سوال
بائبل میں مذکور ساؔرہ کون تھی؟
جواب
ساؔری نے اپنی زندگی کا آغاز کسدیوں کے ملک میں اُر کے ایک بُت پرستانہ ماحول میں کیا تھا جو اُس علاقے میں واقع تھا جسے آج کل عراق کہا جاتا ہے۔ وہ ابراؔم کی جو بعد میں ابرہاؔم کہلایا سوتیلی بہن اور بیوی تھی ۔ پیدایش 20باب 12آیت کے مطابق ساؔری اور ابراؔم کا باپ ایک ہی باپ تھا لیکن اُن کی مائیں الگ الگ تھیں۔ اُن دنوں میں جینیات آج کے مقابلے میں زیادہ خالص تھے اور قریبی رشتہ داروں کے درمیان شادی اُن بچّوں کےلیے نقصان دہ نہیں تھی جو ایسے اتحاد سے پیداہوتے تھے ۔ اِس کے علاوہ چونکہ لوگ اپنی زندگی خاندانی گروہوں میں اکٹھے گزارنے کا رجحان رکھتے تھے اس لیے اپنے اپنے قبیلوں اور خاندانوں میں سے جیون ساتھیوں کا انتخاب کرنا ایک فطری عمل تھا۔
جب ابرام پہلی بار زندہ خُدا سے ملا تو وہ اُس پر ایمان لایا (پیدایش 12باب 1-4آیات ؛ 15باب 6آیت ) اور اُس کی پیروی کی اور اُس کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ اپنا ملک چھوڑ کر ایک ایسی جگہ جانے کے لیے نکل پڑا جس کو دیکھنا تو درکنار اُس کے بارے میں اُس نے کبھی سنا تک نہیں تھا۔ اور اِس سفر میں ساؔری اس کے ساتھ تھی ۔
اُن کا سفر اُنہیں حاراؔن نامی علاقے میں لے آیا (پیدایش 11:31)۔ ابراؔم کا باپ تارحؔ اُس شہر میں انتقال کر گیا اور ابراؔم، ساؔری اور اُن کے بھتیجے لوطؔ اور اُن کے ساتھیوں نے اپنا سفر جاری رکھا اور خدا نے اُن کی رہنمائی اور ہدایت کی۔ رہایش اور جدید سہولتوں کے بغیر یہ سفر سب لوگوں اوربالخصوص خواتین کے لیے بہت مشکل رہا ہوگا۔ اُن کے سفر کے دوران ملک میں قحط پڑا گیا جس نے ابراؔم اور ساؔری کو مصر جانے کی تحریک دی (پیدایش 12باب 10آیت )۔ جب اُنہوں نے ایسا کیا تو ابراؔم کو ڈر تھا کہ مصری اُسے مار ڈالیں گے کیونکہ ساؔری خوبصورت تھی اور وہ ساؔری کو بیوی کے طور پر لے لینا چاہیں گے ۔ لہٰذا اُس نے ساؔری سے کہا کہ وہ سب کو بتائے کہ وہ ابراؔم کی بہن ہے—جو تکنیکی طور پر تو درست تھا مگر اِس کا مقصد دھوکا دینا بھی تھا۔ ساؔری کو فرعون کے گھر لے جایا گیا اور اِس سبب سے ابرام کے ساتھ اچھا سلوک کیا گیا۔ لیکن خدا نے فرعون کے گھر کو مصیبت میں مبتلا کیا اور اِس جوڑے کا جھوٹ ظاہر ہو گیا۔ فرعون نے ساؔری کو ابراؔم کوواپس کر دیا اور انہیں اُن کے سفر پر روانہ کیا (پیدایش 12آیت )۔ ساؔری اور ابراؔم اُس ملک میں لوٹ آئے جو آج کل اسرائیل کہلاتا ہے۔ انہوں نے اپنے سفر میں بہت سا مال و دولت حاصل کیا لہذا لوطؔ اور ابراؔم نے الگ ہونے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں کو مویشیوں کے بڑے گلہ کو چرانے کے لیے مناسب جگہ میسر ہو (پیدایش 13باب9آیت )۔
ساؔری بانجھ تھی جو ذاتی پریشانی کے ساتھ ساتھ ثقافتی شرمندگی کا معاملہ بھی تھا۔ ابراؔم کو فکر تھی کہ اس کا کوئی وارث نہیں ہوگا۔ لیکن خُدا نے ابراؔم کو ایک رویا دکھائی جس میں اُس نے اُس سے ایک بیٹے کا وعدہ کیا اور یہ کہ اُس کی اولاد آسمان کے ستاروں کی مانند بے شمار ہوگی (پیدایش 15باب )۔ خدا نے ابر ہاؔم کی اولاد کو کنعان کی سرزمین دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔ مسئلہ یہ تھا کہ ساؔری ابھی تک بے اولاد تھی۔ ابراؔم سے خدا کا وعدہ کرنے کے دس سال بعد ساؔری نے ثقافتی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے ابراؔم کو اپنی لونڈی ہاجرہؔ سےبچّہ پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔ اس ملاپ سے پیدا ہونے والا بچّہ ساؔری کا شمار ہوگا۔ابراؔم اس بات پر متفق ہو گیا اور ہاجرہؔ کے ہاں ایک بیٹا –اسمٰعیل پیدا ہوا۔ لیکن ہاجرؔہ ساؔری کو حقارت سے دیکھنے لگی اور ساؔری ہاجرؔہ پر سختی کرنے لگی اس سبب سے ہاجرؔہ وہاں سے بھاگ گئی۔ خدا نے بیابان میں ہاجرؔہ سے ملاقات کی اور ابراؔم اور ساؔری کے پاس واپس جانے کے لیے اُسکی حوصلہ افزائی کی اور اُس نے ایسا ہی کیا (پیدایش 16باب)۔
اسمٰعیل کی پیدایش کے تیرہ سال بعد خدا نے ابراؔم کو ختنے کا نشان دینے اوراُس کا نام تبدیل کرنے کے ذریعے اُس کے ساتھ اپنے عہد کی توثیق ۔ یوں وہ ابراؔم سے جس کا مطلب "بلند مرتبہ باپ" ہے ابرہاؔم بن گیا جس کا مطلب ہے "قوموں کا باپ۔" خدا نے ساؔری جس کا مطلب "میری شہزادی" ہے کا نام بھی تبدیل کرکے ساؔرہ رکھا جس کا مطلب ہے "قوموں کی ماں"۔ خدا نے ابرہام کو بتایا کہ وہ ساؔرہ کے وسیلہ سے اسے بیٹا دے گا۔ اس بیٹے - اضحاق - کے ساتھ خدا اپنے عہد کو قائم کرے گا۔ خدا اسمٰعیل کو بھی برکت دے گامگر اضحاق وعدے کا فرزند تھا جس کے وسیلے قومیں برکت پائیں گی (پیدایش 17باب)۔ اضحاق کا مطلب ہے "وہ ہنستا ہے"۔ 100 سال کی عمر میں ابرہام نے ہنستے ہوئے کہا کہ ساؔرہ جو کہ اُس وقت 90 سال کی تھی اور تمام زندگی بانجھ رہی تھی اُسکے ہاں بھی کیا بیٹا ہو سکتا ہے ۔ ساؔرہ بھی اس امکان پر ہنسی (پیدایش 18باب 9-15آیات)۔
ابرہاؔم اور ساؔرہ سے ایک بیٹے کا وعدہ کرنے کے تھوڑی دیر بعد خدا نے سدوم اور عمورہ کو تباہ کیا لیکن اُس نے ابرہام کے بھتیجے لوط کو محفوظ رکھا (پیدایش 19باب)۔ ابرہاؔم اور ساؔرہ نے بیابان کی طرف سفر کیا اور جرار میں ٹھہرے (پیدایش 20باب 1آیت )۔ ابرہام نے پھر ساؔرہ سے اپنی شناخت کے بارے میں جھوٹ بولنے کو کہااور جرار کے بادشاہ نے ساؔرہ کو لیا کہ اُس کی بیوی ہو ۔ لیکن خدا نے ساؔرہ کی جس کے وسیلہ سے اضحاق پیدا ہونا تھا حفاظت کی ۔ ابی مَلِک بادشاہ نے اُس کے ساتھ کوئی رشتہ قائم نہ کیا۔ خُدا نے ابی مَلِک کو خواب میں خبردار کیااور بادشاہ نے توبہ کی صورت میں نہ صرف خُدا کو قربانی پیش کی بلکہ اُس نے ابرہاؔم اور ساؔرہ کو تحفے بھی دیئے اور اُنہیں اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دی (پیدایش 20باب)۔
خدا ابرہاؔم اور ساؔرہ کو ایک بیٹا دینے کے اپنے وعدے میں وفادار رہا۔ اُنہوں نے اُس کا نام اضحاق رکھا اور ساؔرہ نے کہا کہ " خُدا نے مُجھے ہنسایا اور سب سُننے والے میرے ساتھ ہنسیں گے۔اور یہ بھی کہا کہ بھلا کوئی ابرہاؔم سے کہہ سکتا تھا کہ ساؔرہ لڑکوں کو دُودھ پِلائے گی؟ کیونکہ اُس سے اُس کے بُڑھاپے میں میرے ایک بیٹا ہُؤا "(پیدایش 21باب 6-7آیات )۔ اگرچہ وہ پہلے بے اعتقادی اور رازداری کے باعث ہنستی تھی مگر اب ساؔرہ خوشی سے ہنستی تھی اور چاہتی تھی کہ اُس کا حال سب کو معلوم ہو۔ خُدا اپنے وعدے میں وفا دار رہا اور اُس نے ساؔرہ کو برکت دی۔
بدقسمتی سے ساؔرہ اور ہاجرہ کے درمیان کشیدگی برقرار رہی ۔ جب اضحاق کا دودھ چھڑایا گیا تو ابرہام نے ایک ضیافت رکھی۔ لیکن ہاجرہ کا بیٹا اسمٰعیل اضحاق کا مذاق اڑا یا کرتاتھا۔ ساؔرہ نے ابرہاؔم سے ہاجرؔہ اور اسمٰعیل کو نکال دینے کے لیے کہااور یہ بھی کہ اسمٰعیل کو کبھی بھی اضحاق کے ساتھ وراثت میں حصہ دارنہیں ہونا چاہیے ۔ ابرہاؔم اس بات سے پریشان ہوا لیکن خدا نے اُسے ساؔرہ کے کہنے کے مطابق کرنے کو کہا اور یہ کہ اُس کی اولاد اضحاق کے ذریعے شمار کی جائے گی۔ ابرہاؔم نے ہاجرؔہ اور اسمٰعیل کو روانہ کیا اور خدا نے اُن کی ضروریات پوری کیں (پیدایش 21باب 8-21آیات )۔ اس کے بعد ہی خدا نے ابرہام کو حکم دیا کہ وہ اضحاق کو قربان کرے۔ ابرہام اِس بھروسہ پر کہ خُدا کسی نہ کسی طرح اب بھی اپنے وعدے پر قائم رہے گا اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے تیار تھا (پیدایش 22باب؛ عبرانیوں 11باب 17-19آیات )۔
ساؔرہ ایک سادہ، خوبصورت (پیدایش 12باب) اور بالکل عام انسان تھی؛ اُس نے بھی غلطیاں کیں جیسے ہم سب کرتے ہیں۔ اُس نے خدا سے ایک قدم آگے جانے کی کوشش کی اور بے وقوفانہ طور پر اپنی لونڈی ، ہاجرؔہ کو ابرہاؔم کے پاس بھیج کر اُس کے منصوبے کو اپنے طور پر نمٹانے کی کوشش کی تاکہ وہ بچّہ پیدا ہو سکے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا۔ ایسا کرتے ہوئے اس نے ایک ایسی لڑائی کو جنم دیا جو 4000 سال سے جاری ہے (پیدایش 16باب 3آیت )۔ 90 سال کی عمر میں جب اس نے ایک فرشتہ کو ابرہاؔم سے کہتے سنا کہ وہ حاملہ ہو گی تو وہ بے اعتقادی سے ہنس پڑی (پیدایش 18باب 12 آیت) لیکن اُس نے وعدے کے فرزند کو جنم دیا اور مزید 30 سال زندہ رہتے ہوئے 127 سال کی عمر میں وفات پائی ( پیدایش 23باب 1آیت )۔
عبرانیوں 11باب 11آیت میں ساؔرہ کو ایمان کی مثال کے طور پر استعمال کیا گیا ہے: " اِیمان ہی سے سؔار ہ نے بھی سِنّ یاس کے بعد حامِلہ ہونے کی طاقت پائی اِس لئے کہ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سچّا جانا "۔
پہلا پطرس 3باب 5-6آیات ساؔرہ کو ایک مقدس عورت کی مثال کے طور پر استعمال کرتی ہیں جس نے خدا پر اُمید رکھی اور جو اپنے شوہر کی تابع داری میں خود کو سنوارتی تھی ۔ ساؔرہ نے اُس واحد خدا کی پیروی میں ابرہام کے ساتھ خوشی سے اپنا گھر چھوڑا اور ایک انجان ملک کی طرف چل پڑی جس سے وہ اس وقت ناواقف تھی۔ اُس نے اپنے شوہر کے لیے ایک وارث فراہم کرنے اور اپنے شوہر کو خطرناک علاقوں میں محفوظ رکھنے کی کوشش کرنے کے لیے بہت کچھ برداشت کیا۔ آخر میں، اُس کے پاس اتنا ایمان تھا کہ وہ اور اُس کا شوہر، 90 اور 100 سال کی عمر میں وعدے کے وارث، اضحاق کو جنم دیں۔ اگرچہ ساؔرہ خطرے اور الجھن بھری دنیا میں رہتی تھی مگر وہ اپنے شوہر اور خُدا سے اپنی وابستگی میں ثابت قدم رہی اور اپنے عزم کے باعث اُس نے برکت پائی۔
English
بائبل میں مذکور ساؔرہ کون تھی؟