سوال
توبہ سے کیا مُراد ہے اور کیا نجات حاصل کرنے کے لیےتوبہ ضروری ہے؟
جواب
بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ" توبہ" (یونانی زبان میں میٹا نویا) کی اصطلاح سے مراد " گناہ سے باز آنا" ہے ۔ مگر بائبل کے مطابق توبہ کی یہ درست تعریف نہیں ہے۔ بائبل میں لفظ" توبہ" سے مراد " اپنے ذہن کو تبدیل کرنا" ہے ۔ بائبل یہ بھی بتاتی ہے کہ سچی توبہ کے باعث اعمال میں بھی تبدیلی آتی ہے (لوقا 3باب 8-14آیات؛ اعمال 3باب 19آیت)۔ اعمال 26باب 20آیت بیان کرتی ہے "مَیں یہ منادی کرتا رہا کہ توبہ کریں اور خُدا کی طرف رجوع لا کر توبہ کے موافق کام کریں۔" بائبل کے لحاظ سے توبہ کی مکمل تعریف اِس طرح سے کی جا سکتی ہے" ذہن کی ایسی تبدیلی جو رویے میں تبدیلی کا باعث بنے۔"
پھر توبہ اور نجات میں کیا تعلق ہے ؟ اعمال کی کتاب نجات کے تعلق سے توبہ کے عمل پر خاص توجہ دیتی محسوس ہوتی ہے ( اعمال 2باب 38آیت؛ 3باب 19آیت؛ 11باب 18آیت؛ 17باب 30آیت؛ 20باب 21آیت؛ 26باب 20آیت)۔ نجات کے حوالے سے دیکھا جائے تو توبہ کرنے سے مراد یسوع مسیح کے بارے میں اپنے ذہن کو تبدیل کرنا ہے ۔ پینتکست کے دن پطرس کے پیغام میں (اعمال 2باب) دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کےلیے توبہ کی بلاہٹ بھی شامل تھی( اعمال 2باب 38آیت)۔ مگر کس چیز سے توبہ؟جن لوگوں نے یسوع کو رد کیا تھا(اعمال 2باب 36آیت) پطرس اُنہیں یسوع کے بارے میں اپنے ذہن کو تبدیل کرنے اور اِس بات کو تسلیم کرنے کو کہہ رہا تھا کہ بلاشبہ یسوع ہی " خدا وند اور مسیح " ہے ( اعمال 2باب 36آیت)۔ پطرس لوگوں کو بُلا رہا تھا کہ وہ یسوع کو مسیح کے طور پر ردّ کرنے والے ذہن کو تبدیل کریں اور اُسے مسیح اور نجات دہندہ کے طور پر قبول کریں۔
توبہ اور ایمان کو " ایک ہی سکّے کے دو رُخ" سمجھا جا سکتا ہے ۔ یسوع مسیح کون ہے اور اُس نے ہمارے لیے کیا کِیا ہے اِس کےبارے میں پہلے اپنے ذہن کو تبدیل کئے بغیر اُس پر نجات دہندہ کے طور پر ایمان لانا نا ممکن ہے ۔ چاہے یہ مسیح کی دانستہ تردید سے توبہ ہو یا مسیح کے بارے میں جہالت یا عدم دلچسپی سے توبہ ہو یہ سب باتیں ذہن کی تبدیلی کے زمرے میں آتی ہیں ۔ نجات کے تعلق سے، بائبل کے مطابق توبہ کرنے کا مطلب اپنے ذہن کو مسیح کی تردید کی حالت سے مسیح پر ایمان کی حالت میں لانا ہے ۔
اِس بات کو سمجھنا ہمارے لیے اتنہائی اہم ہے کہ محض توبہ کرنا ایک ایسا فعل نہیں جس سے نجات حاصل ہوتی ہے ۔ اگر خدا خود کسی شخص کو اپنے پاس آنے کی توفیق نہ بخشے تو کوئی انسان نہ تو تو بہ کر سکتا ہے اورنہ ہی خدا کے پاس آسکتا ہے (یوحنا 6باب 44آیت)۔ اعمال 5باب 31آیت اور 11باب 18آیت واضح کرتی ہیں کہ توبہ ایک ایسا عمل ہےجس کی توفیق خدا بخشتا ہے – یہ صرف اُس کے فضل ہی سے ممکن ہے ۔ اگر خدا توبہ کرنے کی توفیق نہ دے تو کوئی انسان توبہ نہیں کر سکتا۔ نجات کا تمام عمل جس میں توبہ کرنا اور ایمان لانا شامل ہے خدا کا ہمیں اپنے پاس لانے ، سچائی کےلیے ہماری آنکھیں کھولنے ، اور ہمارے دِلوں کو تبدیل کرنے کا نتیجہ ہے ۔ خدا کی مہربانی اور (رومیوں 2 باب 4آیت) اُس کا صبرو تحمل ( 2پطرس 3باب 9آیت) ہماری توبہ کی جانب رہنمائی کرتا ہے۔
اگرچہ توبہ ایک ایسا عمل نہیں جس کے وسیلہ سے نجات کمائی جا سکے مگر نجات کےلیے کی گئی توبہ کا نتیجہ اچھے اعمال کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اعما ل میں تبدیلی کے بغیر اپنے ذہن کو حقیقی اور مکمل طور پر تبدیل کرنا ناممکن ہے۔ بائبل کے مطابق توبہ رویے میں تبدیلی کا باعث ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے لوگوں سے کہا تھا کہ " توبہ کے موافق پھل لاؤ "(متی 3باب 8آیت)۔ ایسا شخص جس نے مسیح پر ایمان کی خاطر اپنی پچھلی زندگی سے سچی توبہ کی ہوتی ہے اُس کےلیے ضروری ہوتا کہ وہ اپنی تبدیل شدہ زندگی کا ثبوت بھی دے گا ( 2کرنتھیوں 5باب 17آیت؛ گلتیوں 5باب 19- 23آیات؛ یعقوب 2باب 14- 26آیات)۔
اِس بات کو دیکھنے کے لیے کہ توبہ حقیقی زندگی میں کیسی نظر آتی ہے ہم سب کو زکائی کی کہانی کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ یہاں پر ایک ایسا انسان دیکھنے کو ملتا ہے جو دوسروں کو دھوکا دیتا تھا، اُن سے ناجائز طور پر پیسے لیتا اور اُنہیں لوٹتا تھا اور اُس ناجائز کمائی کو استعمال کرتے ہوئے بڑی عیش و عشرت کی زندگی گزارتا تھا – اور اُس کی زندگی میں یہ سب اُس وقت تک چلتا رہا جب تک اُسکی ملاقات یسوع مسیح سے نہ ہوئی تھی۔ اُس موقع پر اُس کی زندگی میں ایک بہت ہی حیرت انگیز تبدیلی آئی : "اور زکائی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی کا کچھ ناحق لے لِیا ہے تو اُس کو چوگنا ادا کرتا ہُوں۔"(لوقا 19باب 8 آیت)۔ اُس وقت یسوع نے خوشی کے ساتھ اِس بات کا اعلان کیا تھا کہ زکائی کے گھر میں نجات آ چکی ہے۔ اور اُس وقت وہ نفرت انگیز محصول لینے والا بھی ابرہام کا بیٹا کہلایا (آیت 9)، اور یہ بات زکائی کے ایمان کی طرف اشارہ کر رہی تھی۔ وہ جو لوگوں کو دھوکا دے کر لوٹتا تھا وہ ایثار پسند انسان دوست بن گیا اور وہ جو چور تھا وہ دوسروں کو بحال کرنے والا بن گیا۔ یہاں پر توبہ کو مسیح پر ایمان کے ساتھ جڑے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اگر پورے طور پر اِس اصطلاح کو بیان کیا جائے تو "توبہ" نجات کے لیے ضروری ہے۔ بائبل کی تعلیمات کے مطابق توبہ در اصل اپنے گناہوں کے حوالے سے اپنے ذہن کو تبدیل کرنا ہے – ابھی گناہ ہمارے لیے کسی دلچسپی یا دلگی کا کھلونا نہیں رہا۔ توبہ کے بعد گناہ سے بھاگنا ایک ایماندار کے لیے بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم "آنے والے غضب یا قہر" سے بھاگتے ہیں(متی 3باب7 آیت)۔ توبہ یسوع کے بارے میں بھی اپنے ذہن کو تبدیل کرنا ہے۔ ابھی آپ یسوع مسیح کا مذاق نہیں اڑا سکتے، اُس کو کمتر خیال نہیں کر سکتے اور نہ ہی اُس کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ توبہ کرنے والے شخص کے لیے مسیح وہ نجات دہندہ ہے جس کے ساتھ اُس ایماندار کو چمٹے رہنے کی ضرورت ہے۔ مسیح وہ خُداوند ہے جس کی پرستش کرنے اور جسے سجدہ کرنے کی ضرورت ہے۔
English
توبہ سے کیا مُراد ہے اور کیا نجات حاصل کرنے کے لیےتوبہ ضروری ہے؟