settings icon
share icon
سوال

مَیں اپنی جان کو کیسے بحال کر سکتا ہوں ؟

جواب


23زبور 3آیت بائبل کا وہ واحد حوالہ ہے جو اس فقرے پر مشتمل ہے کہ "وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔" یہ بات اُس چرواہے کےتعلق سے کی گئی ہے جو اپنی بھیڑوں کو "ہری ہری چراگاہوں " میں بٹھاتا،"راحت کے چشموں" کے پاس لے جاتا اور " صداقت کی راہوں " پر لے چلتا ہے ۔ بحیثیت مسیحی ہم خدا کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں (100زبور 3آیت) اور صرف وہی ہماری جانوں کو بحال کر سکتا ہے۔ بحال کرنے سے مراد"مرمت، تجدید یا سابقہ حالت میں واپس لانا" ہے ۔ جان ہماری ذات کا عمیق ترین پہلو ، ہماری رُوح اور باطن ہے۔ چونکہ خدا ہی نے ہمیں بنایا ہےلہذا صرف وہی ہمیں بحال کر سکتا ہے اس لیے کہ صرف وہی جانتا ہے کہ ہمیں اپنی جانوں کو بحال کرنے کے لیے اصل میں کس چیز کی ضرورت ہے۔

خُدا نے ہمیں بائبل- یعنی اپنے کلام کے اندر ہماری جانوں کو بحال کرنے کے بارے میں جوابات فراہم کئے ہیں (2 تیمتھیس 3باب 16-17 آیات)اور اِس میں ہر اُس بات سے نمٹنے کے لیے جوابات اور حکمت موجود ہے جس کا ہم کبھی سامنا کریں گے۔ کلامِ خُدا ہمیں نجات کے لیے دانا بنا سکتا ہے (2 تیمتھیس 3باب 15آیت) جب ہم کمزور ہو جاتے ہیں تو کلام ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے (2 کرنتھیوں 1باب 3آیت )، اور تسلی اور اطمینان کی زندگی کے لیے ہماری رہنما کتاب بن سکتا ہے (119زبور 97-105آیات)۔ دنیاوی حکمت کی پیشکش کرنے والے لوگوں کی طرف سے لکھی گئی ہر قسم کی کتابیں موجود ہیں جبکہ رُوح کو بحال کرنے اور مصیبت کے وقت امید بخشنے کے قابل یقیناً صرف خدا کا کلام ہی ہے۔

بلاشبہ جان کی بحالی صرف اُن لوگوں کے لیے ممکن ہے جن کی رُوحیں مسیح میں ایمان کے وسیلے چھڑائی گئی ہیں۔ یسوع نے اُن تمام لوگوں سے آرام کا وعدہ کیا ہے جو اُس کے پاس آئیں گے (متی 11باب 28-30آیات) پس یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی نجات اور خُدا کے ساتھ اپنے تعلق کے بارے میں پُر یقین ہوں ۔ صرف وہی لوگ جو حقیقی معنوں میں مسیح میں نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں اُس اطمینان اور خوشی کا تجربہ کر سکتے ہیں جس کا خدا نے اپنے کلام میں وعدہ کیا ہے۔

شکرہے کہ جب ہم مایوسی، مشکلات اور آزمایشوں کا سامنا کرتے ہیں تو اُس صورت سے نمٹنے کے لیےخدا نے ہمارے لیے انتظام کیا ہے۔ اُس نے حوصلہ افزائی اور قوت کے تین بنیادی ذرائع فراہم کیے ہیں۔پہلایہ کہ اُس نے ہماری رہنمائی ، ہماری حوصلہ افزائی اور رُوحانی طور پر ہماری پرورش کے لیے ہمیں اپنا کلام عطا کیا ہے ۔ ہمیں اِس کا مطالعہ کرنے میں وقت گزارنے ، اِس کی تعلیم کو سُننے ( رومیوں 10باب 17آیت) اور سب سے بڑھ کر اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے (119زبور 2آیت؛ امثال 3باب 1-2آیات؛ یعقوب 1باب 25آیت)۔ دوسرا، خدا نے ہمیں دعا کا استحقاق اور قوت بخشی ہے (متی 7باب7-11 آیات ؛ مرقس 11باب 24-25آیت؛ یوحنا 15باب 7آیت ؛ عبرانیوں 4باب 16آیت ؛ 1 یوحنا 5باب 14آیت)۔ یہ جانتے ہوئے کہ خدا ہم سے پیار کرتا اور ہماری فکر کرتا ہے (1 پطرس 5باب 6-7آیات) ہمیں اپنے مسائل، اپنی مایوسی اور اپنی تھکن کو دعا میں خُدا کے پاس لے آنے کی ضرورت ہے۔ تیسرایہ کہ اُس نے ہمیں دوسرے مسیحی عطا کئے ہیں کہ وہ ہماری حوصلہ افزائی اور ہماری مدد کریں (واعظ 4باب 9-19آیات؛ افسیوں 4باب 29آیت ؛ عبرانیوں 3باب 13آیت )۔ رُوحانی لحاظ سے مضبوط اور باشعورکلیسیا کا حصہ بننا اور دوسرے ایمانداروں کے ساتھ باقاعدگی سے عبادت میں شامل ہونااور رفاقت رکھنا ضروری ہے (عبرانیوں 10باب 23-25آیات)۔ جب ہم مایوس کُن اوقات میں سے گزر رہے ہوتے ہیں توایسے مسیحی جو اِسی طرح کی جدوجہد کا تجربہ کر چکے ہیں حوصلہ افزائی اور مدد کا ایک بڑا ذریعہ ثابت ہو سکتے ہیں (2 کرنتھیوں 1باب 3-4آیات)۔

مشکل اور مصیبت کے وقت مایوسی کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ پوری بائبل میں ہم ایسے خدا پرست مردوں اور عورتوں کی مثالیں دیکھتے ہیں جنہوں نے اس طرح کے حالات کا سامنا کیا ہے۔ یہ مثالیں آج ہمارے لیے حوصلہ افزائی کا کام کر سکتی ہیں کیونکہ وہی خُدا جو اُس وقت اُن کے ساتھ وفادار تھا آج ہمارے ساتھ بھی وفادار رہے گا۔ زبور کی کتاب کے مطالعے سے آغاز کرنا مفید ہے کیونکہ داؤد بادشاہ نے اِن میں سے بہت سے زبور اُس وقت قلمبند کئے تھے جب وہ اپنی زندگی کے مایوس کُن حالات کا سامنا کر رہا تھا اور جب ہم افسردہ، تھکے ہوئے اور مایوس ہوتے ہیں تو یہ زبور ہماری حوصلہ افزائی کر سکتے ہیں۔ چونکہ داؤد نے خُدا کی طرف سے جان کی بحالی کی خوشی کا تجربہ کیا تھا اس لیے وہ 23 ویں زبور کے خوبصورت الفاظ قلم بند کر سکتا تھا کہ: "وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔"

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

مَیں اپنی جان کو کیسے بحال کر سکتا ہوں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries