settings icon
share icon
سوال

یسوع مسیح کی زندگی میں اہم واقعات کون کون سے تھے؟ (حصہ دوئم )

جواب


ذیل میں یسوع مسیح کی زندگی کے اہم واقعات اور بائبل کی وہ کتابیں درج ہیں جن جن میں اِن واقعات کو بیان کیا گیا ہے (حصہ دوم ):


پانچ ہزار کو کھانا کھلانا: (متی 14باب 15-21آیات؛ مرقس 6باب 34-44آیات؛ لوقا 9باب 12-17آیات؛ یوحنا 6باب 5-13آیات) – پانچ چھوٹی روٹیوں اور دو مچھلیوں پر برکت دینے کے وسیلہ سے خداوند یسوع نے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو سیر کیا ۔ اناجیل ہمیں بتاتی ہیں کہ وہاں 5000 مرد موجود تھے لیکن متی رسول نے مزید بتایا کہ وہاں عورتیں اور بچّے بھی موجود تھے۔ یوں ہجوم کا تخمینہ 20000 تک جاتا ہے۔ لیکن ہمارا خدا فراوانی سے دینے والا خدا ہے اور خدا وند کے ہاتھوں میں تھوڑا بھی بہت زیادہ ہے۔ روٹیوں اورمچھلیوں پر برکت دینے سے پہلے خداوند یسوع نے بھیڑ کو ترتیب سے بیٹھنے کا حکم دیا، ہمیں اِس مشاہد ے سے ایک اہم سبق سیکھنے کو ملتا ہے ۔جب ہم خُداوند میں قائم ہوتے ہیں تو یہ ایسے کام جو ہم نہیں کر سکتے اُن کی تکمیل کے لیے خُدا کی قدرت کی ایک خوبصورت تصویر ہے ۔ لوگ اپنا پیٹ بھرنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تھے؛ صرف خُداوند ہی ایسا کر سکتا تھا۔ اُن کے پاس صرف چند روٹیاں اور مچھلیاں تھیں لیکن خُدا کے ہاتھ میں یہ ایک ایسی دعوت بن گئی جو نہ صرف کافی تھی بلکہ بہت زیادہ تھی۔

تبدیلی ِ صورت: (متی 17باب 1-8آیات ؛ مرقس 9باب 2-8آیات ؛ لوقا 9باب 26-36آیات ) - اس واقعے کا "تبدیلیِ صورت " کے طور پر ذکر کیا جاتا ہے جس کا مطلب "صورت کا بدل جانا" ہے کیونکہ پطرس ، یعقوب اور یوحنا کی آنکھوں کے سامنے یسوع مسیح کی جسمانی صورت اُس کی حقیقی فطرت کے عکس میں بدل گئی تھی ۔ اُس کا الٰہی جلال اُس سے جاری تھا اور اُس کا چہرہ اور لباس اِس طور سے بدل گئے کہ انجیل کے مصنفین کو اُنہیں بیان کرنے میں دشواری ہوئی۔ جس طرح یوحنا رسول نے اُس باتوں کو بیان کرنے کے لیے بہت سے استعاروں کا استعمال کیا تھا جو اُس نے مکاشفہ کی کتاب کی رویاؤں میں دیکھی تھیں اِسی طرح خداوند یسوع کی صورت کو بیان کرنے کے لیے متی، مرقس اور لوقا کو بھی "نور"، "سورج" اور "برق" جیسی تصاویر کا سہارا لینا پڑا۔ واقعی، یہ ایک اور ہی دنیا تھی۔ موسیٰ اور ایلیاہ کا یسوع کے ساتھ بات چیت کے لیے ظاہر ہونا ہم پر دو باتیں ظاہر کرتا ہے۔ پہلی ، یہ کہ وہ دو شخص شریعت اور صحائف کی نمائندگی کرتے ہیں جن دونوں نے یسوع کے آنے اور اُس کی موت کی پیشین گوئی کی تھی۔ دوسری ، انہوں نے یروشلیم میں اُس کی عنقریب موت کے بارے میں بات کی تھی (لوقا 9باب 31آیت ) یہ حقیقت اُن واقعات کے بارے میں اُن کے قبل از وقت علم اور خدا کے خود مختار منصوبے کو ظاہر کرتی ہے جو بالکل اُسی طرح ظاہر ہو رہا تھا جیسا کہ اُس نے پہلے سے طے کیا تھا۔ خدا نے آسمان سے کلام کیا اور شاگردوں کو حکم دیا کہ "اُس کی سنو!" اور اس طرح اُنہیں یہ بتایا کہ اب موسیٰ اور ایلیا ہ نہیں بلکہ یسوع اُن کو حکم دینے کی طاقت اور اختیار رکھتا ہے ۔

لعزر کا مُردوں میں سے زندہ ہونا: (یوحنا 11:1-44) - بیت عنیاہ کی مریم اور مرتھا کا بھائی لعزر یسوع کا ذاتی دوست تھا، یہی وجہ ہے کہ جب لعزر بیمار ہوا تو یسوع کو اُس خاندان کی طرف سے بلایا گیا تھا۔ یسوع نے یہ جانتے ہوئے بیت عنیاہ جانے میں کئی دن کی تاخیر کی کہ اُس کی الٰہی قدرت کے حیرت انگیز مظاہر کی تصدیق کرنے کے لیے لعزر کو مرے ہوئے اُس وقت تک کافی وقت ہو چکا ہوگا۔ زندگی اور موت پر صرف خدا ہی کا اختیار ہے اور لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کر نے کے وسیلہ سے خُداوند یسوع بطور خدا اپنے اختیار اور موت پر اپنی بالادستی کو دُہرا رہا تھا۔ اِس واقعے کے ذریعے خدا کے بیٹے کو واضح طور پر جلال دیا جائے گا۔ جیسا کہ بہت سے دیگر معجزات اور واقعات کا ایک مقصد تھا کہ شاگرد - اور ہم- "ایمان "لائیں (یوحنا 20باب 31 آیت)۔

یسوع وہی ہے جو اس نے کہا تھا کہ مَیں ہوں اور اُس کے سب سے حیران کُن معجزات اِس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں ۔ خداوند یسوع نےمرتھا سے فرمایا کہ "قیامت اور زندگی مَیں ہوں" (یوحنا 11باب 25آیت ) اور اُس سے پوچھا کہ کیا وہ اُن باتوں پر ایمان رکھتی ہے جو وہ اُس سے کہہ رہا ہے۔ یہ مسیحی زندگی کی بنیاد ہے۔ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہی مردوں میں سے زندہ کرنے کی قوت ہے اور ہمیں اس بات پر بھروسہ ہے کہ وہ ہمیں اِس قوت کے وسیلے ابدی زندگی بخشے گا۔ ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے اور موت پر اُس کے اختیار سے جی اُٹھے ہیں۔ صرف اُس کی قدرت کے وسیلہ سے ہی ہم حقیقی معنوں میں نجات پا سکتے ہیں۔

فاتحانہ داخلہ: (متی 21باب 1-11، 14-17آیات؛ مرقس 11باب 1-11آیات؛ لوقا 19باب 29-44آیات ؛ یوحنا 12باب 12-19آیات ) - اپنی مصلوبت سے ایک ہفتہ پہلے یروشلیم میں یسوع کا فاتحانہ داخلہ کھجوروں کے اتوار کے نام سے مشہور تہوارکی بنیادہے۔ اُسے مبارک کہنے والی بھیڑ نے اُس کے لیے راستے میں کھجور کی ڈالیاں بچھا ئیں مگر اُنکی طرف سے اُس کی تعریف صرف کچھ وقت کے لیے تھی۔ محض چند دنوں بعد دوسرا ہجوم یہ کہتے ہوئے اُس کی موت کے لیے پکار رہا ہو گا کہ "اِس کو مصلوب کر مصلوب!" (لوقا 23باب 20-21آیات )۔ لیکن جب وہ گدھے کے بچّےپر سوار ہو کر یروشلیم میں داخل ہوا تو اُس نے بھیڑ کی طرف سے عزت و تعظیم اور مسیحا ہونے کے اُس کے دعویٰ پر اُن کی رضامندی حاصل کی ۔ یہاں تک کہ چھوٹے بچّوں نے بھی یہ ظاہر کرتے ہوئے اس کا استقبال کیا کہ وہ اِس بات کو جانتے ہیں جسے یہودی رہنما نہیں جانتے تھے کہ یسوع ہی مسیحا ہے ۔ یروشلیم میں یسوع کے داخلے نے زکریاہ کی کتاب میں درج پرانے عہد نامے کی اُس پیشین گوئی کی تکمیل کی جو یوحنا 12باب 15آیت میں دہرائی گئی ہے : "دیکھ تیرا بادشاہ گدھے کے بچّہ پر سوار ہوا آتا ہے۔"

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

یسوع مسیح کی زندگی میں اہم واقعات کون کون سے تھے؟ (حصہ دوئم )
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries