settings icon
share icon
سوال

اِس کا کیا مطلب ہے کہ جہنم خُدا سے ابدی جُدائی ہے؟

جواب


بائبل اِس بارے میں واضح ہے کہ جسمانی موت کے بعد ہر انسانی رُوح کے لیے دو ممکنہ منزلیں متعین ہیں: فردوس یا جہنم (متی 25باب 34، 41 ، 46 آیات؛لوقا 16باب 22-23آیات)۔ صرف راستباز ہی ابدی زندگی کے وارث ہیں اور خُدا کے سامنے راستباز ٹھہرائے جانے کا واحد راستہ یسوع مسیح کی موت اور مُردوں میں جی اُٹھنے پر ایمان لانا ہے (یوحنا 3باب 16-18آیات؛ رومیوں 10باب 9آیت )۔ راستبازوں کی رُوحیں براہ راست خُدا کی حضوری میں جاتی ہیں (لوقا 23باب 43آیت ؛ 2 کرنتھیوں 5باب 8آیت ؛ فلپیوں 1باب 23آیت )۔

جو لوگ یسوع مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول نہیں کرتے اُن کے لیے موت کا مطلب ابدی ہلاکت ہے (2تھسلنیکیوں 1باب 8-9آیات)۔ اس سزا کو مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے: مثلاً، آگ کی جھیل (لوقا 16باب 24آیت ؛ مکاشفہ 20باب 14-15آیات)، بیرونی تاریکی (متی 8باب 12آیت ) اور قید میں ڈالا جانا (1پطرس 3باب 19آیت)۔ سزا کا یہ مقام ابدی ہے (یہوداہ 1باب 13آیت ؛ متی 25باب 46آیت )۔ اِس تصور کے لیے کوئی بائبلی حمایت موجود نہیں ہے کہ موت کے بعد لوگوں کو توبہ کرنے کا دوسرا موقع ملتا ہے۔ عبرانیوں 9باب 27آیت یہ واضح کرتی ہے کہ ہر انسان جسمانی طور پر مرتا ہے اور اِس کے بعد عدالت ہوتی ہے۔ مسیحیوں کی عدالت اورسزا پہلے ہی سے ہو چکی ہے۔خُداوند یسوع نے اُس سزا کو اپنے اوپر لے لیا تھا ۔ جب ہم اُس پر ایمان لاتے ہیں تو ہمار ے گناہوں اور اُسکی راستبازی میں ایک تبادلہ ہو جاتا ہے۔ چونکہ ہماری اصل سزا اُس نے اُٹھا لی ہے لہذا ہمیں اُس سے دوبارہ کبھی جُدا ہونے کے بارے میں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے (رومیوں 8باب 29-30آیات)۔ غیر ایمانداروں کی عدالت ابھی ہونے والی ہے ۔

دوسرا تھسلنیکیوں 1باب 8-9آیات بیان کرتی ہیں کہ "جو خُدا کو نہیں پہچانتے اور ہمارے خُداوند یِسُوع کی خُوشخبری کو نہیں مانتے اُن سے بدلہ لے گا۔ وہ خُداوند کے چہرہ اور اُس کی قُدرت کے جلال سے دُور ہو کر ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔"جہنم کا عذاب نہ صرف جسمانی اذیت پر مشتمل ہوگا بلکہ خوشی کے ہر وسیلے سے کٹ جانے کی اذیت کا بھی حامل ہوگا۔ خدا تمام اچھی چیزوں کا سرچشمہ ہے (یعقوب 1باب 17آیت)۔ خدا سے جُدا ہونا کسی بھی اچھی چیز کو دیکھنے سے محروم ہونا ہے۔ جہنم دائمی گناہ کی حالت ہو گی ؛مگروہاں مصیبت اُٹھانے والے لوگ گناہ کی ہولناکیوں کو پوری طرح سمجھتے ہوں گے۔ پچھتاوا،احساسِ جرم اور شرمندگی دائمی مگر اس یقین کے ساتھ ہو گی کہ سزا واجبی ہے۔

"انسانی اچھائی " کے بارے میں مزید کوئی فریب نہیں رہے گا۔ خدا سے الگ ہونے کا مطلب نو ر (1 یوحنا 1باب 5آیت )، محبت (1 یوحنا 4باب 8 آیت)، خوشی (متی 25باب 23آیت )صلح (افسیوں2باب 14آیت ) سے ہمیشہ کے لیے دُور ہو نا ہے کیونکہ ان تمام اچھی چیزوں کا سرچشمہ خود خدا ہی ہے ۔ ہم انسانیت میں جو بھی اچھائی دیکھتے ہیں وہ محض اُس خُدا کے کردار کی عکاس ہے جس کی شبیہ پر ہم تخلیق کیے گئے ہیں (پیدایش 1باب 27 آیت )۔

خُدا کے پاک رُوح کے وسیلے نئے سرے سے پیدا ہونے والوں کی رُوحیں ہمیشہ خُدا کے ساتھ ایک کامل حالت میں رہیں گی (1 یوحنا 3باب 2 آیت) جبکہ جہنم میں جانے والوں کے بارے میں سچائی اس کے برعکس ہے۔ اُن میں خدا کی بھلائی کا کوئی وجود نہیں ہوگا۔ کسی بھی طرح کی اچھائی جو اُن کے خیال میں اُنہوں نے زمین پر کی ہے وہ خود غرضی ، شہوت پرستی اور بُت پرستانہ چیز ثابت ہو گی (یسعیاہ 64باب 6آیت )۔ انسان کی اچھائی کے تصورات کو خُدا کی پاکیزگی کے کمال کے مقابلہ میں ناپا جائے گا اور اُن میں بڑی کمی پائی جائے گی۔ جہنم میں رہنے والوں نے خُدا کا چہرہ دیکھنے، اُس کی آواز سننے، اُس کی معافی کا تجربہ کرنے یا اُس کی رفاقت سے لطف اندوز ہونے کا موقع ہمیشہ کے لیے کھو دیا ہے۔ خدا سے ہمیشہ کے لیے جدا ہونا ہی حتمی سزا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس کا کیا مطلب ہے کہ جہنم خُدا سے ابدی جُدائی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries