settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور یوسؔف کون تھا ؟

جواب


یوسؔف یعقوب کا گیارہواں بیٹا تھا جو اُس کی پیاری بیوی راخل سے پیدا ہونے والا اُس کا پہلا بیٹا تھا ۔ یوسؔف کی کہانی پیدایش 37-50 ابواب میں پائی جاتی ہے۔ اُس کی پیدایش کے اعلان کے بعد پھر ہم یوسؔف کو ایک سترہ سالہ نوجوان کے طور پر دیکھتے ہیں جو اپنے سوتیلے بھائیوں کے ساتھ گلہ بانی سے واپس آرہا ہے تاکہ یعقوب کو اُن کے بارے میں بُری خبر دے سکے۔ ہمیں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یعقوب " یُوسؔف کو اپنے سب بیٹوں سے زِیادہ پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اُس کے بُڑھاپے کا بیٹا تھا اور اُس نے اُسے ایک بُوقلمُون قبا بھی بنوا دی " (پیدایش 37باب 3آیت )۔ یوسؔف کے بھائی جانتے تھے کہ ان کا باپ یوسؔف کیساتھ اُن سے زیادہ محبت رکھتا ہے جس کی وجہ سے وہ یوسؔف سے نفرت کرتے تھے (پیدایش 37باب 4آیت )۔ یوسؔف کی طرف سے اپنے خوابوں –اُن نبوتی رویاؤں کو جو یوسؔف کو ایک دن اپنے خاندان پر حکمران ظاہر کرتی تھیں اپنے خاندان کیساتھ جوڑ نے نے صورتِ حال کو مزید خراب کر دیا تھا(پیدایش 37باب 5-11آیات)۔

جب بیابان میں اُس کے بھائیوں نے اسے قتل کرنے کی سازش کی تو یوسؔف کے خلاف اُنکی دشمنی اُس وقت عروج کو پہنچ گئی ۔ سب سے بڑے بھائی روبؔن نے فوری قتل کے عمل پر اعتراض کیا اور مشورہ دیا کہ وہ یوسؔف کو کسی گڑھے میں پھینک دیں کیونکہ اُس نے منصوبہ بنایا ہواتھا کہ وہ واپس آکر لڑکے کو بچا لے گا۔ لیکن روبؔن کی غیر موجودگی میں کچھ سوداگر وہاں سے گزرے اور یہوداہ نے یوسؔف کو غلام کے طور پر بیچنے کی تجویز دی ؛ اس سے پہلے کہ روبؔن اُسے بچا پاتا بھائیوں نے یوسؔف کو بیچ ڈالا ۔ لڑکوں نے یوسؔف کی قبا کولے لیا اور اُسے بکری کے خون میں تر کرنے کے بعد اپنے باپ کو اِس جھوٹی خبر کے ساتھ دھوکا دیا کہ اُس کا چہیتا بیٹا جنگلی درندوں کے ہاتھوں مارا گیا ہے (پیدایش 37باب 18-35آیات)۔

سوداگروں نے یوسؔف کو فوطیفارنامی ایک مصری حاکم کے ہاتھوں بیچ دیا اور آخرکار وہ فوطیفار کے گھر کا مختار بن گیا۔ پیدایش 39 باب میں ہم پڑھتے ہیں کہ یوسؔف نے کس طرح اپنے فرائض میں مہارت حاصل کی اور وہ فوطیفار کے سب سے زیادہ بھروسہ مند خادموں میں سے ایک بن گیا اور اُس کے گھر کا منتظم بنایا گیا۔ فوطیفار اس بات کا مشاہدہ کر سکتا تھا کہ یوسؔف نے جو کچھ بھی کیا خدا اُس پر مہربان تھا اور وہ سب کاموں میں کامیاب ہواتھا ۔ بدقسمتی سے فوطیفار کی بیوی نے یوسؔف کو بہکانے کی کوشش کی۔ یوسؔف نے اپنے آقا جس نے اُسے اپنے گھر اور سارے مال کا مختار بنایا تھا کے لیے احترام کا مظاہرہ کرتے اور یہ کہتے ہوئےکہ " بھلا مَیں کیوں ایسی بڑی بدی کروں اور خدا کا گنہگار بنوں" (پیدایش 39باب 9آیت) اُس کی پیش قدمی سے مسلسل انکار کیا ۔ ایک دن فوطیفار کی بیوی نے یوسؔف کو پیراہن سے پکڑ کر دوبارہ جنسی پیش قدمی کی۔ یوسؔف اپنا پیراہن اُس کے ہاتھ میں چھوڑ کر وہاں سے بھاگ نکلا۔ غصے میں اُس نے یوسؔف پر زنا بالجبر کی کوشش کرنے کا جھوٹا الزام لگایااور فوطیفار نے اُسے قید میں ڈال دیا (پیدایش 39باب 7-20آیات)۔

قید میں خدا نے یوسؔف کو دوبارہ برکت بخشی (پیدایش 39باب 21-23آیات )۔ یوسؔف نے اپنے دو ساتھی قیدیوں کے خوابوں کی تعبیر بتائی۔ دونوں تعبیرئیں سچی ثابت ہوئیں اور اُن مردوں میں سے ایک کو بعد میں قید سے رہا کر دیا گیا اور بادشاہ کے ساقی کے طور پر اُس کے عہدے پر بحال کر دیا گیا (پیدایش 40باب 1-23آیات)۔ لیکن ساقی یوسؔف کے بارے میں بھول گیا اور فرعون سے اُس کے بارے میں بات نہ کر سکا۔ دو سال بعد خود بادشاہ نے کچھ پریشان کن خواب دیکھے اور ساقی کو یوسؔف کی خواب کی تعبیر کی نعمت کے بارے میں یاد آیا ۔ بادشاہ نے یوسؔف کو بلوایا اور اُس سے اپنا خواب بیان کیا۔ فرعون کے خوابوں کی بنیاد پر یوسؔف نے سات سالوں تک کثرت سے پیداوار ہونے کی پیشین گوئی کی جس کے بعد مصر میں سات سال شدید قحط پڑے گا اور اُس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ وہ آئندہ سالوں میں پیداوار میں کمی کی تیاری کے لیے اناج ذخیرہ کرنا شروع کر دے (پیدایش 41باب 1-37آیات)۔ اُس کی حکمت کی وجہ سے یوسؔف کو مصر میں بادشاہ کے بعد دوسرے درجے کا حکمران بنا دیا گیا ۔ یوسؔف کثیر پیداوار کے سالوں کے دوران اناج کو ذخیرہ کرنے اور قحط کے سالوں کے دوران اناج کو مصریوں اور غیر ملکی لوگوں کو بیچنے پر مختارتھا (پیدایش 41باب38-57آیات)۔ فراوانی کے برسوں کے دوران یوسؔف کے دو بیٹے - منسی اور افرائیم پیدا ہوئے (پیدایش 41باب50-52آیات )۔

جب قحط پڑا تو کنعان بھی متاثر ہوا۔ یعقوب نے اپنے دس بیٹوں کو اناج خریدنے کے لیے مصر بھیجا (پیدایش 42باب 1-3آیات )۔ اُس نے اپنے سب سے چھوٹے اور راخل کے بچ جانے والے واحد بیٹے بنیمین کو پیچھے رکھے رکھا (پیدایش 42باب 4آیت )۔ مصر میں یعقوب کے بیٹوں نے طویل عرصے سے کھوئے ہوئے اپنے بھائی سے ملاقات کی جسے وہ پہچان نہ سکے ۔ تاہم یوسؔف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا۔ اُس نے اُن پر جاسوس ہونے کا الزام لگا کر اُن کی جانچ کی ۔ اُس نے انہیں تین دن کے لیے قید رکھا پھر ایک کے علاوہ باقی سب کو رہا کرتے ہوئے اُنہیں اُن کے گھر والوں کے لیے اناج کے ساتھ واپس بھیجا اور اُن کو حکم دیا کہ وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ واپس آئیں (پیدایش 42باب 23-24آیات )۔ یوسؔف کے بھائی جو ابھی تک اُس کی شناخت سے ناواقف تھے برسوں پہلے اپنے بھائی کو بیچنے کے احساس ِ جرم میں مبتلا ہو گئے (پیدایش 42باب 21-22آیات )۔جب یوسؔف نے اُن کی گفتگو کو سنا تو ایک طرف جا کر رونے لگا (پیدایش 42باب 23-24آیات )۔ اُس نے شمعون کو اپنے پاس رکھ لیااور خفیہ طور پر باقی بھائیوں کی نقدی اُن کے اناج کے بوروں میں واپس رکھتے ہوئے دوسروں کو اُن کے راستے پر روانہ کیا (پیدایش 42باب 25آیت )۔ بعد میں جب بھائیوں کو معلوم ہوا کہ اُن کی نقدی واپس رکھ دی گئی ہے تو وہ اور بھی زیادہ ڈر گئے (پیدایش 42باب26-28، 35آیت )۔ گھر پہنچ کر انہوں نے یعقوب کو وہ سب بتایا جو اُن کے ساتھ مصر میں ہوا تھا۔ یعقوب نے شمعون کے کھو نے کے ساتھ ساتھ یوسؔف کے کھونے پر پھر سے غم کا اظہار کیا۔ روبن کے اِس وعدے پر بھی یعقوب نے بنیمین کو بھیجنے سے انکار کر دیاکہ اگر وہ اُس کے بیٹے بنیمین کو صحیح سلامت واپس نہ لائے تو یعقو ب اُس کے دونوں بیٹوں کو قتل کر دے (پیدایش 42باب 35-38آیات)۔

جب قحط شدت اختیار کر گیا تو یعقوب بنیمین کو مصربھیجنے کو تیار ہوگیا۔ یہوداہ نے اپنے زندگی کی ضمانت دیتے ہوئے یعقوب کو بنیمین کو اُس کے ساتھ بھیجنے پر آمادہ کیا(پیدایش 43:1-10)۔ یعقوب راضی ہو گیا اور اُنہیں خاص پھلوں میوہ جات اور اناج کے لیے دگنی نقدی کے ساتھ بھیجا (پیدایش 43باب 11-14آیات )۔ جب یوسؔف نے اُن مردوں کو دیکھا تو اُس نے اپنے نوکروں کو ایک جانور ذبح کرنے اور اپنے بھائیوں کے ساتھ کھانے کے لیے کھانا تیار کرنے کی ہدایت کی (پیدایش 43باب 15-17آیات )۔ یوسؔف کے گھر میں دعوت سے خوفزدہ بھائیوں نے یوسؔف کے منتظم سے اُس نقدی کے لیے معافی مانگی جو پہلی بار اُن کے بوروں میں رکھ دی گئی تھی۔ یوسؔف کے منتظم نے انہیں تسلی دی اور شمعون کو رہا کر دیا (پیدایش 43باب 18-25آیات )۔ جب یوسؔف واپس آیا تو بھائیوں نے اُس کی سابقہ پیشین گوئی کو پورا کرتے ہوئے اُس کے سامنے جھک سلام کیا (پیدایش 43 باب 26آیت )۔ اُس نے اُن کے خاندان کی خیرو عافیت کے بارے میں پوچھا اور اِس بار اپنی کوٹھری میں جا کر دوبارہ رویا (پیدایش 43باب 27-30 آیات)۔ جب وہ لوگ یوسؔف سے الگ میز پر پیدایش کے لحاظ سے ترتیب وارکھانے کے لیے بیٹھ گئے تو وہ حیران تھے ۔ بنیمین کو دوسرے بھائیوں کو ملنے والا حصے سے پانچ گنا زیادہ دیا گیا تھا (پیدایش 43باب 31-34آیات )۔

اُنہیں اُن کے باپ کے پاس واپس بھیجنے سے پہلے یوسؔف نے دوبارہ اپنے بھائیوں کو اُن کی نقدی اُن کے اناج کے بوروں میں واپس رکھ کر اور اپنے چاندی کے پیالے کو بنیمین کی بوری میں رکھ کر آزمایا۔ اُس نے بھائیوں کو اُس کے سفر پر روانہ ہونے دیا اور پھر غصے کا دکھاوا اور بنیمین کو قتل کرنے کی دھمکی دینے کے لیے اپنے منتظم کو اُنکے پیچھے بھیجا۔ یوسؔف کے پاس واپس آنے پر یہوداہ نے یہ کہتے ہوئے بنیمین کی زندگی کے لیے التجا کی کہ اگر بنیمین مر گیا تو یعقوب بھی مرجائے گا۔ یہوداہ نے یوسؔف کے کھونے پر یعقوب کے غم اور اپنے اِس یقین کے بارے میں بتایا کہ یعقوب یوسؔف کے بھائی کے کھونے کے غم کو برداشت نہیں کر سکے گا۔ یہوداہ نے یعقوب سے کئے ہوئے اپنے وعدے کے بارے میں بھی بات کی اور بنیمین کے بدلے اپنی جان کو پیش کیا (پیدایش 44باب)۔

اپنے بھائیوں کی دلی تبدیلی کا یہ ثبوت دیکھ کر یوسؔف نے اپنے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر کر دیا اور کھلے عام اِس قدر زار زار رونے لگا کہ فرعون کے اہل ِ خانہ نے سننا ۔ اُس کے بعد اُس نے اپنے آپ کو اپنے بھائیوں پر ظاہر کیا (پیدایش 45باب 1-3آیات )۔ یوسؔف نے اُنہیں یہ کہتے ہوئے فوراً تسلی دی کہ وہ اُن باتوں کے لیے خود پر غصے نہ ہوں جواُنہوں نے اُس کے ساتھ کی تھیں اور اُن سے کہا کہ خدا نے اُسے مصر میں اُن کی حفاظت کے لیے بھیجا تھا (پیدایش 45باب 4-8آیات)۔ اپنے باپ کی موت کے بعد آئندہ برسوں میں یوسؔف نے اپنی معافی کی پھر سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اُس کے بھائیوں نے اُس کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا تھا لیکن خدا اُس سے بھلائی پیدا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا (پیدایش 50باب 15-21آیات )۔ یوسؔف نے اپنے بھائیوں کو یعقوب کے پاس واپس بھیجا تاکہ وہ اپنے گھر کے باقی ماندہ افراد کو جشن میں رہنے کے لیے واپس لے آئیں جہاں وہ یوسؔف کے پاس ہوں گے اور وہ اُن کے لیےانتظام کر سکے گا (پیدایش45باب 9آیت- 47باب 12آیت)۔

یعقوب اپنے تمام خاندان کے ساتھ مصر میں رہنے کے لیے آ گیا ۔ اپنی موت سے پہلے یعقوب نے یوسؔف کے دو بیٹوں کو برکت دی اور خدا کی بھلائی کے لیے خُدا کا شکر ادا کیا: " اِسرؔائیل نے یوؔسف سے کہا مُجھے تو خیال بھی نہ تھا کہ تیرا مُنہ دیکھُوں گا لیکن خُدا نے تیری اَولاد بھی مُجھے دِکھائی"(پیدایش 48 باب 11آیت )۔ یعقوب نے دو بیٹوں میں سے چھوٹے کو بڑی برکت دی (آیات 12-20آیات )۔ بعد ازاں بنی اسرائیل کی تاریخ میں یوسؔف کے قبیلے افرائیم اور منسی اکثر دو الگ الگ قبیلے خیال کئے جاتے تھے۔ یعقوب کی اولاد 400 سال تک موسیٰ کے زمانے تک مصر میں رہی۔ جب موسیٰ عبرانیوں کو مصر سے نکال لایا تو وہ یوسؔف کی باقیات اپنے ساتھ لے گئے جیسا کہ یوسؔف نے درخواست کی تھی (پیدایش 50باب 24-25آیات ؛ بالموازنہ خروج 13باب 19آیت )۔ کنعان میں دفن ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئےیوسؔف نے اِس بڑے ایمان کا اظہار کیا کہ خُدا اپنے لوگوں کو وعدے کی سرزمین میں واپس لائے گا (عبرانیوں 11باب 22آیت )

یوسؔف کی کہانی سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ بطور والدین ہمارے پاس یعقوب کی طرفداری اور دوسرے بچّوں پر اُس کے ہونے والے اثرات کے بارے میں انتباہات ہیں جیسا کہ یوسؔف کے جوانی کے تکبر اور اُس کے بھائیوں کے حسد اور نفرت میں دکھائی دیتا ہے۔ ہمارے پاس جنسی آزمایش سے نمٹنے کے طریقے کی ایک عمدہ مثال ہے – وہاں سے بھاگ نکلیں (پیدایش 39باب 12آیت ؛بالموازنہ 2تیمتھیس 2باب 22آیت )، اور ہمارے پاس خدا کی وفاداری کی واضح تصویر ہے۔ وہ اپنے بچّوں کو حتیٰ کہ مصیبت میں بھی نہیں چھوڑتا:"خداوند یوسؔف کے ساتھ تھا" (پیدایش 39باب 3 ، 5، 21، 23 آیت)۔

ہم خود بہت سے پریشان کن حالات میں مبتلا ہو سکتے ہیں اور اُن میں سے کچھ غیر منصفانہ بھی ہو سکتے ہیں جیسا کہ یوسؔف کی زندگی میں تھے ۔ تاہم جیسا کہ ہم یوسؔف کی زندگی کے احوال سے سیکھتے ہیں کہ وفادار رہنے اور اِس بات کو قبول کرنے سے کہ آخر کار خُدا ہی بااختیارہےہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ خُدا ہماری وفاداری کا بدلہ عین وقت پر دے گا۔ اگر یوسؔف اپنے بھائیوں کی ضرورت کے وقت اُن کو رد کر دیتا تو یوسؔف کو کون قصوروار ٹھہرا سکتا تھا ؟ پھر بھی یوسؔف نے اُن پر رحم کیا اور خُدا چاہتا ہے کہ ہم دیگر تمام قربانیوں سے بڑھ کر رحم کریں (ہوسیع 6باب 6آیت ؛ متی 9باب 13آیت )۔

یوسؔف کی کہانی اس بارے میں بھی حیرت انگیز بصیرت پیش کرتی ہے کہ خدا کس طرح برائی پر قابو پانے اور اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خود مختاری سے کام کرتا ہے۔یوسف اپنی تمام آزمائشوں کے باوجود خُدا کے ہاتھ کو کام کرتے ہوئے دیکھ سکتا تھا ۔جب یوسؔف نے اپنے بھائیوں کے سامنے اپنی شناخت ظاہر کی تو اُس نے اُن کے گناہ کے بارے میں یوں کہا کہ " اِس بات سے کہ تم نے مجھے بیچ کریہاں پہنچوایا نہ تو غمگین ہو اور نہ اپنے اپنے دِل میں پریشان ہو کیونکہ خُدا نے جانوں کو بچانے کے لئے مجھے تم سے آگے بھیجا۔۔۔۔پس تم نے نہیں بلکہ خُدا نے مجھے یہاں بھیجا "(پیدایش 45باب 5 ، 8آیت )۔ بعد میں یوسؔف نے اپنے بھائیوں کو معاف کرتے ہوئے اِن الفا ظ کے ساتھ اُنہیں دوبارہ یقین دلایا کہ "تم نے تُو مجھ سے بدی کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن خدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کیا "(پیدایش 50باب 20آیت )۔ انسان کے بُرے ترین ارادے بھی خدا کے کامل منصوبے کو کبھی ناکام نہیں کر سکتے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور یوسؔف کون تھا ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries