سوال
یسوع کے سات صلیبی کلمات کیا ہیں اور اُن کا کیا مطلب ہے؟
جواب
یسوع کے سات صلیبی کلمات درج ذیل ہیں ( تاہم یہ بائبل کے کسی خاص حوالہ میں ایک خاص ترتیب کیساتھ موجود نہیں ہیں ):
1. متی 27باب 46آیت ہمیں بتاتی ہے کہ " تیسرے پہر کے قرِیب یسو ع نے بڑی آواز سے چلا کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شبقتنی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دِیا؟"یہاں یسوع اُس دستبرداری کا اظہار کر رہا تھا جو خدا نے دنیا کے گناہوں کو اُس پر ڈالنے کے سبب سے اُس سے اختیار کی تھی ۔ جب یسوع صلیب پر گناہ کے اس بوجھ کو محسو س کر رہا تھا تو تمام ابدیت میں صرف اِس موقع پر وہ خدا سے جُدائی بھی محسوس کر رہا تھا ۔ یہ 22زبور 1آیت میں درج نبوتی بیان کی تکمیل بھی تھی۔
2. "یسو ع نے کہا اَے باپ! اِن کو معاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں " (لوقا 23باب 34آیت)۔ وہ لوگ جنہوں نے یسوع کو مصلوب کیا تھا اس بات سے پوری طرح واقف نہیں تھے کہ وہ کیا کر رہے تھے کیونکہ وہ مسیحا کے طور پر اُسے پہچان نہیں پائےتھے ۔ اُن کے یسوع کی الٰہی شخصیت سے لاعلم ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا کہ وہ معافی کے مستحق تھے اور جب وہ مسیح یسوع کو ٹھٹھوں میں اُڑا رہے تھے عین اُسی موقع پر یسوع کی طرف سے ان کےلیے معافی کی دُعا کرنا خدا کے فضل کی لامحدود شفقت کا اظہار کرتا ہے ۔
3. " مَیں تجھ سے سچ کہتا ہوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فردوس میں ہو گا"(لوقا 23باب 43آیت)۔ اس کلمے میں یسوع صلیب پر لٹکے مجرموں میں سے ایک کو یہ یقین دہانی کر وا رہا ہے کہ جب وہ مرے گا تو وہ فردوس میں یسوع کے ساتھ ہو گا ۔ یہ اس لیے قبول کیا گیا کہ اپنی زندگی کے آخر ی لمحات میں بھی اُس مجرم نےیہ پہچانتے ہوئے کہ یسوع کون ہے اُس پر اپنے ایمان کا اظہار کیا تھا (لوقا 23باب 42 آیت)۔
4. "اَے باپ! مَیں اپنی رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں اَور یہ کہہ کر دَم دے دِیا"(لوقا 23باب 46آیت)۔ یسوع یہاں اپنی مرضی سے اپنی جان باپ کے ہاتھوں میں سونپ رہا ہے جو اس بات کی نشاندہی تھی کہ وہ جان دینے کو تھا اور خدا نے اُس کی قربانی کو قبول کر لیا تھا ۔ اُس نے " اپنے آپ کو ازلی رُوح کے وسیلہ سے خُدا کے سامنے بے عیب قربان کر دِیا " تھا (عبرانیوں 9باب 14آیت)۔
5. " اے عورت ! دیکھ تیرا بیٹا یہ ہے " اور " دیکھ تیری ماں یہ ہے !"۔ جب یسوع نے اپنی ماں کو یوحنا رسول جس سے وہ بڑی محبت رکھتا تھا کے ساتھ صلیب کے قریب کھڑے دیکھا تو اُس نے اپنی ماں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری یوحنا کے سپر د کر دی ۔ اور اُسی وقت سے یوحنا رسول اُسے اپنے گھر لے گیا ( یوحنا 19باب 26-27آیات)۔ اس آیت میں یسوع جو ہمیشہ سے ہمدرد بیٹا ہے اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ اُس کی موت کے بعد اُس کی زمینی ماں کی دیکھ بھال ہوتی رہے ۔
6. " میَں پیاسا ہوں " ( یوحنا 19باب 28آیت)۔ یسوع یہاں مسیحا کے بارے میں 69زبور 21میں درج پیشن گوئی کو پورا کر رہا ہے ۔ "اُنہوں نے مجھے کھانے کو اِندراین بھی دِیا اور میری پیاس بجھانے کو اُنہوں نے مجھے سِرکہ پِلایا "۔ یہ کہتے ہوئے کہ وہ پیاسا ہے اُس نے رومی سپاہیوں کو ترغیب دی کہ وہ اُسے سرکہ پلائیں جو مصلوبیت کے عمل میں عام تھا اور اس طرح سے اُس نے پیشن گوئی کی تکمیل کی ۔
7. "تمام ہوا !" (یوحنا 19باب 30آیت)۔ یسوع کے آخری الفاظ کا مطلب یہ تھا کہ اُس کا دُکھ اور تکلیف ختم ہو چکے ہیں اور انجیل کی تعلیم دینے ، معجزات کرنے اور اپنے لوگوں کے لیے نجات کا انتظام کرنے کا جو کام باپ نے اُس کے سپرد کیا تھا وہ پورا ہو چکا یعنی مکمل طور پر سرانجام دیا جا چکا تھا ۔
English
یسوع کے سات صلیبی کلمات کیا ہیں اور اُن کا کیا مطلب ہے؟