی شخصیت میں وہ خصوصیات موجود ہیں جن کا یہاں پر ذکر کیا گیا ہے؛ اگر اُس کی ذات میں ایسی کوئی مشابہت ہو تو پھر ہم اُس پر ایمان لا سکتے ہیں اور مان سکتے ہیں کہ وہی مسیحا، ہماری راستبازی ہے؛ لیکن اگر نہیں تو پھر ہم ایسا ہرگز نہیں کر سکتے۔"
English
کیا یسعیاہ 53 باب میں دُکھ اُٹھانے والے خادم کی نبوت یسوع کے بارے میں ہے؟