settings icon
share icon
سوال

بائبل میں سموئیل کون تھا ؟

جواب


سموئیل جس کے نام کا مطلب ہے "خدا نے سُن لی " اُسکو اُس کی ماں حنّہ نے اُس وعدے کے تحت خدا کے لیے وقف کر دیا جو اُس نے سموئیل کی پیدائش سے پہلے خدا کے ساتھ کیا تھا (1 سموئیل 1باب 11آیت )۔ حنّہ بانجھ تھی اور اُس نے بچّے کے لیے اِس قدر دلگیر ہو کر دُعا کی کہ عیلی کاہن سمجھا کہ وہ نشے میں ہے (1 سموئیل 1باب )۔ خُدا نے حنّہ کی دُعا قبول کی اور اپنے وعدے کے مطابق حنّہ نے سموئیل کو خُداوند کے لیے وقف کر دیا۔ غالباً چار سال کی عمر میں سموئیل کے دودھ چھڑانے کے بعد اُسے عیلی کاہن کے زیر سایہ خدمت کرنے کے لیے خیمہ اجتماع میں لایا گیا تھا (1 سموئیل 1باب 22-25آیات)۔ جب سموئیل سیلامیں خیمہِ اجتماع میں خداوند کے حضور اُسی جگہ خدمت کرتا تھا جہاں عہد کا صندوق پڑا ہوتا تھا (1 سموئیل 2باب 18آیت ؛ 3باب 3آیت ) تو اُسے یہاں تک کہ بچپن میں ہی اپنا کتان کا افود ،ایک ایسا لباس جو عام طور پر کسی کاہن کے لیے مخصوص ہوتا تھا دیا گیا ۔ روایتی طور پر اپنے باپ کی خدمت کے بعدعیلی کاہن کے بیٹے خدمت میں آئے تاہم عیلی کے بیٹے حفنی اور فینحاس بد اخلاق اور خدا کی قربانیوں کے لیے حقارت کا اظہار کرنے کے باعث شریر تھے (1 سموئیل 2باب 17 ، 22آیت )۔ اسی اثنا ءمیں سموئیل قد وقامت، اور خُداوند اور انسانوں کی نظر میں مقبول ہوتا گیا (1 سموئیل 2باب 26آیت )۔

ایک ایسے زمانے میں جب پیشین گوئیاں اور رویا ئیں بہت کم تھی سموئیل نے ایک ایسی آواز سنی جسے پہلے پہل اُس نے سمجھا کہ شاید عیلی اُسے بلا رہا ہے۔ اگرچہ نوجوان سموئیل خیمہ اجتماع میں خدمت کر رہا تھا لیکن ابھی تک وہ خُداوند کو نہیں جانتا تھا اور خُداوند کا کلام ابھی تک اُس پر نازل نہیں ہوا تھا (1 سموئیل 3باب 7آیت )۔ پہلی تین بار جب خداوند نے سموئیل کو آواز دی تو وہ عیلی کے پاس چلا گیا۔ اس کے بعد عیلی سمجھ گیا کہ کیا ہو رہا ہے اور اُس نے سموئیل کو ہدایت کی کہ اگر وہ دوبارہ آواز سُنے تو خداوند کو جواب دے۔ پھر"خُداوند آ کھڑا ہُؤا اور پہلے کی طرح پُکارا سموئیل! سموئیل! ، سموئیل نے کہا فرما کیونکہ تیرا بندہ سُنتا ہے " (1 سموئیل 3باب 10آیت )۔ خُدا نے سموئیل کو عدالت کا ایک پیغام سُنایا تاکہ وہ عیلی کو بتائے ۔ اگلے دن سموئیل نے ایمان کی پہلی چھلانگ لگاتے ہوئے عیلی کاہن کو سب کچھ بتا دیا حالانکہ یہ پیغام عیلی اور اس کے خاندان کے لیے بُری خبر تھی (1 سموئیل 3 باب 11-18آیات )۔ عیلی نے قبولیت کا ردعمل ظاہر کیا ۔ ایک نبی کے طور پر سموئیل کی معتبریت پورے اسرائیل میں پھیل گئی اور خُدا سموئیل کے وسیلہ سے اپنے کلام کو اپنے لوگوں پر عیاں کرتا رہا (1 سموئیل 3باب 20-21آیات )۔

اسرائیل کے مستقل دشمن فلستیوں نے خدا کے لوگوں پر حملہ کیا۔ عیلی کے بیٹے لڑائی میں مارے گئے اور فلستی عہد کے صندوق کو چھین کر لے گئے ۔ اپنے بیٹوں کی موت کی خبر سن کر عیلی بھی مر گیا۔ کئی مہینوں کے بعد فلستیوں نے صندوق اسرائیل کو واپس کر دیا اور یہ بیس سال تک قریت یعریم میں رہا۔ جب اسرائیلیوں نے فلستی ظالموں کے خلاف مدد کے لیے خدا سے فریاد کی تو سموئیل نے انہیں اُن جھوٹے معبودوں کو ختم کرنے کی ہدایت کی جن کی وہ پرستش کرتے آرہے تھے ۔ سموئیل کی قیادت اور خدا کی طاقت کے ساتھ فلستیوں کو شکست دی گئی اور ملک میں امن ہو گیا (1 سموئیل 7باب 9-13آیات )۔ سموئیل کو تمام اسرائیل کا قاضی تسلیم کیا گیا۔

عیلی کے بیٹوں کی طرح سموئیل کے دو بیٹوں یوئیل اور ابیاہ نے بد دیانتی سے فائدہ اُٹھاتے اور انصاف کے نظام کو خراب کرتے ہوئے خدا کے حضور گناہ کیا۔ سموئیل نے اپنے بیٹوں کو قاضی مقرر کیا تھا لیکن اسرائیل کے بزرگوں نے سموئیل کو بتایا کہ چونکہ وہ بہت بوڑھا ہو چکا ہے اور اس کے بیٹے اس کے راستے پر نہیں چلتے اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ سموئیل اُن کے لیے ایک بادشاہ مقرر کرے تاکہ وہ دوسری قوموں کی طرح اُن پر حکومت کرے (1 سموئیل 8باب 1-5آیات)۔ اُن کے مطالبے پر سموئیل کا ابتدائی ردِ عمل شدید ناگوار تھا اور اُس نے اِس معاملے کے بارے میں خُدا سے دُعا کی۔ خُدا نے سموئیل کو بتایا کہ اُنہوں نے اُسے رد نہیں کیا بلکہ اُنہوں نے خُدا کو اپنے بادشاہ کے طور پر رد کیا ہے ۔ خدا نے سموئیل کو ان کی درخواست کے مطابق عمل کرنےکو کہا، لیکن اُس نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ بادشاہ سے کیا توقع کر سکتے ہیں (1 سموئیل 8باب 6-21آیات )۔

اُس وقت سموئیل نے بنیمین کے قبیلے کے ایک شخص ساؤل کو اسرائیل کے پہلے بادشاہ کے طور پر مسح کیا (1 سموئیل 10باب 1آیت )۔ تاہم سموئیل نے خدا سے اُس بدی کے لیے ایک نشان ظاہر کرنے کی التجا کی جو بنی اسرائیل کو اپنے حقیقی بادشاہ - خدا - کی جگہ پر ایک زمینی بادشاہ کا انتخاب کرنے میں کی تھی (1 سموئیل 12باب 16-18آیت )۔ کچھ وقت کے بعد سموئیل کو معلوم ہوا کہ ساؤل کی نافرمانی کے باعث اُسے خدا کی طرف سے اُس کے لوگوں کی رہنمائی کے لیے مسترد کر دیا گیا ہے (1 سموئیل 13باب 11-13آیات )۔ سموئیل نے فوراً ساؤل کو خبردار کیا کہ خُدا نے پہلے ہی اُس کی جگہ کسی اور شخص کو ڈھونڈ لیا ہے (1 سموئیل 13باب 14آیت )۔ جب ساؤل اپنی نافرمانی میں قائم رہا تو سموئیل نے اسے بطور بادشاہ ملامت کیا (1 سموئیل 15باب 26آیت )۔ سموئیل گھر واپس آگیا اور گوکہ وہ پھر کبھی ساؤل بادشاہ کے پاس نہ گیا لیکن وہ اُس کے لیے غم کرتا رہا (1 سموئیل 15باب 35آیت)۔ خُدا نے سموئیل کو ہدایت کی کہ وہ یسی کے خاندان میں سے دوسرے بادشاہ کا انتخاب کرے (1 سموئیل 16باب 1آیت ) اور سموئیل نے یسی کے سب سے چھوٹے بیٹے داؤد کواگلے بادشاہ کے طور پر مسّح کیا (1 سموئیل 16باب 13آیت )۔ بہرحال سموئیل داؤد کے بادشاہ بننے سے پہلے ہی مر گیا اور "سب اِسرائیلی جمع ہُوئے اور اُنہوں نے اُس پر نَوحہ کِیا "(1 سموئیل 25باب 1آیت )۔

سموئیل کی زندگی اسرائیل کی تاریخ میں نہایت اہم تھی۔ وہ ایک نبی تھا ،اُس نے اسرائیل کے پہلے دو بادشاہوں کو مسّح کیا تھا اور وہ اسرائیل کے قاضیوں کے سلسلےمیں آخری قاضی تھا جسے بہت سے لوگ سب سے بڑا قاضی مانتے ہیں (اعمال 13باب 20آیت )۔ موسیٰ اور ہارون کے ساتھ سموئیل کا ایسے آدمیوں کے طور پر حوالہ دیا جاتا ہے جنہوں نے خدا کو پکارا اور خدا نے اُنہیں جواب دیا (99زبور 6آیت )۔ اسرائیل کی آئندہ تاریخ میں جب بنی اسرائیل خدا کی نافرمانی میں زندگی بسرکرنے لگے تو خداوند نے اعلان کیا کہ وہ موسیٰ اور سموئیل کی طرف سے دفاع کے لائق بھی نہیں ہیں جو اسرائیل کے دو عظیم شفاعت کرنے والے تھے (یرمیاہ 15باب 1آیت )۔ یہ سموئیل کی دعاؤں کی قوت اور یرمیاہ کے زمانے میں اسرائیل کے گناہ کی شدت کی واضح نشاندہی ہے۔

سموئیل کی زندگی سے سیکھنے کے لیے بہت سی باتیں ہیں ۔ اس بات سے قطع نظر کہ لوگوں نے حکمرانی کے لیے کس کا انتخاب کیا ہم اسرائیل میں خاص طور پر خُدا کی حاکمیت کو دیکھتے ہیں۔ ہم اپنے دِلوں کے تخت پر دوسری چیزوں یا لوگوں کو قبضہ کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں لیکن خدا ہمیشہ خود مختار رہے گا اور اپنے لوگوں کی زندگیوں میں اُس کے اختیار کو ہتھیانے والوں کو کبھی بھی قبول نہیں کرے گا ۔

ہم تصور کر سکتے ہیں کہ عیلی سے اپنی رویا کا صاف صاف بیان کرنانا بالغ سموئیل کے لیے کتنا مشکل رہا ہوگا۔ تاہم واضح ہوتا ہے کہ چھوٹی ہی عمر سے سموئیل کی مکمل وفاداری سب سے پہلے خدا کیساتھ تھی۔ ہماری زندگی میں ایسے اوقات آ سکتے ہیں جب ہم اختیار والے لوگوں سے خوف محسوس کرتے ہیں لیکن جیسا کہ سموئیل نے متعدد بار ثابت کیا کہ یہ خُدا ہی ہے جو ہماری اوّلین ترجیح ہونی چاہیے۔ اپنےایمان پر ثابت قدم رہنے پر دنیا ہمیں نفرت کی نگاہ سے دیکھ سکتی ہے۔ بہرحال ہم پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ خُدا اُن لوگوں کو قائم رکھے گا جو اُس کے کلام کے ساتھ وفادار رہتے ہیں (135زبور 14 آیت)۔

اگرچہ لوگوں کی طرف سے انسانی بادشاہ چننے کے حوالے سے سموئیل کو گہرے تحفظات تھے لیکن وہ اِس معاملے کے بارے میں خدا سے مشورہ کرنے اور اُس کے فیصلے کی پابندی کرنے میں چُست تھا (1 سموئیل 8باب 6-7آیات )۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی زندگی کے اہم فیصلوں کے بارے میں خُدا سے مشورہ کر سکتے ہیں لیکن ہم میں سے کتنے لوگ اُس کی مرضی کو قبول کرنے اور اُس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں، بالخصوص جب یہ ہماری خواہشات کے خلاف ہوتی ہے؟ قائدین خاص طور پر سموئیل کی اس طاقت کے نمونے سے سیکھ سکتے ہیں جو اس نے خدا کے ساتھ اُس قریبی تعلق سے پائی تھی جو ایک صحت مند دعائیہ زندگی سے پیدا ہوتاہے۔ سموئیل ایک عظیم دعا کرنے والا آدمی تھا اور اُس کے لوگ اِس وجہ سے اُس کی بڑی عزت کرتے تھے (1 سموئیل 12باب 19 ، 23آیت )۔ اگرچہ سموئیل ساؤل کی زندگی میں پائی جانے والے برائی سے واقف تھا لیکن اُس نے کبھی بھی اُس کے لیے دعا اور غم کرنا نہ چھوڑا تھا۔ درحقیقت سموئیل نے اپنے ماتحت لوگوں کے لیے دعا نہ کرنے کو گناہ قرار دیا ۔ جب ہم کسی بھائی کو گناہ میں مبتلا دیکھتے ہیں تو شاید ہم اُسے نا قابلِ اصلاح خیال کرنے میں بڑی جلدی کر بیٹھتے ہیں ۔ یقیناً ہر فرد کے لیے خُدا کے منصوبے پورے ہوں گے لیکن یہ بات اُن لوگوں کے لیے دعا اور فکر کرنے میں کبھی رکاوٹ کا باعث نہیں ہونی چاہیے جو اپنے ایمان میں کمزور ہیں (رومیوں 15باب1آیت ؛ 1 تھسلنیکیوں 5باب 14آیت )۔

سموئیل کی تمام زندگی کا بنیادی موضوع یہ ہے کہ صرف خدا ہی کو جلال اور عزت و تعظیم ملنی چاہیے ۔ اپنے بیٹوں کو قاضی بنانے کے بعد سموئیل کے لیے یہ جاننا یقیناًبڑے دُکھ کی بات تھی کہ وہ قیادت کے لیے نااہل ہیں ۔ جب اُس نے بادشاہ کے لیے لوگوں کی درخواست کے بارے میں خدا سے مشورہ کیا تو اُس نے اپنے بیٹوں کے دفاع میں کوئی بات نہ کی ۔ لوگوں کے کہنے کے مطابق اُن کے لیے بادشاہ مقرر کرنے میں سموئیل خدا کی ہدایات کا فرمانبردار تھا۔ سموئیل کی زندگی کی کلیدی آیت اُن الفاظ پر مبنی ہیں جو اُس نے ساؤل بادشاہ سے کہے تھے : " کیا خُداوند سوختنی قُربانیوں اور ذبیحوں سے اِتنا ہی خُوش ہوتا ہے جتنا اِس بات سے کہ خُداوند کا حکم مانا جائے؟ دیکھ فرمانبرداری قُربانی سے اور بات ماننا مینڈھوں کی چربی سے بہتر ہے " (1 سموئیل 15باب22آیت )۔ خدا کے کلام کی فرمانبرداری ہمیشہ ہماری اوّلین ترجیح ہونی چاہیے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں سموئیل کون تھا ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries