سوال
بائبل میں مذکور رُوؔت کون تھی؟
جواب
رُوؔت " ایک موآبی عورت" تھی لیکن جینیاتی لحاظ سے وہ ابرہام کے بھتیجے لوط کے ذریعے اسرائیل سے منسلک تھی (رُوؔت 1باب 4آیت ؛ پیدایش 11باب 31آیت ؛ 19باب 37آیت)۔ رُوؔت قاضیوں کے زمانے کا کردار ہے۔ اُس نے موآب میں رہنے والے ایک اسرائیلی خاندان کے بیٹے سے شادی کی ہوئی تھی لیکن اُس کا سسر، اُس کا شوہر اور اُس کے شوہر کا واحد بھائی مر چکا تھا ۔ لہٰذا رُوؔت کو فیصلہ کرنا تھا کہ آیا وہ موآب میں اپنے گھر میں رہے یا اپنی ساس، نعومی کے ساتھ ایک ایسے ملک-یہوداہ- میں جائے جسے وہ پہلے نہیں جانتی تھی ۔
اس خیال سے کہ نعومی نے نہ صرف اپنے شوہر بلکہ اپنے دونوں بیٹوں کو کھو دیا تھا، رُوؔت کو اپنی ساس سے بہت زیادہ محبت ہو گئی تھی اور وہ اُس سے بے حد ہمدردی رکھتی تھی ۔ رُوؔت کی جیٹھانی،عرفہ نے موآب میں اپنے لوگوں کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا لیکن رُوؔت نعومی یا اسرائیل کے اُس خدا سے جسے وہ جان چکی تھی ، جُدائی کو برداشت نہیں کر سکتی تھی ۔ رُوؔت اور نعومی نے ایک ساتھ یہوداہ کے بیت لحم شہر کی طرف واپسی کا سفر کیاجہاں انہوں نے آباد ہونے کا فیصلہ کیا۔ جیسا کہ رُوؔت 2باب 11-12آیات میں درج ہے کہ رُوؔت کی گواہی ہر طرف پھیل گئی اور قریبی کھیت کے مالک بوعز نے اُس کی وفاداری کے بارے میں سنا: "بوعز نے اُسے جواب دِیا کہ جو کُچھ تُو نے اپنے خاوند کے مَرنے کے بعد اپنی ساس کے ساتھ کِیا ہے وہ سب مُجھے پُورے طَور پر بتایا گیا ہے کہ تُو نے کیسے اپنے ماں باپ اور زادبُوم کو چھوڑا اور اُن لوگوں میں جن کو تُو اِس سے پیشتر نہ جانتی تھی آئی۔ خُداوند تیرے کام کا بدلہ دے بلکہ خُداوند اِسرائیلؔ کے خُدا کی طرف سے جس کے پروں کے نیچے تُو پناہ کے لئے آئی ہے تجھ کو پُورا اجر مِلے"۔
بنی اسرائیل کا دستور تھا کہ خاندانی سلسلے کو جاری رکھنے کے لیے مرد اپنے مرحوم بھائی کی بیوی کو اپنالیتا تھا۔ چونکہ رُوؔت کے شوہر کا اکلوتا بھائی بھی مر چکا تھا لہذا رُوؔت اور نعومی کو اپنا خیال خود ہی رکھنا پڑتا تھا۔ رُوؔت اپنے اور نعومی کے لیے کھانے کی فراہمی کے واسطے ہر روز کھیتوں میں بالیاں چننے جاتی ۔ اُسے بوعز کے کھیت میں کام ملا تاہم وہ اِس بات سے نا واقف تھی کہ بوعز نعومی کا رشتہ دار ہے ۔ جب بوعز گھر واپس آیا تو اُس نے رُوؔت کو دیکھا اور کاٹنے والوں پر مقرر آدمی سے رُوؔت کے بارے میں پوچھا۔ نوکر نے بوعز کو رُوؔت کی نعومی کے ساتھ وفاداری اور کھیتوں میں اُس کی محنت کے بارے میں بتایا۔ بوعز نے شخصی طور پر رُوؔت سے کہا کہ وہ اُس کے کھیتوں میں دوسری عورتوں کے قریب رہے، اُس نے اُسے یہ بھی بتایا کہ اُس نے نوجوانوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اُسے نہ چھوئیں اور اُسے پیاس لگنے پر مردوں کے لائے ہوئے پانی میں سے آزادانہ طور پر پینے کی اجازت دیں ( رُوؔت 2باب 8-9آیات )۔ رُوؔت نے یہ پوچھتے ہوئے بڑی عاجزی اور تعریفی الفاظ کے ساتھ رد عمل ظاہر کیا کہ وہ اُس پردیسن پر اس طرح کا احسان کیوں کرتا ہے جس پر بوعز نے اُسے بتایا کہ اُس نے نعومی کے لیے اُس کی قربانی کے بارے میں سنا ہے (رُوؔت 2باب 10-13آیات )۔ بوعز اُسے کھانا فراہم کرنے اور اپنے کاٹنے والوں کو یہ ہدایت کرنے کے ذریعے ہر طرح سے اُس پر کرم نوازی کرتا رہا کہ وہ جان بوجھ کر اُس کے چننے کے لیے کچھ اناج پیچھے چھوڑ دیں (رُوؔت 2باب 14-16آیات )۔
جب رُوؔت نے نعومی کو بتایا کہ اُس نے کہاں سے بالیاں چُنیں تو نعومی خوش ہوئی اور رُوؔت کو بتایا کہ بوعز ایک قرابتی ، نعومی کے شوہر الیملک کا رشتہ دار ہے؛ لہٰذا، بوعز رُوؔت کا چھڑانے والا قرابتی بننے کا اہل تھا۔ اسرائیل میں یہ انتہائی اہمیت کی حامل بات تھی کہ اسرائیل کے ہر خاندان کا نام برقرار رکھا جائے پس اُس نے رُوؔت کو یہ حق دیا کہ وہ اِس کردار کو پورا کرنے کے لیے بوعز سے درخواست کرے۔ نعومی نے رُوؔت کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ بوعز کے کھیتوں میں بالیاں چُننا جاری رکھے اور وہ جَو اور گندم کی کٹائی کے اختتام تک ایسا ہی کرتی رہی (رُوؔت 2باب 18-23آیات )۔
جَو کی کٹائی کے موقع پر نعومی نے رُوؔت کو جَو پھٹکنے کے وقت بوعز کے پاس جانے اور بنیادی طور پر اُس سے یہ کہنے کا مشورہ دیا کہ وہ اُس کا چھڑانے والا قرابتی بن جائے۔ رُوؔت کھلے ذہن اور سیکھنے والے جذبے کی حامل تھی اس لیے اُس نے اپنی ساس کی بات سنی اور جیسا اُس نے کہا تھا ویسا ہی کیا (رُوؔت 3باب 2-5آیات )۔ رُوؔت نے لفظ بہ لفظ نعومی کی ہدایات پر عمل کیا۔ بوعز نے مثبت ردّعمل ظاہر کیا، لیکن وہ اس سے بھی زیادہ قریبی مرد رشتہ دار کے بارے میں جانتا تھا جو رُوؔت اور اس کے خاندان کی جائیداد کو چھڑانے والے قرابتی کے سلسلہ میں اوّل درجے پرتھا۔ اس سے پہلے کہ بوعز رُوؔت کو بیوی کے طور پر اپناتااُسے اُس آدمی سے مشورہ کرنے کی ضرورت تھی ۔ اگلے ہی دن بوعز نے دوسرے قرابتی رشتہ دار سے ملاقات کی جس نے رُوؔت اور نعومی کی جائیداد پر اپنے تمام حقوق کو قانونی طور پر ترک کر دیا ۔
رُوؔت اور بوعز کی جلد ہی شادی ہو گئی اور اُن کا ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام عوبید رکھا گیا ۔ ملک کی عورتیں خُدا کی وفاداری کو دیکھ کر خوش ہوئیں اور نعومی سے کہنے لگیں "خُداوند مُبارک ہو جس نے آج کے دِن تجھ کو نزدِیک کے قرابتی کے بغیر نہیں چھوڑا اور اُس کا نام اِسرائیلؔ میں مشہور ہو۔ اور وہ تیرے لئے تیری جان کا بحال کرنے والا اور تیرے بُڑھاپے کا پالنے والا ہو گا کیونکہ تیری بہو جو تجھ سے مُحبّت رکھتی ہے اور تیرے لئے سات بیٹوں سے بھی بڑھ کر ہے وہ اُس کی ماں ہے" (رُوؔت 4باب 14-15 آیات )۔
رُوؔت نے خُداوند پر بھروسہ کیااور اُس نے اُس کی وفاداری کا صلہ اُسے نہ صرف ایک شوہر بلکہ ایک بیٹے (عوبید)، ایک پوتے (یسی ) اور داؤد نامی ایک پڑپوتے کی صورت میں دیا جواسرائیل کا بادشاہ تھا (رُوؔت 4باب 17آیت )۔ اِن بخششوں کے علاوہ (127زبور 3آیت ) خدا نے رُوؔت کو خداوند یسوع کے نسب نامے میں شامل ہونے کا اعزاز بخشا (متی 1باب 5آیت )۔
رُوؔت اس بات کی ایک عمدہ مثال ہے کہ خُدا کس طرح کسی شخص کی زندگی کو بدل سکتا اور اُسے اُس سمت میں لے جا سکتا ہے جو اُس نے پہلے سے طے کی ہوتی ہے ۔ ہم خُدا کو رُوؔت کی زندگی میں اپنے کامل منصوبے پر کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں جیسا کہ وہ اپنے تمام بچّوں کی زندگی میں کرتا ہے (رومیوں 8باب 28آیت)۔ اگرچہ وہ موآب کے ایک بُت پرستانہ پس منظر سے تھی مگر ایک بار جب وہ اسرائیل کے خدا سے ملی تو رُوؔت ایمان کے وسیلہ اُس کے لیے ایک زندہ گواہی بن گئی ۔ اگرچہ وہ بوعز سے شادی کرنے سے پہلے پست حالات میں رہتی تھی لیکن وہ یقین رکھتی تھی کہ خدا اپنے لوگوں کی فکر کرنے میں وفادار ہے۔ اس کے علاوہ رُوؔت ہمارے لیے محنت اور وفاداری کا ایک نمونہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خُدا وفاداری کا بدلہ دیتا ہے: "اور بغَیر اِیمان کے اُس کو پسند آنا ناممکِن ہے۔ اِس لئے کہ خُدا کے پاس آنے والے کو اِیمان لانا چاہئے کہ وہ مَوجُود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے" (عبرانیوں 11باب 6آیت )۔
English
بائبل میں مذکور رُوؔت کون تھی؟