settings icon
share icon
سوال

نجات بخش فضل سے کیا مراد ہے؟

جواب


محاورتی طور پر "نجات بخش فضل " سے مُرادوہ "کفارہ بخش خوبی " ہے جو کسی شخص یا چیز کو قابل قبول بناتی ہے۔ لیکن یہ اِس کا بائبلی مفہوم نہیں ہے۔ بائبل میں لفظ فضل کا مطلب "انسانوں کو اُن کی تجدید نو یا تقدیس کے لیے دی گئی نا قابلِ حصول الٰہی مدد" یا "غیر مستحق پر خدا کی مہربانی" ہے ۔ بائبل کے مطابق "نجات بخش فضل " خدا کا وہ فضل ہے جو کسی شخص کو بچاتا ہے۔

کلام مقدس بیان کرتا ہے کہ فضل یعنی خدا کی نا قابل حصول مہربانی ضروری ہے "کیونکہ شرِیعت کے اَعمال سے کوئی بشر اُس کے حضُور راست باز نہیں ٹھہرے گا"( رومیوں 3باب 20آیت)۔ خدا کا نجات بخش فضل حاصل کرنے کا واحد طریقہ مسیح پر ایمان لانا ہے: "مگر اب شرِیعت کے بغیر خُدا کی ایک راست بازی ظاہر ہُوئی ہے جس کی گواہی شرِیعت اور نبیوں سے ہوتی ہے۔ یعنی خُدا کی وہ راست بازی جو یسوع مسیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصل ہوتی ہے کیونکہ کچھ فرق نہیں"(رومیوں 3باب 21-22آیات)۔

نجات بخش فضل ہماری تقدیس یعنی اُس عمل کا باعث بنتا ہے جس کے وسیلہ سے خُدا ہمیں مسیح کی صورت میں ڈھالتا ہے ۔ نجات کے موقع پر خُدا ہمیں ایمان کے وسیلے فضل ہی سےنیامخلوق بناتا ہے (2 کرنتھیوں 5باب 17آیت) اور وعدہ کرتا ہے کہ وہ اپنے بچّوں کو کبھی نہ چھوڑے گا: "مجھے اِس بات کا بھروسا ہے کہ جس نے تُم میں نیک کام شروع کِیا ہے وہ اُسے یسوع مسیح کے دِن تک پُورا کر دے گا " (فلپیوں 1باب 6آیت)۔

ہمارے اندر ایسی کوئی خوبی نہیں ہے جو ہمیں خُدا کے حضورقابل ِ تعریف بنائے (رومیوں 3باب 10-11آیات) ہمارے پاس اپنے طور پر کوئی "نجات بخش فضل " نہیں ہے۔ بنیادی طور پر خدا کے نزدیک ناقابل قبول ہونے کی وجہ سے ہم یسوع کے شاگردوں کے ساتھ مل کر پوچھ سکتے ہیں کہ "کون نجا ت پا سکتا ہے ؟" یسوع کا جواب بڑا تسلی بخش ہے: " جو اِنسان سے نہیں ہو سکتا وہ خُدا سے ہو سکتا ہے"(لوقا 18باب 26-27آیات)۔ نجات خدا کا کام ہے۔ وہ ہمیں اُس فضل سے نوازتا ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ ہمارا "نجات بخش فضل" خود مسیح ہے۔ یہ ہماری اپنی قابلیت نہیں بلکہ صلیب پر اُس کا کام ہی ہے جو ہمیں نجات دیتا ہے۔

یہ خیال کرنا آسان ہے کہ ایمان لانے کے وسیلہ سے ہم کسی حد تک اپنی نجات کے عمل میں حصے دار ہیں۔ اس لیے کہ مسیح کی خوبی کا ہم پر ایمان کے ذریعہ سے اطلا ق ہونا چاہیے اور ایسا لگتا ہے کہ ہمارا ایمان ہماری طرف سے آ رہا ہے۔ لیکن رومیوں 3باب 10-12آیات کا کہنا ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی خدا کی تلاش نہیں کرتا۔ اور افسیوں2باب 8آیت فرماتی ہے "کیونکہ تم کو اِیمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات مِلی ہے اور یہ تمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشش ہے۔" عبرانیوں 12باب 2آیت فرماتی ہےکہ یسوع ہمارے ایمان کا بانی اور کامل کرنے والا ہے۔ خدا کا نجات بخش فضل مکمل طور پر اُس کی بخشش ہے۔ یہاں تک کہ اُس کے نجات بخش فضل کو قبول کرنے کی ہماری قابلیت بھی خدا ہی کی طرف سے ایک اور بخشش ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

نجات بخش فضل سے کیا مراد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries