settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور یوحنا اصطباغی کون تھا؟

جواب


اگرچہ اُس کے نام سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو بپتسمہ دیتا تھا (جو کہ وہ واقعی ہی کرتا تھا)، لیکن اِس زمین پر یوحنا کی زندگی صرف لوگوں کو بپتسمہ دینے سے کہیں بڑھ کر تھی۔ یوحنا کی جوانی کی زندگی مسیح یسوع کے لیے بہت زیادہ عقیدت اور اُس کی ذات اور بادشاہی کے سامنے بہت حلیمی کی عکاس ہے۔ جب وہ اُن سب لوگوں کے لیے آنے والے مسیحا کا اعلان کر رہا تھا جنہیں مسیحا کی بہت ہی زیادہ ضرورت تھی تو یوحنا کی آواز"بیابان میں اکیلی آواز" تھی (یوحنا 1باب23 آیت)۔ وہ جدید دور کے مبشرین کا پیش رُو تھا جیسے کہ اُس نے بلا جھجک اور بغیر کسی طرح کی شرمندگی کو محسوس کئے مسیح کی خوشخبری کو دوسروں کے ساتھ بانٹا تھا۔ وہ ایمان سے بھرپور شخص تھا اور ہم میں سے اُن سبھی لوگوں کے لیے ایک بہت ہی عمدہ نمونہ تھا جو دوسروں کے ساتھ اپنے ایمان کو بانٹنا چاہتے ہیں۔


اکثر ایمانداروں اور غیر ایمانداروں نے یوحنا اصطباغی کے بارے میں سُنا ہوا ہے۔ وہ بائبل میں سب سے اہم اور معروف ترین شخصیات میں سے ایک ہے۔اگرچہ یوحنا کو "اصطباغی/بپتسمہ دینے والا" کہا جاتا تھا، دراصل ملاکی کے بعد 400 سالوں کی خاموشی کے اختتام پر وہ خُدا کی طرف سے بھیجا گیا پہلا نبی تھا۔ یوحنا کے آنےکے بارے میں قریباً 700 سال پہلے ایک اور نبی کی طرف سے پیشین گوئی کر دی گئی تھی:" پُکارنے والے کی آواز! بیابان میں خُداوند کی راہ درُست کرو ۔ صحرا میں ہمارے خُدا کے لئے شاہراہ ہموار کرو۔ہر ایک نشیب اُونچا کِیا جائے اور ہر ایک پہاڑ اورٹِیلا پست کِیا جائے اور ہر ایک ٹیڑھی چیز سیدھی اورہر ایک ناہموار جگہ ہموار کی جائے۔اور خُداوند کا جلال آشکارا ہو گا اور تمام بشر اُس کودیکھے گا کیونکہ خُداوند نے اپنے مُنہ سے فرمایا ہے" (یسعیاہ 40باب3-5 آیات) ۔یہ حوالہ خُدا کے حتمی منصوبے کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ خُدا نے یوحنا کو ایک خصوصی سفیر کے طور پر منتخب کیا تھا تاکہ وہ اپنے آنے کا اعلان کرے۔

یوحنا کی پیدایش معجزانہ تھی۔ وہ ایسے بوڑھے والدین سے پیدا ہوا جو بچّے پیدا کرنے کے قابل نہیں تھے (لوقا 1باب7 آیت)۔ جبرائیل فرشتے نے زکریاہ نامی ایک لاوی کاہن کو بتایا کہ اُس کا ایک بیٹا پیدا ہوگا – ایک ایسی خبر جسے زکریاہ نے قریباً ضعیف الاعتقادی کے ساتھ وصول کیا (8-18 آیات)۔ جبرائیل نےاُس سے یوحنا کے بارے میں کہا کہ " وہ خُداوندکے حضُور میں بزُرگ ہو گا ۔۔۔اور اپنی ماں کے بَطن ہی سے رُوحُ القُدس سے بھر جائے گا۔اور بُہت سے بنی اِسرائیل کو خُداوندکی طرف جو اُن کا خُدا ہے پھیرے گا۔اور وہ ایلیّا ہ کی رُوح اور قُوت میں اُس کے آگے آگے چلے گا کہ والِدوں کے دِل اَولاد کی طرف اور نافرمانوں کو راست بازوں کی دانائی پر چلنے کی طرف پھیرے اور خُداوند کے لئے ایک مستعِد قَوم تیّار کرے"(15-17)۔ خُدا کی طرف سے دئیے گئے کلام کے مطابق الیشبع نے یوحنا کو جنم دیا۔ اُ س کے ختنے کی تقریب میں زکریاہ نے اپنے بیٹے کے بارے میں کہا کہ "اَے لڑکے تُو خُدا تعالیٰ کا نبی کہلائے گا کیونکہ تُو خُداوند کی راہیں تیّار کرنے کو اُس کے آگے آگے چلے گا"(76 آیت)۔

یوحنا خُداوند یسوع مسیح کا رشتے دار تھا، کیونکہ اُن کی ماؤں کا باہمی طور پر رشتہ تھا (لوقا 1باب36 آیت)۔ جس وقت جبرائیل فرشتے نے مریم کو خُداوند یسوع کی پیدایش کی خبر دی تو اُس نے اُسے یوحنا کے بارے میں بھی بتایا تھا۔ جب مریم حاملہ ہوئی اور اپنی رشتے دار الیشبع کو ملنے کے لیے گئی تو یوحنا نے مریم کی آواز سُن کر اپنی ماں کے پیٹ میں ہی خوشی کا اظہار کیا تھا (لوقا 1باب39-45 آیات)۔

بلوغت کے بعد یوحنا نے یہودیہ کے پہاڑی علاقے میں یروشلیم اور بحیرہِ مُردار کے درمیان ایک سخت زندگی گزاری تھی۔ اُس نے اونٹ کے بالوں سے بنا ہوا کُرتا پہنا، اُس کی کمر میں چمڑے کا پٹکا تھا جو کہ ایک نبی کا مخصوص لباس تھا۔ اُس کی غذا بھی بہت زیادہ سادہ تھی ، وہ ٹڈیاں اور جنگلی شہد کھایا کرتا تھا (متی 3باب4 آیت)۔ یوحنا نے اپنے سامنے موجودخُدا کی بادشاہت کے کام پر اپنی ساری توجہ مرکوز کئے رکھی اور اُس نے ایک بہت ہی سادہ زندگی گزاری۔ ‏

یوحنا بپتسمہ دینے والے کی خدمت کی مقبولیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا جیسا کہ متی 3باب5-6 آیات بیان کرتی ہیں: "اُس وقت یرؔوشلیِم اور سارے یہُودیہ اور یَردن کے گِردو نواح کے سب لوگ نِکل کر اُس کے پاس گئے۔اور اپنے گُناہوں کا اِقرار کر کے دریایِ یَردن میں اُس سے بپتسمہ لِیا"۔ یوحنا سے بپتسمہ لینے کا مطلب اپنے گناہوں کا اقرار کرنا اور اُن سے توبہ کرنا تھا جو کہ حقیقت میں آنے والے مسیحا کی راہ تیار کرنے کا ایک بہترین طریقہ تھا۔ یوحنا کے دور میں بھی خود راستی کے شکار لوگ پانی سے باہر ہی رہے کیونکہ وہ خیال کرتے تھے کہ وہ گناہگار نہیں تھے۔ خود راستی کے شکار لوگوں کے لیے یوحنا نے بہت سخت الفاظ استعمال کئے اور اُنہیں "سانپ کے بچّے" قرار دیا ، اور اُس نے اُنہیں خبردار بھی کیا کہ وہ نجات کے لیے اپنے یہودی نسب نامے پر بھروسہ نہ کریں بلکہ توبہ کریں اور "توبہ کے موافق پھل لائیں" (متی 3باب7-10 آیات)۔ اُس دور کے لوگ سزا کے خوف سے مذہبی اور سیاسی قائدین سے اِس طرح کی بات نہیں کرتے تھے۔ لیکن یوحنا کے ایمان نے اُسے اپنے مخالفوں کے سامنے بالکل بے خوف کر دیا تھا۔

یوحنا اصطباغی کے بارے میں عام رائے یہ تھی کہ وہ خُدا کا ایک نبی تھا (متی 14باب5 آیت)، اور بہت سارے لوگوں نے تو یہ بھی خیال کیا کہ وہ مسیح تھا۔ لیکن اُس کا خود کو اِس طرح ظاہر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا کیونکہ اِس حوالے سے اُس کے تصورات بہت زیادہ واضح تھے کہ اُسے کس لیے بُلایا گیا تھا ۔ یوحنا 3باب 28 آیت میں یوحنا کہتا ہے کہ "تُم خُود میرے گواہ ہو کہ مَیں نے کہا مَیں مسیح نہیں مگر اُس کے آگے بھیجا گیا ہُوں" یوحنا نے اپنے شاگردوں کو خبردار کیا کہ جو اُنہوں نے دیکھا اور سُنا تھا وہ اُس معجزے کا محض آغاز تھا جو یسوع مسیح کی صورت میں آنے والا تھا۔ یوحنا کو توخُدا کی طرف سے صرف سچائی کا اعلان کرنے کے لیے ایک رسول کے طور پر بھیجا گیا تھا۔ اُس کا پیغام سادہ اور براہِ راست تھا: " توبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدیک ہے" (متی 3باب2 آیت)۔ وہ جانتا تھا کہ ایک بار جب خُداوند یسوع منظرِ عام پر آ جائے گا تو اُس کا کام ختم ہو جائے گا۔ اُس نے بڑی خوشی کے ساتھ یسوع کے بارے میں گواہی دی اور کہا کہ "ضرور ہے کہ وہ بڑے اور مَیں گھٹوں" (یوحنا 3باب30 آیت)۔

غالباً اِس سے بڑھ کر حلیمی کی اور کوئی مثال ہمیں دیکھنے کو نہیں ملتی جو ہم یوحنا اصطباغی اور مسیح میں دیکھتے ہیں (متی 3باب13-15 آیات)۔ یسوع گلیل سے یردن کے دریا پر آیا تاکہ یوحنا سے بپتسمہ لے۔ یوحنا نے بالکل بجا طور پر اِس بات کا اندازہ لگایا کہ گناہ سے مبّرہ خُدا کے بیٹے کو توبہ کا بپتسمہ لینے کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں تھی، اور یہ بھی کہ وہ بذاتِ خود نجات دہندہ کو بپتسمہ دینے کے لائق نہیں تھا۔ لیکن خُداوند یسوع نے یوحنا کی تشویش کا اندازہ لگاتے ہوئے اُسے بپتسمہ دینے کی درخواست کی اور کہا کہ "اب تُو ہونے ہی دے کیونکہ ہمیں اِسی طرح ساری راستبازی پُوری کرنا مُناسِب ہے"، یعنی وہ اپنے آپ کو اُن گناہگاروں کے ساتھ جوڑ رہا تھا جن کے لیے وہ بالآخر اپنی جان قربان کرے گا اور یوں اُنہیں مکمل راستبازی عطا کرے گا (2 کرنتھیوں 5باب21 آیت)۔ عاجزی کے ساتھ یوحنا نے خُداوند یسوع کی بات مانی اور اُس کو بپتسمہ دینے کے لیے رضامندی ظاہر کی (متی 3باب13-15 آیات)جب خُداوند یسوع پانی سے باہر آیا تو "اُس کے لئے آسمان کُھل گیااور اُس نے خُدا کے رُوح کو کبُوتر کی مانِند اُترتے اور اپنے اُوپر آتے دیکھا۔ اور دیکھو آسمان سے یہ آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خُوش ہُوں" (16-17 آیات)۔

بعد میں ہیرودیس نے یوحنا اصطباغی کو قید میں ڈال دیا۔ ہیرودیس نے اپنے بھائی فلپس کی بیوی کو لے لیا تھا۔ یوحنا نے جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُس کے اِس عمل کے خلاف بات کی جو کہ ہیرودیس کی نئی بیوی ہیرودیاس کو بہت زیادہ ناگوار گزری (لوقا 3باب19-20 آیات؛ مرقس 6باب17-20 آیات)۔ جب یوحنا قید خانے میں تھا تو اُس وقت اُس نے یسوع کے بارے میں وہ سبھی باتیں سُنیں جو ہو رہی تھیں۔ یوحنا کے لیے یہ شک کی گھڑیاں تھیں ، اُس نے اپنے شاگردوں میں سے کچھ کو یسوع کے پاس یہ جاننے کے لیے بھیجا کہ آیا وہی مسیحا ہے یا نہیں۔ یسوع نے اُس کے شاگردوں سے کہا کہ اُنہوں نے جو کچھ دیکھا اور سُنا ہے وہ یوحنا کو جا کر بتائیں – اور یہ بھی کہ اُس کے بارے میں کی گئی پیشین گوئیاں پوری ہو رہی تھیں۔ خُداوند یسوع نے یوحنا کی طرف سے اِس شک کی وجہ سے ناراضگی کا اظہار نہیں کیا تھا بلکہ اُس نے یوحنا کو بھی اِس بات کا ثبوت مہیا کیا تھا کہ وہ موعودہ مسیح اور نجات دہندہ تھا (متی 11باب10آیت؛ لوقا 7باب27 آیت بالموازنہ ملاکی 3باب1 آیت)۔ خُداوند یسوع نے یہ بھی کہا تھا کہ "مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہُوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُؤا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے" (متی 11باب 11 آیت؛ لوقا 7باب28 آیت)۔

یوحنا اصطباغی کی خدمت کے ساتھ ساتھ اُس کی زندگی بھی ہیرودیس بادشاہ کے ہاتھوں اچانک ختم ہو گئی۔ ناقابلِ بیان انتقامی عمل میں ہیرودیاس نے اپنی بیٹی کے ساتھ مل کر یوحنا کو قتل کرنے کی منصبوبہ بندی کی۔ ہیرودیاس کی بیٹی نے ایک خاص محفل میں ہیرودیس اور اُس کے اُمراء کے سامنے رقص کیا جس کی وجہ سے ہیرودیس اِس قدر خوش ہوا کہ اُس نے کہا کہ "جو چاہے مجھ سے مانگ ۔ مَیں تجھے دُوں گا" (مرقس 6باب22 آیت)۔ اُس لڑکی نےکوئی بھی جواب دینے سے پہلے اپنی ماں سے مشورہ کیا اور اُس کی ماں نے اُسے یوحنا اصطباغی کا سر مانگنے کے لیے کہہ دیا (25 آیت)۔ ہیرودیس ایسا کرنے سے خوفزدہ تھا "کیونکہ ہیرود یس یُوحنّا کو راستباز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہو جاتا تھا مگر سُنتا خُوشی سے تھا۔" (20 آیت) اور وہ ایک نبی کو قتل کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن اُس نے رقص کرنے والی اُس لڑکی سے وعدہ کر لیا تھا کہ جو کچھ وہ مانگے گی اُسے ملے گا۔ یوحنا اُس وقت قید خانے میں تھا، جلاد کو یوحنا کا سر قلم کرنے کے لیے بھیجا گیا اور پھر ایسا ہی کیا گیا (مرقس 6 باب 27-28 آیات)۔ یہ ایک بہت ہی وفادار شخص کی زندگی کا ایک بہت ہی افسوسناک اور ناخوشگوار انجام تھا۔

یوحنا اصطباغی کی زندگی سے ہم کئی ایک سبق سیکھتے ہیں۔ ایک سبق یہ ہے کہ خُداوند یسوع مسیح پر پورے دِل سے ایمان لانا ممکن ہے۔ یوحنا جانتا تھا کہ مسیحا آ رہا ہے، اُس نے اپنے پورے دِل کے ساتھ اِس بات پر یقین کیا اور اپنی خدمت کے دِنوں کو "اُس کی راہ تیار" کرنے میں گزارا(متی 11باب10 آیت)۔ لیکن ایسی راہ تیار کرنا آسان نہیں تھا۔ روزانہ کی بنیاد پر اُسے ایسے کئی لوگوں کا سامنا کرنا پڑا جن کے دِل میں یوحنا جیسا کوئی جوش و خروش نہیں تھا اور وہ اُس کی طرف سے بیان کردہ باتوں پر شک کرتے تھے۔ فریسیوں کی طرف سے سوالات کئےجانے پر یوحنا نے اُنہیں بتایا کہ "مَیں پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں تمہارے درمیان ایک شخص کھڑا ہے جسے تم نہیں جانتے۔یعنی میرے بعد کا آنے والا جس کی جُوتی کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہیں" (یوحنا 1باب26-27 آیات)۔ یوحنا مسیح پر ایمان رکھتا تھا اور اُس کے عظیم ایمان نے اُسے اُسکی راہ پر ثابت قدم رکھا اِس بدولت جب یسوع آیا تو وہ کہہ سکتا تھا کہ "دیکھو یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گُناہ اُٹھا لے جاتا ہے" (یوحنا1باب29 آیت)۔ بطورِ ایماندار ہم سب ہی ثابت قدم ایمان رکھ سکتے ہیں۔

اگرچہ اِس بات کو یقینی طور جاننا مشکل ہے کہ قید خانے میں بیٹھے ہوئے یوحنا کیا محسوس کر رہا تھا، لیکن یقیناً اُسے کئی ایک شکوک و شبہات تھے۔ لیکن یوحنا نے سچائی کی کھوج لگانے کی کوشش کی اور خُداوند یسوع کو ایک پیغام بھیجا۔ بطورِ مسیحی ہم سب کا ایمان آزمائش کا شکار ہو سکتا ہے اوراُس کے دوران یا تو ہم اپنے عقیدے میں لڑکھڑا جائیں گے یا پھر یوحنا کی طرح مسیح سے چمٹے رہیں گے، سچائی کی تلاش کریں گے اور آخر تک اپنے ایمان پر قائم رہیں گے۔

یوحنا کی زندگی ہمارے لیے اُس سنجیدگی کی ایک مثال ہے جس کے ساتھ ہمیں مسیحی زندگی، اپنی بلاہٹ اور اِس میں جو کچھ بھی ہو اُس کو دیکھنا ہے۔ یوحنا نے اپنی زندگی دوسرے لوگوں کو یسوع مسیح کی ذات سے متعارف کرنے کے لیے گزاری۔ اُس کی ساری توجہ اُسی مشن پر مرکوز تھی جو خُدا نے اُس کے سپرد کیا تھا۔ یوحنا پاک اور راستبازی کی زندگی گزارنے کے لیے اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کے عمل سے بھی واقف تھا۔ اور خُدا کے ایک خادم کی حیثیت سے وہ سچ بولنے سے کبھی بھی خوفزدہ نہیں تھا ، یہاں تک کہ ہیرودیس اور فریسیوں جیسے لوگوں کے گناہ آلود طرزِ زندگی پر بات کرنے سے بھی اُسے خوف نہیں تھا۔

یوحنا کے سپرد ایک بہت ہی منفرد خدمت کی گئی تھی، ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ مسیح کی سچائی کو بانٹنے کے لیے بلایا گیا ہے (متی 28باب18-20 آیات؛ یوحنا 13باب34-35 آیات؛ 1 پطرس 3باب15 آیت؛ 2 کرنتھیوں 5باب16-21 آیات)۔ ہم یوحنا کی طرف سے خُدا پر ایمانداری اور فرمانبرداری بھرے اعتماد کی مثال کی پیروی کر سکتے ہیں، اور ہماری زندگی کے جوبھی حالات ہوں اُن میں اُس کی سچائی کا اعلان کر سکتے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور یوحنا اصطباغی کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries