settings icon
share icon
سوال

داؤد کا ستارہ کیا ہے اور کیا یہ بائبل کے مطابق درست ہے ؟

جواب


بائبل میں داؤد کے ستارے (یا ڈھال) کے بارے میں کوئی حوالہ موجود نہیں ہے۔ داؤد کے ستارے کی ابتدا کے بارے میں یہودی ربیوں کی طرف سے بیان کردہ کئی کہانیاں موجود ہیں۔ اِن کہانیوں میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی گئی ہیں جیسے کہ داؤد بادشاہ کی ڈھال ستارہ تھی ، سلیمان بادشاہ کی انگوٹھی کی مہر پر ستارے کی علامت تھی ، اور یہ کہ داؤد کا ستارا یہودی رہنما بار کوکھبا کی ایجاد تھا۔ بارکوکھبا نے 132 بعد از مسیح میں رومی سلطنت کے خلاف اُس یہودی بغاوت کی قیادت کی تھی جو بار کوکھبا بغاوت کے نام سے جانی جاتی ہے ۔ میکابلیم کہلانے والے کوکھبا کے پیروکاروں کا دعویٰ ہے کہ اِس علامت میں جادوئی طاقتیں ہیں۔ اِن میں سے کسی بھی دعوے کو تاریخ یا علم آثار قدیمہ کی طرف سے کوئی واضح حمایت حاصل نہیں ہے۔


انیسویں صدی کے جرمن ماہرِ علمِ الہیات فرانز روزن ویگ کا کہنا ہے کہ "یہ ستارہ آپس میں ملی ہوئی دو مثلثوں پر مشتمل ہے: جن میں ایک اوپر خدا کی طرف جبکہ دوسری نیچے انسان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں کے آپسی تعلق یعنی "دو عالموں کی باہمی سرایت" کی علامت پیش کرتی ہیں (source: Franz Rosenzweig, Star of Redemption, 1912)۔ وہ مزید کہتا ہے کہ کہ چھ سرے دو سہ رخی چیزوں کی نمائندگی کرتے ہیں جیسے کہ : خدا، اسرائیل اور غیر ایماندار دنیا ، اور اس کے ساتھ ساتھ تخلیق، الہام اور نجات ۔ اِس کی بجائےاسرائیلی عالم ڈاکٹر آشر ایڈر اِن سِروں کو یسعیاہ 11باب 2آیت میں درج خُدا کی رُوح کے چھ پہلوؤں کی نمائندگی کی علامات قرار دیتا ہے(Eder, The Star of David, p. 73) ۔ کبالا(یہودی زبانی روایات) سکھاتی ہیں کہ چھ نِکات خدا کی حاکمیت کی وسعت (شمال، جنوب، مشرق، مغرب، اوپر اور نیچے) کی نشاندہی کرتے ہیں۔خاکے کے لحاظ سے ستارے میں 12 مثلثیں بنتی ہیں جو ممکنہ طور پر اسرائیل کے 12 قبیلوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔

ٹَرینٹم، اٹلی میں موجود تیسری صدی سے تعلق رکھنے والی ایک یہودی قبر پر لگا کتبہ اور قدیم اسرائیل کی سرحدوں کے اندر پائے جانے والے چھٹی صدی کے عبادت خانے کی دیوار پر داؤد کے ستارے کی چھاپ اِس نشان کی حامل آثار قدیمہ کی قدیم ترین دریافتیں ہیں ۔ سترھو یں صدی میں چک ریپبلک کے دارلحکومت پراگ میں موجود یہودیوں کی طرف سے اور بعد میں 1897 میں صیہونی تحریک کی طرف سے اِسے باضابطہ طور پر اپنانے تک اس نشان کااستعمال شاذ و نادر ہی ہوتا تھا۔جرمن نازی اس علامت کااِستعمال اپنی سرحدوں کے اندر یہودیوں کی نشاندہی کرنے کے لیے کرتے تھے اور کافی بحث و مباحثے کے بعد اسے 1948 میں تشکیلِ نو پانے والے ملک اسرائیل کے قومی پرچم پر استعمال کیا گیا ۔ اس کے نتیجے میں داؤد کے ستارے کو اب یہودیت، اسرائیل اور صیہونیت کی نمائندگی کے لیے عالمگیر طور پرایک خاص علامت تسلیم کیا جاتا ہے۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

داؤد کا ستارہ کیا ہے اور کیا یہ بائبل کے مطابق درست ہے ؟"
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries