settings icon
share icon
سوال

ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے، خُدا باپ سے، بیٹے سے یا رُوح القدس سے؟

جواب


تمام دُعائیں ہمارے خُدائے ثالوث یعنی باپ، بیٹااور رُوح القدس سے ہونی چاہییں ۔ بائبل سکھاتی ہے کہ ہم ان میں سےکسی ایک یا اِن تینوں سے دُعا کر سکتے ہیں کیونکہ تینوں ایک ہیں۔ ہم زبور نویس کے ساتھ مل کر خدا باپ سے دُعا کرتے ہیں "اے میرے بادشاہ! اے میرے خُدا! میری فریاد کی آواز کی طرف مُتوجّہ ہو کیونکہ مَیں تجھ سے دُعا کرتا ہوں" (5زبور 2آیت )۔ جیسے ہم باپ سے دُعا کرتے ہیں ویسے ہی ہم خُداوند یسوع سے دُعا بھی کرتے ہیں کیونکہ باپ اور بیٹا دونوں برابر ہیں۔ تثلیث کے ایک اقنوم سے دُعا کرنے سےمراد سب سے دُعا کرنا ہے۔ جب سِتفنُس کو شہید کیا جا رہاتھا تو اُس نے یُوں دُعا کی "اے خُداوند یسوع!میری رُوح کو قبول کر" (اعمال7باب 59 آیت)۔ ہم مسیح یسوع کے نام سے دُعا کرتے ہیں ۔ پولُس رسول اِفسس کے ایمانداروں کو نصیحت کر تا ہے کہ وہ " سب باتوں میں اپنے خُداوند یسوع مسیح کے نام سے ہمیشہ خُدا باپ کا شکر کرتے رہیں" (افسیوں 5باب 20آیت )۔ یسوع نے اپنے شاگردوں کو یقین دِلایا کہ وہ جو کچھ اُس کے نام – یعنی اُس کی مرضی کے مطابق – مانگیں گے تو وہ اُن کو مل جائے گا (یوحنا 15باب 16آیت ؛ 16باب 23آیت) ۔ اسی طرح ہمیں رُوح القدس اور اس کی قدرت میں دعا کرنے کو کہا گیا ہے۔حتیٰ کہ جب ہم نہیں جانتے کہ کیسے اور کس لیے دُعا کریں تو رُوح القدس دُعا کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے (رومیوں8باب 26آیت ؛ یہوداہ 20آیت )۔ شاید دُعا میں تثلیث کے کردار کو سمجھنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہم خُدا بیٹے کے وسیلے سے (یا اُس کے نام سے) رُوح القدس کی قدرت میں خُدا باپ سے دُعا کریں۔ کیونکہ ایک ایماندار کی دُعا میں یہ تینوں شخصیات برابر طور پر سرگرمِ عمل ہوتی ہیں ۔

اِس لحاظ سے یہ بات بھی اہم ہے کہ ہمیں کن سے دُعا نہیں کرنی چاہیے۔ کچھ غیر مسیحی مذاہب اپنے پیروکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ اُنہیں تمام دیوتاؤں، مُردہ رشتے داروں، مقدسین اور رُوحوں سے دُعا کرنی چاہیے۔ رومن کیتھولک کلیسیا کے پیروکار وں کو مقدسہ مریم اور ایسے بہت سے مقدسین سے دُعا کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے ۔ ایسی دُعائیں کتابِ مقدس کے مطابق نہیں ہیں اور درحقیقت میں مقدسہ مریم اور دیگر مقدسین سے دُعا کرنا ہمارے آسمانی باپ کی توہین کرنا ہے۔ یہ سمجھنے کےلیے کہ ہمیں اِن لوگوں سے دُعا کیوں نہیں کرنی چاہیے ہمیں دُعا کی اصل فطرت پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ دُعا کے کئی جزو ہیں اور اگر ہم اُن میں سے صرف دو یعنی حمدوثنا اور شکرگزاری پر غور کریں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ دُعا بنیاد ی طور پر ایک عبادت ہے۔ جب ہم خُدا کی حمدوثنا کرتے ہیں تو دراصل ہم اُس کی صفات اور ہماری زندگیوں میں اُسکے عجیب کاموں کے لئے اُس کی پرستش کر رہے ہوتے ہیں۔ جب ہم شگر گزاری کی دُعائیں کرتے ہیں تو ہم بھلائی، رحمت اور مہربان محبت کےلیےخُدا کی تعظیم کر ر ہے ہوتے ہیں جو اُس نے ہم پر ظاہر کی ہے ۔ پرستش اور عبادت خُدا ئے واحد کے جلال کے لیے ہےکیونکہ وہی جلال کے لائق ہے۔ خُدا کے سوا کسی اور سے دُعا کرنے کا مسئلہ یہ ہے کہ حقیقی خُدا اپنے جلال میں کسی اور کو شریک نہیں کرتا ۔ خُدا کے علاوہ کسی اور شخصیت یا چیز سے دُعا کرنا درحقیقت بُت پرستی ہے۔ "یہوواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔ میں اپنا جلال کسی دُوسرے کے لئے اور اپنی حمد کھودی ہوئی مُورتوں کے لئے روا نہ رکھوں گا" (یسعیاہ 42باب 8آیت )۔

دُعا کے دوسرے اجزاء جیسے کہ توبہ، گناہوں کا اعتراف اور التجابھی عبادت کی مختلف اشکال ہیں۔ ہم یہ جان کر توبہ کرتے ہیں کہ خدا معاف کرنے والا اور محبت کرنے والا ہے اور اس نے صلیب پر اپنے بیٹے کی قربانی کے وسیلہ سے ہماری معافی کا انتظام کیا ہے ۔ ہم گناہوں کا اقرار اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ "اگر اپنے گناہوں کا اقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچّا اور عادل ہے" (1یوحنا 1باب 9آیت )، اور ہم اِس بات کے لئے اُس کی ستائش کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہماری سُنتا ہے اس لیے ہم اپنی درخواستوں اور شفاعتوں کے ساتھ اُس کے حضور میں آتے ہیں اور ہم اُسکی رحمت و مہربانی اور ہماری دعاؤں کے سُننے اور جواب دینے کے لئے اُس کی تعظیم کرتے ہیں۔ جب ہم اِن سب باتوں پر غور کرتے ہیں تو یہ سمجھنا آسان ہو جاتا ہے کہ خدائے ثالوث کے علاوہ کسی اور ہستی سے دُعا کرنا ناقابلِ فہم بات ہے اِس لیے کہ دُعا عبادت کی ایک شکل ہے اور عبادت کےلائق صرف اور صرف خدا کی ذات ہے۔ ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے؟ اِس کا جواب ہے خدا سے ۔ خُدا اور صرف خُدا ہی سے دُعا کرنا اِس بات سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ ہم تثلیث کے کون سے اقنوم سے دُعا کرتے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ہمیں کس سے دُعا کرنی چاہیے، خُدا باپ سے، بیٹے سے یا رُوح القدس سے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries