settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور نُوحؔ کون تھا؟

جواب


ہم نُوحؔ کے بارے میں سب سے پہلے پیدایش 5باب میں پڑھتے ہیں جس کا آغاز کچھ یوں ہوتا ہے کہ "یہ آدمؔ کا نسب نامہ ہے "۔ یہ پیدایش کی کتاب میں بار بار دُہرایا جانے والا فقرہ ہے اور 5 باب قائن کی دنیاوی نسل کے برعکس سیؔت کی خدا پرست نسل کی تفصیل پیش کرتا ہے (پیدایش 4 باب17-24 آیات )۔ یہ خیال کرتے ہوئے کہ نُوحؔ اور آدم کے درمیان نسلی تسلسل میں کسی وقفے کے بغیر نُوح ؔ آدم سے دسویں نسل کی نمائندگی کرتا ہے۔ نُوحؔ کا نسب نامہ بیان کرتا ہے"اور لمکؔ ایک سَو بیاسی برس کا تھا جب اُس سے ایک بیٹا پَیدا ہُؤا۔ اوراُس نے اُس کا نام نُوحؔ رکھّا اور کہا کہ یہ ہمارے ہاتھوں کی محنت اور مشقّت سے جو زمین کے سبب سے ہے جس پر خُدا نے لعنت کی ہے ہمیں آرام دے گا " (پیدایش 5باب 28-29آیات)۔

ابتدا سے ہی ہم دیکھتے ہیں کہ نُوحؔ کوئی خاص ذات بننے جا رہا تھا کیونکہ وہ اُس نسل کا واحد شخص تھا جس کے نام کی وضاحت کی گئی تھی۔ اس کے باپ لمک کا کہنا تھا کہ اُس کا بیٹا، نُوحؔ، آرام لائے گا ("نوح"، "آرام یا سکون" کے لیے استعمال ہونے والے عبرانی لفظ کی طرح لگتا ہے)۔ پیدایش 6باب 1-8 آیات میں جہاں ہم زوال کے بے لگام نتائج کو تمام دنیا میں بدی میں اضافے کی صورت میں دیکھتے ہیں وہاں ہم فوراً سیکھتے ہیں کہ نُوحؔ نے اپنے لوگوں کو کس چیز سے آرام دینا تھا ۔ خُدا بنی نو ع انسان کو اِن الفاظ کے ساتھ موردِ الزام ٹھہراتا ہے : " خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُس کے دِل کے تصوُّر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں "( پیدایش 6باب 5آیت )۔

خُدا نے فیصلہ کیا کہ " مَیں اِنسان کو جسے مَیں نے پَیدا کِیا رُویِ زمین پر سے مِٹا ڈالُوں گا۔ اِنسان سے لے کر حَیوان اور رینگنے والے جاندار اور ہوا کے پرِندوں تک کیونکہ مَیں اُن کے بنانے سے ملُول ہُوں " (پیدایش 6باب 7آیت ) ۔ لیکن اس صورت حال میں بھی امید موجود ہے: "مگر نُوحؔ خُداوند کی نظر میں مقبول ہُوا" (پیدایش 6باب 8آیت )۔ زمین پر اُس شدید برائی کے باوجود جو تیزی سے بڑھ رہی تھی ایک آدمی قائم ہے-ایک ایسا آدمی جس کی زندگی اُس پر خدا کے فضل بھرے ہاتھ کا حوالہ دیتی تھی۔ نُوحؔ خُداوند کے حضور مقبول ہوا۔ دنیا کی بدی کے باعث خُدا اُس کی عدالت کرنے کو تھالیکن وہ نوح اور اس کے خاندان پر اپنے نجات بخش فضل کوبڑھاتا ہے۔

پیدایش 6باب 9آیت طوفان کی کہانی کے آغاز کی طرف اشارہ کرتی ہے اور سب سے زیادہ ہم یہیں پر نُوحؔ کی زندگی کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ نوح " مَردِ راست باز اور اپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عَیب تھا اور نُوحؔ خُدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا "۔ نُوحؔ کی زندگی کی اس تفصیل میں کوئی شخص رُوحانیت کی بتدریح ترقی کا مشاہدہ کر سکتا ہے۔ نُوحؔ راستباز تھا اِن الفاظ سے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہر ممکنہ حد تک خُدا کے احکام کا فرمانبردار تھا اور اُس وقت انہیں سمجھتا تھا۔ وہ اپنی نسل میں بے عیب ، اپنے زمانہ کے لوگوں میں نمایاں تھا۔ جب کہ اُس کے دور کے لوگ بدکاری میں مشغول تھے نوُحؔ ایک مثالی زندگی بسر کر رہا تھا۔ نوُح ؔ خُدا کے ساتھ چلتا رہا اور یہ بات نُوحؔ کو اُسی مقام پر لے آتی ہے جس پر اُس کا دادا حنوک تھا (پیدایش 5 باب 24آیت )؛ یہ چیز نہ صرف ایک فرمانبردار زندگی بلکہ ایک ایسے انسان کی طرف اشارہ کرتی ہے جو خدا کے ساتھ ایک پُر جوش اور گہرا تعلق رکھتا ہے۔

ہم نُوحؔ کی زندگی میں خُدا کی فرمانبرداری کو اِس بات میں دیکھتے ہیں کہ جب خُدا نے اُسے کشتی بنانے کا حکم دیا تو اُس نے اُس کو بغیر کسی طرح کے سوال کےمکمل طور پر ماننے کے لیے رضا مندی ظاہر کر دی۔ (پیدایش 6باب 22آیت ؛ 7باب 5 ، 9آیت ؛ 8باب 18آیت )۔ غور کریں کہ نُوحؔ اور اُس کی نسل نے غالباً پہلے کبھی بارش برستے نہیں دیکھی تھی، پھر بھی خُدا نے نُوحؔ سے کہا کہ وہ ایک ایسے مقام پر پانی میں چلنے والی ایک بہت بڑی کشتی بنائے جہاں پر قریب قریب کوئی پانی نہیں تھا۔ نُوحؔ کا خدا پر ایسا بھروسہ تھا کہ اُس نے فوراً پیروی کی۔ نُوح ؔ کی بے عیب زندگی اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب وہ آنے والے غضب کے دن کی روشنی میں خداوند کی فرمانبرداری کرتا ہے۔ پطرس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ نوح "راست بازی کی مُنادی کرنے " والا تھا (2 پطرس 2باب 5آیت ) اور عبرانیوں کا مصنف کہتا ہے کہ اُس نے اپنے نیک اعمال کے ذریعے "دنیا کو مُجرم ٹھہرایا" (عبرانیوں 11باب 7آیت )۔ آنے والے غضب میں طویل تاخیر کے دوران بھی نُوح ؔ نے وفاداری سے خداوند کی فرمانبرداری جاری رکھی۔ اُس کے خُدا کے حضور چلتے رہنے کے ثبوت کے طور پر نُوح ؔ نے طوفان کے بعد ایک مذبح بنایا اور خُدا کے لیے قربانیاں چڑھائیں (پیدایش 8باب 20آیت )۔ خداوند کی تعظیم کرنا نوح کی زندگی کا مرکزی حصہ تھا ۔

طوفان کی کہانی اور پیدایش 9باب 20-27آیات میں درج اس کی مَے نوشی کے مختصر بیان کے علاوہ ہم نُوحؔ کی زندگی کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتے ہیں۔ مَے نوشی نُوحؔ کی زندگی میں نامناسب رویے کی یقیناً واحد مثال نہیں تھی۔ ہم سب کی طرح نُوحؔ بھی گناہ آلودفطرت کے ساتھ پیدا ہوا تھا۔ اُس کی مَے نوشی کے واقعے کو ممکنہ طور پر کنعانیوں اور بنی اسرائیلیوں کے درمیان دشمنی کی وضاحت کے لیے بیان میں شامل کیا گیا تھا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اِس واقعے کے باوجود نُوحؔ کو خدا کے لوگوں کی تاریخ میں چند خاص راستباز آدمیوں میں سے ایک کے طور پر عزت دی گئی ہے ۔ حزقی ایل 14باب میں خدا نبی کے وسیلہ سے دو بار فرماتا ہے کہ یہاں تک کہ اگر نُوحؔ ، دانی ایل اور ایوؔب زمین پر موجود ہوتے تو بھی خدا لوگوں کی عدالت کو نہ روکے گا۔ یہ کچھ راستباز لوگوں کا گروہ ہے جس میں دانی ایل اور ایوؔب بھی شامل ہیں ۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ نُوحؔ کو عبرانیوں 11باب میں ایمان کی مثال کے طور پر شامل کیا گیا ہےجو اس بات کا ایک اور اشارہ ہے کہ نُوحؔ کو وفاداری کا نمونہ سمجھا جاتا تھا اور اُس کے پاس ایسا ایمان تھا جو خدا کو پسند ہے (عبرانیوں 11باب 6آیت )۔

بہرحال ، بائبل میں مذکور نُوحؔ کون تھا؟ نُوحؔ عملی طور پر ایماندارانہ زندگی کی ایک مثال ہے۔ عبرانیوں 11باب 7آیت نُوح ؔ کے بارے میں بیان کرتی ہے "اِیمان ہی کے سبب سے نُوح نے اُن چیزوں کی بابت جو اُس وقت تک نظر نہ آتی تھیں ہدایت پا کر خُدا کے خَوف سے اپنے گھرانے کے بچاؤ کے لئے کشتی بنائی جس سے اُس نے دُنیا کو مُجرِم ٹھہرایا اور اُس راست بازی کا وارِث ہُؤا جو اِیمان سے ہے "۔کوئی بھی عمل کرنے سے پہلے نُوح ؔ کو یہ ضرورت نہیں تھی کہ وہ خُدا کو آزمائے ؛ خدا نے حکم دیااور اُس نے فرمانبرداری کی۔ یہ نُوحؔ کی زندگی کی خاصیت تھی ۔ نُوحؔ سیت کی اُس خدا پرست نسل کا حصہ تھاجس کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ " اُس وقت سے لوگ یہو واہ کا نام لے کر دُعا کرنے لگے " (پیدایش 4باب 26آیت )۔ نُوحؔ کا وجود خدا کی نسل درنسل فرمانبرداری اور وفاداری کا نتیجہ تھا۔ اگرہم اپنی زندگیوں کو نُوحؔ کے نمونے کے مطابق گزارنا چاہتے ہیں تو " راستباز اوراپنے زمانہ کے لوگوں میں بے عیب(ہونے) ۔۔۔خدا کے ساتھ " چلنے سے بہتر کوئی اوراصول نہیں ہے ۔ دوسرے الفاظ میں خدا کے ساتھ اچھا تعلق قائم کریں ، دوسرے لوگوں کے ساتھ اچھا تعلق قائم کریں اور خدا کے ساتھ ایک عزت و تعظیم پر مبنی رشتہ قائم کریں۔ آپ یہاں قریباً یسوع کےاُن الفاظ کی بازگشت سن سکتے ہیں جب وہ سب سے بڑے حکم کے بارے میں شرع کے عالم کے سوال کا جواب دیتا ہے (متی 22باب37-39آیات)۔

علم ِ الٰہیات کے لحاظ سے بات کی جائے تو ہم نُوحؔ کی زندگی سے بھی کچھ اسباق سیکھ سکتے ہیں۔ سب سے پہلا اور اہم سبق یہ ہے کہ نُوحؔ کی زندگی ہم پر یہ ابدی سچائی عیاں کرتی ہے کہ ہم ایمان کے وسیلے فضل ہی سے نجات پاتے ہیں (افسیوں 2باب 8آیت )۔ نُوحؔ اس لیے ایک مثالی شخص نہیں تھا کہ وہ کسی نہ کسی طرح اُس گناہ آلود فطرت کو نظر انداز کرنے کے قابل تھا جو ہم سب میں ہے ۔ بلکہ اُس پر خُدا کا وہ خاص فضل تھا جس کے بغیر نُوح ؔ دوسرے تمام گنہگاروں کے ساتھ طوفان میں ہلاک ہو جاتا۔ نُوح ؔ اس بات کی بھی ایک بہترین مثال ہے کہ خُدا اپنے چنے ہوئے لوگوں کو بچاتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جس دوران نوح کشتی بنا رہا تھا خُدا نے آنے والے غضب کے بارے میں تحمل کئے رکھا(1 پطرس 3باب 20آیت ؛ 2 پطرس 2باب 5آیت )۔ خدا جانتا ہے کہ اپنے لوگوں کو آزمایشوں سے کیسے بچانا ہے۔ یہ سچائی 2 پطرس 3باب 8-9آیا ت میں واضح طور پر بیان کی گئی ہے، جیسا کہ ہم سیکھتے ہیں کہ خُداوند آخر ی عدالت کو تمام چنے ہوئے لوگ کے توبہ کر نے کے وقت تک روکے رکھے گا ۔

آخر میں، نُوح ؔ کی زندگی اس یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے کہ گناہ کی عدالت ہو گی ۔ خُداوند کا دن آئے گا (2 پطرس 3باب 10آیت )۔ خداوند یسوع نُوح ؔ کی زندگی کو اس بات کی پیشین گوئی کے طور پر استعمال کرتا ہے کہ جب ابن آدم آخری عدالت کے لیے واپس آئے گا تو لوگوں کی کیا حالت ہو گی (متی 24باب 37-38آیات ؛ لوقا 17باب 26-27آیات )۔ پس ، ہمیں نوح کے نمونے کی پیروی کرنے اور " راست بازی کی مُنادی کرنے " اور پولس رسول کے الفاظ پر دھیان دینے کی ضرورت ہے: " پس ہم مسیح کے ایلچی ہیں۔ گویا ہمارے وسیلہ سے خُدا اِلتماس کرتا ہے۔ ہم مسیح کی طرف سے مِنّت کرتے ہیں کہ خُدا سے میل مِلاپ کر لو " (2 کرنتھیوں 5باب 20آیت )۔ نُوحؔ کی طرح، اُن اخیر ایام میں ہم مسیح کے ایلچی ہیں۔ خدا کی عدالت رونما ہونے کو ہے لیکن وہ یسوع مسیح کے ذریعے صلح کی پیشکش کرتا ہے۔ ہمیں صلح کے اِس پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور نُوحؔ کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries