سوال
مَیں کیسے پُریقین ہو سکتا/سکتی ہوں کہ مَیں خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کر رہا/رہی ہوں؟
جواب
انسان کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد خُدا کے نام کو جلال دینا ہونا چاہیے (1کرنتھیوں 10باب 31آیت ) اور اِس مقصد میں خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنا بھی شامل ہے۔ سب سے پہلے ہمیں خُدا سے حکمت کے لیے دُعا کرنی چاہیے "لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خُدا سے مانگے جو بغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے" (یعقوب1باب 5آیت )۔ حکمت کے لئے دُعا کرنےمیں ہمیں یہ ایمان رکھنا چاہیے کہ خُدا مہربان ہے اور ہماری دُعاؤں کا جواب دینے کے لئے مستعد ہے: "مگر ایمان سے مانگے اور کچھ شک نہ کرے" (یعقوب1باب 6آیت ؛ مرقس 11باب 24آیت بھی دیکھیں)۔ لہذا خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنے میں حکمت کے لئے دُعا کرنا (خُدا کی مرضی کو جاننا) اور ایمان کے ساتھ دُعا کرنا(خُدا کی مرضی پر بھروسہ کرنا) شامل ہیں ۔
ذیل میں بائبل کی سات ہدایات کا ذکر کیا جاتا ہے جو خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنے میں ایماندار کی رہنمائی کریں گی ۔
أ. اُن باتوں کے لئے دُعا کریں جن کے لئے بائبل دُعا کرنے کا حکم دیتی ہے۔ اپنے دشمنوں کے لئےدُعا کریں(متی 5باب 44آیت)؛ خُدا سے دُعا کریں کہ وہ مشنریوں کو بھیجے (لوقا 10 باب 2آیت)؛دُعا کریں کہ خُدا ہمیں آزمائش میں نہ ڈالے (متی 26 باب 41آیت)؛ کلام کی خدمت کرنے والے خُدا کے خادمین کے لئے دعا کریں (کُلسیوں 4 باب 3آیت ؛ 2تھسلنیکیوں3 باب 1آیت)؛اعلیٰ حکومتی عہدیدداروں کے لئے دُعا کریں (1تیمتھیس 2باب 1-3آیات) مصیبت سے رہائی کےلیےدُعا کریں(یعقوب 5 باب 13آیت) اور اپنے ساتھی ایمانداروں کی شفا کے لئے دُعا کریں(یعقوب 5 باب 16آیت) کیونکہ خُدا کے کلام میں ہمیں اِن سب لوگوں اور مقاصد کے لیے دُعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جن باتوں کے لئے خدا دُعا کرنے کا حکم دیتاہےاُن کے بارے میں ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کر رہے ہیں۔
ب. کلامِ مقدس میں درج خُدا پرست لوگوں کی مثالوں کی پیروی کریں ۔ پولُس رسول اسرائیل کی نجات کے لئے دُعا کرتا ہے (رومیوں10 باب 1آیت)۔ داؤدبادشاہ جب گناہ کرتا ہے تو وہ رحم اور گناہ کی معافی کے لئے دُعا کرتا ہے (51 زبور1- 2آیات )۔ ابتدائی کلیسیا انجیل کے گواہوں کی دلیری کے لئے دُعا کرتی ہے (اعمال 4 باب 29آیت)۔ یہ دُعائیں خُدا کی مرضی کے مطابق ہیں اور ایسی دُعائیں آج بھی کی جا سکتی ہیں۔ پولُس اور ابتدائی کلیسیا کی طرح ہمیں ہمیشہ دوسروں کی نجات کے لئے دُعا کرتے رہنا چاہیے ۔ ہمیں داؤد کی مانند دُعا کرنے ، اپنے گناہ سے آگاہ ہونے اور اُن کو خدا کے حضور لانے کےلیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے کیونکہ گناہ خدا کے ساتھ ہماری رفاقت میں رکاوٹ کا باعث بنتا اور ہماری دُعاؤں کو روکتا ہے ۔
ج. اچھی نیّت کے ساتھ دُعا کریں۔ خود غرضانہ مقاصد خُدا کے نزدیک قابلِ قبول نہیں ہوں گے ۔ "تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اِس لئے کہ بُری نیّت سے مانگے ہو تاکہ اپنی عیش و عشرت میں خرچ کرو" (یعقوب4باب 3آیت )ہمیں اِس نیت سے با آواز بلند دُعا نہیں کرنی چاہیے تاکہ دوسرے لوگ سُن کر ہمیں "رُوحانی" جانیں۔ اِس کے برعکس ہمیں اکثر پوشیدگی میں دُعا کرنی چاہیے کیونکہ اِس طرح ہماراآسمانی باپ پوشیدگی میں ہماری دُعا سُنے گا اور سب کے سامنے بدلہ دے گا (متی 6باب 5- 6آیات)۔
د. دوسروں کو معاف کرنے کی رُوح کے ساتھ دُعا کریں (مرقس11باب 25آیت)۔ دوسروں سے ناراضگی ، غصّے، انتقام اور نفرت کی رُوح ہمارے دِلوں کو خُدا کی مکمل فرمانبرداری میں دُعا کرنے سے روک دیتی ہے۔ جیسے متی5باب 23- 24آیات میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہم دوسرے ایمانداروں سے جھگڑے/ناراضگی کی صورت میں خُدا کے حضور کوئی قربانی نہ گزارنیں بالکل ایسے ہی جب تک ہم مسیح میں اپنے بہن بھائیوں سے صُلح نہیں کر لیتے خُدا ہماری دُعاؤں کو بھی قبول نہیں کرتا۔
ه. شکرگزاری کے ساتھ دُعا کریں (کلسیوں 4باب 2آیت ؛ فلپیوں 4باب 6-7آیات )۔ خدا ہمیشہ ہمیں کوئی نہ کوئی نئی برکت بخشتا رہتا لہذا اِس بات سے قطعِ نظر کہ ہم اپنی ضرورتوں اور کمزوریوں کے بوجھ تلے کتنے دبے ہوئے ہیں ہم اِن برکات کےلیے خدا کی شکر گزاری کر سکتے ہیں ۔ اِس دُنیا میں سب سے زیادہ دُکھی شخص کے سامنے بھی دُعا کرنے کی ایک خوبصورت وجہ ہو سکتی ہے جب وہ خدا کی نجات بخش محبت کا تجربہ کرتا ہے اور جب اُس کو خُدا کی طرف سے آسمان کی بادشاہی کی پیشکش کی جاتی ہےتووہ اِن اِس باتوں کےلیے خدا کا شکر ادا کرسکتا ہے۔
و. مستقل مزاجی کے ساتھ دُعا کریں (لوقا 18باب 1آیت ؛ 1تھسلنیکیوں 5باب 17آیات )۔اگر ہمیں دُعا کا فوراً جواب نہیں ملتا تو ہمیں بے دل ہونے یا دعا کے عمل کو ترک کرنے کی بجائے مستقل مزاجی سے دُعا کو جاری رکھنا چاہیے ۔ خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کرنے میں اِس بات پر یقین کرنا بھی شامل ہے کہ ہم اُس کے ہر فیصلے کو قبول کرتے ہوئے دُعا کو جاری رکھتے ہیں چاہے اُسکا جواب "ہاں"، "نہیں"یا "مزید انتظار" ہی کیوں نہ ہو ۔
ز. دُعا میں خُدا کے رُوح پر بھروسہ کریں۔ یہ ایک حیرت انگیز سچائی ہے کہ "اِسی طرح رُوح بھی ہماری کمزوری میں مدد کرتا ہے کیونکہ جِس طور سے ہم کو دُعا کرنا چاہیے ہم نہیں جانتے مگر رُوح خود ایسی آہیں بھر بھر کر ہماری شفاعت کرتا ہے جن کا بیان نہیں ہو سکتا۔ اور دِلوں کا پرکھنے والا جانتا ہے کہ رُوح کی کیا نیّت ہے کیونکہ وہ خُدا کی مرضی کے موافق مقدسوں کی شفاعت کرتا ہے" (رومیوں8باب 26-27آیات )۔ ہمیں دُعا میں رُوح القدس کی مدد حاصل ہے۔ گہری اُداسی یا غم کے وقت جب ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم "مزید دُعا نہیں کرسکتے" ہمارے پاس یہ تسلّی موجود ہے کہ رُوح القدس ہمارے لئے دُعا کر رہا ہے! ہمارا خُدا کتنا عظیم ہے!
جب ہم جسم کی بجائے رُوح میں چلتے ہیں تو ہم یقین کر سکتے ہیں کہ رُوح القدس ہماری دُعاؤں کو خُدا باپ کی کامل مرضی اور وقت کے مطابق اُس کے سامنے پیش کرتے ہوئے اپنا کام ضرورپورا کرے گااور اِس بات کی بناء پر ہم تسلّی پا سکتے ہیں کہ سب چیزیں ملکر ہمارے لیے بھلائی پیدا کرتی ہیں(رومیوں 8باب 28آیت )۔
English
مَیں کیسے پُریقین ہو سکتا/سکتی ہوں کہ مَیں خُدا کی مرضی کے مطابق دُعا کر رہا/رہی ہوں؟