settings icon
share icon
سوال

اِس کا کیا مطلب ہے کہ ایک مسیحی ایک نیا مخلوق ہے (2 کرنتھیوں 5باب17 آیت) ؟

جواب


نیا مخلوق ہونے کو 2کرنتھیوں 5باب 17آیت میں بیان کیا گیا ہے: "اِس لئے اگر کوئی مسیح میں ہے تو وہ نیا مخلوق ہے۔ پُرانی چیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہو گئیں "۔ "اس لیے " کے الفاظ ہماری توجہ گذشتہ 14-16آیات کی طرف مبذول کرواتے ہیں جہاں پولس ہمیں بتاتا ہے کہ تمام ایماندار مسیح کے ساتھ مرچکے ہیں اور اب وہ اپنے لیے نہیں جیتے ۔ ہماری زندگی اب دنیاوی نہیں رہی؛اب وہ رُوحانی ہے ۔ ہماری "موت" اُس پرانی گناہ آلود فطرت کی موت ہے جو مسیح کے ساتھ صلیب پر کیلوں سے جڑی گئی تھی۔ یہ اُس کے ساتھ دفن ہوئی تھی اور جس طرح وہ باپ کی طرف سے مُردوں میں سے زندہ کیا گیا تھا"اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی " میں چلنے کے لیے زندہ کئے گئے ہیں (رومیوں 6باب 4آیت)۔ وہ زندہ کیا گیا نیا شخص وہی ہے جسے پولس 2 کرنتھیوں 5باب 17آیت میں "نئے مخلوق" کے طور پر پیش کرتا ہے۔

نئے مخلوق کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہو گا کہ اصل میں یہ ایک مخلوق یعنی خدا کی طرف سے تخلیق کردہ کوئی چیز ہے ۔ یوحنا 1باب 13آیت ہمیں بتاتی ہے کہ یہ نئی پیدایش خُدا کی مرضی سے ہوئی ہے ۔ نئی فطرت ہمیں اپنے والدین سے وراثت میں نہیں ملی ہے اور نہ ہی ہم نے خود کو نئے سرے سے پیدا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نہ ہی خدا نے فقط ہماری پرانی فطرت کو پا ک کیا ہے ؛بلکہ اُس نے ایک ایسی چیز تخلیق کی ہے جو بالکل نئی اور منفرد ہے ۔ نیا مخلوق بالکل نئی چیز ہے جو نیست سے تخلیق کی گئی ہے ، بالکل ویسے جس طرح خدا نے تمام کائنات کو نیست سے تخلیق کیا تھا۔ ایسا کارنامہ صرف خالق ہی سر انجام دے سکتا ہے۔

دوسرا یہ کہ "پرانی چیزیں جاتی ر ہی" ہیں۔ "پرانی" سے مراد ہر وہ چیز ہے جو ہماری پرانی فطرت - فطری تکبر، گناہ سے لگاؤ، اعمال پر انحصار اور ہمارے پچھلے خیالات، عادات اور جذبات –کا حصہ ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن چیزوں سے ہم محبت رکھتے تھے خصوصاً اپنے آپ سے اعلیٰ درجے کی محبت اور اِس کے ساتھ خود راستبازی، خود پسند ی اور خود جواز ی وہ جاتی رہی ہے ۔ نیا مخلوق باطنی طور پر اپنی ذات کی بجائے ظاہری طور پر مسیح کی طرف دیکھتاہے۔ پرانی چیزیں ہماری گناہ آلود فطرت کے ساتھ صلیب پر جڑے جانے کے باعث مُر دہ ہو گئی ہیں ۔

پرانی چیز وں کے ختم ہونے کے ساتھ ساتھ " نئی " چیزیں بھی پیدا کی گئی ہیں ۔ پرانی مُردہ چیزوں کو نئی چیزوں– کثرت کی زندگی اور خدا کے جلال کے ساتھ تبدیل کیا گیا ہے۔ نئی پیدایش کی حامل رُوح خدا کی باتوں سے خوش ہوتی اور دنیا اور جسم کی چیزوں سے نفرت رکھتی ہے۔ ہمارے مقاصد، احساسات، خواہشات اور سمجھ نئی اور مختلف ہیں۔ ہم دنیا کو مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔ اب بائبل ایک نئی کتاب لگتی ہےاور اگرچہ ہم نے اِسے پہلے بھی پڑھا ہے لیکن اب اِس میں ایک ایسی خوبصورتی ہے جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی اور ہم اس بات پر حیران ہوتے ہیں کہ یہ احساس ہمیں پہلے کیوں نہیں ہوا۔ فطرت کا سارا منظرہمیں بدلا بدلا لگتا ہے اور ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی نئی دنیا میں آ گئے ہیں۔ آسمان اور زمین نئے عجائبات سے بھر ے ہیں اور ہر چیز اب خدا کی حمد بیان کرتی معلوم ہوتی ہے۔ تمام لوگوں کے لیے نئے جذبات ہیں - خاندان اور دوستوں کے لیے ایک نئی قسم کی محبت، دشمنوں کے لیے ایک نئی ہمدردی ہے جو پہلے کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی اور تمام بنی نوع انسان کے لیے ایک نئی محبت ہے ۔ وہ چیزیں جن سے ہم کبھی پیار کرتے تھے اب اُن سے ہمیں شدید نفرت ہے۔ جس گناہ کو ہم کبھی تھامے ہوئے تھے اب اُسے ہم ہمیشہ کے لیے دور کرنا چاہتے ہیں۔ ہم" پُرانی اِنسانِیّت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار "ڈالتے (کلسیوں 3باب 9آیت)اور اُس "نئی اِنسانیّت " کو پہن لیتے ہیں " جو خُدا کے مُطابِق سچّائی کی راست بازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے"( افسیوں 4باب 24آیت)۔

اُس مسیحی ایماندار کے بارے میں کیا خیال ہے جو مسلسل گناہ کرتارہتا ہے؟ گناہ کرتے رہنے اور گناہ میں زندگی بسر کرنے میں فرق ہے۔ کوئی بھی شخص اِس زندگی میں گناہ سے پاک کاملیت کے درجے تک نہیں پہنچ سکتا مگر نجات یافتہ مسیحی کی دن بہ دن تقدیس کی جا رہی ہے جس کی بدولت وہ بتدریج گناہ کرنے میں کمی اور گناہ کے خلاف نفرت میں بڑھتا جاتا ہے۔ جی ہاں ہم اب بھی گناہ کرتے ہیں لیکن یہ گناہ غیر ارادی ہے اور جیسے جیسے ہم ایمان میں پختہ ہوتے جاتے ہیں یہ کم سے کم ہوتا جاتا ہے ۔ ہمارا نئی شخصیت اس گناہ سے نفرت کرتی ہے جو ابھی تک ہم پر قابض ہے۔ مگر فرق یہ ہے کہ نیا مخلوق اب گناہ کا غلام نہیں رہا جیسا کہ ہم پہلے تھے۔ اب ہم گناہ سے آزاد ہو گئے ہیں اور اب اُس کا ہم پر کوئی اختیار نہیں ہے (رومیوں 6باب 6-7آیات)۔ اب ہمیں راستبازی کے وسیلے اورراستبازی کے لیے بااختیار بنایا گیا ہے ۔ اب ہم یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ گناہ ہمارے "فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے " یا خود کو "گُناہ کے اِعتبار سے مُردہ مگر خُدا کے اِعتبار سے مسیح یِسُوع میں زِندہ "سمجھیں (رومیوں 6باب 11-12آیات )۔ سب سے بہتر بات یہ ہے کہ اب ہمارے پاس مؤخر الذکر کو منتخب کرنے کا اختیار ہے۔

نیا مخلوق خدا کی عقل میں منظم اور اُس کی قدرت اور اُس کے جلال کے لیے تخلیق کردہ ایک شاندار چیز ہے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس کا کیا مطلب ہے کہ ایک مسیحی ایک نیا مخلوق ہے (2 کرنتھیوں 5باب17 آیت) ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries