سوال
اِس کا کیا مطلب ہے کہ رُوح القدس ہمارا پیراکلیٹ/مددگار ہے ؟
جواب
جب یسوع نے اپنے شاگردوں کے سامنے بیان کیا کہ وہ جلد ہی اُن سے جُدا ہو جائے گا تو اس نے انہیں بڑی حوصلہ افزائی کی خبر دی کہ" مَیں باپ سے درخواست کروں گا تو وہ تمہیں دُوسرا مددگار بخشے گا کہ ابد تک تُمہارے ساتھ رہے۔ یعنی رُوح حق "(یوحنا 14باب 16-17 آیات)۔
جس یونانی لفظ کا ترجمہ "مددگار" یا "سکھانے والا" کیا گیا ہے (جیسا کہ یوحنا 14باب 16 ، 26آیات؛ 15باب 26آیت؛ 16باب 7آیت میں ملتا ہے ) وہ لفظ پیراکلیٹوس ہے۔ لفظ کی یہ شکل بلاشبہ غیر فعال ہے اور اس کا صحیح مطلب ہے "وہ جسے دوسرے کے ساتھ کے لیے بلایا گیا ہو"؛ یہ لفظ ساتھ کے لیے بُلانے کے مقصد کے حوالے سے ایک ثانوی تصور بھی رکھتا ہےیعنی : اُس شخص کی رہنمائی یا مدد کرنا جسے اِس کی ضرورت ہے ۔ یہ سکھانے والایا پیراکلیٹ تثلیث کا تیسرا اقنوم خدا رُوح القدس ہے جسے "ہماری مدد کے لیے بلایا گیا ہے"۔ وہ شخصیت کی حامل ایک ذات ہے جو ہر ایماندار کے اندر بستا ہے۔
اپنی زمینی خدمت کے دوران یسوع نے اپنے شاگردوں کی رہنمائی اور حفاظت کی اور اُنہیں سکھایا۔ لیکن یوحنا 14-16 ابواب میں اب وہ اُن سے جُدا ہو نے کی تیاری کر رہا ہے۔ یسوع شاگردوں سے وعدہ کرتا ہے کہ خُدا کا رُوح اُن کے پاس آئے گا اور اُن کے خداوند کی جسمانی موجودگی کی جگہ لیتے ہوئے اُن میں بس جائے گا ۔ یسوع نے رُوح القدس کو " دوسرامددگار" کہا – یعنی اپنی طرح کا ایک اور مددگار۔ اپنے جوہر کے لحاظ سے خدا کا رُوح خدا بیٹے سے مختلف نہیں ہےکیونکہ دونوں خدا ہیں۔
پرانے عہد نامے کے دور میں خدا کا رُوح لوگوں پر نازل ہوتا اور پھر اُن سے جُدا ہو جاتا تھا ۔ ساؤل بادشاہ سے خُدا کا رُوح جُدا ہو گیا تھا(1سموئیل 16باب 14آیت؛ 18باب 12آیت ) ۔ اپنے گناہ کا اقرار کرتے ہوئے داؤد نے التجا کی کہ رُوح کواُس سے جُدا نہ کیا جائے (51زبور 11 آیت)۔ لیکن جب پنتیکُست کے دن رُوح القدس بخشا گیا تو وہ خدا کے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ رہنے کے لیے اُن کے پاس آیا تھا ۔ ممکن ہے کہ ہم رُوح القدس کو رنجیدہ کر دیں لیکن وہ ہم سے جُدا نہیں ہو گا۔ جیسا کہ متی 28باب 20آیت میں یسوع نے فرما یا ہے کہ " دیکھو مَیں دُنیا کے آخِر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہُوں" ۔ اب جبکہ وہ آسمان پر باپ کے دہنے ہاتھ بیٹھاہے تو وہ ہمارے ساتھ کیسے ہے؟ وہ اپنے رُوح (مددگار — پیراکلیٹوس) کے ذریعہ سے ہمارے ساتھ ہے۔
رُوح القدس کے ہمارا پیراکلیٹ/ مدد گار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایماندار ہونے کے ناطے خود خدا ہمارے اندر بسا ہوا ہے ۔ رُوح القدس ہمیں کلام میں سےسکھاتااور سچائی کی طرف ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ وہ ہمیں یسوع کی سکھائی ہوئی باتوں کی یاد دہانی کراتا ہے تاکہ ہم زندگی کے مشکل وقت میں اس کے کلام پر انحصار کر سکیں۔ رُوح ہمیں یسوع کا اطمینان (یوحنا 14باب 27آیت) اُس کی محبت (یوحنا 15باب 9-10آیات)اور اس کی خوشی (یوحنا 15باب 11آیت) دینے کے لیے ہمارے اندر کا م کرتا ہے ۔ وہ اس مصیبت زدہ دنیا میں ہمارے دلوں اور دماغوں کو تسلی دیتا ہے۔ ہمارے اندر بسنے والے پیراکلیٹ کی قوت ہمیں رُوح کے وسیلہ سے زندگی بسر کرنے اور "جسم کی خواہش کو ہرگِز پُورا نہ"(گلتیوں 5باب 16آیت) کرنے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ پس اس طرح رُوح القدس خدا باپ کے جلال کے لیے ہماری زندگیوں میں اپنا پھل پیدا کر سکتا ہے (گلتیوں5باب 22-23آیات) ۔ رُوح القدس کا ہماری زندگیوں میں ہمارے پیراکلیٹ-ہمارے مدد گار ، ہماری حوصلہ افزائی کرنے والے، ہمارے سکھانے والے اور ہمارے وکیل کے طور پر ہونا کتنی بڑی برکت ہے!
English
اِس کا کیا مطلب ہے کہ رُوح القدس ہمارا پیراکلیٹ/مددگار ہے ؟