settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور بیت عنیاہ کی مریم کون تھی؟

video
جواب


بیت عنیاہ کی مریم کلامِ مقدس میں سب سے خوبصورت کرداروں میں سے ایک ہے اور ہم اُس کی زندگی کے مطالعہ سے قیمتی اسباق سیکھ سکتے ہیں۔ مریم مرتھا کی بہن تھی اور اُس کا بھائی لعزر تھا جسے خداوند یسوع نے مُردوں میں سے زندہ کیا تھا ۔ بائبل میں ہم مریم کو تین مختلف اوقات میں دیکھتے ہیں جس کی ابتدا اُس کی بہن مرتھا (لوقا 10باب 38-42آیات ) کے گھر کے واقعے سے ہوتی ہے جہاں خداوند یسوع اور غالباً اُس کے ساتھ سفر کرکے آنے والے شاگردوں کی تواضع کی جا رہی تھی۔ مرتھا خدمت کرتے کرتے گھبرائی ہوئی اور پریشان حال تھی اور اُس کی بہن اُس کی مدد نہیں کر رہی۔ وہ اِس لحاظ سے اس قدر مایوس تھی کہ اُس نے خداوند یسوع پر یہ الزام لگاتے ہوئے اُس کو ملامت کی کہ اُس کو فکر نہیں کہ مریم اُس کے پاس بیٹھی ہے جبکہ وہ سارا کام کرتی ہے ۔ خداوند یسوع کا جواب بیت عنیاہ کی مریم کے بارے میں ہمیں پہلی بصیرت فراہم کرتا ہے۔ خداوند یسوع نے "اچھا حصہ " چننے کے لیے اُس کی تعریف کی، جس کا مطلب یہ ہے کہ مریم کی اپنے خداوند کے قریب رہنے اور اُس کے کلام پر غور کرنے کی خواہش خود کو کھانے کی تیاریوں میں نڈھال کرنے سے کہیں زیادہ فائدہ مند تھی۔ خداوند یسوع نے مزید فرمایا کہ اچھی چیز کو چُننا، خُداوند کے بارے میں سیکھنا مریم سے چھینا نہیں جائے گا۔



اچھے حصے کو چننے سے خداوند یسوع کا مطلب یہ تھا کہ جن لوگوں کی زندگی میں اوّلین ترجیح مسیح، اُس کا عرفان اور اُس کی قربت ہے اُنہوں نے اُس چیز کو چُنا ہے جو ابد تک قائم رہے گی جیسے 1کرنتھیوں 3باب 11-12آیات میں "سونا، چاندی اور بیش قیمت پتھر" اُس چیز کا حوالہ دیتے ہیں ۔ اِس واقعے سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جو لوگ دنیاوی اور زمینی چیزوں کی فکروں میں مبتلا ہیں وہ اُس بنیاد پر جو مسیح ہے "لکڑی یا گھاس یا بھوسے کا ردا" رکھ رہے ہیں جو اُس آگ کو برداشت نہیں کر پائے گا جو آزمایش کے اوقات میں ہم پر ظاہر ہو گی اور نہ ہی یہ لوگ ابدیت میں یاد کئے جائیں گے۔ مرتھا کا خداوند یسوع سے غصہ کرنا ہمیں اُس کے دل و دماغ کی حالت کے بارے میں آگاہی فراہم کرتاہے کہ وہ ہر چیز کو پوری طرح درست طور پر کرنے کے لیے اِس قدر فکر مند تھی کہ وہ یہ بھول گئی کہ وہ بات کس سے کر رہی ہے۔ مریم کی خاموشی جسے ہم ایک اور واقعے میں پھر سے دیکھیں گے بالخصوص اپنے دفاع کے لیے فکرمندی کے فقدان کی نشاندہی کرتی ہے۔ جب ہم مسیح پر توجہ مرکوز کرتے ہیں تو وہ ہمارا سب سے بڑا جذبہ بن جاتا ہے اور ہمارااپنے آپ میں محو ہونے کا رجحان مدھم ہوتے ہوئےختم ہو تا جاتا ہے۔

دوسرا واقعہ جس میں مریم اور مرتھا ظاہر ہوتی ہیں وہ یوحنا 11 باب میں اُن کے بھائی لعزر کے مُردوں میں سے زندہ ہونے سے منسلک ہے۔ جب مریم نے سنا کہ خداوند یسوع آیا ہے اور اسے بُلا رہا ہے تو وہ غمگسار لوگوں کی جماعت کو گھر میں چھوڑ کر فوراً خداوند یسوع سے ملنے جا پہنچی۔ خداوند یسوع کے لیے اُس کی محبت اور اُس کی خوشنودی پانے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کی خواہش اتنی شدید تھی کہ وہ خود کو بنی نو ع انسان کو سب سے بڑے تسلی دینے والے کے تحفظ میں رکھنے کے لیے اُن لوگوں کو پیچھے چھوڑ دیتی ہے جو اُسے تسلی دینے کے لیے آئے تھے ۔ خداوند یسوع اُس کے بڑے دکھ کو سمجھ جاتا اور اس کے ساتھ روتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کی اداسی ختم ہونے والی ہے اور اُس کا بھائی کچھ ہی لمحوں میں اُس کے پاس واپس آ جائے گا۔ اسی طرح جب ہم اداس اور غمگین ہوتے ہیں تو ہماری سب سے بڑی تسلی خداوند یسوع میں ہے جس کی شفقت لا محدود ہے۔ جب ہم اپنے ہاتھوں کو کیلوں سے چھیدے ہاتھو ں میں دیتے ہیں تو ہم تسلی، اطمینان اور تحفظ پاتے ہیں اور ہم 30زبور 5آیت کی سچائی کو سیکھتے ہیں: "رات کو شاید رونا پڑے پر صبح کو خوشی کی نوبت آتی ہے ۔"

ہم بیت عنیاہ کی مریم کو تیسری اور آخری بار مسیح کی مصلوبیت سے بالکل کچھ دن پہلے دیکھتے ہیں (یوحنا 12باب 1-8آیات )۔ کھانا تیار کیا جا چکا تھا، مرتھا پھر سے خدمت کر رہی تھی جبکہ زندہ کیا گیا لعزر خداوند یسوع اور شاگردوں کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھا تھا۔ مریم نے کسی موقع پر خداوند یسوع کے پیروں پر بہت قیمتی عطر ڈالا اور اُنہیں اپنے بالوں سے صاف کیا تھا۔ ایک مہنگی چیزکے ضائع کرنے پر یہوداہ اسکریوتی کی تنقید کے باوجود مریم نے اُسےکچھ نہ کہا۔ بلکہ مریم نے خداوند یسوع کو اُس کا دفاع کرنے کی اجازت دی جو یہ کہتے ہوئے اُس کا دفاع کرتا ہے کہ اُس نے یہ عطر اُس کی تدفین کے لیے رکھا ہے اور اُس کی خدمت میں ایک خوبصورت عمل کیا ہے۔

یہاں ہم مریم کے بارے میں دو حیرت انگیز چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں ہم اپنے لیے مثال کے طور پرلے سکتے ہیں۔ پہلی یہ کہ ایسا لگتا ہے جیسے کہ وہ جانتی ہے کہ خداوند یسوع کی صلیبی موت کا وقت قریب ہے، ایک ایسی حقیقت جو خداوند یسوع کے اِس سچائی کے واضح اعلان کے باوجود شاگردوں کے ذہنوں سے نکل چکی تھی۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مریم اپنے خداوند کی بات سننے اور اُس کے الفاظ پر غور وخوص کرنے سے مطمئن ہو گئی تھی جبکہ شاگرد اِس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ بادشاہی میں اُن میں سب سے بڑا کون ہوگا۔ ایسا کرنے سے وہ اُن اہم سچائیوں سے محروم ہو گئے جو خداوند یسوع انہیں اپنی عنقریب موت اور جی اُٹھنے کے بارے میں سکھا رہا تھا (مرقس 9باب 30-35آیات )۔ اپنے فائدے ، اپنے مقام اور لوگوں کے درمیان اپنی ساکھ کے لیے خود پر توجہ مرکوز کرنے اور حد سے زیادہ فکر مند ہونے کے باعث ہم کتنی بار رُوحانی سچائیوں کو نظر انداز کر دیتے ؟

دوسری بات یہ کہ ہم مریم میں اپنے خداوند پر اس قدر پختہ یقین اور اعتماد دیکھتے ہیں وہ تنقید کی صورت میں اپنا دفاع کرنے پر مجبور نہیں ہوتی۔ ہم کتنی بار اُن لوگوں کی نظروں میں خود کو درست ثابت کرنے کے مواقع پر پَل پڑتے ہیں جو ہم پر تنقید کرتے اور ہمارامذاق اڑاتے ہیں، خاص طور پر اُن معاملات میں جن کا تعلق ہمارے ایمان کے ساتھ ہوتا ہے؟ لیکن اگر ہم مریم کی طرح خداوند یسوع کے قدموں میں بیٹھنے اور اُس کی باتیں سننے کو اپنی ترجیح بناتے ہیں تو ہمیں اُس کی سمجھ ، مسیح کے لیے اُس کے جذبے اور ہماری زندگیوں کے لیے خدا کے منصوبے پر اُس کے مکمل ایمان کی گہرائی حاصل ہوگی ۔ ہو سکتا ہے کہ خداوند یسوع ہمارے گھروں میں ہمارے پاس شخصی طور پر بیٹھا نہ ہو لیکن ہمارے پاس اُس کا کلام، بائبل مقدس موجود ہے اور اس سے ہمیں وہ تمام شعور اور سمجھ حاصل ہوتی ہے جو بیت عنیاہ کی مریم کی طرح ایک محفوظ اور پراعتماد ایمان پر مبنی زندگی گزارنے کے لیے ہمیں درکار ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور بیت عنیاہ کی مریم کون تھی؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries