سوال
کیا رُوح القدس کی طرف سے ملنے والی معجزات کی نعمتیں آج بھی موجود ہیں؟
جواب
سب سے پہلے تو ہمیں اِس بات کو جان لینے کی ضرورت ہے کہ اِس سوال کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ آیا خُدا آج بھی معجزات کرتا ہے یا نہیں۔ یہ بالکل بیوقوفانہ اور غیربائبلی دعویٰ ہوگا کہ خُدا آجکل کے دور میں لوگوں کو شفا نہیں بخشتا، اُن سے کلام نہیں کرتا، معجزات نہیں کرتا اور نشانات نہیں دکھاتا۔ اصل سوال یہ ہے کہ رُوح کی وہ معجزانہ نعمتیں جن کا ذکر بالخصوص 1 کرنتھیوں 12- 14 ابواب میں ہوا ہے وہ آج کے دن تک اُسی طرح قائم اور قابلِ عمل ہیں یا نہیں۔ یہاں پر ایک اور بات کو سمجھ لیں کہ اِس سوال کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ کیا رُوح القدس آجکل کسی کو رُوح کی کوئی نعمت عطا کر سکتا ہے یا نہیں۔ سوال اصل میں یہ ہے کہ کیا رُوح القدس آج بھی وہ سبھی نعمتیں لوگوں کو مسلسل دئیے جا رہا ہے یا ایمانداروں میں مسلسل بانٹ رہا ہے؟اوپر کی سبھی باتوں سے قطع نظر ہم مکمل طور پر اِس با ت کو جانتے اور مانتے ہیں کہ رُوح القدس کسی بھی شخص کو کوئی بھی رُوح کی نعمت عطا کرنے میں مکمل طور پر آزاد اور با اختیار ہے (1 کرنتھیوں 12باب 7-11آیات)
اعمال کی کتاب اور خطوط میں ہم دیکھتے ہیں کہ رسولوں اور اُن کے ساتھیوں کے ذریعے سے بہت زیادہ معجزات ہوئے تھے۔ پولس اِس بات کی وجہ بیان کرتا ہے کہ ایسا کیوں تھا : "رُسول ہونے کی علامتیں کمال صبر کے ساتھ نشانوں اور عجیب کاموں اور معجزوں کے وسیلہ سے تمہارے درمیان ظاہر ہُوئیں" (2 کرنتھیوں 12باب12آیت)۔ اگر مسیح پر ایمان لانے والا ہر ایک شخص معجزات کرنے اور نشان اور عجیب کام دکھانے کی قابلیت پا لے تو پھر نشانات ، معجزات اور عجیب کام کسی طور پر بھی وہ علامتیں نہیں رہیں گی جن کی مدد سے ایک رُسول کی پہچان ہو سکے۔ اعمال 2باب 22 آیت ہمیں بتاتی ہے کہ یسوع کا مسیح ہونا اسرائیلیوں پر معجزات، عجیب کاموں اور نشانوں سے ظاہر ہوا۔بالکل اِسی طرح رُسول بھی اُنہی معجزات کی وجہ سے جو اُن کے وسیلے سے ہوئے خُدا کی طرف سے آنے والے سچے پیامبروں کے طور پر پہچانے گئے۔ اعمال 14باب3آیت بیان کرتی ہے کہ پولس رُسول اور برنباس کے وسیلے سے جو معجزات ہوئے اُن کی بدولت انجیل کی خوشخبری کی تصدیق ہوئی۔
1 کرنتھیوں 12- 14 ابواب خصوصی طور پر رُوح کی نعمتوں پر بات کرتے ہیں۔ اِن ابواب کے "متن" پر غور کرنے سے ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے "عا م" مسیحیوں کو بھی کئی دفعہ معجزات کی نعمت عطا کی گئی تھی (1 کرنتھیوں 12باب 8-10، 28- 30آیات)۔ ہم نہیں جانتے کہ ایسا ہونا کس حد تک ممکن تھا یا کتنا عام تھا۔ ہم نے جو کچھ اوپر سیکھا ہے اُس کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ ایسی چیزیں رُسولوں کی علامتیں تھیں، پس اِس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جب عام لوگوں کو رُوح کے وسیلے معجزات کی نعمت عطا کی گئی تو اُن پر اِس اصول کا اطلاق نہیں ہوتا، یعنی وہ رُسول نہیں تھے۔ پورے نئے عہد نامے میں ہم رُسولوں اور اُن کے بہت قریبی ساتھیوں کے علاوہ کسی بھی شخص کو رُوح کی طرف سے ملنے والی معجزات کی نعمتوں کو عمل میں لاتے ہوئے نہیں دیکھتے۔
ہمیں اِس بات کو بھی دھیان میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ ابتدائی کلیسیا کے پاس پوری بائبل موجود نہیں تھی جیسی آج ہمارے پاس ہے (2 تیمتھیس 3باب16- 17 آیات)۔ اِس لیے اُس دور میں ابتدائی کلیسیا کے لوگوں کے لیے نبوت، علم اور حکمت وغیرہ کی نعمتوں کی بہت زیادہ ضرورت تھی تاکہ اُن کو وقت بوقت یہ بتایا جا سکے کہ اُنہیں نے تحریری کلام کی غیر موجودگی میں اپنی زندگیوں کو کیسے گزارنا ہے۔ نبوّت کی نعمت نے مسیحیوں کی اِس طرح سے مدد کی کہ وہ اُس دور میں خُدا کی طرف سے مکاشفہ اور نئی سچائیوں کو دیگر ایمانداروں تک پہنچا پائے۔ اب چونکہ ہمارے پاس خُدا کا کلام مکمل حالت میں ہے، اِس لیے ہمیں مکاشفاتی نعمتوں کی ضرورت نہیں ہے، کم از کم بالکل ویسے نہیں جیسے اِن کی ضرورت کلیسیا کے ابتدائی دِنوں میں تھی۔
خُدا معجزانہ طور پر ہر روز ہی لوگوں کو شفا بخشتا ہے۔ خُدا آج بھی ہم سے کلام کرتا ہے، کئی بار ہمارے دل و دماغ کے اندر مخصوص طریقے سے یا پھر مختلف طرح کے احساسات اور تاثرات کے ذریعے سے۔ خُدا آج بھی معجزات ، عجیب کام اور نشان ظاہر کرتا ہے، اور بعض اوقات وہ کئی مسیحیوں کو اِس کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بہرحال یہ سب چیزیں آج کے دور میں رُوح کی اُن نعمتوں جیسی نہیں ہیں۔ معجزات کی نعمتوں کا بنیادی ترین مقصد یہ تھا کہ وہ اِس بات کو ثابت کریں کہ انجیلی بیانات بالکل سچے ہیں اور یہ کہ رُسول اور اُن کے قریبی ساتھی خُدا کی طرف سے بھیجے گئے پیامبر ہیں۔ بائبل بہت واضح طور پر یہ نہیں بیان کرتی کہ معجزاتی نعمتیں موقوف ہو چکی ہیں، لیکن یہ اِس بات کی بنیاد ضرور پیش کرتی ہے کہ آج کل کے دور میں معجزات، نشانات اور عجیب کام اُس طرح سے کیوں نہیں ہوتے یا کیوں نہیں ہو سکتے جیسے ابتدائی کلیسیا کے دور میں ہوتے تھے۔
English
کیا رُوح القدس کی طرف سے ملنے والی معجزات کی نعمتیں آج بھی موجود ہیں؟