سوال
بائبل میں مذکور سلیمان کون تھا ؟
جواب
سلیمان ساؤل بادشاہ اور داؤد بادشاہ کے بعد اسرائیل کی متحدہ سلطنت کا تیسرا اور آخری بادشاہ تھا ۔ وہ داؤد اور اُس بت سبع کا بیٹا تھا جو پہلے حِتّی اوریاہ کی بیوی تھی جسے داؤد نے بت سبع کے ساتھ اپنے تعلقات کو چھپانے کے لیے اُس وقت قتل کر ایا تھا جب وہ ایک جنگی محاذ پر تھا ۔ سلیمان نے غزل و الغزلات، واعظ کی کتاب اور امثال کی کتاب کا بیشتر حصہ قلمبند کیا تھا ۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ واعظ کی کتاب کا مصنف نہیں ہے لیکن سلیمان ہی داؤد کا وہ واحد بیٹا ہے جو " یروشلیم میں " محض یہوداہ کا نہیں بلکہ پورے "اسرائیل کا بادشاہ تھا " (واعظ 1باب 1 ، 12آیت ) اوراِس کتاب کے مصنف کی بہت سی تفصیلات سلیمان بادشاہ پر پوری اُترتی ہیں ۔ سلیمان بادشاہ نے 40 سال تک حکومت کی تھی(1سلاطین 11باب 42آیت )۔
سلیمان کی زندگی کی اہم جھلکیاں کون کون سی ہیں؟ جب وہ تخت پر بیٹھا تو اُس نے خدا کی تلاش کی اور خدا نے اُسے موقع دیا کہ وہ جو چاہے مانگے۔ سلیمان نے بہتر طور پر حکومت کرنے میں اپنی نااہلی کو عاجزی سے تسلیم کیا اور بے لوث طریقے سے خدا سے وہ حکمت مانگی جس کی اُسے خدا کے لوگوں پر انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کے لیے ضرورت ہوگی۔ خُدا نے اُسے حکمت کے علاوہ دولت بھی بخشی (1 سلاطین 3باب 4-15آیات؛ 10باب 27آیت )۔ درحقیقت" سُلیماؔن بادشاہ دَولت اور حکمت میں زمین کے سب بادشاہوں پر سبقت لے گیا" (1 سلاطین 10باب 23آیت )۔ خُدا نے سلیمان کو اُس کے زیادہ تر دورِ حکومت میں ہر طرف سے امن وسلامتی بھی بخشی (1سلاطین 4باب 20-25آیات )۔
سلیمان کی حکمت کی ایک عام مثال ایک شیر خوار بچّے کی حقیقی ماں کی شناخت سے متعلقہ تنازعے کا فیصلہ کرنا تھا (1 سلاطین 3باب 16-28آیات )۔ سلیمان نے یہ جانتے ہوئے زندہ بچّے کے دو ٹکڑے کرنے کا حکم دیا کہ حقیقی ماں اپنے بیٹے کو ہمیشہ کے لیے کھو دینے کی بجائے اُسے کسی اور عورت کے ہاتھ دے دینے کو ترجیح دے گی ۔ سلیمان نہ صرف اپنے حکومتی معاملات میں عقلمند تھا بلکہ اُس کے پاس عا م زندگی کے بارے میں بھی بڑی حکمت تھی۔ اُس کی حکمت اُس زمانے میں مشہور تھی۔ سَبا کی ملکہ اُس کی حکمت اورشان و شوکت کی خبروں کی تصدیق کرنے کے لیے 1200 میل کا سفر کرکے اُس کے پاس آئی تھی (1 سلاطین 10باب)۔ " سلیمان نے اُس کے سب سوالوں کا جواب دِیا۔ بادشاہ سے کوئی بات اَیسی پوشِیدہ نہ تھی جو اُسے نہ بتائی۔ اور جب سبا کی ملکہ نے سُلیمان کی ساری حِکمت اور اُس محلّ کو جو اُس نے بنایا تھا۔ اور اُس کے دسترخوان کی نعمتوں اور اُس کے مُلازِموں کی نشِست اور اُس کے خادِموں کی حاضِر باشی اور اُن کی پوشاک اور اُس کے ساقیوں اور اُس سِیڑھی کو جس سے وہ خُداوند کے گھر کو جاتا تھا دیکھا تو اُس کے ہوش اُڑ گئے" (1 سلاطین 10باب 3-5آیات )۔ سلیمان نے نہ صرف خود کو دانا ثابت کیا بلکہ اپنی بادشاہی کے معاملات میں اپنی حکمت کو عملی طور پر استعمال بھی کیا۔
سلیمان نے بہت سی مثل اور گیت قلمبند کئے (1 سلاطین 4باب 32آیت ) اور متعدد تعمیراتی منصوبوں کی تکمیل کی (1 سلاطین 7باب 1-12آیات ؛ 9باب 15-23آیات )۔ سلیمان نے بحری جہازوں کا ایک بیڑا بھی بنایا اور صور کے بادشاہ حیرام کے ساتھ اوفیر سے کئی ٹن سونا حاصل کیا (1 سلاطین 9باب 26-28آیات ؛ 10باب 11 ، 22آیت )۔ اپنے باپ داؤد کی ہدایات اور شرائط کے مطابق یہودی ہیکل کو مکمل کرنا شاید سلیمان کا سب سے اہم ترین تعمیراتی منصوبہ تھا (1 سلاطین 6باب؛ 1- تواریخ 22باب)۔
سلیمان کی 700 بیویاں اور 300 حرمیں تھیں جن میں سے بہت سی غیر ملکی تھی جنہوں نے بڑھاپے میں اُسے عام بُت پرستی کی طرف راغب کیا، جس سے خدا کو بہت غصہ آیا (1 سلاطین 11باب 1-13آیات )۔ پہلا سلاطین 11باب 9-10آیات میں درج ہے کہ "خُداوند سُلیماؔن سے ناراض ہُؤا کیونکہ اُس کا دِل خُداوند اِسرائیل کے خُدا سے پِھر گیا تھا جس نے اُسے دو بار دِکھائی دے کراُس کو اِس بات کا حکم کِیا تھا کہ وہ غیر معبودوں کی پَیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جس کا حکم خُداوند نے دِیا تھا "۔ خُدا نے سلیمان کو بتایا کہ وہ اُس سے بادشاہی چھین لے گا لیکن وہ داؤد کی خاطر سلیمان کی زندگی کے دوران ایسا نہیں کرے گا۔ اُس نے یہ بھی وعدہ کیا کہ وہ پوری سلطنت کو ٹکڑے ٹکڑے نہیں کرےگا۔ اسی دوران، خُدا نے سلیمان کے خلاف مخالفین کو کھڑا کیا جو سلیمان کی باقی زندگی میں مصیبت کا باعث بنتے رہے (1سلاطین 11باب 14-25آیات)۔ یرُبعام نے بھی سلیمان کے خلاف بغاوت شروع کر دی، جو منقسم سلطنت کے دوسرے حصے یعنی اسرائیل کا پہلا بادشاہ بننے کو تھا ، لہذا وہ سلیمان کے پاس سے فرار ہو گیا (1 سلاطین 11باب 26-40آیات)۔ سلطنت سلیمان کے بیٹے رحبعام کے دورِ حکومت میں منقسم ہوگئی (1 سلاطین 12باب)۔
سلیمان کی زندگی سے ہم بہت سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔ پہلا یہ کہ جب ہم اپنے پورے دل سے خُدا کو ڈھونڈتے ہیں تو وہ مل جائے گا (1سلاطین 3باب 3-7آیات )۔ دوسرایہ کہ جو لوگ خُدا کی عزت کرتے ہیں خدا سے عزت پائیں گے (1سلاطین 3باب 11-13آیات ؛ 1 سموئیل 2باب 30 آیت)۔ تیسرایہ کہ اگر ہم اُس پر بھروسہ کریں تو خُدا ہمیں اُن کاموں کی تکمیل کرنے کے لیے لیس کرے گا جن کے لیے وہ ہمیں بلاتا ہے (1 سلاطین 3باب؛ رومیوں 12باب 3-8آیات؛ 2پطرس 1باب 3آیت )۔ چوتھایہ کہ رُوحانی زندگی وقتی نہیں بلکہ ایک مستقل دوڑ ہے ۔ اچھے اختتام کے لیے اچھی شروعات ہمیشہ کافی نہیں ہوتی (1 سلاطین 3باب؛ 11باب)۔ پانچواں یہ کہ ہم خلوص دل سے خُدا سے التجا کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے دِلوں کو اپنی طرف مائل کرے (1 سلاطین 8باب 57-58آیات ) لیکن اگر ہم اُس کے نازل کردہ کلام کی خلاف ورزی کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہم راستبازی کے راستے سے بھٹک جائیں گے۔ چھٹایہ کہ ہمارے قریبی لوگ ہماری رُوحانی زندگیوں کو متاثر کریں گے (خروج 34باب 16آیت ؛ 1 سلاطین 11باب 1-8آیات ؛ دانی ایل 1باب؛ 3باب؛ 1 کرنتھیوں 15باب 33آیت ) اور اِس لیے ہمیں اپنی صحبت کے بارے میں بہت محتاط رہنا چاہیے۔ اور ساتواں یہ کہ تعلیم ،مقاصد کا حصول، بڑی بڑی خوشیوں ، اور دولت کی بڑی فراوانی (واعظ 1باب 2آیت) سے قطع ِ نظر خدا سے جُدائی کی حالت میں گزاری گئی زندگی بے معنی ہو گی۔
English
بائبل میں مذکور سلیمان کون تھا ؟