settings icon
share icon
سوال

ٹاٹ اور راکھ کا کیا مطلب ہے ؟

جواب


ٹاٹ اور راکھ کو پرانے عہد نامے میں رسوائی، ماتم اور/یا توبہ کی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اپنے پشیمان دل کا اظہار کرنے والا کوئی شخص اکثر ٹاٹ اوڑھتا، راکھ پر بیٹھتا اور اپنے سر پر راکھ ڈالتا تھا ۔ ٹاٹ ایک موٹا کپڑا ہوتا تھا جو عام طور پر کالی بکری کے بالوں سے بنا ہوتا تھا اور اس وجہ سے اُسے پہننے پر کافی تکلیف ہوتی تھی۔ راکھ ویرانی اور بربادی کی علامت تھی۔

کسی شخص کے مرجانے پر ٹاٹ اوڑھنا اُس کی موت پر دِلی دکھ کو ظاہر کرتا تھا ۔ ہم اِس کی ایک مثال اُس وقت دیکھتے ہیں جب داؤد نے ساؤل کی فوج کے سپہ سالار ابنیر کی موت پر ماتم کیا تھا (2 سموئیل 3باب 31آیت )۔ جب یعقوب نے سوچا کہ اُس کے بیٹے یوسف کو قتل کر دیا گیا ہے تو اُس نےبھی ٹاٹ اوڑھ کر اپنے غم کا اظہار کیا (پیدایش 37باب 34آیت)۔ مرنے والوں کے لیے ماتم کی یہ مثالیں ٹاٹ کا ذکر تو کرتی ہیں لیکن راکھ کا نہیں۔

قومی سطح پر مصیبت یا گناہ سے توبہ کے وقت ٹاٹ کے ساتھ ساتھ راکھ استعمال ہوتی تھی۔ مثال کے طور پر آستر 4باب 1آیت مَردکی کے اپنے کپڑے پھاڑنے،ٹاٹ اوڑھنے ، سر پر راکھ ڈالنے اور شہر کے بیچ میں "بلند اور پُر درد آواز سے چِلانے " کا ذکر کرتی ہے ۔ مَردکی کا یہ ردعمل اخسویرس بادشاہ کی طرف سے بد کار ہامان کو یہودیوں کو تباہ کرنے کے اختیار کے فرمان کے باعث تھا (دیکھیں آستر 3باب 8-15آیات )۔ غمگین ہونے والوں میں صرف مَردکی ہی شامل نہیں تھا ۔ "ہر صُوبہ میں جہاں کہِیں بادشاہ کا حکم اور فرمان پہنچا یہُودیوں کے درمیان بڑا ماتم اور روزہ اور گِریہ زاری اور نَوحہ شرُوع ہو گیا اور بہتیرے ٹاٹ پہنے راکھ میں پڑ گئے "(آستر 4باب 3آیت )۔ اپنے شدید غم اور تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے یہودیوں نے اپنے لوگوں کے خلاف تباہ کن خبر کے بار ے ٹاٹ اور راکھ کے ساتھ رد عمل کیا۔

ٹاٹ اور راکھ کو خدا کے حضور توبہ اور عاجزی کے عوامی نشان کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ جب یوناہ نبی نے نینوہ کے لوگوں کے سامنے منادی کی کہ خُدا اُن کی بدکاری کے باعث اُنہیں تباہ کرنے والا ہے تو بادشاہ سے لے کر عام لوگوں تک ہر ایک نے توبہ، روزے ، ٹاٹ اور راکھ کے ساتھ جواب دیا (یوناہ 3باب 5-7آیات)۔ یہاں تک کہ اُنہیں نے اپنے جانوروں کو بھی ٹاٹ اوڑھے (8 آیت)۔ اُن کا جواز تھا کہ "شاید خُدا رحم کرے اور اپنا اِرادہ بدلے اور اپنے قہرِ شدِید سے باز آئے اور ہم ہلاک نہ ہوں "(9آیت)۔ یہ اس لحاظ سے دلچسپ بات ہے کیونکہ بائبل کبھی نہیں کہتی کہ یوناہ کے پیغام میں خدا کے رحم کا کوئی ذکر شامل تھا؛ لیکن اُن پر رحم ہی ہوا۔ یہ پور ی طرح واضح ہے کہ نینوہ کے لوگوں کا ٹاٹ اوڑھنا اور سر پر راکھ ڈالنا کوئی بے معنی نمائش نہیں تھی۔ خُدا نے حقیقی تبدیلی دیکھی - دل کی عاجزانہ تبدیلی جس کا ٹاٹ اور راکھ کے ذریعے سے اظہار کیا گیا تھا اور اس وجہ سے خدا "باز "آیا اور انہیں تباہ کرنے کے اپنے منصوبے کی تکمیل نہ کی (یونا ہ 3باب 10آیت )۔

بائبل ٹاٹ اوڑھنے کے بارے میں جن دیگر لوگوں کا ذکر کرتی ہے اُن میں حزقیاہ بادشاہ (یسعیاہ 37باب 1آیت )، الیاقیم (2 سلاطین 19باب 2 آیت)، اخی اَ ب بادشاہ (1سلاطین 21باب 27آیت )، یروشلیم کے بزرگ (نوحہ 2باب 10آیت )، دانی ایل (دانی ایل 9باب 3آیت ) اور مکاشفہ 11با ب 3آیت میں دو گواہ شامل ہیں۔

آسان الفاظ میں کہا جائے تو ٹاٹ اور راکھ کو کسی کی باطنی حالت کی ظاہری علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس طرح کی علامت کسی شخص کے دل کی تبدیلی کو ظاہر ی طور پر پیش کرتی اور اُس کے غم اور/یا توبہ کی سنجیدگی کا اظہار کرتی تھی ۔ اصل میں یہ ٹاٹ اوڑھنے اور سر میں راکھ ڈالنے کا عمل نہیں تھا جو خُدا کو مداخلت کرنے کی ترغیب دیتا بلکہ وہ عاجزی ہوتی تھی جس کا اس طرح کے عمل میں اظہارہوتا تھا (دیکھیں 1 سموئیل 16باب 7 آیت)۔ سچی توبہ کے جواب میں خُدا کی معافی کو حاصل کر لینے کو داؤد کے الفاظ میں یوں منایا جاتاہے: " تُو نے میرا ٹاٹ اُتار ڈالا اور مُجھے خُوشی سے کمربستہ کِیا" (30زبور 11آیت)۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ٹاٹ اور راکھ کا کیا مطلب ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries