سوال
پولُس رسول کے مختلف مشنری سفر کیا تھے؟
جواب
نیا عہد نامہ پولُس رسول کےا ُن تین مشنری سفروں کا ذکر کرتا ہے جن کے وسیلہ سے پولُس رسول نے مسیح کے پیغام کو ایشیائے کوچک اور یورپ میں پھیلایا تھا ۔ پولُس رسول ایک نمایاں یہودی اور نہایت تعلیم یافتہ شخص تھا جس کا پہلا نام ساؤل تھا۔ مسیح کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنےکے فوراً بعد کے چند سالوں میں یروشلیم میں رہتے ہوئے اُس نے مسیحی کلیسیا کو تباہ کرنے کی پوری کوشش کی تھی۔ حتیٰ کہ وہ پہلےمسیحی شہید ستِفنُس کے قتل کے عمل میں بھی شا مل تھا (اعمال 7باب 55آیت- 8باب 4آیت)۔
مزید مسیحیوں کو تلاش کرنے اور اُن کو قید میں ڈالنے کی غرض سے دمشق کے راستے پر جاتے ہوئے پولُس رسول کی مُلاقات خُداوند یسوع کے ساتھ ہوئی۔ اُس نے توبہ کی اور یسوع مسیح پر ایمان لے آیا۔ اِس تجربے کے بعد پولُس رسول نے یہودیوں اور مسیحیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ کیسے مسیح یسوع نے اُ س کی زندگی کو یکسر بد ل دیا تھا ۔ بہت سے لوگوں نے شک کے باعث اُس سے اجتناب کیا۔ تاہم برنباس جیسے مسیحیوں نے اُسے قبول کیا اور اُس کے حق میں گواہی دی اور اُن میں سے دو آدمی پولُس رسول کے مشنری ساتھی بن گئے۔
اِن تینوں علیحدہ علیحدہ مشنری سفروں میں سے ہر ایک سفر کئی سالوں کے عرصے پر محیط تھا ۔ ان سفروں میں پولُس رسول نے یسوع کی خوشخبری کی مُنادی ساحلی شہروں اور دُور دراز کے تجارتی قصبوں میں کی۔ ذیل میں اِن مشنری سفروں کی ایک مختصر تاریخ بیان کی جاتی ہے۔
پہلا مشنری سفر (اعمال 13-14ابواب)
مسیح کی مُنادی کے لئے خُدا کی بُلاہٹ کے جواب میں پولُس اور برنباس شام کے شہر انطاکیہ میں کلیسیا کو خیر باد کہہ کر روانہ ہوئے۔ پہلے پہل اُن کی مبشرانہ خدمت کا طریقہ کار کچھ یہ تھا کہ وہ عبادت خانوں میں جا کر مسیح کی تعلیم دیتے تھے ۔ لیکن جب بہت سے یہودیوں نے مسیح کو ردّ کر دیا تو خُدا کی بُلاہٹ کے مطابق اِن مشنریوں نے غیر قوموں میں منادی کرنا شروع کر دی۔
مسیح کی بے خوف گواہی کے باعث اذیت دینے والا ساؤل خود اذیت سہنے والا پولُس بن گیا۔ جن لوگوں نے یسوع مسیح کے وسیلہ سے نجات کے اُس پیغام کو جو پولس دے رہا تھا ردّ کیا، اُنہوں نے اُسے روکنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی۔ ایک شہر میں اُسے سنگسار کیا گیا اور اُسے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ لیکن خُدا نے اُسے بچا لیا۔ اُس نے آزمائشوں، اذیتوں اور بار بار قید کے باوجود مسیح کی مُنادی کو جاری رکھا۔
غیر قوموں میں پولُس رسول کا خدمت کرنا اِس تنازعے کا باعث بنا کہ کون اور کیسے نجات پا سکتا ہے۔ اپنے پہلے اور دوسرے مشنری سفر کے درمیانی عرصے میں پولُس رسول نے یروشلم میں منعقد ہونے والی ایک مجلس میں شرکت کی جس میں نجات کے طریقہ کار پر گفتگو کی گئی ۔ جس میں حتمی فیصلہ یہ ہوا کہ غیر اقوام کے لوگ یہودی روایات کو تسلیم کیے بغیر بھی یسوع مسیح کو قبول کر سکتے ہیں ۔
دوسرا مشنری سفر (اعمال 15باب 36آیت-18باب 22آیت)
انطاکیہ میں ایک اور قیام کے بعد جب پولُس رسول وہاں کلیسیا کی تعمیر کر رہا تھا تو وہ اپنے دوسرے مشنری سفر کا آغاز کرنے کو تیار تھا۔ اُس نے اپنے پہلے سفر میں قائم کردہ کلیسیاؤں کا دوبارہ دورا کرنے کےلیے برنباس کو دعوت دی کہ وہ اُس کے ساتھ آئے ۔ تاہم ایک اختلاف کی وجہ سے وہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا ہو گئے۔ مگر خُدا نے اُن کی تکرار کو ایک مثبت پہلو میں بدل دیا کیونکہ اب دو مشنری جماعتیں بن گئی تھیں۔ برنباس یوحنا مرقس کے ساتھ کپُرس کو چلا گیااور پولُس نے ایشیائے کوچک کو جانے کے لئے سیلاس کو اپنے ساتھ لے لیا۔
خُدا نے اپنے خاص فضل اور الہام سےپولُس اور سیلاس کو یونان جانے کی نصیحت کی اور اِس طرح انجیل یورپ میں پہنچ گئی۔ فلپی میں مشنری جماعت کو پیٹ کر قید میں ڈال دیا گیا۔ مسیح کی خاطر دُکھ اُٹھانے کی خوشی مناتے ہوئے وہ جیل میں ہی حمد کے گیت گانے لگے۔ اچانک زلزلے کے نتیجے میں خُدا نے جیل کے دروازے کھول دئیےاور اُنہیں زنجیروں سے آزاد کر دیا ۔ جیل کا دروغہ اِس واقعے سے بہت حیران ہوا اور وہ اور اُس کا گھرانا مسیح پر ایمان لے آیا لیکن سرکاری حکام نے اُنہیں وہاں سے چلے جانے کی درخواست کی۔
اتھینے کی جانب سفر کرتے ہوئےپولُس نے مارس نامی پہاڑی پر موجود متجسس سامعین کو خدا کا کلام سُنایا۔ اُس نے واحد حقیقی خُدا کی مُنادی کی جسے وہ انسان کے بنائے ہوئے بُتوں کے بغیر جان سکتے اور اُس کی عبادت کر سکتے تھے۔ ایک بار پھر کچھ لوگوں نے نفرت کا اظہار کیا جبکہ کچھ لوگ ایمان لے آئے۔
پولُس نے اُن لوگوں کو تعلیم دی جو یسوع پر ایمان لے آئے تھے اور اُن کو کلیسیا میں شامل کیا۔ اِس دوسرے مشنری سفر کے دوران پولُس نے مختلف پسِ منظر سے تعلق رکھنے والے بہت سے شاگرد بنائےجن میں ایک نوجوان شخص تیمتھیس، ایک کاروباری عورت لُدیہ اور ایک شادی شُدہ جوڑے اکولہ اور پرسکلہ کا ذکر واضح طور پر ملتا ہے۔
تیسرا مشنری سفر (اعمال 18باب 23آیت – 20باب 38آیت):
پولُس نے اپنے تیسرے سفر کے دوران نہایت گرمجوشی کے ساتھ ایشیائے کوچک میں مُنادی کی۔ خُدا نے معجزات کے وسیلے سے اُس کے پیغام کی تصدیق کی۔ اعمال 20باب 7-12آیات کے مطابق تروآس کے مقام پر پولُس رسول نے ایک غیر معمولی طویل واعظ سنایا۔ اس دوران ایک نوجوان لڑکا جو کھڑکی میں بیٹھا کلام سُن رہا تھا نیند کے غلبے میں نیچے گر گیا۔ وہ لڑکا مُردہ پایا گیا لیکن پولُس نے اُسے زندہ کر دیا۔
افسس کے مقام پر جادوگری میں ملوث ایک نئے ایماندار نے اپنی جادو گری کی کتابیں جلا دی۔ جبکہ دوسری جانب بُت تراش لوگ اِس بات پر راضی نہیں تھے کہ وہ ایک حقیقی خُدا اور اُس کے بیٹے یسوع کے باعث اپنے کاروبار میں نقصا ن اُٹھائیں ۔ دیمیتِریُس نامی ایک سُنار نے اپنی دیوی ڈیانا کی تعریف کرتے ہوئے پورے شہر میں ہنگامہ بھرپا کر دیا۔ اذیتوں نے ہمیشہ پولُس کا پیچھا کیا۔ ایذارسانیاں اور مخالفت بالآخر حقیقی مسیحیوں کو مضبوط کرنے اور انجیل کے پھیلانے میں معاون ثابت ہوئیں۔
تیسرے مشنری سفر کے آخر پر پولُس رسول کو معلوم ہو گیا تھا کہ وہ جلد ہی قید میں ڈالا جائے گا اور غالباً قتل ہو جائے گا۔ افسس میں کلیسیا کے نام اُس کے آخری الفاظ مسیح کے لئے اُس کی جانثاری کو ظاہر کرتے ہیں:"تم خود جانتے ہو کہ پہلے ہی دن سے کہ مَیں نے آسیہ میں قدم رکھا ہر وقت تمہارے ساتھ کس طرح رہا۔ یعنی کمال فروتنی سے اور آنسو بہا بہا کر اور اُن آزمائشوں میں جو یہودیوں کی سازشوں کے سبب سے مجھ پر واقع ہوئیں خُداوند کی خدمت کرتا رہا۔ اور جو باتیں تمہارے فائدہ کی تھیں اُن کے بیان کرنے اور اعلانیہ اور گھر گھر سکھانے سے کبھی نہ جھجکا۔ بلکہ یہودیوں اور یونانیوں کے رُوبرُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے توبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لانا چاہیے۔ اور اب دیکھو مَیں رُوح میں بندھا ہُوا یروشلیم کو جاتا ہوں اور نہ معلوم کہ وہاں مجھ پر کیا کیا گُذرے۔ سِوا اِس کے کہ رُوح القدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مجھ سے کہتا ہے کہ قید اور مصیبتیں تیرے لئے تیار ہیں۔ لیکن مَیں اپنی جان کو عزیز نہیں سمجھتا کہ اُس کی کچھ قدر کروں بمقابلہ اِس کے کہ اپنا دور اور وہ خدمت جو خُداوند یسوع سے پائی ہے پُوری کروں یعنی خُدا کے فضل کی خوشخبری کی گواہی دُوں"(اعمال20باب 18-24آیات )۔
بائبل کے کچھ مفسرین ایک چوتھے مشنری سفر کا تصور بھی پیش کرتےہیں اور ابتدائی مسیحی تاریخ اِس تصور کی تصدیق کرتی دکھائی دیتی ہے۔ مگر بائبل میں چوتھے مشنری سفر کا کوئی واضح ثبوت نہیں ملتا کیونکہ یہ اعمال کی کتاب کے مکمل ہونے کے بعد واقع ہوا ہو گا۔
پولُس رسول کے تمام مشنری سفروں کا مقصد ایک ہی تھا: یعنی خُدا کے فضل کی مُنادی کرنا جو یسوع مسیح کے وسیلہ سے گناہوں کی معافی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے ۔ غیر اقوام میں انجیل کے پرچار اور کلیسیاؤں کے قیام کے لئے خُدا نے پولُس رسول کی خدمت کو استعمال کیا۔ نئے عہد نامے میں درج کلیسیاؤں کے نام اُس کے خطوط ابھی بھی کلیسیائی زندگی اور عقائد کو سمجھنے اور اُس فہم میں ترقی کرنے میں معاونین ہیں ۔ گوکہ انجیل کی منادی کےلیے پولُس رسول نے ہر چیز کو قربان کر دیا تھا مگر پولُس رسول کے مشنری سفر نہایت قابلِ قدر تھے (فلپیوں 3باب 7-11آیات )۔
English
پولُس رسول کے مختلف مشنری سفر کیا تھے؟