settings icon
share icon
سوال

کیا نجات کا اثر آئندہ زندگی کے علاوہ بھی کہیں پر ہوتا ہے؟

جواب


ہم اکثر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نجات کس طرح حیاتِ بعد الموت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن ہم اس بات پر غور کرنا بھول جاتے ہیں کہ اِس کا ہماری اس موجودہ زندگیوں پر کیا اثر ہونا چاہیے۔ ایمان کے ساتھ مسیح کے پاس آنا بہت سے طریقوں سےرُوحانی زندگی کاسنگ ِ میل ہے - جب ہم نجات پاتے ہیں تو ہمیں گناہ سے آزاد کیا جاتا اور ایک نئی زندگی اور ایک نیا نقطہ نظر بخشا جاتا ہے۔ جیسا کہ جان نیوٹن نے کہا تھا کہ " پہلے میَں کھو گیا تھا لیکن اب مل گیا ہوں / اندھا تھا لیکن اب دیکھتا ہوں۔" نجات پانے کے بعد سب کچھ بدل جاتا ہے۔

خطوط میں ہم روزمرّہ کی زندگی کے حوالے سے مستقل تاکید بھی پاتے ہیں ۔ افسیوں 2باب 10آیت کے مطابق ہمیں فقط آسمان پر ابدیت گزارنے کے لیے نجات نہیں بخشی گئی بلکہ ہم " اُن نیک اَعمال کے واسطے مخلوق ہُوئے (ہیں )جن کو خُدا نے پہلے سے ہمارے کرنے کے لئے تیّار کِیا تھا" ۔یہ "نیک اعمال "اس دنیا میں ہی کئے جانے ہیں ۔ اگر ہماری روزمرّہ کی زندگیوں میں ہماری ابدی نجات کا اظہار نہیں ہوتاتو پھر ہمارے ساتھ کوئی مسئلہ ہے۔

یعقوب نے اپنا خط عملی ایمان کی حوصلہ افزائی کے لیے لکھا تھا ۔ ہماری نجات کا نتیجہ زبان پر قابو(یعقوب 1باب 26آیت) اورہماری زندگیوں میں دیگر تبدیلیوں کا باعث ہونا چاہیے۔ ایسا ایمان جو اچھے کاموں کے ثبوت کے بغیر قائم رہنا چاہتا ہے "مُردہ" ہے (یعقوب 2باب 20آیت)۔ پولس نے 1تھسلنیکیوں 2باب 12آیت میں لکھا ہے کہ "تمہارا چال چلن خُدا کے لائق ہو جو تمہیں اپنی بادشاہی اور جلال میں بُلاتا ہے ۔" خدا کی تابعداری اور فرمانبرداری میں بسر کی جانے والی زندگی نجات کا ایک قدرتی نتیجہ ہے۔ یسوع نے سکھایا ہے کہ ہم اُس کے نوکر ہیں اور اب جبکہ ہم اُس کی واپسی کے منتظرہیں تو ہمیں یہاں اُسکے کام کو جاری رکھنے کےلیے مقرر کیا گیا ہے (لوقا 19باب 12-27آیات)۔

مکاشفہ کی کتاب میں خُدا سات کلیسیاؤں کو خط بھیجتا ہے (مکاشفہ 2-3ابواب) اور ہر خط میں روزمرّہ کی زندگی کے مخصوص معاملات کو یا تو سراہا جاتا ہے یا اُن کی مذمت کی جاتی ہے۔ افسس کی کلیسیا کو اُس کی مشقت اور صبر کے لیے یاد کیا گیا اور سمرنہ کی کلیسیا کو آزمایشوں اور غربت میں بھی وفادار رہنے کے لیے سراہا گیا۔ دوسری طرف پرگمن کی کلیسیاکی جھوٹے عقیدے کو برداشت کرنے پر ملامت کی گئی اور تھواتیرہ کی کلیسیاکو جنسی گناہوں میں جھوٹے استاد کی پیروی کرنے پر ملامت کی گئی۔ یسوع یقیناً جانتا تھا کہ نجات ایک ایسی چیز ہے جسے کسی شخص کی محض حیاتِ بعد الموت کی بجائے اُس کی روزمرّہ کی زندگی کو متاثر کرنا چاہیے ۔

نجات ایک نئی زندگی کا نقطہ آغاز ہے (2 کرنتھیوں 5باب 17آیت)۔ خدا گناہ کے باعث تباہ حال چیزوں کو بحال کرنے اور اُن کی تعمیر نو کی صلاحیت رکھتاہے۔ یوایل 2باب 25 آیت میں خُدا اسرائیل سے وعدہ کرتا ہے کہ اگرچہ اُن کے گناہوں کے باعث وہ اُن پر سزا لایا تھا مگر جب بنی اسرائیل توبہ کرتے اور اُس کی طرف رجوع لاتے ہیں وہ اُنہیں " اُن برسوں کا حاصل" لوٹا دے گا جو " فَوجِ ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی " تھی ۔ اسرائیل کی بحالی کا ایسا ہی ایک وعدہ زکریاہ 10باب 6آیت میں کیا جاتا ہے ۔ اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ نجات پانے سے اس زندگی کی ہر چیز پُر مسرت اور پریشانی سے پاک ہوجاتی ہے۔زندگی میں ایسے اوقات بھی آتے ہیں جب خُدا گناہ کی بھاری قیمت کے طور پر یا پھر ہمیں یہ یاد دلانے کے لیے کہ ہمیں ہر حال میں اُس پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے ہماری زندگیوں میں مشکلات کو رُونما ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ کرتا ہے۔ لیکن ہم خدا کی طرف سے بخشے گئے نئے نقطہ نظر اور قوت کے ساتھ اُن آزمایشوں کا سامنا کرتے ہیں۔ درحقیقت ہم جن مشکلات کا سامنا کرتے ہیں وہ اصل میں خُدا کی طرف سے بخشش ہیں جو ہمیں ایمان میں بڑھنے اور دوسروں کے لیے برکت کا وسیلہ ہونے کے لیے تیار کرتی ہیں (2 کرنتھیوں 1باب 4-6آیات؛ 12باب 8-10آیات)۔

یسوع کی زمینی خدمت کے دوران ہر وہ شخص جو ایمان کے ساتھ اُس کے پاس آیا ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو گیا۔ دکپلُس کا بدرُوح گرفتہ شخص شفا پانے کے بعد گھر گیا اور اُس کی منادی کرنے لگا (مرقس 5باب 20آیت)۔ کوڑھی پا ک صاف حالت میں خوشی کے ساتھ عام لوگوں میں جا ملے ۔ (لوقا 17باب 15-16آیات)۔ ماہی گیر رسول(متی 4باب 19آیت)، محصول لینے والے انسان دوست اور گنہگار مقدسین بن گئے (لوقا 19باب 8-10 آیات)۔ ہم ایمان سے نجات پاتے ہیں (افسیوں 2باب 8آیت)اور نجات جو تبدیلی لاتی ہے اُس کا آغاز اب اِس زندگی کے اندر ہوتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا نجات کا اثر آئندہ زندگی کے علاوہ بھی کہیں پر ہوتا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries